از قلم: محمد صدر عالم مصباحی آؤ دھوم مچائیں عیدمیلادالنبی آئی !۔
آو دھوم مچائیں عید میلاد النبی ﷺ آئی
ہو مبارک اہلِ ایماں عید میلاد النبی ﷺ
ہوگئی قسمت درخشاں عیدمیلادالنبی ﷺ
غنچے چٹکے پھو ل مہکے ہر طرف آئی بہار
ہوگئی صبحِ بہاراں عید میلادالنبی ﷺ
کھِل اُٹھے مرجھائے دل اورجان میں جان آگئی
آگئے ہیں جانِ جاناں عیدمیلادالنبی ﷺ
عید میلاد النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کا واسطہ عطار کو
بخش دے مولائے رحماں عیدمیلادالنبی ﷺ
ماہ ربیع الاول شریف کی آمدہوچکی ہے۔مسلمانوں کواس ماہ میں اپنے نبی کی تعلیمات پرعمل پیراہوناچاہئے۔اس حقیقت میں شک نہیں کہ حضوراکرم ﷺ کی ذات سے وابستگی مسلمانوں کی قوت اورشان وشوکت کاسب سے بڑاسبب ہے۔
اسی وابستگی کے سبب وہ قرآن کریم کی حیات بخش تعلیمات کوحرزجان بناتے ہیں اوراسی وابستگی کے سبب وہ زندگی کے ہرچیلنج کامقابلہ بڑے صبرواستقامت سے کرنے میں کام یاب ہوجاتے ہیں۔
حضورنبی اکرم ﷺ کی ذات اقدس سے یہی والہانہ وابستگی انہیں اتحاد کی لڑی میں پروتی ہے اوراسی میں ان کی قوت اورشان وشوکت کا راز مضمرہے۔ بارہ ربیع الاوّل شریف کی مبارک تاریخ پوری کائنات اور اس کے باشندوں تمام انسانوں کے لیے عموماً اورمسلمانوں کے لیے خصوصاًخوشی ومسرت کا دن ہے
کیوں کہ اس کائنات ارضی کے بسنے والے انسانوں کوترقی کی شاہراہ پر چلانے اورہدایت کی منزلوں کی طرف گامزن کرنے والی ذات خاتم المرسلین، شفیع المذنبین، رحمۃ للعالمین، اشرف الانبیاء، تاج دارعرب وعجم،،شہنشاہ دوعالم،سرورکائنات، فخر موجودات،حبیب خدا حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اس خاکدان گیتی پر اسی مقدس تاریخ میں جلوہ فگن ہوئی۔
ربیع الاول کے معنی ہیں ‘پہلی بہار’یعنی سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد آمد سے دنیائے ظلمت میں بہار آگئی،ساری دنیا بقعۂ نوربن گئی۔تین سوساٹھ خداؤں کے پجاریوں کو ایک خدا کی معرفت حاصل ہوگئی،محسن کائنات،معلّم انسانیت،رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے قبل دنیا کی اتنی حالت خستہ وخراب ہوچکی تھی کہ ہر طرف کفر و شرک ،ظلم وستم کی گھٹائیں چھاچکی تھیں،قماربازی،شراب خوری، زناکاری، بدفعلی عام تھی۔
بدکاری،عیّاری،مکّاری،چوری اورڈکیتی لوگوں کامعمول بن چکاتھا۔ آپس میں الفت ومحبت ،اُنس وپیارکی بوتک نہ رہی تھی۔انسان ایک کوہِ آتش فشاں تھا جس سے ہرلمحہ بغض عنادکی جنگ اورفسادکی آگ نکلتی رہتی تھی۔ہرقبیلہ دوسرے کے ساتھ لڑائی کے لیے تیاررہتاتھا، جذبات اتنے مشتعل اوربے قابوتھے کہ ذراذراسی بات پرکشت وخون کابازارگرم ہوجاتاتھا
اگرایک مرتبہ جنگ کی آگ سُلگ جاتی تویہ صدیوں تک جلتی رہتی تھی۔اَوس وخزرج کی لڑائی ایک سوبیس سال تک جاری رہی،کسی کے جان ومال کاکوئی تحفظ نہ تھا،جانوربھی اپنے بچوں سے محبت رکھتے ہیں مگروہ لوگ اپنی بچّیوں کواپنے ہاتھوں سے زندہ درگورکردیتے تھے۔
یہاں تک کہ امن وسلامتی کی بہارآئی اوراسلام کا بادل رحمتِ خداوندی بن کربرسا۔ حضور سراپا نوروسرورصلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہوئی توعرب کے اجڑے ہوئے دریامیں بہار آگئی۔ پھرعداوت کی جگہ محبت ،وحشت کی جگہ اُنس ،انتقام کی جگہ عفو و درگزر، رہزنی کی جگہ رہبری ،خودغرضی کی جگہ اخلاص وایثار،غرورتکبرکی جگہ تواضع و انکساری ،بُت پرستی کی جگہ خداپرستی نے لے لی، اورلات وعزّیٰ کے پجاریوں نے لاالٰہ الااللہ کی صدا بلند کی۔
اس کو بھی پڑھیں: ربیع الاول اور عید میلاد ﷺ کی فضیلت
اسی مقدس تاریخ سے کائنات کی ظلمت وتاریکیاں نورانیت میں تبدیل ہونے لگیں۔انسان کامردہ دل پھرسے تازگی پانے لگا،انسانوں کو انسانیت کے صحیح اورحقیقی مفہوم سے عملی آشنائی ہونے لگی۔ہرقسم کے خرافات اوربے بنیادرسم ورواج کی بندشوں میں جکڑاہواانسان آزادہوکراپنے مقاصدزندگی،اوروَجہ تخلیقات کوسمجھا۔اپنے معبودِحقیقی کوجانا،عبدومعبودکے رشتوں کوسمجھا۔
اگرآج انسان چاند کا سفرکررہاہے،تیزرفتارطیاروں سے برسوں کاسفرگھنٹوں میں مکمل کررہاہے،ہزاروں میل دورکی آوازواخبارسکنڈوں میں سن رہا ہے۔فون،کمپوٹر،انٹرنیٹ جیسی سہولتوں کوحاصل کررہا ہے تواس میں بھی بنیادی طورپراس ماہِ ربیع الاول کی بارہویں شریف کا دخل ہے کہ حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی فکروذہن کوایسی جولانیت عطاکی ہے کہ تسخیرکائنات کے لئے وہ دن بدن آگے ہی برھتاچلا جارہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ساری دنیاکے خوش عقیدہ مسلمانوں کے لیے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کی آل واولادوَاصحاب سے عشق ومحبت غیرفانی دولت بن چکا ہے اوراس محبت کااظہارشیدائیانہ طورپروہ کرتے رہتے ہیں اوربارہ ربیع الاول شریف کے موقع پرمختلف طریقے سے شریعت اسلامیہ کے دائرے میں رہ کر اظہارمسرت کرتے ہیں۔ جوگوناگوں احسانات ،نوازشات اوربخشش وعنایات کا ہلکا ساشکریہ ہے۔
ہرملک اورقوم کے لوگ اپنے رہنما ،لیڈر،اوردانشوروں کایوم پیدائش مناتے ہیں جب کہ ان شخصیتوں سے فائدہ کسی ایک ملک یاایک قوم کویاکسی ایک خطہ کو یا کسی ایک خاص نظریات ومکتب فکرکوہی ہوتاہے مگریوم پیدائش پرخراج عقیدت اُنہیں ضرورپیش کرتے ہیں۔
یہاں اس ذات گرامی کے یوم پیدائش کی بات اورخراج عقیدت پیش کرنے کامعاملہ ہے۔ جو ہرانسان، جانورپرندے ،چوپائے،پیڑپودے اورہرچیزکے نبی ہیں۔ سب کا وجودان کے طفیل ہے سب کوان کی ذات اقدس سے برابرکا فائدہ ہے، وہ تمام انسانوں کے نبی،کائنات کے ہراشیا کے لیے رحمت ہی رحمت،ان کوسب سے پیارہے۔انہوں نے جوبتایا سب کے لیے۔ جوکیا سب کے لیے۔ جوان کی فرمودات کومانا،ان کی باتوں پرچلا،ان کے طریقوں کواپنایا اُسے دنیا کی ہربھلائی مل گئی ،آخرت کی سرخروئی بھی مل گئی اوراللہ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی بھی مل گئی۔
پھرایسے عظیم محسن ،ایسے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت پرہم خوشی کیونہ منائیں،جن سے بڑھ کراللہ کے سواکوئی نہیں ،کوئی شخصیت کتنی عظیم کیوں نہ ہومگرسرکاردوجہاں ﷺسے اس کی نسبت ذرہ اورآفتاب کے جیسی ہے۔کسی ذرہ کی اہمیت سے انکارنہیں کیاجاسکتامگرآفتاب کی برتری کاعالم کچھ اورہے۔
حضورنبی اکرم ﷺ کی عظمت کے آگے آفتاب بھی ایک ذرہ ہے، آفتاب اپنی شعاعوں سے بیک وقت زمین کے نصف حصہ کرروشن کرتا ہے مگرحضوراکرم ﷺ کی ضوفشانی ان کے علم وحکمت،نبوت ورسالت کی روشنی صرف زمین ہی نہیں بلکہ ہرعالم کے ایک ایک ذرہ پرکامل طورپرپڑرہی ہے اوراُسے درخشاں وتابندہ کیے ہوئی ہے۔
قارئین کرام ! حضوراکرم ﷺ کی مقدس زندگی ہمارے لئے ایک کھلی کتاب ہے مگربات ہے عمل کرنے کی،اوروہ کھلی کتاب قرآن مجیدہے،قرآن مجیدمیں ہرقانون ،ہرمسئلہ،ہرمشکل کاحل اورہربیماری کی دواموجودہے۔یہ ایک نسخۂ کیمیا ہے۔ دنیا کے تمام ترکلام اس کے سامنے ہیچ ہیں۔ اورحضورکریم ﷺ کی مقدس ذات توچلتا پھرتا قرآن ہیں۔ مجھے تورشک آتا ہے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہ کی قسمت پرجن کا دودھ سرورکائنات ﷺ نے نوش فرمایا۔جس نے شہنشاہ دوعالم ﷺ کواپنی گودمیں کھلایا۔
مسلمانوں!بارہ ربیع الاول شریف کے دن کوکیوں نہ ہم ”عید”کہیں یہی تووہ دن ہے جس دن بنی نوع انسان کوپتھرکے بتوں سے آزادی نصیب ہوئی اورسب کو معبود برحق کی طرف جانے کا راستہ مل گیا۔ ذراسوچئے ! اگرآقا ے نام دار،سرورکائنات، فخرموجودات ﷺ تشریف نہ لاتے توآج ہم کن اندھیروں میں بھٹک رہے ہوتے اورپتہ نہیں کس کس درکی خاک چھان رہے ہوتے۔
آج کے دن اللہ رب العزت نے ہماری بخشش ونجات کی بنیادرکھی اورہمیں ایک ایسارہبرِ کامل عطافرمایاجنہوں نے دودھ کادودھ اورپانی کاپانی کردیا، اس لیے مسلمانوں ! مناؤ جشن عید میلادالنبی ﷺ مناؤ۔ اوراپنے عظیم محسن کی ولادت باسعادت کے موقع پرآپس میں خوشی ومسرت کا خوب خوب اظہارکرو۔
لیکن آتش بازی کرکے نہیں۔ فضول خرچی کرکے نہیں۔ سرمایہ اجاڑ کرنہیں۔ ڈھول باجے وغیرہ بجاکرنہیں، بلکہ محفل میلاد النبی ﷺ کا انعقاد کرکے، نظم وضبط، متانت وسنجیدگی کے ساتھ جلوس محمدی نکال کر، اپنی مسجدوں کوپنج وقتہ جماعت کے ساتھ نمازکی ادائے گی کرکے اور نوافل کثرت کے ساتھ پڑھ کر، آقاے دوجہاں کی بارگاہ میں درودوسلام بھیج کر،غریبوں کی امداد کرکے ،محتاجوں کوکھانا کھلا کر۔
آج ملک وبیرون ملک میں عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پرجلوس محمدی ﷺ نکالنے کا بھی اعلیٰ پیمانے پراہتمام کیاجاتا ہے،قابل مبارک باد ہیں وہ لوگ جوجلوس محمدی میں شرکت کرتے ہیں اوراپنے نبی کی مدح وثنا میں نعت پاک اوردرودوسلام کا گلدستہ پیش کرتے ہیں۔ جلوس میں سفید لباس کے ساتھ ساتھ متانت وسنجیدگی ، امن وشانتی ،ادب واحترام،نظم وضبط، صبروتحمل اوراسلامی تہذیب وتمدن کا مکمل طورسے خیال رکھیں
اس لیے کہ یہ ہماری بہت بڑی ذمہ داری ہے۔جلوس کے دوران غیرشرعی حرکات سے پرہیزکریں ۔ کیوں کہ ایسی حرکتوں سے مذہب اسلام پرآنچ آتی ہے اوراسلام کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اس کو بھی ضرور پڑھیں: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کی شاعری میں میلاد مصطفےٰ ﷺ
۔۱۲؍ربیع الاول شریف کی تاریخ انسانی تاریخ کاعظیم ترین دن ہے اس دن کوشایان شان طریقے سے خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پوری انسانی برادری اور انسانیت کو دنیا وآخرت کی بھلائی کے حسین طورطریقوں کونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کے آئینے میں اخذکرنے پرگذارناچاہئے۔ہرجشن مسرت،ہرجلسۂ میلاد با مقصداورمؤثرہونا چاہئے۔
تمام مسلمانوں کواس دن کی اہمیت کا حساس کرتے ہوئے گذشتہ کا احتساب اورآئندہ کا لائحہ عمل تیارکرکے فلاح وصلاحِ انسانیت کے لیے ایک نئے جوش وجذبے کے ساتھ مشغول ہوناچاہئے۔ اس تاریخ کے تمام جلسوں ،جلوسوں، میلادوں اوراجتماعات میں سرکاردوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی سماجی،سیاسی،معاشی،معاشرتی اورعائلی زندگی کے تابناک گوشوں کواجاگرکرنے اوربیان کرکے عوام الناس کو بامقصدزندگی کے آغازکا سبق دینا چاہئے۔
سرکاردوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی رحم دلی،امن طلبی،احترام انسانیت،حقوق اللہ ،حقوق العباد،تبلیغ اسلام،رواداری،مساوات،عورتوں کے حقوق واحترام،بچوں کی تعلیم وتربیت وذہنی تعمیر،حق کی پاسداری،برائیوں کی بیخ کنی کے حسین طریقے،آپسی بھائی چارگی،پڑوسیوں کے حقوق وغیرہ پرروشنی ڈالنا اُنہیں بیان کرنا بہت ضروری ہے تاکہ آج کے بھٹکے ہوئے انسانوں کوتباہ ہوتے سماج ومعاشرہ کوسدھارنے کے لی ے سچاجذبہ واخلاص میسرآسکے اورعظمت رحمت دوعالم ﷺ بھی اجاگرہواوردیگراقوام پربھی اچھے اثرات مرتب ہوسکے۔
جلسے جلوس کے انعقاد اوربزم آرائی سے اصل مقصودیہ ہے کہ ہرمسلمان خواص سے عوام تک کی ذمہ داری اورعقیدت ومحبت رسول کا تقاضا ہے کہ اپنے آپ کورسول پاک ﷺ کی سنتوں کے سانچے میں ڈھالنے کاعزم مصمم کرلیں اورہرمنزل پرہرموقعہ پراُنہیں سنتوں کی عملی تفسیربن کرسامنے آئیںدل،زبان اورعمل میں یکسانیت پیدا کریں۔ ریاکاری ونام ونمود سے بچیں، خلوص وللٰہیت کواپنائیں۔ ہاتھ پاؤں اورزبان سے کسی کواذیت وتکلیف نہ دیں۔ کسی بھی غریب ،ناچاراورمجبورکی طاقت بھرمددکریں۔
مظلو م کی حمایت،حق کی پاسداری کریں،علماے کرام،حفاظ عظام، مساجد کے اماموں اورمؤذنوں کی عزت واحترام کریں۔ تعلیم اسلامی کوعام کرنے میں بھرپور حصہ لیں۔ اچھی اورنیک باتیں بلا جھجک مگرشفقت ومحبت اوراحترام کے ساتھ دوسروں کا بتائیں۔ اختلاف وانتشارسے بچنے اوربچانے کی پوری کوشش کریں
دینی ،اسلامی،تاریخی کتابوں کامسلسل مطالعہ کرکے علم میں اضافہ کریں۔بے حیائی ،بے پردگی اورعریانت سے احترازلازم رکھیں۔اپنی اولادکوخصوصی طور پر دینی تعلیم بھرپوردیں۔
مولیٰ تعالیٰ ہم تمام مسلمانوں کوحضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے صدقہ وطفیل عمل صالح کی توفیق عطافرمائے اورایمان پرخاتمہ نصیب فرمائے۔ آمین
تحریر: ابوحسان محمد صدرِعالم قادری مصباحیؔ
امام روشن مسجد،میسورروڈ،بنگلور26
09620747322
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع
افکا ر رضا کے تمام مضامین اب گوگل ایپ کے ذریعے بھی پڑھ سکتے ہیں لہذا پلے اسٹور سے ایپ ڈاؤن لوڈ ضرور کریں : شکریہ
افکار رضا ایپ کا لنک نیچے ملاحظہ فرمائیں