تحریر:محمد ہاشم اعظمی مصباحی استاذ الشعراء مولانا خلیل گوہرمبارک پوری
استاذ الشعراء مولانا خلیل گوہرمبارک پوری
عہد جدید کی تاریخ میں پوری دنیا کے لیے عموماً عالم اسلام کے لئے خصوصاً سن 2020 ء عام الحزن کے نام سے یاد کیا جاۓ گا اس لیے کہ ایک زخم مندمل نہیں ہو پاتا کہ دوسرا غم دامن گیر ہوجاتا ہے ابھی ہم ڈاکٹر محمد خالد اشرفی مبارک پوری کی تجہیز وتکفین سے فارغ بھی نہیں ہوپاۓ تھے کہ ایک اور اندوہناک خبر ملی کہ حضرت مولانا محمد خلیل گوہر مبارک پوری مصباحی اس عالم فنا سے عالم بقا کی طرف قضائے الہی اپنے دائمی سفر پر رخصت ہوگئے. انا للہ و انا الیہ رٰجعون
اس جانکاہ خبر سے ہماری طرح نہ جانے کتنے لوگ نڈھال ہو گئے اس حادثہ فاجعہ سے علم وادب کی بزم سونی سونی ہیں شعری وادبی تنظیمیں سوگوار ہیں دینی ادارے ماتم کنا ہیں
حضرت مولانا خلیل گوہر مبارک پوری علیہ الرحمۃ دبستان اردو ادب میں نعتیہ شاعری کے حوالے سے ایک بہت ہی معتبر نام ہے۔آپ عظیم نعت گو، استاذ الشعراء اور مبارک پور کی شعری و ادبی روایتوں کے حامل و امین تھے.آپ علیہ الرحمۃ بہت ہی خلیق، ملنسار، نیک، مطبع شریعت،راہی طریقت اور مرنجا مرنج طبیعت کے مالک تھے.آپ کے مزاج میں شگفتگی اور کلام میں برجستگی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی
ولادت آپ کی ولادت مردم خیز ضلع اعظم گڈھ کے صنعتی قصبہ مبارک پور کے محلہ پورا رانی میں محمد اصغر بن رجب علی کے وہاں 15 اپریل بروز منگل 1944ء کو ہوئی مبارک پور کے علمی و ادبی ماحول میں پروان چڑھے بچپن ہی سے صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے
حصولِ تعلیم اور فراغت آپ علیہ الرحمہ نے ابتدائی درجات کی تعلیم دار العلوم اشرفیہ مصباح العلوم میں حاصل کی. اس کے بعد 1960 ء میں جامعہ حمیدیہ رضویہ بنارس چلے گئے اور وہیں 1964ء تک تعلیم حاصل کرتے رہے۔
پھر 1965ء میں دوبارہ ازہر ہند دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور میں داخل ہو کر حافظ ملت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مرادآبادی، علامہ عبد الرؤوف بلیاوی، بحرالعلوم مفتی عبد المنان اعظمی رحمہم اللہ وغیرہم جیسے جید اساتذہ کرام سے اکتساب فیض کیا اور وہیں سے فارغ التحصیل ہوئے نامور فارغین اشرفیہ میں آپ شمار ہوتا ہے
تدریسی خدمات گوہر صاحب اشرفیہ سے فراغت کے بعد ایک عرصہ تک گھر پر رہے پھر 1973ء کے قریب 3 سال تک الجامعۃ الاسلامیہ اشرفیہ سکھٹی میں تدریسی خدمات انجام دی. اور 1975ء سے لےکر تا حین حیات یتیم خانہ مدرسہ اسلامیہ اشرفیہ میں صدر المدرسین کے منصب جلیلہ پر فائز رہے
بیعت وارادت آپ سرکار کلاں حضرت علامہ سید مختار اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمۃ کے معتمد مرید اور مشیر و ہمراز تھے اس طرح سے آپ افق مصباحیت کے نیر تاباں اور عزیزی و اشرفی فیضان کے حسین سنگم تھے
شاعری کا ذوق و شوق تو بچپن ہی سے تھا جامعہ اشرفیہ کے ادبی ماحول نے اسے مزید پروان چڑھایا اور شہر مبارک پور کی ادب نوازی و ادب شناسی نے مہمیز کا کام کیا آپ کا ایک نعتیہ مجموعہ بنام “سامان آخرت“آج بھی اہل ذوق سے خراج تحسین حاصل کر رہاہے.آپ کے نعتیہ کلام میں ایک کلام بہت مشہور ہوا جو مبارک پور کے ہر عام و خاص کی زبان پر جاری ہےاس کا مطلع یہ ہے
حرم کی جانب نبی چلےہیں رستہ سلام کرتا ہے
روئے منور دیکھ کے ان کا کعبہ سلام کرتا ہے
گوہر مبارک پوری نے ساٹھ ستر کی دہائی میں قصبہ مبارک پور میں پیر طریقت سید محمد جیلانی میاں کچھوچھوی مصباحی بانی جامعہ صوفیہ کچھوچھہ کی رفاقت میں دارالتصنیف والتالیف کے نام سے ایک حسین علمی انجمن قائم فرمائی جس کے زیر اہتمام متعدد نعتیہ دیوان شائع کئے جن میں مستند مبارک پوری شعراء کے علاوہ مشائخین خصوصاً مجدد اعظم، محدث اعظم، شیخ الاسلام کے کلام بھی شامل اشاعت ہوتے تھے ان مجموعوں میں تجلیات اور جام نور شہرت کے بام عروج پر پہنچے
ان مجموعوں کی اشاعت پر خوش ہوکر پاسبان ملت علامہ مشتاق احمد نظامی علیہ الرحمہ نے بشکل انعام خطیر رقم اور بشکل تحفہ اپنی تمام تر مطبوعات عنایت فرمائیں اور خوب دعاؤں سے نوازا “خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را”
وفات حسرت آیات 13 ذی الحجہ 1441ھ بمطابق 4 اگست 2020ء بروز منگل شام میں بعد نماز عصر شمع بزم اہل سنن ومیر بزم اہل سخن خاموشی کے ساتھ رخصت ہو گئے اللہ تعالیٰ مولانا علیہ الرحمۃ کی مغفرت فرمائے اور لواحقین وپسماندگان کو صبر جمیل و اجر جزیل عطا فرمائے. آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم.گوہر مبارک پوری کا ایک شعر آج خود انھیں پر صادق آرہا ہے
دار فانی سے کوچ کر بیٹھے
وہ جو شعر وسخن کے گوہر تھے
تحریر:محمد ہاشم اعظمی مصباحی
نوادہ مبارک پور اعظم گڈھ یو پی
9839171719
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع