Friday, November 22, 2024
Homeمخزن معلوماتڈاکٹر امبیڈ کر اور پونہ پیکٹ

ڈاکٹر امبیڈ کر اور پونہ پیکٹ

تحریر: طارق انور مصباحی کیرلا ڈاکٹر امبیڈ کر اور پونہ پیکٹ

ڈاکٹر امبیڈ کر اور پونہ پیکٹ

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

چھوت چھات کے نظریہ کے خلاف ڈاکٹرامبیڈکر(1891-1956) کی تحریک سال 1920سے اپنی موت تک جاری رہی ، لیکن خاطرخواہ کامیابی نہ مل سکی ،بلکہ آج تک چھوت چھات کا رواج بھی جاری ہے اور غیر آرین قوموں کو غلام بنانے کی سازشیں بھی عروج پر ہیں ۔

ڈاکٹر امبیڈکر نے دلتوں

(SC)

اورآدی واسیوں

(ST)

کے لیے جداگانہ انتخاب
(Separate Electorate)
کی تحریک چلائی تھی،جس طرح انگریزی حکومت نے مسلمانوں کے لیے الگ انتخاب کا قانون پاس کیا تھا۔لندن کی حکومت نے دلتوں اور آدی واسیو ں کے لیے بھی جدا گانہ کا حق دے دیا تھا ۔

شودر مذہبی ہندونہیں۔آج بھی برہمنی نظام میں شودروں کو ادھرمی (لامذہب)تسلیم کیاجاتا ہے،اور سیاسی طورپر ان کو ہند وکہا جاتا ہے ۔ڈاکٹر امبیڈکر نے برہمنوں کی اس چال کو سمجھا اور لندن کی پہلی اوردوسری گول میز کانفرنس1931  1930 میں ایس سی اور ایس ٹی کے لیے جداگانہ انتخاب کی وکالت کی۔

دوسری گول میزکانفرنس 1931 میں گاندھی جی نے اس کی مخالفت کی ،لیکن برطانوی حکومت نے 17: اگست 1932 کو ایس سی اورایس ٹی کے لیے جداگانہ انتخاب کی منظوری دے دی ۔

گاندھی جی کی مداخلت سے دلتوں اورآدی واسیوں کے جداگانہ انتخاب کا قانون ختم ہوگیا،اورپونہ پیکٹ کا وجودہوا۔

دراصل پونہ پیکٹ دلت اور آدی واسی قوموں کی سیاسی موت اور آرین قوم کی سیاسی حکمرانی کومستحکم کرنا تھا ۔

پونہ پیکٹ
(Poona Pact)
ایک معاہدہ ہے جو گاندھی جی اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈ کر کے مابین ہوا ۔

24:ستمبر1932 کو پونہ میں پونہ پیکٹ طے پایا ۔گاندھی جی نے پونہ جیل میں قید وبندکے عہدمیں مرن برت(موت کا روزہ) رکھ کر ڈاکٹر امبیڈکر سے اسے منظورکرایاتھا ۔ اس معاہدہ میں یہ بات پاس ہوئی کہ تمام غیر مسلم
(Non-Muslims)
کا عام انتخاب
(General Electorate )
ہوگا اور دلتوں کے لیے محکمہ قانون ساز(پارلیامنٹ واسمبلی)میں اٹھارہ فی صدسیٹ خاص

(Reserved)

کی جائے گی۔

اگرجدا گانہ انتخاب کا قانون باقی رہتا تو جتنی سیٹ ان کے لیے مقرر کی جاتی ،ان سیٹوں پرسیاسی پارٹیاں اپنے امیدوار نامزد نہیں کرسکتی تھیں۔

ان سیٹوں پر صرف دلتوں اور آدی واسیوں کی پارٹیاں ہی اپنے امیدوار نامزد کرتیں ،اس طرح دلتوں اور آدی واسیوں کو سیاسی قوت حاصل ہوجاتی ۔

جداگانہ انتخاب کے بدلے دلتوں اور آدی واسیوں کو ریزروسیٹ دی گئی ہے،جہاں صرف انہی قوموں کے امیدوار نامزد ہوسکتے ہیں ۔ان ریزور سیٹوں سے یہ نقصان ہواکہ وہاں سیاسی پارٹیاں اپنے امیدوار نامزد کرتی ہیں اوروہ امیدوار دلت یا آدی واسی ہوتا ہے ،لیکن جو جس پارٹی کا امیدوار ہوگا ،اس کو اسی پارٹی کے اشارہ پر کام کرنا ہوگا ۔اس طرح دلت یا آدی واسی منتخب ممبران اپنی پارٹیوں کے غلام بنے رہتے ہیں۔

ایسے ایم پی یاایم ایل اے اپنی قوم کے لیے کچھ کام تونہیں کرپاتے ہیں،لیکن یہ لوگ اپنی قوموں کو سیاسی پارٹیوں کا غلام ضرور بنادیتے ہیں اور بھارت میں برہمنی حکومتوں کواستحکام فراہم ہوتا ہے ۔

ڈاکٹر امبیڈ کر کے عہد میں بیک ورڈ طبقہ (پچھڑا ورگ)ڈاکٹر امبیڈکر کی تحریک میں شامل نہیں ہوا تھا ، حالاں کہ اصل شودر یہی لو گ ہیں ۔برہمنی نظام کے ذات پات سسٹم میں پچھڑاورگ ،شودر(غلام ) شمار ہوتا تھا اور دلت

(SC)

اور آدی واسی

(ST)

انسانی دائرہ سے باہر اور حیوانوں سے بدتر شمار ہوتے تھے۔

آج شودر قوموں میں ایس سی، ایس ٹی ،اورپچھڑا ورگ تینوں کا شمار ہوتا ہے۔ایس سی اورایس ٹی کو اتی شودر

(Ati Shudra)

کہا جاتا ہے۔

اصلی شودریعنی بچھڑا(بیک ورڈ کلاس) کے تین مشہور طبقات ہیں 

۔(1)اپر بیک ورڈکلاس
(Upper Backward Class-UBC)
۔(2)موسٹ بیک ورڈکلاس
(Most Backword Class-MBC)
۔(3)دیگر بیک ورڈکلاس
(Other Backward Class-OBC )

اپربیک ورڈکلاس میں جاٹ ،گوجر ،پٹیل ،کائستھ وغیرہ ہیں ۔یہ لوگ برہمنوں کی غلامی میں مستحکم ہیں ۔ چوں کہ یہ لو گ مالی اعتبار سے مضبوط ہیں ،اس لیے ان کے لیے ریزرویشن نہیں۔اوبی سی اور ایم بی سی کے لیے ریزرویشن ہے،پھرایس سی اور ایس ٹی کے لیے۔

بی جے پی نے غریب برہمنوں اورآرین قوم کوبھی ریزرویشن دیا ہے۔یہ لوگ ای بی سی

(Economically Backward Class)

کہلاتے ہیں۔ اس میں ایس سی ،ایس ٹی اوراوبی سی وایم بی سی کے علاوہ وہ ذاتیں شامل ہیں جن کی سالانہ آمدنی ڈھائی لاکھ سے کم ہو۔

درج فہرست قبائل:

آریوں سے شکست کے بعد مول نواسی (اصل بھارتی باشندہ)قوم کا ایک بڑا طبقہ جنگلوں کی طرف بھا گ گیاتھا ۔ یہ لوگ آدی واسی

(ST-Scheduled Tribes)
ہیں۔

درج فہرست ذاتیں

آبادی میں رہنے والے جن مول نواسی لوگوں نے غلامی قبول نہیں کی ،ان کو اچھوت
(Untouchable)
قرار دیاگیا ۔یہ لوگ ایس سی
(SC-Scheduled Castes)
ہیں ۔

پچھڑاورگ

آبادی میں رہنے والوں مول نواسی قوموں میں سے جن لوگوں نے آر یوں کی غلامی قبول کی ،ان کو سچھوت
(Touchable)
قراردیا گیا ۔یہ لوگ بیک ورڈ (پچھڑا ورگ) ہیں ۔

برہمنوں نے ویدک عہد ہی میں اپنی حکومت کومضبوط کرنے کے واسطے رفتہ رفتہ شودروں کو چھ ہزار سے زائد ذاتوں میں تقسیم کردیا ، تاکہ مول نواسی قوم متحد ہوکر آرین حکومت کے لیے مصیبت نہ بن جائے ۔ایس سی کو سترہ سو تین (1703)،ایس ٹی کو آٹھ سوایک (801)اور پچھڑا ورگ کو تین ہزار سات سوتینتالیس (3743)ذاتوں میں تقسیم کیا ۔

آریوں نے مول نواسی قوم کو کئی ہزار ذاتوں میں تقسیم کردیا ، تاکہ یہ لوگ متحد نہ ہوسکیں اورہماری حکومت برقرار رہے۔
پھوٹ ڈالو اورحکومت کرو
(Divide & Rule)
کی سیاست انگریزوں نے برہمنوں سے سیکھ کر اپنائی تھی ۔انگریزوں نے بھارتیوں کو صرف دوگروپ یعنی ہندو مسلمان میں تقسیم کیا تھا۔

گاندھی جی نے سال 1932 میں دلت قوم کوہریجن
(Harijan)
کا لقب دیا ۔ڈاکٹرامبیڈکر نے اس لقب کوپسندنہ کیا ،اور دستور ہند میں دلت قوم کودرج فہرست ذات
(Scheduled Caste)
لکھا ، پھر سرکاری کاغذات میں بھی یہی لکھا جانے لگا۔

ڈاکٹر امبیڈکرنے ہندومذہب میں چھوت چھات کے عقیدہ کی مضبوطی ،استحکام وقوت اوراس غیر منصفانہ نظام کودیکھتے ہوئے 13: اکتوبر1935 کوایولا،ناسک (مہاراشٹر) کی ایولاکانفرنس
(Yeola Conference)
میں کہا کہ وہ ہندومذہب پر نہیں مرے گا ۔

تبدیلی مذہب سے قبل ڈاکٹر امبیڈکر نے مختلف مذاہب کا مطالعہ کیا تھا ۔اسلام کا بھی مطالعہ کیا تھا ،لیکن جس طرح 2014میں مرکز میں بی جے پی حکومت کے قیام کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف منظم زہر افشانی کی جارہی ہے ،اسی طرح آزادی ہند کی تحریکوں کے عہد میں اسلام ومسلمین کے خلاف منظم سازشیں رچی جاتی تھیں۔اوراسلام وقوم مسلم کے خلاف ماحول سازی کی جاتی تھی ۔

ڈاکٹر امبیڈکر نے مذہب اسلام قبول کرنے کا ارادہ کیا تھا ،لیکن ایک پریشانی یہ سمجھ میں آئی کہ اس کی دلت قوم کے لوگ ہندوانہ رسم ورواج کے مطابق زندگی کے تمام معمولات انجام دیتے ہیں،یعنی شادی بیاہ ،اور پیدائش سے موت تک کے تمام رسو م ہندومذہب کے اعتبارسے انجام دیتے ہیں تو اسلام قبول کرنے پر تمام دلتوں سے اس کا رشتہ ٹوٹ جائے گا ،اس لیے اس نے ارادہ بدل لیا اور 14:اکتوبر1956 کو ناگ پورمیں اپنے حامیوں کے ساتھ بودھ دھر م قبول کرلیا ۔

برہمن لوگ اپنی تعداد بڑھانے کے واسطے بھارتی مذاہب (ہندومت،بودھ مت،سکھ ازم،جین مت)کوہندودھرم کا حصہ قرار دیتے ہیں ،لیکن بودھ ،سکھ اورجینی وغیرہ اپنے ہندوہونے کا انکار کرتے ہیں ۔

کئی سالوں سے کرناٹک کے لنگایت دھرم والے اپنے ہندو ہونے کا انکارکررہے ہیں اورحکومت سے اپنی جداگانہ مذہبی شناخت کامطالبہ کررہے ہیں۔

آدی واسی اپنے ہندوہونے کا انکار کرتے رہے ہیں اوراپنے جد ا گانہ مذہبی کوڈکا مطالبہ کررہے ہیں۔

بھارتی تاریخ بتاتی ہے کہ دلت یعنی شودرقوم بھارت کی اصل باشندہ اوربھارت کی حکمراں قوم تھی ۔اس قوم کو’’دراوڈ‘‘ کہا جاتا تھا ۔ جب وسط ایشاسے آرین قوم بھارت منتقل ہوئی توآریوں نے ملکی باشندوں پربہت ظلم وستم ڈھایا اور حیلہ بازیوں سے ان کی حکومت پر قبضہ کرکے انہیں اپنا غلام بنالیا۔

آریو ں نے چار طبقات میں انسانوں کوتقسیم کیا

۔(1)برہمن (مذہبی امور سرانجام دینے والی قوم)۔

۔(2)کھتری(حکومت اورفوجی خدمات انجام دینے والی قوم)۔

۔(3)ویش(زراعت وتجارت کرنے والی قوم)۔

۔(4)شودر(مذکورہ تینوں اقوام کی خدمت انجام دینے والی قوم)۔

بھارت کے اصل باشندوں کوآریہ قوم نے ’’شودر‘‘ قرار دیا۔

ڈاکٹر امبیڈ کر نے اپنی کتاب
Who Were The Shudras
میں برہمنوں کی اس سازش کوبہت تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اس فکر کے تحریر ی مآخذپر زبردست تنقید کی ہے۔

امبیڈکر نے کتاب کے مقدمہ میں لکھا کہ چارذاتوں میں تقسیم کا نظریہ نہ ہی فطرت کے مطابق ہے ،اورنہ ہی یہ کوئی باعظمت خیال ہے یعنی ناقابل قبول ہے۔

امبیڈکرنے لکھا
The general proposition that the social organization of the Indo-Aryans was based on the theory of Chaturvarnya and that Chaturvarnya means division of society into four classes-Brahmins(priests), Kshatriyas (soldiers), Vaishyas (Traders) and Shudras (menials) does not convey any idea of the real nature of the problem of the Shudras nor of its magnitude.”
(Who Were The Shudras? Preface xi)

ترجمہ: عام نظریہ کہ ہندوآرین سماجی ڈھانچہ کی بنیاد چتور ورنا(چارذات) پر ہے ،اور چتور ورنا کا مطلب ہے سماج کی چارذاتوں برہمن (پجاری ) ،کھتری (فوجی )،ویشیا(تاجر)اور شودر (غلام/نوکر)میں تقسیم ۔یہ نظریہ نہ تو شودروں کے مسئلہ کا اصل فطر ت کے مطابق کوئی نظریہ بیان کرتا ہے، اورنہ ہی یہ اپنی اخلاقی عظمت کوظاہر کرتا ہے۔(یعنی یہ خیال خلاف فطرت اور اخلاقی عظمت کے خلاف ہے)۔

تحریر: طارق انور مصباحی

مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت،دہلی

اعزازی مدیر: افکار رضا

www.afkareraza.com

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن