از : طارق انور مصباحی آو اپنی اصلاح کریں قسط ہفتم
آو اپنی اصلاح کریں قسط ہفتم
باسمہ تعالیٰ وبحمدہ والصلوٰۃوالسلام علیٰ رسولہ الاعلیٰ وآلہ
ہرمومن ہمارابھائی ہے،خواہ وہ کسی ملک کا ہو، کسی قبیلے کا ہو، مسالک اربعہ میں سے کسی فقہی مسلک یاسلاسل طریقت میں سے کسی بھی سلسلہ سے منسلک ہو۔شرط یہ ہے کہ وہ سنی صحیح العقیدہ ہو۔
ماضی قریب میں امام احمد رضاقادری نے مذہب اہل سنت وجماعت کے اصول وفروع کی صحیح تشریح فرمائی ہے۔یہ مذہب اہل سنت کے بانی نہیں،بلکہ شارح ہیں۔
یہ وہی مذہب ہے جو حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دربار خداوندی سے لے کر ہمار ے درمیان جلوہ گر ہوئے اورحضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین اسی پر عمل پیرا رہے،اور سلسلہ بہ سلسلہ بلا انقطاع وہ مذہب ہم تک پہنچا اور ہم فضل الٰہی سے اس کے متبع وپیروکار ہوئے۔
ریاستی اختلاف
بھارت میں اہل سنت وجماعت کے اتحاد کی بات کی جاتی ہے اور پس پردہ ریاستی عصبیت سے بھی بعض لوگ متاثر ہیں۔
چوں کہ ہرکوئی اسلامی فطرت پر پیدا ہوتا ہے اور یہ تعصب اسلامی نظریہ اخوت کے منافی ہے تو یہ تخلیقی فطرت نہیں ہوسکتی،بلکہ تخلیقی فطرت پر لادی ہوئی ایک قبیح صفت ہے،جس کا ازالہ ممکن ہے۔
دیگر ریاست کے سنی مسلمان نہ آپ کوجانتے ہیں،نہ ہی ان کو آپ سے کچھ لینا دینا ہے تو وہ آپ کا مخالف یا دشمن نہیں ہوسکتا۔آپ کا مخالف یا دشمن وہی ہوسکتا ہے جوآپ کوجانتاہے اور جن سے آپ کاکسی قسم کا تعلق ہے۔خاص کر پڑوسیوں سے کسی معاملے میں اختلاف ہوجاتاہے۔
یہ بات بدیہی ہے کہ آپ کے گاؤں،محلہ کے لوگ آپ سے واقف وآشنا ہیں۔ان سے کسی معاملہ میں کوئی رنجش ہوسکتی ہے۔زمین،جائیداد،دوکان ومکان سے متعلق اختلاف ہوسکتا ہے۔وہ آپ کی ترقی پر حسد اور آپ کی مصیبت پر خوشی کے ترانے گا سکتے ہیں۔یہ سب روزمرہ کے مشاہدات میں سے ہیں۔
پھر بھی آپ غیر ریاستی سنی مسلمانوں سے تعصب رکھتے ہیں، حالاں کہ ان کا کوئی جرم نہیں اور آپ کے گاؤں،محلہ کے لوگ جو آپ کے دشمن بھی ہوسکتے ہیں،وہ محض اس لیے قابل محبت ہیں کہ وہ آپ کے وطن یا ریاست کے ہیں۔
یہ اصول اسلام نے تو نہیں بتایا ہے تو پھر شیطان نے القا کیا ہوگا۔آپ اس شیطانی نظریہ پر عمل پیرا ہیں اور اس کو فروغ دینا چاہتے ہیں توپھر آپ کی فکر ونظر کی تذلیل و تقبیح کیوں نہ کی جائے؟
جس سے آپ کا ربط وتعلق ہوگا،وہ آپ کا دوست یا دشمن ہوسکتا ہے۔ جس سے آپ کا کوئی ذاتی تعلق نہیں،وہ نہ آپ کا دوست ہوسکتا ہے،نہ دشمن۔وہ صرف آپ کا اسلامی بھائی ہے۔اس اخوت اسلامی کونظر اندازکرکے ریاستی فرق کے سبب اس سے تعصب رکھناشیطانی نظریہ نہیں تو اور کیا ہے؟
اس باب میں آپ شیطان کے مقلد ہیں،اور آپ شیطانی تقلید پربہت خوش ہیں۔
اگر کوئی عظیم شمار ہونے والا فرد بھی اس کیچڑ میں پھنسا ہوا ہے تو آپ بھی کیچڑ میں نہ کود پڑیں،بلکہ اس کو اس دلدل سے نکالنے کی کوشش کریں،اور اپنے کان بند رکھیں،تاکہ اس کے فکری تعفن سے آپ کا دماغ ماؤف نہ ہو جائے۔
اگر وہ فرد عظیم خلاف شرع نظریات سے رجوع پر راضی نہ ہوتو غلط لوگوں کی صحبت انسان کو غلط بنا دیتی ہے۔اپ ان سے دور بھاگیں۔
قران وحدیث میں بھی صحبت بد سے دور ہٹ جانے کا حکم ہے۔اس لئے ایسے لوگوں کو ترک فرما دیں۔
اپ کو اللہ ورسول (عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)کی طاعت کا حکم ہے۔اسی میں دنیا واخرت کی بھلائی ہے۔معصیت میں کسی کی طاعت نہیں کی جاتی۔لا طاعۃ فی معصیۃ الخالق
قبائلی اختلاف
اسلام عالم گیر اخوت کی تعلیم دیتا ہے۔ کسی قبیلہ یاخاندان تک یہ اخوت محدود نہیں۔ ہر سنی مسلمان ہمارا بھائی ہے۔ایسا نہیں کہ صرف آپ کے قبیلہ اور خاندان کے لوگ آپ کے دوست اوربھائی ہیں اور دیگر قبائل کے مومنین آپ کے دشمن ہیں۔
دشمن وہی ہوسکتا ہے جس کا آپ سے کچھ تعلق ہو۔اہل برادری سے آپ کا تعلق ہے اور تعلق داروں سے اتحاد اور اختلاف دونوں ممکن ہیں۔ اجنبی سے نہ اتحاد ہوسکتا ہے،نہ اختلاف۔
جس کا آپ سے کچھ بھی تعلق نہیں،وہ آپ کا دشمن کیوں کر ہوسکتا ہے۔
اگرآپ قبائلی عصبیت کے قابل نفرت مرض میں مبتلا ہیں اوراس سے واپس نہیں آنا چاہتے تو یاد رکھیں کہ انسانوں میں سب سے پہلا قتل بھائی نے بھائی کا کیا ہے۔وہ دونوں ہی نبی کے فرزند تھے۔ہابیل اور قابیل۔قرآن مجید میں بھی اس واقعہ کا ذکر ہے۔
کیا یہ دیکھ کر بھی آپ قبائلی اورخاندانی عصبیت سے دست بردار نہیں ہونا چاہتے؟تو پھر انتظار کریں، جب آپ کا کوئی ہم قبیلہ آپ کو زد و کوب کرے,ذلیل و خوار کرے,اپ کو بلا وجہ گالی گلوج کرے,تب ممکن ہے کہ کچھ ہوش اجائے۔
امن و امان اور چین و سکون اسلامی نظریات میں ہے,نہ کہ خود ساختہ نظریات میں۔
مذہبی عداوت
جس طرح مذہبی اخوت عالم گیر ہے۔اسی طرح مذہبی عداوت بھی عالم گیر ہے۔ کوئی غیر مسلم آپ کا حقیقی اورسچا خیر خواہ نہیں ہوسکتا۔ خواہ وہ اپنی دشمنی کی وجہ کچھ بھی بیان کرے۔
بھارت میں اسلام دشمنی کا اظہار پاکستان دشمنی کے نام پر کیا جاتا ہے۔ بھارت کے برہمن بھارتی مسلمانوں کودیکھتے ہیں توان کا خون کھولتا ہے، پھر وہ پاکستان کا نام لے کر اسلام دشمنی کا اظہارکرتے ہیں اوراپنا کلیجہ ٹھنڈاکرتے ہیں۔
ڈکشنری میں سیکولرزم کا کچھ بھی معنی لکھا ہو، بھارت میں سیکولرزم کا معنی اسلام دشمنی اور مسلم دشمنی ہے۔
ہم نے سیاسی سطح پر مول نواسی اقوام سے اتحاد کی بات کی ہے تووہ ایک ضرورت وحاجت کے سبب۔ مجبوری میں مردے کا گوشت کھانا جائزہے تواس کا یہ مطلب نہیں کہ بلامجبوری بھی مردار کھا لیا جائے۔یہ بھی یاد رکھیں کہ مول نواسی قوموں کے تعلیم یافتگان کسی مذہب سے منسلک نہیں۔صرف ان کا میلان گوتم بدھ کی طرف ہے،نیز وہ مسلمانوں کویہ سمجھ کر قبول کرتے ہیں کہ بھارتی مسلمان ہمارے قبیلہ کے لوگ یعنی مول نواسی ہیں۔
مشربی اختلاف
کسی بھی ظنی اور غیر منصوص مسئلہ میں ہرمحقق کوآداب اختلاف کی پابندی کرتے ہوئے اپنی تحقیق پیش کرنے کا حق حاصل ہے۔کوئی محقق معصوم نہیں۔ہر غیرمعصوم سے خطا ہوسکتی ہے،اس لیے کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ ہماری تحقیق یاہمارے پیرکی تحقیق عند اللہ صحیح ہے۔
بس اصول وضابطہ کے اعتبار سے جوتحقیق صحیح ہے، اس کو صحیح تسلیم کیا جائے گا اور جو اصول وقانون کے اعتبارسے غلط ہے،اس کو غلط ما نا جائے گا۔
علمی اختلاف کے تناظر میں جو لوگ شخصیات پر خلاف شرع تنقید کر تے ہیں،وہ عند الشرع مجرم ہیں۔
میں بی جے پی کا کوئی منسٹر نہیں کہ ماب لنچنگ کرنے والوں کو پھول مالا چڑھاؤں۔ ہر وہ فردجو شریعت اسلامیہ کی نظر میں مجرم ہے،وہ ہمارے نزدیک قابل مذمت ہے۔گرچہ وہ سنی صحیح العقیدہ ہونے کے سبب ہمارے احباب میں سے ہو۔
میری فراغت کوبائیس سال ہوگئے۔ان شاء اللہ تعالیٰ میری کوئی ایسی تحریر دستیاب نہیں ہوگی،جو خلاف شرع کسی شخصی تنقید پر مشتمل ہو۔نہ فتنہ پردازوں کی تائید میں کوئی تحریر ملنے کی امید ہے۔
کئی عشروں سے علمی اختلاف نے مشربی اختلاف کا رنگ لے لیا۔ہر مشرب کے فتنہ پروروں کے لیے میرا یکساں نظریہ ہے، خواہ وہ سلسلہ برکاتیہ سے منسلک ہو، یا سلسلہ رضویہ سے،سلسلہ اشرفیہ کا مرید ہو،یا کسی اور سلسلہ کا معتقد ہو۔
فتنہ بہر حال آتش نمرود کی طرح ہے۔جوبھی اسے بھڑ کائے،وہ مجرم ہے:واللہ الہادی
طارق انور مصباحی
مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت دہلی
اعزازی مدیر: افکار رضا
آواپنی اصلاح کریں
قسط چہارم پڑھنے کے لیے کلک کریں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع