از قلم : طارق انور مصباحی آو اپنی اصلاح کریں قسط دہم
آو اپنی اصلاح کریں قسط دہم
اپنی شخصیت کی تعمیر وترقی کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی زندگی کے مختلف حصوں کا باہمی تقابل کریں۔ اپنی حیات کے موجودہ ایام اور گزشتہ حصوں پر غور کریں۔
ہرانسان کی زندگی کا کوئی ایسا حصہ ہوتا ہے،جب وہ اعمال صالحہ،اخلاق فاضلہ اوردیگر خوبیوں کے اعتبار سے یادگار حصہ ہوتا ہے۔ اگر عہد ماضی کا کوئی حصہ ایسا ہے تو آپ خود کو پھر اپنی اسی منزل پر لانے کی کوشش کریں، جس پر پہلے کبھی تھے۔
اگراعمال واخلاق اور دیگر خوبیوں کے اعتبارسے آپ کی حیات مستعارکا سب سے قابل قدر حصہ حالیہ ایام ہیں تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہیں،تاکہ امورحسنہ میں آپ کی ترقی ہوتی جائے۔
رب تعالیٰ نے ارشادفرمایا لَئن شَکَرتُم لَاَزِیدَنَّکُم (سورہ ابراہیم:آیت 7)۔
ترجمہ:اگر احسان مانوگے تومیں تمہیں اوردوں گا۔(کنزالایمان)۔
شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔یہ کوئی حیرت کی بات نہیں۔تعجب تو اس پر ہے کہ انسان خود اپنا دشمن بن جاتا ہے اور اپنے آ پ کو تباہ وبرباد کرنے کی فکر میں ہروقت مدہوش رہتا ہے۔
دراصل یہ شیطانی فریب ہے کہ انسان کو دل فریب انداز میں تباہی وبربادی کی خندق میں ڈھکیل دیتا ہے۔انسان اس پستی میں گرکر بھی دل ہی دل ہی میں خوش ہوتا ہے اور حیرت بالائے حیرت یہ کہ اپنی شکست وناکامی کو اپنی فتح مندی وکامرانی تصورکرتاہے۔
جب آپ اپنے معاصرین میں سے کسی افضل وبرتر کی فضیلت وبرتری پر غوروخوض کریں گے توممکن ہے کہ آپ کے دل میں اسی کی مثل ہونے کی تمنا اورجذبہ بیدار ہوجائے۔یہ بھی ہوسکتاہے کہ آپ کے دل میں بغض وحسد پیدا ہوجائے،پھر آپ اس کی بدگوئی اوربدخواہی میں مبتلا ہوجائیں۔
اگر آپ اپنے سے کسی کم رتبہ کی خستہ حالت پر نظر گاڑتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ آپ کے دل میں اس کی خیرخواہی کا جذبہ جاگ اٹھے۔یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کے دل میں غرور وتکبر اور اس سے بلند رتبہ ہونے کا زعم پیدا ہوجائے۔
ہمیں اس مصیبت سے نجات کے لیے کوئی ترکیب اپنانی ہوگی،ورنہ شیطان ہمیں تباہ کردے گا۔
ہمیں نفس اور شیطان کے فریب سے محفوظ رہنے کے لیے اس صورت کواپنانا ہوگا جس پر عمل آسان ہو۔
شیطانی فریب سے بچنے کا نسخہ میری نظر میں یہی ہے کہ آپ دوسروں سے غافل ہوجائیں اور اپنی شخصیت سازی میں منہمک ومشغول ہوجائیں۔اپنے باطن کوخوب سے خوب تر بنانے کی کوشش کریں۔
جب آپ اپنے باطن کو سنوارنے,سجانے اورتزکیہ نفس میں مصروف ہو جائیں گے تو ظاہری دکھاوے کی نہ ضرورت محسوس ہوگی، نہ آپ کا قلب وذہن اس جانب مائل ہوگا۔
دراصل خالی ہانڈی سے آواز آتی ہے، بھر ا برتن خاموش رہتا ہے۔آپ کے لیے نیک مشورہ یہی ہے کہ خالی ہانڈی بن کر شور مچاتے نہ پھریں۔
قسط اول میں ہم نے جس پر تنقید کی تھی،وہ اپنے آپ کو افضل بتانے کا نظریہ تھا۔قسط اخیر میں ہم نے جس کی ترغیب دی ہے،وہ اپنے آپ کوافضل بنانے کانسخہ ہے۔اُسے ترک کریں،اِسے اختیار کریں۔
وما علینا الا البلاغ
از قلم: طارق انور مصباحی
مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت دہلی
اعزازی مدیر: افکار رضا
آو اپنی اصلاح کریں ۔ گزشتہ تمام قسطوں کے لنک نیچے ہیں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع