صابری بلبل مہد سے لحد تک تحریر نازش المدنی مرادآبادی
صابری بلبل مہد سے لحد تک
خلیفہ صدرالافاضل صابری بلبل و نعیمی گل زبدة الأتقيا قدوةالأصفيا عارف بالله مخدوم اہل سنت حضرت علامہ مولانا قاری عبدالطیف صدیقی صابری نعیمی معبودی قدس سرہ العزیز کا نام سلسلہ چشتیہ صابریہ کی تاریخ میں ایک عظیم نام ہے آپ علیہ الرحمہ کی ایک اہم خصوصیت یہ تھی کہ آپ علیہ الرحمہ سلسلہ قادریہ اور سلسلہ چشتیہ کے عظیم سنگم تھے نیز ایک خصوصیت جو آپ کے مریدین سے اکثر سننے لو ملی وہ یہ تھی کہ آپ علیہ الرحمہ تمام تر مشربی اختلافات سے کوسوں دور تھے آپ علیہ الرحمہ کی پوری زندگی مریدین و متوسلین کی رشد و ھدایت کرنے میں گزری آئیے نیچے کے سطور سے آپ علیہ الرحمہ کی حالات زندگی کے بارے میں پڑھتے ہیں
ولادت باسعادت
آپ علیہ الرحمہ کی ولادت مبارکہ سن 1900ء میں سیکری شریف ضلع مظفرنگر اترپردیش ہند میں ہوئی
تعلیم و تربیت
آپ تعلق اس گھرانے سے ہے جو علم و فضل اور کمالات ظاہری و باطنی کا گہوارہ تھا دادا حضور حضرت شمس الدین پیر جی علیہ الرحمہ تعلیمی میدان کے شہسوار اور خاندان کے مایہ ناز بزرگ تھے۔اب جس خاندان میں ایسے دیندار عالم دین اور خدا ترس بزرگ ہوں وہاں کی آب و ہوا خالص علمی اور دین داری کی کیوں کر نہ ہوگی ؟ چناں چہ آپ کو پروش اسی علمی سانچے اور حق ھو کے ماحول میں ہوتی رہی اور ابتدائی تعلیم سے سیراب ہوکر حفظ و مولویت اور مزید اعلی تعلیمات کے لئے مدرسہ امداد الاسلام میرٹھ پہچ گئے اور بقیہ تعلیم و وہیں مکمل کی اور سند و دستار فضیلت سے نوازے گئے
بیعت و خلافت
حضور صابری بلبل علیہ الرحمہ امام الهند سند المفسرین صدر الأفاضل فخر الاماثل علامہ مفتی سید نعیم الدین مرادآبادی قدس سرہ الھادی کے دست بابرکات پہ بیعت ہوئے آپ کا یہ طرہ امتیاز تھا کہ صدر الأفاضل علیہ الرحمہ نے بیعت کے فورا بعد آپ کو تمام تر خلافت و إجازات سے نوازا اس کے علاوہ آپ علیہ الرحمہ کو امام الطائفہ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی علیہ الرحمہ کے مرید و خلیفہ حضرت سیدنا عبد المعبود صابری پشاوری قدس سرہ العزیز سے بھی غائبانہ خلافت حاصل تھی اور یہ خلافت آپ کو سلطان الصوفیہ سرکار مخدوم علاءالدین علی احمد صابر پاک کلیری نور اللہ مرقدہ کے ایما پر حاصل ہوئی
مجموعی طور پر آپ کو دو مشہور سلسلوں کی خلافتیں عطا ہوئیں ایک سلسلہ قادریہ کی خلافت جو صدر الأفاضل علیہ الرحمہ نے عطا فرمائی اور دوسری سلسلہ چشتیہ صابریہ کی خلافت جو حضرت قبلہ عالم عبد المعبود پشاوری قدس سرہ کے توسط سے حاصل تھی اسی وجہ سے آپ سلسلہ قادریہ و چشتیہ کے حسیں سنگم اور مجمع البحرین تھے
آپ کے خلفا
آپ نے اپنی عمر کے آخری حصہ میں دو اصحاب کو خلافت و إجازت سے نوازا
شہزادہ و جانشین مظہر صابری بلبل صوفی ملت حضرت علامہ مولانا حافظ و قاری محمد لطف الرحمٰن قدس سرہ
تلمیذ صدرالعلماء استاذ العلماء شیخ الحدیث والتفسیر قبلہ مفتی قاری طیب لطیفی علیہ الرحمہ (سابق شیخ الحدیث دار العلوم منظر حق ٹانڈہ یوپی)۔
معاصرین
آپ علیہ الرحمہ کے زمانہ میں بڑے بڑے نامور علماء کرام و مشائخ عظام موجود تھے جو اپنے آپ میں ایک جماعت اور تنظیم کی حیثیت رکھتے تھے مثلا۔۔
أجمل العلماء افصل الفضلاء سلطان المناظرین فقیہ الهند حضرت علامہ مولانا مفتی اجمل حسین شاہ صاحب سنبھلی علیہ الرحمہ
تاجدار اہل سنت مفتی اعظم ہند مفتی مصطفٰی رضا خان بریلوی قدس سرہ
صدر العلماء أمام النحو علامہ مفتی غلام جیلانی محدث میرٹھی قدس سرہ
شہزادہ اجمل العلماء اختصاص العلماء مفتی اعظم سنبھل مفتی اختصاص الدین سنبھلی نور اللہ مرقدہ
بابائے قوم و ملت اشفاق العلماء مفتی اعظم راجستھان مفتی محمد اشفاق حسین نعیمی قدس سرہ العزیز
شیخ المشائخ سرکار کلاں علامہ سید مختار اشرف اشرفی الجيلاني سجادہ نشین خانقاہ اشرفیہ حسنین کچھوچھہ مقدسہ
شیخ العلماء یادگار اسلاف مفتی چراغ عالم حامدی اجملی قدس سرہ وغیرھم
فضائل و محاسن
آپ علیہ الرحمہ بے شمار فضائل و مناقب کے حامل تھے تصلب فی الدین آپ کی نس نس میں رچا بسا تھا کسی بھی قسم کی تملق و چاپلوسی سے آپ کوسوں دور تھے مشربی اختلافات سے آپ کو بلکل پسند نہ تھے بلکہ ہر سلسلہ والے سے پیار محبت سے پیش آتے ۔ سرکار صابر پاک اور صدر الأفاضل سے بڑی والہانہ عقیدت و محبت رکھتے تھے اور ضیافت نوازی آپ کا طرہ امتیاز تھا (اور بحمد اللہ آج بھی یہ سلسلہ جاری و ساری ہے )کوئی بھی آپ کے یہاں آتا تو آپ سب سے پہلے کھانے کو پوچھتے پھر بعد گفتگو فرماتے
صابری بلبل اور تراویح رمضان
آپ علیہ الرحمہ ایک بہترین خوش الحان حافظ و قاری بھی تھے سرکار صابر پاک کلیری قدس سرہ کا یہ آپ پر خاص کرم تھا کہ آپ علیہ الرحمہ کو اپنے دربار میں جالیوں کے پاس تراویح پڑھانے کی اجازت عطا فرمائی آپ علیہ الرحمہ ہر سال رمضان المبارک میں یکم رمضان المبارک سے چودھویں رمضان المبارک تک ایک ختم سیکری شریف میں ہی سناتے اور دوسرا ختم پندرہویں رمضان سے اٹھائیسویں رمضان المبارک تک کلیر شریف درگاہ کے برآمدے میں سحری کے وقت سناتے تھے۔قرآن پاک سنانے کا یہ سنہرا سلسلہ 63 سال تک جاری رہا
آپ کے وصال کے بعد آپ کے خلیفہ اول اور فرزند اکبر حضرت حافظ و قاری لطف الرحمٰن لطیفی علیہ الرحمہ نے تقریبا ۲۵ سال یہ خدمت انجام دی اور ان کے بعد اب یہ سلسلہ صابری بلبل علیہ الرحمہ پوتے مخدوم ملت حضرت قبلہ حافظ و قاری علی حسنین میاں صدیقی قدس سرہ انجام دے رہے ہیں
صابری بلبل کا خطاب کس نے دیا
حضور مخدوم علاو الدین صابر پاک کلیری قدس سرہ نے آپ کے کارناموں کو دیکھ کر “صابری بلبل “کے خطاب سے سرفراز فرمایا
نعیمی گل کا خطاب کس نے دیا
حضور صدر الأفاضل علامہ سید محمد نعیم الدین مرادآبادی قدس سرہ الھادی نے اپنی باطنی نگاہوں سے آپ کے علم و فضل کے اخلاق و عادات ،تواضع و انکساری زھد و ورع مجاہدہ وكشف باطن اور اس قسم کی بے شمار خوبیوں کو دیکھ کر کمال شفقت و محبت سے آپ کو “نعیمی گل “کے اعزازی خطاب سے سرفراز فرمایا
اولاد
آپ علیہ الرحمہ کے چار صاحبزادگان اور ایک صاحبزادی ہیں
حافظ و قاری مولانا مقبول الرحمٰن لطیفی علیہ الرحمہ (یہ قبلہ صابری بلبل کی حیات ہی میں وفات پا گئے)۔
خلف اکبر مظہرصابری بلبل زبدۃ العارفين قبلہ حافظ و قاری لطف الرحمٰن لطیفی علیہ الرحمہ
ہم شبیہ صابری بلبل صوفی حفظ الرحمٰن لطیفی مد ظلہ علینا
صوفی ملت قبلہ صوفی حبیب الرحمٰن مد ظلہ علینا
رفاعی خدمات
ذرا چالیس سال پہلے کا تصور کیجئے جب کہ غربت و إفلاس کا ڈیرہ تھا اور مسلسل فاقہ و بدحالی نے لوگوں کی کمر توڑ ڈالی تھی ایسے نامساعد حالات میں سرکار سیکری صابری بلبل علیہ الرحمہ آہنی جذبات لئے کھڑے ہوئے اور آپ نے مدارس و مساجد کے قیام کی طرف عوام کو متوجہ کیا اور جیب خاص سے مقدور پھر تعاون کر کے عملی قربانی کا مظاہرہ کیا غریبوں اور ناداروں کو اپنی زمینیں کاشت کاری کے لیے دیں
اگر خاطرخواہ پیداوار ہوگئی تو سرکار میں پیش کر دیا ورنہ وہ بھی نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ رفاہی و فلاحی کاموں میں بھی کافی کچھ حصہ لیا مثلا جس مسجد میں فرش نہیں تھا فرش بنوا دیا صحن ٹوٹا ہوا تھا تو اس کی مرمت کروا دی کھیتوں اور جنگلوں میں کنویں کھدوا دئے اور نلوں کا بندو بست کروا دیا اس کے علاوہ سیکری شریف میں غریبوں یتیموں بیواؤں بیماروں مزدوروں اور ضرورت مندوں کی برابر روپے پیسے اور غلے سے مدد فرماتے اور کسی کو کانو کان خبر بھی نہ ہوتی انتہائی فاقہ کشوں کے گھروں پر نماز فجر سے پہلے روزانہ پیسے وغیرہ اپنے کسی فرزند یا خادم سے بھجواتے اگر کسی نے پوچھا لیا تو فرماتے”رزق خدا ہے۔ ان الله يرزق من يشاء بغير حساب” اسی نے وسائل بنائے ہیں اور وہی دیتا ہے
چلہ صابری بلبل
سرکار صابری بلبل علیہ الرحمہ نے چند چلے کئے
پیران کلیر شریف باغ صابری بلبل میں
تاج منصور شاہ غازی ڈھال والی زیارت سیکری شریف میں یہاں آپ نے دو چلے کئے
خانقاہ مقبول کے سرہانے جہاں اب آ خود مدفون ہیں
حجرہ لطیفی مسجد سیکری شریف
آج بھی ہزراوں عقیدت مند ان چلہ گاہوں کی زیارت کرتے اور دعا مانگتے ہیں اور یہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں
وفات
علوم و معارف کا یہ درخشندہ ستارہ ۱۰ جمادی الاولی ۱۴۱۰ھ بمطابق ۱۰ نومبر ۱۹۸۹ءبروز شنبہ کو غروب ہوا
۔✍️ تحریر: نازش المدنی مرادآباد
+918320346510
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع