از قلم: محمد ابو طالب نوری فیضی عید میلاد النبی ﷺ منانا جائز ہے
عید میلاد النبی ﷺ منانا جائز ہے
دلیل ۔1۔ شب میلادالنبی یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کی رات ۔لیلۃ القدر سے افضل ہے کیونکہ لیلۃالقدر کو فضیلت قرآن مجید کے نازل ہونے کی بناء پر ہے تو جس رات کو صاحب کتاب محبوب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد کا شرف حاصل ہے یقیناً وہ رات شب قدر سے افضل ہے ۔عید میلادالنبی منانا ۔جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ماننے والوں نے اپنے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے عرض کیا کہ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیئے کہ ہمارے
لۓ آسمان سے دستر خوان نازل فرما دے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یوں دعا کی ۔اے ہمارے رب ہم پر آسمان سے خوان نعمت نازل فرما تاکہ ہمارے اگلوں اور پچھلوں کے لۓ وہ دن یوم عید ہو ۔سورۃ مائدہ آیت نمبر 114 ۔اس آیت کریمہ میں خوان نعمت کے ملنے والے دن کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی امت کے لۓ خوشی کا دن قرار دے رہے ہیں اگر نعمت ملنے والے دن عید منانا جائز نہ ہوتا بلکہ معاذاللہ گناہ ہوتا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس دن خوشی منانے کی اجازت نہ دیتے کیونکہ کوئ بھی
نبی نہ گناہ کر سکتاہے اور نہ گناہ کر نے کی اجازت دے سکتا ہے چناں چہ عیسائی آج تک اتوار کے دن اس نعمت کے ملنے پر بطور شکرانہ عید مناتے ہیں اسی طرح ولادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر خوشی منانا بدرجہ اولی جائز اور مستحسن ہے اس لۓ کہ مائدہ جیسی کڑوروں نعمتیں ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے توسل سے مخلوق کو روز عطا ہوتی ہیں کہاں وہ آسمانی دستر خوان اور کہاں افضل الانبیاء کی آمد ۔
ولادت سرکار علیہ السلام کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمتوں کے ذریعے پورا سال جشن منایا جیساکہ مستند تاریخ کی کتا بوں میں موجود ہے کہ حضرت حلیمہ سعدیہ کی غربت و افلاس بہت مشہور تھی لیکن جیسے حلیمہ سعدیہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے آغوش میں لے کر اپنے خیمہ میں تشریف لائیں اور دودھ پلانے بیٹھیں تو
باران رحمت کی طرح برکات نبوت کا ظہور شروع ہو گیا مثلاً
حضرت حلیمہ کے مبارک پستان دودھ سے بھر گۓجس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رضاعی بھائی نے شکم سیر ہو کر پیا ادھر اونٹنی کو دیکھا تو اس کے سوکھے تھن بھی دودھ سے بھر گۓاور بھی بہت سی برکتیں ظاہر ہوئیں ۔حضور علیہ السلام نے بھی اپنا میلاد منایا جیساکہ حضرت علامہ جلال الدین سیوطی الحاوی للفتاوی میں ایک روایت کے حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں کہ اس دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بکرے ذبح کر کے فقراء ومساکین کو کھلا ۓ ۔صفحہ 194۔
صحابہ کرام کو بھی یوم عید میلادالنبی کی ترغیب دی اس طرح کی آپ نے بعض صحابہ کرام کو یوم میلاد پر اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کر نے کی تلقین فرمائی مثلاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر دو شنبہ یعنی سوموار کو روزہ رکھا کرتے تھے جب حضرت ابو قتادہ نے آپ سے اس روزہ کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا فیہ ولدت و فیہ انزل القرآن ۔اسی دن میری ولادت ہوئی اور اسی دن مجھ پر قرآن مجید نازل ہوا
جشن میلاد النبی کے فضائل و برکات ۔۔ جشن میلاد النبی منانا اللہ تعالیٰ کی بھی سنت اور حضور کی بھی سنت اور صحابہ کی بھی سنت ہے اس لۓ بزرگانِ دین نے جشن میلاد النبی کے فضائل و برکات پر خوب روشنی ڈالی ہے چناں چہ صحیح بخاری کی ایک حدیث ملاحظہ ہو ۔ابو لہب کے مرنے کے بعد اس کے اہل خانہ میں سے کسی نے اسے خواب میں دیکھا تو بہت برے حال میں تھا اس سے پوچھا کیسے ہو ابو لہب نے کہا سخت عذاب میں ہوں اس سے کبھی چھٹکارا نہیں ملتا ہاں مجھے اس عمل خیر کی بناء پر کچھ سیراب کیا جاتا ہے کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں ثوبیہ کو آزاد کر دیا تھا ۔بخاری جلد 2کتاب النکاح صفحہ 764
اس واقعہ کو محدث ابن حجر عسقلانی بھی بیان کیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عباس نے ابو لہب کو خواب میں دیکھا کہ وہ اپنا حال یوں بیان کرتا ہے کہ تمہاری جدائی کے بعد کبھی آرام نصیب نہیں ہوا بلکہ سخت عذاب میں گرفتار ہوں لیکن جب سوموار یعنی میلاد النبی کا دن آتا ہے تو میرے عذاب میں تخفیف کر دی جاتی ہے ۔فتح الباری جلد 9.صفحہ 145
میلاد النبی علمائے امت اقوال معمولات کی روشنی میں ۔محدث ابن جوزی تحریر فرماتے ہیں کہ اھل مکہ و مدینہ و اھل مصر و شام اور تمام عالم اسلام شرق تا غرب ہمیشہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے موقعہ پر محافل میلاد کا انعقاد کرتے چلے آرہے ہیں اور مسلمان ان محافل کے ذریعے اجر عظیم اور روحانی کامیابی پاتے ہیں ۔المیلاد النبی صفحہ 58۔
امام نووی کے شیخ امام ابو شامہ بھی میلاد النبی کو جائز مانتے ہیں اور تحریر فرماتے ہیں کہ میلاد النبی سے حضور علیہ السلام کی محبت اور جلال و تعظیم کا اظہار ہوتا ہے ۔الباعث علی انکار البدع و الحوادث صفحہ 13 ۔امام الحافظ سخاوی بھی محفل میلاد کو جائز اور باعث اجر وثواب مانتے ہیں ۔سبل الھدیٰ ج 1 ۔صفحہ 439 ۔
امام جلال الدین سیوطی بھی ان محافل مبارکہ کو مستحسن اور باعث اجر وثواب مانتے ہیں ۔حسن المقصد فی عمل المولد فی الحاوی للفتاوی جلد 1صفحہ 189 ۔شارح بخار ی امام قسطلانی بھی محفل میلاد کو جائز اور صحیح ما نتے ہیں ۔المواھب اللدنیہ جلد 1 صفحہ 27
وھابیوں اور دیو بندیوں کا امام ابن تیمیہ کا بھی عقیدہ یہ ہے کہ اگر محفل میلاد کے انعقاد کا مقصد فقط رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و تعظیم ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے عمل پر ثواب عطا فرمائے گا ۔اقتضاء الصراط المستقیم صفحہ 294 ۔ ملا علی القاری بھی محفل میلاد النبی کو جائز اور باعث خیرو برکت مانتے ہیں ۔انوار ساطعہ۔صفحہ 144
بحوالہ المورد الروی ۔شیخ عبد الحق محدث دہلوی بھی محفل میلاد النبی کو جائز اور تمام عالم اسلام کا معمول اور خیر وبرکت کا ذریعہ سمجھتے ہیں ۔ماثبت من السنہ صفحہ 102
نوٹ ۔تمام حوالاجات عربی عبارات کے تراجم ہیں
مولوی رشید احمد گنگوھی اور مولوی قاسم نانوتوی اور مولوی اشرف علی تھانوی کے پیرو مرشد حاجی امداد اللہ مہاجر مکی اپنی تصنیف فیصلہ ہفت مسئلہ میں لکھتے ہیں فقیر کا مشرب یہ ہے کہ محفل مولود میں شریک ہوتا ہوں بلکہ برکات کا ذریعہ سمجھ کر ہر سال منعقد کرتاہوں اور قیام میں لطف ولذت پاتا ہوں ۔فیصلہ ہفت مسئلہ صفحہ 9 ۔
فقط والسلام محمد ابو طالب نور ی فیضی دارلعلوم نور العلوم کنہٹی سلطان پور یوپی 786..92
عید میلادالنبی منانا جائز ہے
دلیل ۔1۔ شب میلادالنبی یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کی رات ۔لیلۃ القدر سے افضل ہے کیونکہ لیلۃالقدر کو فضیلت قرآن مجید کے نازل ہونے کی بناء پر ہے تو جس رات کو صاحب کتاب محبوب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد کا شرف حاصل ہے یقیناً وہ رات شب قدر سے افضل ہے ۔عید میلادالنبی منانا ۔جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ماننے والوں نے اپنے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے عرض کیا کہ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیئے کہ ہمارے
لۓ آسمان سے دستر خوان نازل فرما دے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یوں دعا کی ۔اے ہمارے رب ہم پر آسمان سے خوان نعمت نازل فرما تاکہ ہمارے اگلوں اور پچھلوں کے لۓ وہ دن یوم عید ہو ۔سورۃ مائدہ آیت نمبر 114 ۔اس آیت کریمہ میں خوان نعمت کے ملنے والے دن کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی امت کے لۓ خوشی کا دن قرار دے رہے ہیں اگر نعمت ملنے والے دن عید منانا جائز نہ ہوتا بلکہ معاذاللہ گناہ ہوتا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس دن خوشی منانے کی اجازت نہ دیتے کیونکہ کوئ بھی
نبی نہ گناہ کر سکتاہے اور نہ گناہ کر نے کی اجازت دے سکتا ہے چنانچہ عیسائی آج تک اتوار کے دن اس نعمت کے ملنے پر بطور شکرانہ عید مناتے ہیں اسی طرح ولادت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر خوشی منانا بدرجہ اولی جائز اور مستحسن ہے اس لۓ کہ مائدہ جیسی کڑوروں نعمتیں ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے توسل سے مخلوق کو روز عطا ہوتی ہیں کہاں وہ آسمانی دستر خوان اور کہاں افضل الانبیاء کی آمد ۔ولادت سرکار
علیہ السلام کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمتوں کے ذریعے پورا سال جشن منایا جیساکہ مستند تاریخ کی کتا بوں میں موجود ہے کہ حضرت حلیمہ سعدیہ کی غربت و افلاس بہت مشہور تھی لیکن جیسے حلیمہ سعدیہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے آغوش میں لے کر اپنے خیمہ میں تشریف لائیں اور دودھ پلانے بیٹھیں تو
باران رحمت کی طرح برکات نبوت کا ظہور شروع ہو گیا مثلاً
حضرت حلیمہ کے مبارک پستان دودھ سے بھر گۓجس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رضاعی بھائی نے شکم سیر ہو کر پیا ادھر اونٹنی کو دیکھا تو اس کے سوکھے تھن بھی دودھ سے بھر گۓاور بھی بہت سی برکتیں ظاہر ہوئیں ۔حضور علیہ السلام نے بھی اپنا میلاد منایا جیساکہ حضرت علامہ جلال الدین سیوطی الحاوی للفتاوی میں ایک روایت کے حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں کہ اس دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
بکرے ذبح کر کے فقراء ومساکین کو کھلا ۓ ۔صفحہ 194۔ صحابہ کرام کو بھی یوم عید میلادالنبی کی ترغیب دی اس طرح کی آپ نے بعض صحابہ کرام کو یوم میلاد پر اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کر نے کی تلقین فرمائی مثلاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر دو شنبہ یعنی سوموار کو روزہ رکھا کرتے تھے جب حضرت ابو قتادہ نے آپ سے اس روزہ کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا فیہ ولدت و فیہ انزل القرآن ۔اسی دن میری ولادت ہوئی اور اسی دن مجھ پر قرآن مجید نازل ہوا
جشن میلاد النبی کے فضائل و برکات ۔۔ جشن میلاد النبی منانا اللہ تعالیٰ کی بھی سنت اور حضور کی بھی سنت اور صحابہ کی بھی سنت ہے اس لۓ بزرگانِ دین نے جشن میلاد النبی کے فضائل و برکات پر خوب روشنی ڈالی ہے چنانچہ صحیح بخاری کی ایک حدیث ملاحظہ ہو ۔ابو لہب کے مرنے کے بعد اس کے اہل خانہ میں سے کسی نے اسے خواب میں دیکھا تو بہت برے حال میں تھا اس سے پوچھا کیسے ہو ابو لہب نے کہا سخت عذاب میں ہوں اس سے کبھی چھٹکارا نہیں ملتا ہاں مجھے اس عمل خیر کی بناء پر کچھ سیراب کیا جاتا ہے کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں ثوبیہ کو آزاد کر دیا تھا ۔بخاری جلد 2کتاب النکاح صفحہ 764
اس واقعہ کو محدث ابن حجر عسقلانی بھی بیان کیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت عباس نے ابو لہب کو خواب میں دیکھا کہ وہ اپنا حال یوں بیان کرتا ہے کہ تمہاری جدائی کے بعد کبھی آرام نصیب نہیں ہوا بلکہ سخت عذاب میں گرفتار ہوں لیکن جب سوموار یعنی میلاد النبی کا دن آتا ہے تو میرے عذاب میں تخفیف کر دی جاتی ہے ۔فتح الباری جلد 9.صفحہ 145
میلاد النبی علمائے امت اقوال معمولات کی روشنی میں ۔محدث ابن جوزی تحریر فرماتے ہیں کہ اھل مکہ و مدینہ و اھل مصر و شام اور تمام عالم اسلام شرق تا غرب ہمیشہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے موقعہ پر محافل میلاد کا انعقاد کرتے چلے آرہے ہیں اور مسلمان ان محافل کے ذریعے اجر عظیم اور روحانی کامیابی پاتے ہیں ۔المیلاد النبی صفحہ 58۔ امام نووی کے شیخ امام ابو شامہ بھی میلاد النبی کو جائز مانتے ہیں اور تحریر فرماتے ہیں کہ میلاد النبی سے حضور علیہ السلام کی محبت اور جلال و تعظیم کا اظہار ہوتا ہے ۔الباعث علی انکار البدع و الحوادث صفحہ 13 ۔امام الحافظ سخاوی بھی محفل میلاد کو جائز اور باعث اجر وثواب مانتے ہیں ۔سبل الھدیٰ ج 1 ۔صفحہ 439 ۔امام جلال الدین سیوطی بھی ان محافل مبارکہ کو مستحسن اور باعث اجر وثواب مانتے ہیں ۔حسن المقصد فی عمل المولد فی الحاوی للفتاوی جلد 1صفحہ 189 ۔شارح بخار ی امام قسطلانی بھی محفل میلاد کو جائز اور صحیح ما نتے ہیں ۔المواھب اللدنیہ جلد 1 صفحہ 27
وھابیوں اور دیو بندیوں کا امام ابن تیمیہ کا بھی عقیدہ یہ ہے کہ اگر محفل میلاد کے انعقاد کا مقصد فقط رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و تعظیم ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے عمل پر ثواب عطا فرمائے گا ۔اقتضاء الصراط المستقیم صفحہ 294 ۔ ملا علی القاری بھی محفل میلاد النبی کو جائز اور باعث خیرو برکت مانتے ہیں ۔انوار ساطعہ۔صفحہ 144
بحوالہ المورد الروی ۔شیخ عبد الحق محدث دہلوی بھی محفل میلاد النبی کو جائز اور تمام عالم اسلام کا معمول اور خیر وبرکت کا ذریعہ سمجھتے ہیں ۔ماثبت من السنہ صفحہ 102
۔نوٹ ۔تمام حوالاجات عربی عبارات کے تراجم ہیں
مولوی رشید احمد گنگوھی اور مولوی قاسم نانوتوی اور مولوی اشرف علی تھانوی کے پیرو مرشد حاجی امداد اللہ مہاجر مکی اپنی تصنیف فیصلہ ہفت مسئلہ میں لکھتے ہیں فقیر کا مشرب یہ ہے کہ محفل مولود میں شریک ہوتا ہوں بلکہ برکات کا ذریعہ سمجھ کر ہر سال منعقد کرتاہوں اور قیام میں لطف ولذت پاتا ہوں ۔فیصلہ ہفت مسئلہ صفحہ 9 ۔
فقط والسلام
تحریر: محمد ابو طالب نور ی فیضی
دارلعلوم نور العلوم کنہٹی
سلطان پور یوپی
اس کو بھی پڑھیں : جلوس محمدی قرآن و حدیث کی روشنی میں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع