از قلم : محمد اشفاق عالم نوری فیضی امین شریعت علامہ سبطین رضا خان ایک عبقری شخصیت
امین شریعت علامہ سبطین رضا خان ایک عبقری شخصیت
اللہ تبارک و تعالی جب کسی بندے کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے چار خوبیوں کا جامع بناتا ہے۔اول یہ کہ اسے علم دین اور فقیہ اسلام بناتا ہے ۔دوم یہ کہ اسے اعمال صالحہ کی توفیق دے کر عامل بالقرآن و الحدیث۔سوم یہ کہ دین اسلام کا خادم ومبلغ بناتا ہے۔ چہارم یہ کہ اخلاق حسنہ کا خوگر بنا دیتا ہے۔ امین شریعت حضرت علامہ مفتی سبطین رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان فضل مولیٰ تعالیٰ سے ان چاروں خوبیوں سے مزین تھے۔
الحمدللہ ! آپ جید عالم دین اور مایہ ناز فقیہ تھے ۔علوم وفنون کے سر چشمہ تھے ۔ایک عالم آپ کے تبحرعلمی اور فتوی نویسی کا معترف ہے ۔ شریعت مطہرہ پر عمل کا معاملہ یہ ہے کہ۔ نماز وروزہ ودیگر فرائض کی ادائیگی کے ساتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں اور نفلوں پر سختی سے عمل پیرا تھے۔ما ضی قریب کے دو عالم دین سیدنا اعلیٰ حضرت اورسیدنا مفتی اعظم ہند قدس سرھما کے بارے میں یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کے سانچے میں ڈھلے ہوئے تھے، اسی طرح وثوق کے ساتھ یہ بھی بولا جاسکتا ہے کہ اعلی حضرت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی کے فیوض و برکات اور سیدنا مفتی اعظم ہند کی صحبت با برکت نے حضور امین شریعت کو سنتوں کے رنگ میں ڈھال دیا تھا۔
تبلیغ دین و اشاعت سنیت کا یہ عالم تھا کہ آپ نے کوئی پیشہ نہ اپنایا جس سے ذر اندوزی اور دنیا طلبی مقصود ہو ، بلکہ اعلائے کلمۃ الحق اور رضائے الہی کے لئےوہ راستہ اختیار کیا جو ایک عالم دین کو زیبا اور اللہ تعالیٰ عزوجل اور رسول اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو پسند ہےوہ ہے خدمت دین۔امامت کےذریعہ،
درس و تدریس کے ذریعے،بیعت وارادت اور تبلیغ و ارشاد کے ذریعے، تحریر و تقریر کے ذریعے اور دیگر وسائل و ذرائع سے آپ نے اسلام و سنیت کی خدمات انجام دی ہیں۔ بلکہ خود کو اس کے لیے وقف کردیا،آپ کی دینی خدمات اور نمایاں کارناموں کو دیکھنے کے بعد زبان بولنے اور قلم لکھنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ امین شریعت نے اپنے لئے کچھ نہ کیا ،جو کچھ کیا صرف اسلام اور سنیت کے لیے کیا ،اس کے فروغ واستحکام کے لئے کیا،ملت ومسلک کی آبیاری کے لئے کیا، حتی کہ آپ مسلک اعلیٰ حضرت ناشر وترجمان کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے ہیں۔
آپ کو اخلاق کی جہت سے دیکھا جائے تو اس صفت میں بھی آپ نرالی شان رکھتے ہیں ۔ آپ سے جو ایک بار بھی ملتا تھا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا تھا ، ہمیشہ کے لیے وہ آپ کا مدح خواں ہو جاتا گو یا آپ صرف با اخلاق نہیں،پیکر اخلاص بھی تھے کہ ہر آنے والے پر آپ کے اخلاق کی تلوار جلتی تھی۔آپ کا ہر فیض یافتہ خواہ مرید ہو یا چند دن صحبت با برکت میں بیٹھنے والا،ہر ایک یہی گمان کر تاتھا کہ حضرت مجھے بہت چاہتے
اور مانتے ہیں، مجھ سے ہی سب سے زیادہ محبت فرماتے ہیں۔مجھے محبوب رکھتے ہیں اور مجھ پر خاص نگاہ کرم رکھتے ہیں۔یہ ہے ایک ولی کامل کی پہچان
، جسے اہل صفا نے بیان کیا ہے۔
آئیے اب اسی عالم دین، ناشر مسلک اعلیٰ حضرت اور پیکر رشدو ہدایت کی زندگی کے چند گوشوں کو ملاحظہ فرمائیں۔
تاریخ پیدائش و جائے پیدائش
آپ کی پیدائش 7/ جمادی الاولیٰ 1346ھ مطابق 2/نومبر 1927 ء بروز بدھ ہندوستان کے مشہور شہر بریلی شریف کے محلہ سوداگراں میں ہوئی، جہاں اعلی حضرت کا گھر تھا اور جہاں آج بھی اعلی حضرت اپنے مزار پر انوار میں آرام فرماہیں ۔بلکہ جو مفتی اعظم ہند علیہ الرحمۃ والرضوان کی بھی جاے پیدائش ہے۔
حسب و نسب
حضور امین شریعت اعلی حضرت امام احمد رضا کے برادر اوسط حضرت علامہ حسن رضا خان کے پوتے اور حضرت علامہ حضرت مولانا مفتی حسنین رضا خاں کے بڑے شہزادہ ہیں۔اس طرح اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک خاص نسبی تعلق ہوا۔کیونکہ مفتی حسنین رضا اعلی حضرت کے بھتیجے، داماد اور خلیفہ ہیں ،اور علامہ سبطین رضاخان اعلی حضرت کے پوتے ہوئے۔اور مفتی نقی علی خان کے پڑپوتےہوے۔
تعلیم وتربیت
الحمدللہ! اعلی حضرت کا گھر انا شروع سے ہی مذہبی اور علمی گھرانہ رہا ہے ۔اس لیے آپ بچپن ہی سے مذہبی علوم و فنون کے شوقین تھے۔ بچپن میں شریر قسم کے بچوں کے ساتھ نہیں رہتے تھے اور نہ ہی ان کے ساتھ کھیلنے کودنے میں اپنا وقت ضائع کرتےتھے، ہمیشہ اچھوں کی صحبت اختیار کرتے تھے،اور اپنا وقت کتابیں پڑھنے میں گزارتے تھے، کتابوں کا مطالعہ کرنا اور انہیں یاد کرنا آپ محبوب مشغلہ تھا۔
آپ نے اکبری مسجد عرف مرزائی مسجد واقع محلہ گھیر جعفر خان،پرانہ شہر،بریلی شریف کے مدرسہ میں ابتدائی تعلیم حاصل کی پھر اعلی تعلیم کے لئے آپ کے والد بزرگوار نے دارالعلوم مظہر اسلام میں آپ کا داخلہ کرادیا۔ آپ نے ایسے علماء و فضلاء سے علم حاصل کیا جو اس وقت میدان علم وفضل کے بہترین شہسوار تھے۔
حضور امین شریعت اپنے وقت کے زبردست حکیم و طبیب بھی تھے۔اپنے رفیق درس مولانا فیضان علی رضوی بیسلپوری کے ساتھ علی گڑھ تشریف لے گئے اور دو سال وہاں رہ کر علم طب کی بھی تعلیم حاصل کی۔
حج و زیارت
ہرمحب خدا اور عاشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ کم از کم ایک باراپنے مولیٰ عزوجل کے گھر کا دیدار اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہ حاضری کی سعادت نصیب ہوجائے۔اور فرائض واجبات کی ادائیگی کے ساتھ اپنے ماتھے کی آنکھوں سے ان درباروں کا دیدار کر لے۔ اس تمنا کی تکمیل کیلئے وہ لاکھوں جتن کرتا ہے ،کبھی قرآن شریف پڑتا ہے ،کبھی درودشریف پڑھتا ہے اور کبھی نعت شریف کنگنا کرآنسو بہاتا ہے ،زہے نصیب کہ یہ آرزوئیں پوری ہوجائیں۔ماشاءاللہ ! حضور امین شریعت کی آرزوئیں پوری ہوئیں اور ایک بار نہیں آپ کو چھ بار حج و زیارت اورکئی بار عمرہ کی سعادت نصیب ہوئی۔
کانکیر ،راےپور (چھتیس گڑھ) میں آپکی تشریف آوری۔
آپ درسیات سے فراغت کے بعد چند مدارس اسلامیہ میں دینی خدمات انجام دیتے رہے مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا،جہاں جہالت و تاریکی تھی،ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا،وہ علاقہ کانکیر شریف ،راےپور اور اسکے مضافات کاتھا ،مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے مختلف اضلاع کا تھا ،آپ نےکانکیر شریف اور راےپور کو درس و تدریس،رشدوہدایت،دین وسنیت کی تبلیغ واشاعت،پیغام اعلی حضرت کی ترویج اور بیعت و ارادت کا مرکز بنایا پھر وہاں سے قریہ قریہ اور شہر شہر پہنچ کر لوگوں کے دلوں میں دین وسنیت کا چراغ روشن کردیا،پھر تو آپ کی تبلیغ وارشاد کا دائرہ صرف مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ تک محدود نہ رہا بلکہ ہندوستان کے مختلف صوبوں میں پھیل گیا۔
ان کا سایہ اک تجلی ،ان کا نقش پا چراغ
وہ جدھر سے گزرے روشنی ہوتی گئی
آپ کی دینی خدمات
حضور امین شریعت علیہ الرحمۃ والرضوان نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین متین کے فروغ واستحکام کے لئے کافی جد و جہد سے کام لیا ہے،آپ صرف درس و تدریس اور امامت تک محدود نہ رہے ،بلکہ آپ نے بیعت و ارشاد کے ذریعے بھی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں آپ کے مریدین میں عوام الناس کے علاوہ علماء و صلحاء،مدارس کے اساتذہ،مساجد کے آئمہ،اسکولوں کے ٹیچرس،کالج کے پروفیسر س،اور مشہور ڈاکٹر س،وکلا اور ججیز بھی ہیں،آپ نے کئی اداروں کو پروان چڑھایا ہے،ہندوستان میں بہت سے مساجد و مدارس اسلامیہ آپ کی سرپرستی میں قائم دائم ہوے اور بفضلہ تعالیٰ آج بھی بحسن و خوبی دین متین کی ترویج و اشاعت ہو رہی ہے۔
تاریخ وصال
۔26/محرم الحرام1437ھ مطابق9/نومبر2015ء بروز پیر دوپہر،1/بج کر45/منٹ پر آپ اپنے پیچھے لاکھوں مریدین، عشاق اور معتقدین ورشتہ دار چھوڑ کر مالک حقیقی کو لبیک کہہ گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہےکہ میرے پیر و مرشد کے درجات کو رب قدیر بلند فرمائے اور انکے فیوض و برکات سے ہم سبھوں کو مالا مال فرماے۔آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔
ابر رحمت تیرے مرقد پر گہر باری کرے
حشر تک شان کریمی ناز برداری
از قلم۔ محمد اشفاق عالم نوری فیضی
رکن۔ مجلسِ علماے اسلام مغربی بنگال
شمالی کولکاتا نارائن پور زونل کمیٹی کولکاتا۔136
رابطہ نمبر۔9007124164
اس مضمون کو بھی پڑھیں : حضور امین شریعت اسلام کے عظیم داعی
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع