Friday, December 13, 2024
Homeحالات حاضرہاہل بہار نے بہار لایا

اہل بہار نے بہار لایا

تحریر: طارق انور مصباحی اہل بہار نے بہار لایا

اہل بہار نے بہار لایا

بی جے پی 2014 میں مرکز میں برسر اقتدار آئی۔مختلف ریاستوں میں بھی بی جے پی کو کامیابی ملتی جا رہی تھی۔یہ دیکھ کر بی جے پی پھولے نہیں سما رہی تھی۔

بہار اسمبلی الیکشن:2015 میں بی جے پی کو شکست فاش ملی اور ملک بھر کے فرقہ پرست تلملا اٹھے۔اہل بہار نے بھاجپا کے وجے یاترا کو روک دیا,جیسے لالو پرساد یادو نے اڈوانی کے رتھ یاترا کو روک دیا تھا۔

بہار میں اپنی شکست دیکھ کر بھاجپا کا نشہ ہرن ہو گیا۔اس کے بعد بھاجپائیوں نے ہیرا پھیری کرکے بہار کی حکومت پر قبضہ کرلیا۔

بہار اسمبلی الیکشن:2020 میں اہل بہار نے برہمنی نظریات کو تہس نہس کر کے رکھ دیا۔

سی اے اے  کے ذریعہ خفیہ طور پر بھارت کے مسلمانوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ تم بھارت میں دوسرے درجہ کے شہری ہو۔

بہار میں مجلس کا الیکشن لڑنا اور عوامی ووٹ وسپورٹ کے سبب اس کے پانچ امیدوار اور اس کی متحدہ پارٹی بسپا کے ایک امیدوار کی فتح اور مجلس کا غیر برہمنی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد بھارت میں برہمنی نظام سیاست پر ایک ضرب کاری ہے۔

یہ تینوں امور جدید بھارتی سیاست کا وہ پودا ہے کہ ان شاء اللہ تعالی جس کے سائے تلے بھارت کو امن وسکون نصیب ہو گا۔

مجلس کے امیدواروں کی فتح یابی نے سی اے اے کے پس پردہ نظریہ کو سبوتاز کر دیا ہے۔
چند امیدواروں کی فتح یابی نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ قوم مسلم عقلی طور پر ہوشیار اور عملی طور پر بیدار ہے۔

ابھی تو محض سیکولر پارٹیاں اویسی کے خلاف بول رہی ہیں,لیکن ہوش آتے ہی فرقہ پرست پارٹیاں بھی میدان میں آئیں گی۔محض چند افراد کی اسمبلی الیکشن میں فتح یابی ملک بھر میں ایک نئے نظریہ کی بنیاد بنے گی۔

مجلس کے طرز عمل نے بہوجن سماجی سیاست کو عملی طور پر فروغ دیا ہے۔میں اپنے ہمیشہ اپنے مضامین میں مسلم سیاست کا انکار کرتا رہا ہوں اور آج بھی اس کا انکار کرتا ہوں۔

مسلم سیاست یہ ہے کہ اس کا دائرہ کار مسلمانوں تک محدود رہے۔بہوجن سماجی سیاست یہ ہے کہ تمام مول نواسی قوموں کو اپنے دائرہ میں سمیٹ لے۔

چوں کہ بھارت میں مسلمانوں کی تعداد کم ہے اور مول نواسیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔جمہوریت میں سر گنے جاتے ہیں۔جس کی تعداد زیادہ ہو گی۔اس کی حکم رانی ہو گی,اس لئے میں بہوجن سماجی سیاست کا حامی ہوں۔

اویسی,کشواہا اور مایاوتی کے اتحاد نے بہوجن سماجی سیاست کی ایک عمدہ نظیر پیش کیا۔

مجلس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے ذمہ داران آر جے ڈی سے بھی ملے تھے,لیکن مجلس کو مہا گٹھ بندھن میں شامل نہیں کیا گیا۔

اگر یہ شمولیت ہوجاتی تو بہوجن سماجی سیاست کا خدوخال منظر عام پر نہ آتا۔

اہل بہار نے بہوجن سماجی سیاست اور مسلم قیادت کا ایک عمدہ نمونہ پیش کیا ہے۔اس کی مخالفت میں برہمنی تھنک ٹینک,میڈیا,اہل سیاست اور ہر طبقہ کے لوگ میدان میں کودیں گے۔

اہل سیمانچل نے سی اے اے کے خفیہ مقاصد کو فکری طور پر زیر وزبر کر دیا ہے۔یہ احتجاج کی انوکھی صورت ہے۔

بھارت کا انصاف پسند طبقہ زور لگائے تو مسلمانوں کی غلامی کا تصور ہی نیست و نابود ہو جائے۔

قوم مسلم کو چاہئے کہ برادریانہ پارٹیوں کے یرغمال نہ بنیں۔ابن الوقت دانشوروں اور ظاہر بیں مفکرین کی فکروں کو دھتکاریں اور دور بینی پیدا کریں۔

دو چار ہفتے گزرنے دیں۔اس کے بعد دیکھیں کہ ان چند سیٹوں کی فتح یابی نے ملک پر کتنے گہرے اثرات مرتب کئے ہیں۔در حقیقت اس سے بھارتی نظام سیاست میں بھونچال آ گیا ہے

تحریر: طارق انور مصباحی

مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت ،دہلی

اعزازی مدیر: افکار رضا

www.afkareraza.com

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن