از قلم: مفتی محمد خبیب القادری مدنا پوری آج گھروں میں بیٹھیں کنواری لڑکیوں کا ذمہ دار کون ؟
آج گھروں میں بیٹھیں کنواری لڑکیوں کا ذمہ دار کون
آئیے آج ہم اور آپ ایک بات پر غور کرتے ہیں کہ آج لڑکیوں کا رشتہ ایک بہت بڑا المیہ کیوں بنا ہوا ہے؟ایک باپ اپنی بیٹی کے رشتہ کے لیے ایک بھائی اپنی بہن کے رشتہ کے لیے ہمہ وقت پریشان نظر آتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے؟
کیا جہیز اس کی وجہ ہے ؟کیا مال و زر اس کی وجہ ہے؟نہیں بلکہ بہت سی لڑکیوں نےتو گھروں میں کام کاج کر کے پورے جہیز کا سامان تیار کر لیا ہے پھر وجہ کیا ہے؟
وجہ ہے سنت پر عمل نہ کرنا اور یہ ایسی سنت ہے جو انبیاے سابقین بالخصوص حضور رحمت العالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے
آپ کو معلوم ہے وہ کیا ہے؟
۔” تعدد زوجات ” یعنی ایک مرد کے نکاح میں کئی کئی عورتیں ہونا لیکن آج اس سنت کو چھوڑ دیا جاتا ہے
جس کی وجہ سے آج بھی گھروں میں بہت سی لڑکیاں” 40 “40”+” 30 “30”سال اور بعض تو اس انتظار میں اپنی پوری زندگی گزار دیتی ہیں کہ کوئی مناسب رشتہ آے کاش مسلمانوں تم نے سنت پر عمل کیا ہوتا؟تو آج یہ بیٹیاں جو گھروں میں بیٹھی ہیں وہ کسی گھر کی بیوی یا بچے کی ماں بنی ہوئی نظر آتیں؛زوجیت کے جوڑے میں نظر آتیں ؛تعداد انسانی کے اضافے کا سبب بنتیں؟ حدیث پاک میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ”تم زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورتوں سے شادی کرو پوچھا گیا کیوں؟تو پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن دوسری امتوں کے مقابلہ میں : میں اپنی امت کے زیادہ ہونے پر فخر کروں گا
پتہ چلا “تعداد زوجات” اور “کثرت اولاد”میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی ہے
آج ہوتا کیا ہےاگر ایک انسان دوسری شادی کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے ہی خاندان کے لوگ اس کو روک دیتے ہیں یاوہ زوجہ جو اس کے نکاح میں ہے دوسری شادی کرنے سے روک دیتی ہے
اور وجہ ہوتی ہے صرف لاعلمی ابتدائے اسلام میں جنگوں میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شہید ہوجاتے تھے تو ان کی بیوہ عورتوں کو دوسرے صحابہ کرام اپنے نکاح میں لاتے صرف اس غرض سے کہ ان کی ضروریات زندگی گزر بسر ہو سکیں
ایسا ہی ہمارے حضور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی گیارہ شادیاں کرکے امت کو اشارہ دیا کہ اگر کوئی مطلقہ عورت یا بیوہ عورت یا کنواری جو شادی کے لائق ہے اس کو اپنے نکاح میں لائیں اس کی ضروریات زندگی کا خیال رکھیں۔
سبق”مگر ایک وقت میں چار عورتوں پر اضافہ نہ کریں” اور نہ ایک وقت میں دو سگی بہنیں ایک نکاح میں جمع کریں” کیوں کہ یہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے قرآن پاک میں اللہ نے فرمایا ہے کہ “اگر عورتیں تمہیں اچھی لگیں تو تم شادی کرو ایک سے دو سے تین سے چار سے “ایک وقت میں
نیز اللہ تعالی کا ارشاد ہے “نساءکم حرث لکم” یہ عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تم ان سے فائدہ اٹھاؤ
تنبیہ جب قرآن شریف میں اللہ کا فرمان ہے تو آپ کون ہوتے ہیں دوسری یاتیسری یا چوتھی شادی کرنے سے روکنے والے یا اس کو معیوب سمجھنے والے
خلاصہ کلام
ہر انسان جوصاحب صحت و دولت ہے اس کو چاہیے کہ “تعدد زوجات”کو اپنے نکاح میں لائے تاکہ امت مسلمہ کی وہ بیٹیاں جوطویل عمر سے گھروں میں بیٹھی ہیں ان کو سہارا مل جائے سنت پر بھی عمل ہو جائے اور بیٹیوں کو بھی جینے کا سنہرا موقع مل جائے
ماں ؛بہنوں اور بھائیوں سے گزارش ہے کہ اس بات پر زیادہ سے زیادہ غور و فکر کریں اور آپس میں اس موضوع پر خوب بحث کریں خود بھی عمل کریں دوسروں کو بھی ترغیب دلاتے رہیں
شاید کے اتر جائے تیرے دل میں میری بات
از قلم مفتی خبیب القادری مدناپوری
بریلی شریف یوپی
موبائل نمبر 7247863786
مفتی صاحب دوسرے مضامین پڑھیں
ہمارے معاشرے کے بگاڑنے میں ہمارا اہم کردار
بیوہ اور طلاق اشدہ عورت کو معیوب سمجھنا
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع