(گزشتہ سے پیوستہ) از قلم : محمد ایوب رضوی مصباحی امام احمد رضا کے فتاوی میں فرائض و واجبات کی تاکید قسط دوم قسط اول پڑھنےکے لیے کلک کریں
کہ اگر بچہ ہوتا تو ثمرہ خود موجود تھا، حمل رہتا تو امید لگی تھی، اب نہ حمل نہ بچہ، نہ امید نہ ثمرہ، اور تکلیف وہی جھیلنی پڑی جو بچہ والی کو ہوتی۔ ایسے ہی اس نفلی خیرات دینے والے کے پاس روپیہ تو اٹھا مگر جب کہ فرض چھوڑا یہ نفل بھی قبول نہ ہوا تو خرچ کا خرچ ہوا اور قبول کچھ بھی نہی۔ (فتاویٰ رضویہ، ج: ١٠، ص:١٨٣)
کسی معظم دینی کی وجہ سے نماز میں تاخیر نہیں کی جاسکتی
اعلی حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ نے ہر وقت، ہر موڑ بلکہ بوقت وصال بھی فرائض و واجبات کی تاکید فرمائی، آپ کے وصال شریف سے قبل کے حالات “الملفوظ” میں درج کیے گیے ہیں ان میں سے ہم موضوع کے مطابق تھوڑا سا عبارت کا ٹکڑا نقل کرتے ہیں۔
جس میں آپ ملاحظہ فرمائیں گے کہ تادم مرگ آپ نے کیسے فرائض و واجبات کی تاکید فرمائی۔ بیان کیا جاتاہے:۔
“شب پنج شنبہ میں اہل بیت نے چاہا کہ جاگیں، شاید کوئی ضرورت ہو، منع فرمایا، جب انھوں نے زیادہ اصرار کیا تو ارشاد فرمایا:”ان شاءاللہ یہ وہ رات نہیں جو تمہارا خیال ہے تم سب سو رہو، وصال کے روز ارشاد فرمایا نماز جمعہ میں تاخیر نہ کرنا
قضا نمازیں جلد ادا کی جائیں موت کا کوئی بھروسا نہیں
بعض حاضرین نے اعلی حضرت سے پوچھا کہ قضا نمازوں کی ادائیگی گا طریقہ کیا ہے؟ تو اعلی حضرت فاضل بریلوی نے نہ صرف جواب دیا بلکہ اس کی ادائیگی پر بھی زور دیا اور تخفیف کا طریقہ بھی ارشاد فرمایا تاکہ بوجھ ہلکہ ہو تو بآسانی ادا ہوسکیں۔ فرماتے ہیں:”قضا نمازیں جلد سے جلد ادا کرنا لازم ہیں، نہ معلوم کس وقت موت آجاۓ، کیا مشکل ہے
ایک دن کی بیس رکعت ہوتی ہیں (یعنی فجر کے فرضوں کی دورکعت اور ظہر کی چار، مغرب کی تین، عشاء کی سات رکعت یعنی چار فرض تین وتر) ان نمازوں کو سواے طلوع و غروب وزوال کے (کہ اس وقت سجدہ حرام ہے) ہر وقت ادا کرسکتاہے
اور اختیار ہے کہ پہلے فجر کی سب نمازیں ادا کر لے پھر ظہر پھر عصر پھر مغرب پھر عشاء کی، یا سب نمازیں ساتھ ساتھ ادا کرتا جاۓ اور ان کا ایسا حساب لگاۓ کہ تخمینہ میں باقی نہ رہ جائیں، زیادہ ہوجائیں تو حرج نہیں اور وہ سب بقدر طاقت رفتہ رفتہ جلد ادا کرے کاہلی نہ کرے، جب تک فرض ذمہ پر باقی رہتا ہے
کوئی نفل قبول نہیں کیا جاتا، نیت ان نمازوں کی اس طرح ہو مثلاً سو بار کی فجر قضا ہے تو ہر بار یوں کہے کہ سب سے پہلے جو فجر مجھ سے قضا ہوئی ، ہر دفعہ یہی کہے یعنی جب ایک ادا ہوئی تو باقیوں میں جو سب سے پہلی ہے
اسی طرح ظہر وغیرہ ہر نماز میں نیت کرے جس پر بہت سی نمازیں قضا ہوں اس کے لیے صورت تخفیف اور جلد ادا ہونے کی یہ ہےکہ خالی رکعتوں میں بجاے “الحمد شریف” کے تین بار “سبحان اللہ” کہے اگر ایک بار بھی کہ لے گا تو فرض ادا ہوجاۓ گا، نیز تسبیحات رکوع و سجود میں صرف ایک ایک بار “سبحان ربی العظیم” اور “سبحان ربی الاعلی” پڑھ لینا کافی ہے تشہد کے بعد دونوں درود شریف کے بجاے “اللھم صل علی سیدنا محمد وآلہ “۔
وتروں میں بجاے دعاے قنوت “رب اغفرلی ” کہنا کافی ہے ۔ طلوع آفتاب کے بیس منٹ بعد اور غروب آفتاب سے بیس منٹ قبل نماز ادا کرسکتاہے اس سے پہلے یا اس کے بعد ناجائز ہے۔ (الملفوظ، حصہ اول، ص: ٦٢)
از قلم: مفتی محمد ایوب رضوی مصباحی
پرنسپل وناظم تعلیمات دارالعلوم وجامعہ گلشن مصطفی للبنین ونسواں بہادرگنج
وخطیب وامام جامع مسجد عالم پور،سلطان پور، ٹھاکردوارہ
مراداباد
ان مضامین کو بھی پڑھیں اوراپنے احباب کو شئیر کریں
تحفظ ناموس رسالت میں اعلیٰ حضرت کے نمایاں کارنامے
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا اغیار کی نظروں میں
امام احمد رضا اور اصلاح معاشرہ
جس سمت آگیے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں
امام احمد رضا قدس سرہ اور فقہ و فتاویٰ