تحریر: شاہ خالد مصباحی کیا ہے وائف سوئف بیویاں کس طرح بدل رہے ہیں دنیا دار
کیا ہے وائف سوئف بیویاں کس طرح بدل رہے ہیں دنیا دار
ہیڈنگ دیکھ کر عجیب سی کیفیت ذہن و دماغ میں پیدا ہوئی ہوگی ۔۔ لیکن کیا یہ حقیقت ہے ۔۔؟ کیا ہمارا سماج اس قسم کی بدترین لوڈشیڈنگ برائیوں میں ملوش ہورہا ہے ۔۔۔۔؟
کیا بیویاں بدلنے کی کہانیاں اور تفریح العقول باتیں حقیقت میں بدل رہی ہیں۔۔۔۔؟ ضرور آپ جان کر حیرت زدہ رہ جائیں گے ۔آئیے اب ایک آسان لب ولہجہ میں آج کی یہودی آئیڈلوجی کی حقیقت سے آپ کو روبرو کریں
تبدیل کرنے کا مطلب تبادلہ کرنا ہے۔ بیوی کو تبدیل کرنے میں ، یا تو دو مرد یا مردوں کے ایک گروپ نے اپنی بیویوں کا ایک دوسرے سے تبادلہ کیا۔ یہودی ویب سائٹ ال جیوس سے پتہ چلا کہ اس پروگرام کا زیادہ تر رات میں انتظام ہوتا ہے۔
جس طریقے سے ہر برائیوں کی جڑ صاحب ثروت افراد حرام مال و اولاد کی بنیادوں میں قرار پایا
اسی طریقے سے یہ بیویاں بدلنے کا فیشن پہلے ایک اعلی طبقاتی معاشرے کا راز سمجھا جاتا تھا ، لیکن افسوس اب یہ رواج متوسط طبقے تک بھی پہنچ رہا ہے
اور ہمارا ملک ہندوستان بھی اب اس سے بری نہیں ۔۔اور ملک کے دارالحکومت دہلی میں بڑے پیمانے پر بیوی کے بدلنے والے کھیل کھیلے جارہے ہیں۔ نوجوان جوڑے بھی اس سیاہ کھیل کی طرف بڑی تیزی کے ساتھ راغب ہو رہے ہیں۔
اس سیاہ کھیل کا انکشاف اسٹنگ آپریشن میں بھی ہوا ہے۔ جس میں ایک دوسرے کی بیوی سے تعلقات شوہر کی رضامندی سے بنائے جاتے ہیں۔ تبدیل شدہ جوڑے کے اس کھیل میں پورے ملک میں 15 سے 20 ہزار جوڑے شامل ہیں۔
اللہ کی پناہ! بیوی کو تبدیل کرنے کا یہ کھیل کچھ بڑی ان پارٹیوں میں بھی کھیلا جاتا ہے جو مغربی تہذیب و تمدن سے متاثر ہیں ۔ اب آئیے طریقہ انتخاب آپ کے سامنے پیش کریں
یہ جان کر بڑی حیرانی ہوگی کہ اس پارٹی میں شراکت دار کا انتخاب کرنے کا طریقہ بھی انوکھا ہے۔ پارٹی کے تمام افراد اپنی گاڑیوں کی چابیاں ایک پیالے میں ڈالتے ہیں۔
اس کے بعد ، تمام خواتین نے پیالے کی چابی پر آنکھوں پر پٹی باندھ دی۔ وہ آدمی جس کی گاڑی کی چابیاں عورت کے پاس آتی ہیں ، اسے مرد کے ساتھ بیوی بدلنے کا یہ کھیل کھیلنا ہے
آدم کی ہے یہ اولاد دیکھا دی صورت دجال! ابھی تک ہم بیویاں بدلنے کا رواج صرف اور صرف کہاوتوں میں سنا کرتے تھے
لیکن افسوس! اب بی آئی پی سماج اور معاشرے کی تشکیل میں بیویوں کا تبادلہ کرنا ایک اہم جزو اور خواہشات باطلہ کی بنیادی ضرورت بنتی جارہی ہے
اللہ! ہماری قوم کی اس پی آئی پی سماج اور معاشرے کا حصہ بننے اور اس طرح کی جملہ خرافاتوں سے حفاظت فرما آمین
تحریر: شاہ خالد مصباحی ، سدھارتھ نگری
ONLINE SHOPPING
اس کو بھی پڑھیں لوجہاد کی دوغلی پالیسیوں کا دوغلہ پن رویہ آخر کب تک
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع