تحریر : محـمــد شمیـــم احمـد نـــوری مصبـــاحی قرآن مقدس اور اس کا اعجاز
قرآن مقدس اور اس کا اعجاز
آج سے چودہ سو ســـال پہلے کی دنیــا پـر جب ہم ایک طائـرانہ نظــر ڈالتے ہیں تو ہمیں معلـــوم ہوتا ہے کہ دنیــا میں بسنے والے انســـان کفـــر وشــرک اور جہـــالت و تاریکی میں پڑے ہوئے تھے کــوئی کسی کا پرســــان حـــال نہ تھـا، پوری دنیـا تبــاہی و بربـــادی اور ذلت و رســوائی کے دہانے پر کھــــڑی کپکــپارہی تھی
انســانیت نام کی کــوئی چیــــز نہ تھی، عــورتوں، بچــوں، کمــزوروں، یتیــموں اوربیــواؤں پر ظلم وستم کے پہـــاڑ توڑے جـــارہے تھے، لڑکیوں کـو پیدا ہوتے ہی ذندہ درگور[دفن] کــر دیا جــاتا تھا ،زناکاری، شـــراب نوشی، دھوکہ دھڑی،عیــاشی و مکاری اور ســود خــوری عـــام ہوچکی تھی
چنـــاں چہ رحمت خداوندی جوش میں آئی اور سرزمینِ عــرب میں آقــائے عربی ﷺ کـو ختـم نبوت کا تاج پہنـا کر اور قــــرآن مقدس جیسی قــانون، زندہ و جـــاوید دستــورِ حیــات عطا فــرما کـر مبعوث فـــرمایا، اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے اس محبوب نبی [حضور احمد مختـــار ﷺ ] کے ذریعہ انتہــائی کم مدّت میں مــردہ دلوں میں روح پھونک دی ،عرب کے بدوؤں کو جہــاں بانی، گمــــراہ انســـــانوں کو نجـــومِ ہدایت بنا دیا ،گنوار بدوؤں کــو حلم و بردباری اوراخــــلاق کاپیـــکربنا دیا، آخروہ کون سی طاقت تھی جس نےسخت و پتھر دل انســــانوں کو حلــــــم وبردباری کا جیــــتا جاگتا نمونہ بنا دیا
وہ حضـــــور کا انمــــول سیـــــرت طیّبہ اور حضــــور کی لائی ہوئی لافــــانی کتــــاب قــــرآن مقدس تھی،وہ کتاب کیا تھی بلکہ دنیا والوں کے لیے ایک واضح اور کھلــم کھلا معجــــزہ تھا، جس نے عــــرب کے فصیــــــح و بلیــــــغ شعـــــراء،طلاقتِ لســـــانی کے مــــاہرین، عــــربی زبان و ادب میں یدِ طولیٰ[ مہارت] رکھنے والے فصـــحا وبلغـــــا کو اپنے ســـامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبـــــور کــــر دیا
اور ببـــانگِ دہل [ڈنکے کی چوٹ پر] یہ اعـــــلان کــــــردیا کہ اے زبــان دانی کے دعـــــوے دارو: اپنے ســــامنے ســــــاری دنیا کو عجمی اورگونگا سمجھنے والو آؤ میـــدان عمــــل میں، اگرتمہیں اپنی زبان دانی پر بڑا فخــــر وناز ہے توقــــرآن کی نظیر پیش کرکے دکھــــاؤ، اگر ایسا نہیں کر سکتے تو قـــرآن جیسی کوئی ایک سورت ہی پیش کر کے دکھاؤ
اگـــــر اتنا بھی نہیں کر سکتے تو کم سے کم قــــرآن جیسی ایک آیت ہی لے آؤ ،اور کان کھـــول کر سن لو قیــــامت تک تم قـــرآن کی نظیـــــر نہیں لاسکتے، چاہے اس کے لیے تم لوگ ایک دوسرے کے مددگار ہی کیوِں نہ بن جــاؤ
چناں چہ کچھ ناعــــاقبت اندیش لوگوں نے قـــرآن کے چیلنج کو قبــــول کرنے کی کوشش کی لیکن جب قـــــــرآن کی اسلــوب بیانی اور فصــــاحت و بلاغت کو دیکھا تو اس کے ســامنے جھکنے پر مجبــــور ہو گئے
اسی طرح چند مسخــــروں نے قرآن کے مقابلے میں کچھ مضحکہ خیــــز جملے بنا کــر تاریخ کے صفحـــــات پر اپنے نام کـــو سیاہ [کالا ]کرلیا اور اہل عرب ہمیــشہ ان کی ہنسی اُڑاتے آئے،جیسے کسی نے سورۂ فیـــل تو کسی نے سورہ: القارعہ کے طرز پر کچھ مضحکہ خیز جملے بنائے
اس کو بھی پڑھیں : قرآن مقدس کیا ہے اور اس کے مقاصد کیا ہیں
اسی طرح قــــرآن کےنزول کے کافی عرصے کے بعد عربی زبان کے مشہور ادیب اور انشــــاء پرداز عبـــداللہ ابن مقفّع نے قــــرآن مقدس کا جواب لکھنے کاارادہ کیا، لیــکن اسی دوران اس نے ایک بچے کو قــــرآن مقدس کی ایک آیت کریمہ پڑھتے ہوئے سنا تو قرآن کی فصـــاحت و بلاغت اور اسلـــــوب بیان کوسن وہ پکار اٹھا کہ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اس کلام کا معــــارضہ ناممـکن ہے اور یہ ہرگز کسی انسان کا کلام نہیں ہے اعجازالقرآن للباقلانی
اسی طرح کا ایک واقعہ ابھی حــال ہی میں کنــاڈہ کے ایک مستشرق کے ساتھ پیش آیا- کناڈہ کے کے اس
Gery Meller
نام کے مستشرق نے چاہا کہ قـــــرآن کا مطالعـہ کرے تاکہ اس کے اندر کچھ ایسی غلطیـــاں و خــــامیاں تلاش کرے جس کے ذریعہ وہ اپنی عیسائی کاژ وجمــــاعت کـــو طاقتـور بنائے اور اس کے ذریعہ لوگوں کو عیســــائیت کی دعوت دے اور اسلام اور قـــــرآن کے خلاف قـــرآن کی ان مفــــروضہ خـــــامیوں کو لوگوں کے ســـــامنے پیش کر سکے
لیکن جب قـــــرآن مقدس کا مطالعہ کرنا [پڑھنا] شـــــروع کیا تو بجائے اس کے کہ اس[لاریب وخــامیوں سے پاک کتاب] میں کچھ خامیاں پاتا وہ قـــــرآن مقدس کی اسلــــوب بیان اور اس کے احکام وغیرہ سے متاثر ہوئے بغیــــر نہ رہا اور اس نے اس بات کا اقـــرار کیا کہ “بلا شبہ قرآن مقدس اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ پر نازل شدہ سچی کتاب ہے”۔
جب میلر نامی مستشرق کی نظر اس آیت کریمہ پر پڑی تو وہ حیــــران رہ گیا جس کاترجمہ یہ ہے”تو کیا[وہ لوگ]غور نہیں کرتے قرآن میں،اور اگر وہ غیرِ خدا کے پاس سے ہوتا تو ضرور[وہ]اس میں بہــت اختــلاف پاتے”(کنزالایمان)۔
میلر اس آیت کریمہ کو پڑھنے کے بعد اپنا تاثر یوں بیان کرتا ہے کہ” دنیا میں کوئی ایسا مصنف نہیں جو اس جرأت و ہمت اور بے باکی اور بے خوفی کے ساتھ کہے کہ اس کی کتاب ہر طرح کی غلطیوں سے پاک اور محفــوظ ہے
لیکن قــرآن مجـــید اس کے بر خلاف کھلم کھلا اعلانیہ کہتا ہےکہ اس میں کوئی غلطی نہیں ہے بلکہ اس سے آگے بڑھ کر انســانوں کو چیلنج کرتا ہے کہ وہ اس میں کــــوئی غلطی نکال کر دکھائے اور یہ بھی بتا دیا کہ وہ چاہے جس قدر بھی کوشش کر لے اس مقصـــد میں کبھی بھی کامیــــاب نہیں ہو سکتا- یہ کـــوئی ایسی بات نہیں جو آئی گئی ہو گئی ہو بلکـہ آج بھی یہ چیلنج باقی ہے
جیسا کہ آپ پر واضح ہوچکا کہ اہل عـــرب اپنے آپ کو عـــرب [صـــاف اور فصیح بولنے والا] اور دوســرے کو عجم[گــونگا،بےزبان] کہتے تھے ،ان کے بڑے بڑے نامی گـــرامی اور چوٹی کے مــــاہرین زبان و ادب نے اپنی ســــاری کــوشش و توانائی صرف [خرچ] کر لی مگر ایک چھوٹی سے چھوٹی آیت بھی بنا کر نہیں پیش کر سکےـ
یوں تو اللہ تعالیٰ نے تمــــام رســــولوں پر کوئی نہ کوئی آسمانی کتاب یا صحـــیفہ نازل فـــــرمایا مگــر کسی بھی نازل کردہ کتاب یا صحیفہ کے حفاظت کی ضمانت اپنی ذمۂ کـــرم پر نہیں لی مگــر قـــــرآن کریم ہی آسمانی کتــابوں میں وہ واحد [یکا] و منفرد کتــاب ہے جس کی حفــاظت کی ضمــــانت اللــہ رب العــزت نے خود اپنے ذمۂ کرم پر لی ہے
جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ترجمہ:” ہم نے یہ قـــــرآن اتارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں” اللہ تعالیٰ نے قرآن مقدس کی ایسی حفــــاظت کی کہ آج تک قـــرآن مقدس کے کسی حرف بلکہ کسی نقطہ تک کو کوئی گھٹــا نہیں سکا، اور اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے مومنین کے سینے کو کشادہ [چوڑا] کـــر دیا ہے کہ جس کی وجہ سے قرآن آج بھی بغیر ردوبدل کے سینہ بسینہ ہم تک پہنچ رہا ہے
قــــرآن کو مٹـــانے کے لیے باطل طاقتوں نے نہ جانے کس قدر جدوجہد [کوشش] کر ڈالی، خود ہندوســـتان کے اندر انگریزوں نے قـــرآن کریم کو ناپید [ختم ]کرنے کے لیے نہ جانے کتنے کتب خانہ کو نذر آتش کر ڈالا[جلادیا]لیکن پھر بھی وہ اپنے مقصــــد میں کام یاب نہ ہو سکے، کیوں کہ جس کی حفــــاظت و صیــــانت دنیا کا پالنہــار کرے اسے کـــون مٹا سکتا ہے؟
قــــرآن مقدس کی مقبــولیت اور اس کے اعجاز کی دور حــــاضر میں سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قــــرآن مقدّس ہے،اس بات کااعتـــراف صــرف مسلمـــان ہی نہیں کر رہے ہیں بلکہ غیــــر مسلم دانشوروں کا بھی یہی اعتــــراف ہے جیســــا کہ انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کا مصنف اپنی گیارہوں ایڈیشن میں لکھتا ہے
The most wi dely read book in the world
یعنی قـــرآن وہ کتــاب ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے،(انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا ج/۵،ص/۸۹۸)۔
اسی طرح پرنسٹن یونیورسٹی کے پروفیـــسر ہٹی کا بیـــان ہے کہ “دنیا میں جتنی کتابیں موجود ہیں ان میں سب سے زیادہ پڑھی جــانے والی کتاب قرآن ہے”( تاریخ اہل عرب ص/۱۲۶)۔
آج بھی قـــرآن مقدس میں وہی اعجــــاز وخوبی برقـــرار ہے اور قیــــامت تک یہ اعجــــاز وخوبی برقـــــرار رہے گی،قوم مسلم میں قـــــرآن مقدس کی تعلیمـات کے ذریعہ آج بھی انقــلاب آ سکتا ہے ،پھر عـــروج و ارتقاء کی منزلیں طے کی جا سکتی ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ ہم قـــــرآن کے مطابق زندگی گــــزاریں، قـــــرآن کـــــو پڑھیں اور اس کے احکامــــات پر غـور و فکــر کـــریں
اللـہ تعــالی سے دعــا ہے کـہ مــولی تعــالی ہم سب مسلمــانوں کــو قــــرآن و حـدیث کے احکامـــات و فــرمــودات اور تعلیمات پــر عمـــل کـــرنے کی توفیــق عـطا فـــــرمــائے!۔ آمین
محـمــد شمیـــم احمـد نـــوری مصبـــاحی
خــادم ا لتدریس: دارالعلـــوم انـوار مصطفیٰ متصـل:درگاہ حضـــرت پیـــرسیّــدحــاجی عالی شـــاہ بخـــاری، پچھمائی نگر
سہــــلاؤ شـــریف،پوسٹ: گـــرڈیا
تحصـیل: رامسـر،ضلع:باڑمیر، راجستــھان
اس کوپڑھ کر شئیر کرنا نہ بھولیں: تلاوت قرآن کی فضیلت :اہمیت اورآداب
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع