تحریر: ابصار عالم اشرفی شیرانی کسانوں کا احتجاج اور سیکولر پارٹیوں کی خاموشی
کسانوں کا احتجاج اور سیکولر پارٹیوں کی خاموشی
ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور آئین اس ملک کے ہر باشندے کو اپنے حقوق کے لیے لڑنے کا پورا حق دیتا ہے، اور دیکھا جائے تو آج کسان بھی اپنے حقوق کی جنگ لڑرہا ہے
لیکن کیا کیا جائے؟ کوئی ان کی باتوں کو سننے کے لیے تیار نہیں اور اس کے برعکس بی، جے، پی حکومت ان پر لاٹھی چلا رہی ہے، آنسوں گیس کے گولے چھوڑے جا رہے ہیں اور واٹر کینین کا حملہ کیا جا رہا ہے
جیسا کہ زرعی قانون کے سبب ملک بھر سے لاکھوں کسان گزشتہ کئی دنوں سے پورے ملک ہندوستان میں مختلف جگہوں پر احتجاج کر رہے ہیں
لیکن ہندوستان کے یہ وزیرِاعظم جو 2014 سے پہلے ہمیشہ اپنے بیانوں میں کسانوں سے ہم دردی کا دکھاوا کرتے تھے ان کے پاس اتنا بھی وقت نہیں کہ دو منٹ ان کسانوں کی فریاد سن سکیں باوجود اس کے کہ وہ جانتے ہیں کہ اِنہیں کے ذریعہ ہی آج ہمارے گھروں پر اناج پہونچتا ہے اور ہمارے گھروں میں کھانے کا انتظام ہوتا ہے
اسی طرح ملک کے وزیر داخلہ کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ تقریباً 1585 ( ایک ہزار پانچ سو پینسٹھ) کلومیٹر دور حیدر آباد جاسکتے ہیں اور انتخابات کے لیے مہم تو چلا سکتے ہیں
لیکن ان کے پاس بھی اتنا وقت نہیں کہ وہ اپنے گھر سے چند کلومیٹر دور بیٹھے کسانوں سے ملاقات کر سکیں۔ اور بعد میں ملاقات کی بھی تو وہ ایسی ملاقات جو بے اثر و بے نتیجہ رہی وزیر داخلہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے
اور بی، جے، پی جماعت نے مرکز میں بیٹھے وزیرِاعظم اور وزیرِ داخلہ کو احساس دلانے کے لیے یہ مظاہرہ کیا ہے کہ انتخابی مہم نہیں بلکہ کسانوں سے بات کرنااور ان کے مسائل حل کرنا زیادہ ضروری ہے
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس طرح بی، جے، پی پارٹی کے ان سربراہوں کی خاموشی ہی بی، جے، پی کے زوال کو بڑھاوا دےگی اور وہ وقت بھی زیادہ دور نہیں ہے کہ ان کا زوال ہی ہو جائے
تحریر: ابصار عالم اشرفی شیرانی
متعلم : دارالعلوم فیضان اشرف باسنی ، ناگور
زرعی بل کا نفاذ در اصل کسانوں کا خون
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع