از قلم : سبطین محشر مصباحی حضور ﷺ کی مکی زندگی اور ہندوستانی مسلمان
حضور ﷺ کی مکی زندگی اور ہندوستانی مسلمان
امت مسلمہ کے تمام شعبہائے حیات زوال کے دہانے پر ہیں خواہ وہ شعبہ اقتصادی ہو یا معاشی ہو یا تعلیمی ہر میدانِ میں امت کی کارکردگی انحطاط پذیر ہیں اور موجودہ وقت وطنِ عزیز میں مسلمانوں کی یہ صورتِ حال شباب پر ہے جو کہ محتاجِ بیاں نہیں
اس کا تجزیہ اس اصول اور طرزِ نظر کے ساتھ کرتے ہوئے کہ آج مسلمان جس بھی ملک میں ہو خواہ ہندوستان ہو یا بنگلہ دیش ہو یا دنیا کے کس ملک میں رہائش پذیر ہیں اور کسی بھی معاشرہ یا ماحول میں جی رہے ہیں اگر غور کریں تو معلوم ہوگا مسلمان دو حیثیتوں سے زندگی کے شب و روز گزار رہے ہیں ایک اقلیتی حیثیت سے تو دوسری اکثریتی حیثیت سے نیپال و چین اور برطانیہ ہندوستان جیسے ملکوں میں مسلمان اقلیتی حیثیت سے ہیں ۔
جب کہ سعودیہ عرب و انڈونیشیا اور پاکستان جیسے ممالک میں مسلمان اکثریتی حیثیت سے ہیں اور موجودہ وقت میں مسلمانانِ ہند اور مسلمانان عالم کو جن پریشانیوں اور مسائلوں کا سامنا و سابقہ ہے اس کے حل کے لیے حضور علیہ السلام کی مکی زندگی سوفیصد حل اور کارگر ہے جی ہاں ! اس تعلق سے اولا ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی مکی زندگی کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں رہ نمائی ملتی ہے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے جب اپنی نبوت کا اعلان کیا تو اس وقت آپ اقلیت میں تھے اپنے وجود اور دینِ اسلام کے تشخص کے قیام لیے جد وجھد کر رہے
پھر جیسےموقع ملتا گیا آپ نے دینِ اسلام کی دعوت کو عام کیا اور جب تک آپ اقلیت میں رہے آپ نے صبر و تحمل کام لیا اور دھیرے دھیرے افراد سازی کی مشن کو آگے بڑھاتے رہے اور اپنے چند اصحاب کی ذہنی تشکیل و تربیت اور شخصیت کی تعمیر میں لگے رہے تاکہ ایک ایسے اسلامی معاشرہ کا قیام ہو جس کی بنا باہم محبت واخوت کی پر ہو اور سب بھائی بھائی کی طرح ایک دوسرے کے معاون و مددگار ہوں
لیکن ایک دن ایسا بھی آیا کہ جب آپ نے بحکم الہی مدینے کی طرف ہجرت فرمایا ، مقصودِ کلام یہ کہ حضور علیہ السلام کی مکی زندگی ایک سماجی تحریک کی تجدیدی تشکیل ہے کہ اگر قوم مسلم اقلیت میں ہے تو صبر و تحمل اور ضبط سے کام لیں اور افراد سازی کی مہم کو جاری رکھیں موقع محل سے خود کو ثبات قدمی کے اول درجے میں قائم رکھیں ، غرض سخن یہ ہوا کہ موجودہ حالات میں قوم مسلم صبر و ضبط سے کام لیتے ہوئے افراد سازی اور اتحاد کے دائرے کو وسیع سے وسیع تر کریں۔
اور اس اصولِ اسلام پر عمل پیراں ہوکر بقائے دینِ متین کے لیے افراد سازی کی مہم کو جاری رکھیں اور وقت کا اہم تقاضا بھی ہے کہ اس طرز سے ایک متحرک سماج کی اصلاحی تحریک و تشکیل ہوتی ہوئی نظر آئے گی
سبطین رضا محشر مصباحی
کشن گنج بہار ریسرچ اسکالر البرکات علی