Saturday, October 19, 2024
Homeشخصیاتحضور امین شریعت اسلام کے عظیم داعی

حضور امین شریعت اسلام کے عظیم داعی

۔۲۶ محرم الحرام عرس امین شریعت کے موقع پر ایک خصوصی تحریر حضور امین شریعت اسلام کے عظیم داعی از قلم: محمد اشرف رضا قادری

حضور امین شریعت اسلام کے عظیم داعی

      صالحین کے ذکرسے قلب کو تسکین،عقیدے کو صلابت اور ایمان کو تازگی ملتی ہے۔ کتابوں میں آتا ہے کہ جہاں صالحین کا ذکرہوتاہے وہاں رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔صالحین کا ذکرکرنا،لکھنااورسنناسب عبادت ہے یہی وجہ ہے کہ ہرزمانے میں حالحین کی حیات وخدمات کے ہرگوشے کو قید تحریرمیں لانے اور اسے بڑے پیمانے پراجاگرکرنے کی کوشش ہوتی رہی ہے ۔

آج دنیا کی کوئی مسلم آبادی ایسی نہیں ملے گی جہاں صالحین کے تذکرے پر مشتمل کتابوں کا ذخیرہ موجود نہ ہو، دنیامیں بڑی بڑی دانش گاہیں،جامعات اور لائبریریاں بھی موجودہیںان میں بھی صالحین،عابدین اورمتقین کے حوالے سے ہرموضوع پرجدیدوقدیم کتابوں کی اتنی کثرت ہےکہ ایک عام آدمی انہیں دیکھ کرحیرت واستعجاب کے سمندرمیںڈوب جاتاہے ۔

خودصالحین کی اپنی تالیفات وتصنیفات اور ان کے ملفوظات پرمشتمل کتابیں بھی اچھی خاصی تعدادمیں ہرجگہ دستیاب ہیں ان کتابوں کا مقصدِ تصنیف اس کے سواکیا ہوسکتا ہے کہ محبوبان الٰہی کی حیات کے ہرگوشے کو محفوظ کردیاجاے تاکہ آنے والی نسلیں ان کتابوں کے مطالعہ سے اپنے دلوں میں خوف وخشیتِ الٰہی کا چراغ روشن کرسکیں اور اپنی زندگی کو قرآن واحادیث کی روشنی میں برتنے کی کوشش کریں ۔

ایسا ہوتا بھی ہے اس کی مثالیں اکثردیکھنے کو مل جاتی ہیں صالحین کی حیات کوپڑھنے اور ان کے حالات وواقعات کو سننے کے بعد دل ایک عجیب سی کیفیت سے سرشارہوجاتا ہے کبھی کبھی صالحین کے بعض واقعات کو پڑھنے کے بعد اس احساس میں شدت آجاتی ہے کہ یہ واقعات کسی انسان کے نہیں ہوسکتے لیکن حقیقت بہرحال حقیقت ہے ماضی قریب میں بھی ایسی پاکیزہ شخصیات دیکھی گئی ہیں انہیں شخصیات میں مرشد کریم حضور امین شریعت مخدوم چھتیس گڑھ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد سبطین رضاخاں علیہ الرحمہ کا بھی شمارہوتاہے۔

حضورامین شریعت خانوادہ ٔرضویہ بریلی شریف کے چشم وچراغ تھے ،علمی اور روحانی ماحول میں ان کی ولادت ہوئی ،اسی نورونکہت سے معمورماحول میں انہوں نے تعلیم وتربیت کے تمام مراحل طے کئے اور تعلیم وتربیت کی تکمیل کے بعد اسی ماحول میں اپنی عملی زندگی کا آغازکیا۔ حضور مفتی اعظم ہند کے کرم کی آغوش میںآپ کی زندگی کا کارواں آگے کی سمت بڑھتا رہا اور جب حضور مفتی اعظم ہند نے محسوس کرلیا کہ مٹی سونا ہوگئی ہے اور ذہن وفکرمیں اتنی پختگی آگئی ہے کہ وہ دعوت وتبلیغ کی راہوں میں آنے والی ہرطرح کی مشکلات کا بآسانی سامنا کرسکتے ہیں تب آپ نے کا نکیر چھتیس گڑھ کی ولایت انہیں سونپ دی۔

خواجہ خواجگاں فخرہندوستاں ،چراغ چشتیان حضورسیدناخواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہندوستان کی سرزمین کو مرکز تبلیغ بنانے کا حکم بارگاہ رسالت سے ہوتا ہے ،آپ نے ہندوستان سے اپنی اجنبیت کا اظہارکیا آپ کی نگاہوں کے سامنے پوراہندوستان رکھ دیاگیا اورجس شہر کو مرکز تبلیغ بنانا تھا اس کی نشان دہی کردی گئی ،نبوی اجالوں کے سائے میں آپ کا تبلیغی سفر شروع ہوا اس طرح آپ وارد ہند ہوئے اور آپ نے اپنے حسن تبلیغ کی تلوارسے ہندوستان کے کفرکی شہ رگ کاٹ دی۔

حضور امین شریعت کو بھی کانکیر چھتیس گڑھ بھیجنے سے پہلے حضور مفتی اعظم ہند نے خواب میں آپ کی نگاہوں کے سامنے اس شہرکا پورانقشہ رکھ دیاجس شہرکو آپ کا مرکزتبلیغ ہوناتھا ،جب آپ کانکیرچھتیس گڑھ حاضرہوئے اور شہرکودیکھا توخواب کے سارے مناظرنگاہوں میں تیرنے لگے اور آپ نے محسوس کیا کہ اس شہر کے سارے نشیب وفرازمیرے دیکھے ہوئے ہیں

حضورسیدنا خواجہ غریب نواز نے آقائے کریم ﷺ کے کرم کے سائے میں اپناتبلیغی ودعوتی  سفرجاری رکھا اورحضورامین شریعت نے نائب مصطفی ﷺ حضور مفتی اعظم ہند کے کرم کے سائے میں اپنا تبلیغی ودعوتی سفرشروع کیا، حضورسیدنا خواجہ غریب نوازز کا مرکز تبلیغ کفروشرک کی غلاظتوں میں ڈوباہواتھا اور حضور امین شریعت کا مرکز تبلیغ بدعات ومنکرات کی غلاظتوں میں ڈوباہواتھا ،اجمیرمیں کفرہی کفرتھااورچھتیس گڑھ میں اسلام بھی تھا اور کفربھی تھا لیکن اسلام وکفرمیں کوئی تمیز نہ تھی ۔اہل اسلام مسجد میں سجدہ ریز بھی ہوتے تھے اور دیوی دیوتاؤں  کے سامنے بھی سرنیاز خم کردیا کرتے تھے۔اسلامی تیوہاروں کا جشن بھی مناتے تھے اورہندؤں کی مذہبی تقریبات میں بھی شریک ہوتے تھے ۔

حضورسیدنا خواجہ غریب نوازنے اپنے حسن اخلاق سے کفرکی تاریکیوں کو دور کیااور اسلام کے نور سے سینوں کو منورکردیا۔حضورامین شریعت نے بدعات ومنکرات کی تاریکیوں کو دورکیااوراسلامی اخلاق وعادات سے جبینوں کو روشن کردیا۔حضور امین شریعت نے ہروقت حضور سیدنا خواجہ غریب نواز کی سیرت پاک کو اپنی نگاہوں کے سامنے رکھااورغلام خواجہ غریب نواز کی حیثیت سے اسلام کے چہرہ پہ پڑی ہوئی دھول کواس طرح صاف کیاکہ تھوڑے ہی دنوں میں اسلام کا گردآلود چہرہ چودہویں کے چاندکی طرح چمکنے لگا۔

حضورامین شریعت کا نسبی رشتہ خانوادہ رضویہ سے ہے خانوادہ ٔرضویہ کی دینی ،ملی اورسماجی خدمات کا دائرہ پانچ صدیوں سے زائد پر پھیلاہوا ہے۔اس دوران عالمی وملکی سطح پہ نہ جانے کتنے طوفان اٹھے ،کتنے فتنے نمودارہوئے اور نہ جانے کتنی قیامتیں ٹوٹیں لیکن خانوادہ رضویہ کبھی کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوا بلکہ ہرفتنے کا پوری ایمانی جرات کے ساتھ مقابلہ کیا اوراس وقت تک چین سے نہیں بیٹھا جب تک فتنے کو اس کے گھر تک نہیں پہنچادیا۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری برکاتی قدس سرہ کا عہد ہی دیکھ لیاجائے آپ کے عہد کو اگر فتنوں کے عہد سے تعبیر کیاجائے تو غلط نہ ہوگا۔آپ کے عہد میں جتنے فتنے اٹھے چاہے اس کی حیثیت ملکی رہی ہویاعالمی آپ نے ہرفتنے کا تعاقب کیا اور اسے پورے طور پر بےنقاب کیا۔آپ کی تالیفات وتصنیفات میں اس کے شواہد موتیوں کی طرح بکھرے ہوئے ہیں۔

حضور امین شریعت جہاں دوسری بہت ساری خصوصیات کے حامل تھے وہیں اپنی خاندانی روایات کے بھی امین ومحافظ تھے۔اُن کی حیات کے مطالعہ سے اس بات کی شہادت ملتی ہے کہ آپ زندگی کے کسی موڑ پر کبھی کسی مصلحت کے شکار نہیں ہوئے۔آپ ہمیشہ اظہار حق،اعلان حق اور اعتراف حق میں خود کو پیش پیش رکھا۔ مصیبتیں آئیں،کٹھینائیاں دامن گیرہوئیں اور الجھنوں کا طوفان راہ میں حائل ہوا لیکن آپ کی استقامت کے سامنے ساری مصیبتیں،الجھنیں اور کٹھنائیاں دم توڑتی چلی گئیں۔آپ جہاد زندگانی میں تنہا تھے مگرکبھی کسی سے اپنی تنہائیوں کا شکوہ نہیں کیا آپ تاحیات اپنی زبان مبارک سے یہی اعلان واظہارکرتے رہے کہ

صلیب ودارسہی دشت وکوہسارسہی

جہاں بھی تم نے پکاراہے جاں نثارچلے

سنی جو باگ جرس توبقتلِ گاہ جفا

کفن بدوش اسیرانِ زلف یارچلے

حضورامین شریعت کی ذات میں اسلاف کی ساری خصوصیات موجود تھیں۔آپ صورتا بھی اورسیرتا بھی حضورمفتی اعظم ہند کے مشابہ تھے ۔آپ کو دیکھ کرحضورمفتی اعظم ہند کی تصویرنگاہوں میں تیرنے لگتی تھی اور حضورمفتی اعظم ہند کو دیکھ کر حضور غوث اعظم کی شباہت نگاہوں میں جھلملانے لگتی تھی۔ حضورامین شریعت کو دیکھ کر حضور مفتی اعظم ہند یادآ تے تھے اور حضور مفتی اعظم ہند کو دیکھ کرغوث اعظم کی یادآتی تھی یعنی حضور امین شریعت کی ذات میں حضور مفتی اعظم ہند اور حضورغوث اعظم کے عکوس دیکھے جاسکتے تھے۔

حضورغوث اعظم کو قبولیت عامہ حاصل تھی ہروقت آپ کے قریب مخلوق خداکا ہجوم رہتاتھااورحضور غوث اعظم کے فیضان سے حضور امفتی اعظم ہند کو بھی قبولیت عامہ  حاصل تھی، آپ کابھی حال یہ تھا کہ جہاں ہوتے مخلوق خداپروانہ وارآپ پر نثارہوتی اور حضور مفتی اعظم ہند کے کرم سے حضور امین شریعت کوبھی قبولیت عامہ حاصل تھی ۔آپ کے قرب کی لذت سے آشنا ہونے والوں کابیان ہے کہ آپ جس طرف سے گذرتے روشنی آپ  کے

 پیچھے پیچھے ہوتی،حاجت مندوں اور ضرورت مندوں کی بھیڑ ہروقت آپ کے حضور دیکھی جاتی،مذکورہ شخصیات کی قبولیت کا دائرہ الگ الگ ہے،غوث اعظم غوث اعظم ہیں ،حضورمفتی اعظم ہند مفتی اعظم ہیں اور حضورامین شریعت امین شریعت ہیں۔ 

حضورغوث اعظم کی شان یہ ہے کہ 

سارے اقطاب جہاں کرتے ہیںں کعبے کا طواف

کعبہ کرتا ہے طواف ِدرِوالا تیرا

حضورمفتی اعظم ہندکی شان یہ ہے کہ

ڈھونڈتے ڈھونڈتے اس دہرمیں تھک جاؤگے

ایسا مرشد نہ زمانے میں کہیں پاؤگے

اورحضور امین شریعت کی شان یہ ہے کہ

رہا ان کا ہرلمحہ سنت کا پیکر

قتیلِ محبت کو ڈھونڈیں کہاں اب

حضور امین شریعت نے حق کے پرچم کو کبھی سرنگوں ہونے نہیں دیااور باطل کو کبھی سراٹھانے نہیں دیا۔حق اپنا رنگ وروپ کبھی نہیں بدلتا لیکن باطل ہمیشہ اپناروپ بدلتارہتاہے۔حضور امین شریعت اپنی حیات میں حق کی ترویج وتشہیرسے لمحہ بھرکے لیے غافل نہیں ہوئے اور باطل کبھی آپ کوفریب دینے میں کام یاب نہیں ہوسکا۔

آپ کی دینی،ملی اور اصلاحی خدمات کا دائرہ نصف صدی سے زائد پر محیط ہے،آپ پچاس سال سے زائد عرصہ تک آلات حرب وضرب سے لیس ہوکرمیدان جہاد میں رہے ،نظام قدرت کےتحت جسمانی اعضا ضعف کاشکار ہوئے مگر احقاق حق کا جو جذبہ عنفوان شباب میں دیکھا گیا وہی جذبہ عالم پیری میں بھی نظرآیابلکہ عالم پیری میں حق کی اشاعت کے جذبے میں مزیدشدت آگئی تھی ۔

کسان کھیتوں میں پودے لگاتاہے ان مین بعض پودے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ ان پودوں پہ شباب آنے سے پہلے کسان دنیاسے گذرجاتاہے لیکن حضور امین شریعت نے حق کی ترویج کے جو پودے لگائے تھے وہ تمام پودے آپ کی حیات ہی میں تناوردرخت کی شکل اختیار کرچکے تھے اور ان کے پھولوں کی خوشبوسے مشام انسانیت معطرہونے لگی تھی ۔

آپ نے دعوت وتبلیغ اور رشدوہدایت کے میدان میں جب قدم رکھاتو تنہاتھے لیکن جب عمر کے آخری پڑاؤ میں آپ نے پیچھے پلٹ کر دیکھاتو سپاہیوں کا ایک نہ ختم ہونے والاسلسلہ تھا۔آپ انتہائی وسیع النظرتھے آپ کی گفتگومیں حلات اور اثرپذیری تھی اور حق کی راہ میں آپ کے پاس نہ تھکنے والاعزم تھا آپ کی حیات ڈاکٹراقبال کے اس شعرکی مکمل آئینہ دارتھی کہ 

نگہ بلند،سخن دل نواز جاں پرسوز

یہی ہے رختِ سفرمیرِکارواں کے لیے

   از قلم: خلیفۂ امین شریعت و تاج الشریعہ محمداشرف رضا قادری

 چیف ایڈیٹر: سہ ماہی امین شریعت 

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن