Thursday, November 21, 2024
Homeاحکام شریعتاسلام میں داڑھی کی اہمیت و افادیت

اسلام میں داڑھی کی اہمیت و افادیت

از قلم: محمد اشفاق عالم نوری فیضی اسلام میں داڑھی کی اہمیت و افادیت

اسلام میں داڑھی کی اہمیت و افادیت

دنیا میں ایک مسلمان کے لیے اسلامی زندگی ہی سب سے بہتر اور صاف ستھری زندگی ہے۔ اسلام اپنے چاہنے والوں سے اسلامی طور طریقے کے مطابق زندگی گزارنے کا خواہاں ہے اور اللہ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے” تمہارے لیے تمہارے نبی کی زندگی سب سے بہتر زندگی ہے۔
دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے کہ اے نبی ! مومنین سے فرما دیجئے کہ اطاعت کرو اللہ کی اور اس کے رسول کی اور اپنے علماء کی۔ جو رسول کے فرمان پرچلا اس نے اللہ تعالی کا حکم مانا۔ ان ساری چیزوں میں نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیاری اور محبوب سنت داڑھی بھی ہے جو ہر مسلمان مرد کے لیے لازم و ضروری ہے اس کے رکھنے پر بے شمار نیکیاں اور اجر عظیم ہے اور نہ رکھنے پرسخت وعید یں ہیں اب ہم مناسب سمجھتے ہیں پہلے داڑھی رکھنے کے فضائل اور نہ رکھنے پر مشتمل چند احادیث مبارکہ پیش کرتے ہیں ملاحظہ کریں ۔
۔1حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ ” بے شک اللہ تعالی کے کچھ فرشتے ہیں جن کی تسبیح یہ ہے : پاکی ہے اسکی جس نے مردوں کو زینت دی داڑیوں سے اور عورتوں کو گیسوؤں سے۔” (کیمیاے سعادت)۔

۔2حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا” مشرکوں کا خلاف کرو۔ مونچھوں کو خوب پست (چھوٹی) اور داڑھیاں کثیر وافر بڑی رکھو۔”( بخاری ومسلم)۔

۔3 حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ” خوب پست کرو مونچھیں اورچھوڑ رکھو داریاں۔” (بخاری)۔
۔4حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں “مونچھیں کترو اور داڑھیاں بڑھنے دو آتش پرستوں کا خلاف کرو۔ ( صحیح بخاری)۔
۔5حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجوسیوں کا ذکر کیا اور فرمایاکہ”وہ اپنی لبیں (مونچھیں)بڑھاتے اور داڑھیاں مونڈتے ہیں ، تم ان کا خلاف کرو۔” (طبرانی)۔

۔ 6 حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ “حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا” اللہ تعالی کی لعنت ہو اس پر جو کسی جاندار کے ساتھ مثلہ”یعنی (چہرہ بگاڑے)( بخاری و مسلم)۔

۔7نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا “جو میری سنت اختیار کرے وہ میرا اورجو میری سنت سے منہ پھیرے وہ میرا نہیں ۔”(ابن عساکر)۔

۔8 نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا” جس نے میری سنت کو ضائع کیا اس کے لئے میری شفاعت حرام ہے( مکاشفتہ القلوب)۔

۔7حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا” جو کسی جانور کے ساتھ مثلہ کرے اس پر اللہ تعالی اور ملائکہ و بنی آدم سب کی لعنت ہے
اس سلسلے میں اعلٰی حضرت عظیم البرکت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں” یہ حدیث خاص بالوں سے متعلق ہے اور بالوں کا مثلہ یہی ہے جو کلمات آئمہ میں مذکور ہوا کہ عورت سر کے بال منڈائے یا مر داڑھی،یا مرد خواہ عورت بھویں (منڈاے) یہ سب صورتیں” مثلہ مو” (یعنی بالوں کو بگاڑنے میں) داخل ہیں اور سب حرام ہیں ” بالوں کا مثلہ یہی ہے کہ داڑھی منڈائی یا مرد و عورت کسی نے بھی بھوئیں منڈائیں ۔

بد قسمتی سے عورتوں میں آج کل بھویں (ابرو) منڈانےکا فیشن چل پڑا ہے ۔یہ سب مثلہ ہے اور حرام ہے ۔چنانچہ مذکورہ بالاحدیث پاک کی شرح میں شارحین کرام فرماتے ہیں “البتہ اگر اسلامی بہنوں کے داڑھی کے بال نکل آئیں تو ان کو مونڈ ڈالنا مستحب ہے ۔انہیں سر کے بال منڈنا حرام ہے ۔
مزید اس سلسلے میں صاحب ہدایہ “ہدایہ شریف” میں فرماتے ہیں” داڑھی کا مونڈنا مثلہ ہے” اس کی شرح میں عینی شارح ہدایہ شریف نے لکھاہے کہ”مثلہ حرام ہے ” نتیجہ یہ نکلا کہ داڑھی منڈانا حرام ہے۔8. حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی زنا نہ مردوں و مردانی عورتوں پر اور فرمایا انہیں اپنے اپنے گھروں سے نکال دو ( ابوداود،ترمذی شریف)9.حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی زنانہ مردوں پر جو عورتوں کی صورت بنائیں اور مردانی عورتوں پر جو مردوں کی صورت بنائیں اور جنگل کے اکیلے سوار پریعنی جو خطرہ کی حالت میں تنہا سفر کریں (امام احمد)۔

مختار” فتح القدیر” بحرالرائق” وغیرہ معتبر کتب فقہ میں لکھا ہے کہ جب تک داڑھی ایک مٹھی سے کم ہے اس میں سے کچھ لینا جس طرح کہ بعض مخنث کرتے ہیں ۔ یہ کسی کے نزدیک حلال نہیں اور سب لے لینا (یعنی بالکل ہی منڈادینا)آتش پرستوں،یہودیوں ،ہندوں اور بعض فرنگیوں (یعنی انگریزوں) کا فعل ہے۔” داڑھی کو چھوٹی کرا دینے والے بلکہ صاف کرادینے والے لوگ فقہاے کرام رحمہم اللّٰہ کے نزدیک ارشاد بالا سے عبرت حاصل کریں۔ بلکہ عبرت بالای عبرت تو یہ ہے جیسا کہ امام اہلسنت عاشق ماہ رسالت الشاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے” لمعتہ الضحیٰ” میں حضرت سیدنا کعب احبار رضی اللہ تعالی عنہ کا قول نقل کیا ہے “آخر زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے کہ داڑھیاں کتریں گے وہ نرے بے نصیب ہیں “یعنی ان کے لیے دین میں کوئی حصہ نہیں اور آخرت میں بھی بہرہ یعنی حصہ نہیں ہے( لمعتہ الضحی)۔

حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ جب اللہ تعالی عزوجل کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے مرنے سے ایک سال پہلے ایک فرشتہ مقرر فرتاہے جو اس کو راہ راستہ پر لگاتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ خیر پر مر جاتا ہے اور لوگ کہتے ہیں ” فلاں شخص اچھی حالت پر مرا ہے۔

“جب ایسا (خوش نصیب اور نیک) شخص مرنے لگتا ہےتو اس کی جان نکلنے میں جلدی کرتی ہے۔ اس وقت وہ اللہ تعالی سے ملاقات کو پسند کرتا ہے،اور اللہ تعالی اس کی ملاقات کو جب اللہ تعالٰی عزوجل کسی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے تو مرنے سے ایک سال قبل اس پرایک شیطان مسلط کردیتا جواسے بہکاتا رہتا ہے۔

حتیٰ کہ وہ اپنے بدترین وقت میں مر جاتا ہے اس کے پاس جب موت آتی ہے تو اس کی جان اٹکنے لگتی ہے اور یہ شخص اللہ تعالی سے ملنے کو پسند نہیں کرتا اور اللہ تعالی اس سے ملنے کو ( شرح الصدور)کسی شاعر نے کیاہی خوب منظر کشائی کی ہے

ہوے نامور بے نشاں کیسے کیسے

زمین کھا گئی نوجوان کیسے کیسے
نا صحا مت کر نصیحت دل میرا گھبرائے ہے
اس کو دشمن جانتا ہوں جو مجھے سمجھاے ہے


عزیزان ملت گرامی ! یہ تھی ہمارے بزرگان دین اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی سے محبت اور آج ! کیسا بھیانک دور آچکا ہے کہ مسلمان داڑھی رکھنا اپنے آپ کو معیوب سمجھتا ہے۔ آج کا نوجوان اپنے چہرے کی خوبصورتی داڑھی نہ رکھنے میں تلاش کرتا ہے جبکہ ایسا نہیں بلکہ یہ تو اسکی گھٹیاں سوچ وفکر ہے بسا اوقات معاشرے میں کسی نے رکھ بھی لی تو خاندان میں کہرام مچ جاتا ہے اور قیامت قائم ہونے لگتی ہے ماں بھی مخالفت کرنے لگتی ہے،باپ بھی ناراض نظر آتا ہے، بھائی،بہن الگ منہ چڑاتے ہیں اور بلا تکلف بولنے بھی لگتے ہیں کے کیا ہوا ؟بازار کا سیلون دکان والے سب کیا ہڑتال میں گ ہیں ؟ یا نائی وغیرہ مرگئے ہیں ؟جو تمھاری داڑھی بڑھی جارہی ہے ؟۔
بسا اوقات اسامہ بن لادن اورآتنگواد جیسوں سے تشبیہ دیتے نظر آتے ہیں۔ادھر بیوی الگ تنگ کرتی ہے کہ اے جی! ابھی سے ہی بوڑھے لگ رہے ہیں اتنی جلدی داڑھی کیوں رکھ لے ابھی وقت بہت باقی ہے ایسا بولتی ہے جیسا کہ اسے اپنے شوہر کے مرنے کا وقت معلوم ہے۔
معاشرے کے دوست واحباب سب مذاق اڑاتے نظرآتے ہیں‌ ہے ۔اللہ رب العزت ہم سارے مسلمانوں کو شریعت مطہرپر عمل کرتے ہوئے حضورصلی اللہ کی محبوب سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔


وہ دور آیا کے دیوانہ مصطفیٰ کے لیے
ہر ایک ہاتھ میں پتھر دکھائی دیتا ہے

ازقلم ۔ محمد اشفاق عالم نوری فیضی

رکن ۔مجلس علماے اسلام مغربی بنگال

شمالی کولکاتا نارائن پور زونل کمیٹی کولکاتا۔

رابطہ نمبر۔9007124164

اس مسئلے کو بھی ضرور پڑھیں: داڑھی رکھنا سنت ہے یا واجب پڑھنے کے لیے کلک کریں

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن