از قلم: طارق انور مصباحی (کیرلا) آو اپنی اصلاح کریں قسط ششم
آو اپنی اصلاح کریں قسط ششم
مبسملاوحامدا : ومصلیا ومسلما
اسکل سنٹر اورٹریننگ سنٹر میں بچوں کے لیے پیشہ ورانہ کورسز اور ڈپلوما وغیرہ کا انتظام ہوتا ہے۔اس میں کامیابی کے بعد ملازمت کی راہ بہت آسان ہوجاتی ہے۔مشاہرہ بھی بہتر ہوتا ہے۔
حکومت کی جانب سے اور پبلک کی طرف سے بھی ایسے اداروں کا قیام بہت سے بڑے شہروں میں کیا گیا ہے۔
بعض کورس میں ایڈمیشن کے لیے دسویں کلاس (میٹرک)اور بعض میں ایڈمیشن کے لیے بارہویں کلاس (انٹرمیڈیٹ)کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔مدارس اسلامیہ میں زیر تعلیم طلبہ کو چاہئے کہ فاصلاتی طرز تعلیم کے ذریعہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات دے کر سند حاصل کرلیں۔
ریاستی ومرکزی حکومت کی طرف سے فاصلاتی تعلیم کا نظم ہوتا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اوپن اسکولنگ
(NIOS)
کا انتظام مرکزی حکومت کی طرف سے ہے۔
NIOS
کے اگزام سنٹرز ملک بھر میں ہیں۔ سال میں دوبار امتحان ہوتا ہے۔ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے سرٹیفکیٹ اس کے ذریعہ حاصل کرلیں۔انٹر نیٹ سے مزیدمعلومات فراہم کرلیں۔
بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اور عربی وفارسی لکھنو بورڈ کی سندوں کوبھی بعض انسٹی ٹیوٹ میں ایڈمیشن کے لیے قبول کرلیا جاتا ہے۔
ایڈمیشن اور کورس کی فیس بھی ہوتی ہے۔ مختلف کورس کی مختلف فیس ہوتی ہے۔
والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے توجہ دیں اور اہل مدارس عالم کورس میں غیرضروری کتابوں کو نصاب سے خارج فرماکر مدت تعلیم میں تخفیف کردیں،تاکہ بچوں کو پیشہ ورانہ تعلیم کا موقع مل سکے۔
جہاں ایڈمیشن لینا ہو، انٹر نیٹ سے وہاں کے کورسز کی تفصیلات معلوم کرلیں۔بعض کورس کی مدت ایک سال، بعض کی دوسال،بعض کی مدت کچھ کم وبیش ہوتی ہے۔ بطور مثال چند کورسز کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱)کمپیوٹرہارڈویر انجنیرنگ اینڈنیٹ ورکنگ (۲)الیکٹرانکس اینڈالیکٹریکل انجنیرنگ (۳)موبائل اینڈٹیلی فون ریپرنگ ٹیکنیشین (۴)موبائل اینڈٹیلی فون ریپرنگ میکانک(۵)الیکٹریکل ٹیکنیشین (۶)آٹو موبائل انجنیرنگ (۷)ایرکنڈیشننگ اینڈریفریجریشن انجنیرنگ۔
انٹر نیٹ پر اسکل کورسز
(Skill Courses)
اور ٹریننگ کورسز
(Training Courses)
کی تفصیل اوراپنے علاقائی ٹریننگ سنٹرکی معلومات حاصل کرلیں۔
بعض کورس/ڈپلوما میں ایڈمیشن کے لیے میٹرک / انٹر میڈیٹ میں اختیاری مضمون سائنس ہونا لازم ہے۔جس کورس یا ڈپلوما کوآپ اپنے لیے منتخب کرتے ہیں، عہد طالب علمی میں انٹر نیٹ سے اس کی تفصیلی معلومات حاصل کرلیں۔
مدارس اسلامیہ کے طلبہ اپنے اندر بیداری لائیں۔یہ کام خود طلبہ کوکرنا ہے۔عہدطالب علمی سے ہی اپنے معاشی مستقبل کی فکر کریں۔
مختلف شہروں میں باحوصلہ افراداگر فارغین مدارس کے قیام وطعام کا انتظام کردیں اور ٹریننگ سنٹر میں ایڈمیشن کی سہولت مہیا کردیں تو فارغین مدارس کے لیے بہت آسانی ہوجائے،ورنہ طلبہ خود انتظام کریں۔
جن علما ئے کرام وائمہ ذوی الاحترام کے پاس وسیع تعلقات ہیں،وہ اس جانب قوم کوراغب کریں۔
فارغین کی کثرت کے سبب ہمیں اہل مدارس وارباب مساجد کی غلط شرطوں کوماننا پڑتا ہے اور بسا اوقات ہم ایمان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں اوراپنی نسلوں کوبھی خراب کرلیتے ہیں۔
ساؤتھ انڈیا کی بہت سی مساجد میں شرط ہوتی ہے کہ امام کواہل محلہ اور اہل جماعت کا نکاح اور جنازہ پڑھانا ہوگا۔ اہل محلہ میں سے بعض سنی بھی ہوتے ہیں اوربعض دیوبندی بھی۔ بعض اہل حدیث اور بعض مودودی بھی۔
امام کوسب سے سلام وکلام اورمصافحہ ومعانقہ کرنا ہے۔سب کے یہاں دعوت بھی جانا ہے۔ شریعت کے سارے احکام بالائے طاق رکھ کر امامت کرنی ہے۔
گمراہ یامرتد کا جنازہ پڑھے تو تجدید نکاح،تجدید ایمان اورتوبہ کا حکم ہوگا۔نکاح خوانی ونمازجنازہ عام مجلسوں میں ادا کی جاتی ہے،اس لیے اعلانیہ توبہ کا حکم ہوگا۔
تجدید نکاح میں میڈم کی ناراضگی کا خطرہ ہے اورمعاملہ یوں ہی چلتا رہا تو بچے غیر ثابت النسل۔
ہمارے حصول رزق کی بعض صورتیں بھی قابل اعتراض ہیں (مثلاً قرآن خوانی،نعت خوانی وتراویح کا نذرانہ)،اوربسااوقات ہمارے ایمان پربھی حرف آجاتا ہے۔اس مصیبت سے نجات کی راہ تلاش کریں۔
اگر بے ہنر علما کی تعداد کم ہوگی تو ہم اپنی شرطوں کے ساتھ مساجد ومدارس میں جائیں گے،اور غلط شرطوں کو مسترد کردیں گے،اس لیے فارغین کوہنرمند بنایا جائے،تاکہ وہ مساجدومدارس کے محتاج نہ رہیں۔
مدارس اسلامیہ کے اساتذۂ کرام بھی چین کا سیرپ اور سکون کا معجون کھا کر مسند پر ٹیک نہ لگائیں۔اگر مدرسے کا ناظم ومہتمم کفر وگمرہی میں مبتلا ہوتا ہے توآپ کواس کی تائید کرنی ہوگی،ورنہ آپ کوبلاتأمل رخصت کر دیا جائے گا۔
اہل مدارس وارباب مساجد کو مدرس وامام تلاش کرنا کوئی مشکل نہیں۔فارغین کی کثرت کے سبب حال یہ ہوچکا ہے کہ ایک ڈھونڈو،ہزار ملتے ہیں۔ہمارا بے ہنر ہونا قوم کوجرأت مند بنا چکا ہے۔
ایک سوال یہ کیا جاتا ہے کہ مخلوط مسجدوں میں سنی امام نہ جائیں تو دیوبندی امام آئے گا،پھرسب لوگ بدمذہب ہوجائیں گے۔شرعی طورپر سوال یہ ہے کہ جب وہ لوگ اس بات پر راضی ہیں کہ ہمارا امام دیوبندی کی نماز جنازہ بھی پڑھائے تو گویا کہ ان لوگوں نے بدمذہبوں اور مرتدین کو اہل حق سمجھ رکھا ہے تووہ سنی ہرگز نہیں ہو سکتے۔وہ صلح کلی ہوں گے۔
امام ان کی غلط شرطوں کوقبول کرکے صلح کلیت کو فروغ دینے والا ہوگا،نہ کہ سنیت کا تحفظ کرنے والا۔
پہلے ہم اپنے ایمان کی حفاظت کریں،پھر دوسروں کے ایمان کی فکر کریں:واللہ الہادی
طارق انور مصباحی
مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت دہلی
اعزازی مدیر افکار رضا
آو اپنی اصلاح کریں : دوسری قسطوں کو پڑھنے کے لیے کلک کریں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع