Friday, November 15, 2024
Homeشخصیاتانگریز گورنمنٹ نے اعلیٰ حضرت قدس سرہ سے پوچھے سوالات

انگریز گورنمنٹ نے اعلیٰ حضرت قدس سرہ سے پوچھے سوالات

ازقلم مفتی محمد خبیب القادری مدناپوری انگریز گورنمنٹ نے اعلیٰ حضرت سے پوچھے سوالات  تقلید و غیر مقلدین کے متعلق پوچھے تو ؟

انگریز گورنمنٹ نے اعلیٰ حضرت سے پوچھے سوالات

ایک تحقیقی اور تاریخی مضمون جو غیرمقلدین کی چولیں ہلا کر رکھ دے گا

پوری امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ کی تقلید ضروریات دین میں سے ہے اور ہر عام مسلمان کا مقلد ہونا ضروری بلکہ واجب ہے
اور تمام مسلمان کم و بیش ایک ہزار سال سے بھی زائد عرصہ سے تقلید کے قائل چلے آرہے ہیں

اعلیٰ حضرت؛ عظیم المرتبت؛ کنزول کرامت؛ جبل الاستقامت؛ مسند الوقت؛ حجت العصر؛الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی قدس سرہ کے زمانے میں ایک ایسے فتنے نے سر اٹھانا شروع کیا جو خود کو اہل حدیث کہتے تھے۔

اس فرقے نے تقلید کا انکار کیا اور عوام میں اس بات کا پرچار کیا کہ قرآن و حدیث سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لئے کسی امام یا مجتہد کی تقلید ضروری نہیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو عقل سے نوازا ہے اور وہ اپنی فہم و فراست اور عقل کی بنیاد پر قرآن و حدیث کو سمجھنے اور ان سے مسائل استنباط کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

نتیجتاً ہر شخص دینی احکام کو اپنی عقل کے تابع کرنے لگا جس سے امت میں انتشار پیدا ہوا اور تفرقہ بازی کی ہوا چل نکلی اس سلسلے میں مرکزی کردار مولوی اسماعیل دہلوی نے ادا کیا جس نے اپنی رسوائے زمانہ کتاب تقویۃ الایمان ترک تقلید کی ترغیب دی

قولا وفعلا عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ قرآن سمجھنے کے لئے کوئی خاص علم درکار نہیں اعلی حضرت نے بروقت اس فتنہ کی سر کوبی فرمائی اور اپنی تحریر کے ذریعے مسلمانوں کو اس فرقہ باطلہ سے خبردار کیا

اعلی حضرت نے رد غیر مقلدین پر کئی رسائل تصنیف فرمائے
جو سب کے سب اس موجیں مارتے سمندر کی طرح ہیں جو اپنی زد آنے والی ہر چیز کو تہس نہس کر کے رکھ دیتا ہے اس رضوی خنجر خونخوار کے آگے جب مقلدین کو اپنی موت یقینی نظر آنے لگی۔

تو انھوں نے انگریزی کورٹ میں اعلیٰ حضرت کے خلاف مقدمہ کردیا جب اس کیس کے سلسلے میں مزید پیش رفت ہوئی تو مجسٹریٹ کی جانب سے اعلیٰ حضرت کو کورٹ میں حاضر ہونے کو کہا گیا۔

چوں کہ امام اہل سنت اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ انگریزی گورنمنٹ کی کورٹس میں حاضر ہونا خلاف شرح سمجھتے تھے اس لئے آپ وہاں نہ گئے اس پر مجسٹریٹ کی نمائندہ ٹیم آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور غیر مقلدین اور دیگر عنوانات کے متعلق چند سوالات کیے۔

آپ نے خوش اسلوبی سے اپنے موقف کا اظہار کیا نہایت مختصر مگر جامع انداز میں نہایت مدلل اور مسکت جوابات ارشاد فرمائے

ان سوالات میں جب اعلیٰ حضرت کے مذہب کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب میں مسلمان سنی مقلد فرمایا
اور جب پوچھا کہ ہندوستان کے عام مسلمانوں کا کیا مزہب ہے؟

اعلیٰ حضرت نے جواب میں فرمایا : یہی مذہب ہے جو میرا مذہب ہے
اور جب پوچھا گیا کہ غیر مقلد جو اپنی آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں ہندوستان میں کب ظاہر ہوئے ؟

تو اعلیٰ حضرت نے جواب میں فرمایا: ان کو پیدا ہوئے ابھی سو برس بھی نہیں گزرے ہجری بارہ سو تینتس میں ( ١٢٣٣ ) دہلی کے ایک شخص اسمعیل دہلوی نے یہ نیا مذہب نکالا اور ہندوستان کو دارالحرب بتا کر جہاد کا جھنڈا پھرا اعلی حضرت سے سوال ہوا اس سے پہلے سنیوں میں تمام مسلمان کس مذہب پر تھے اور سلاطین کس مذہب پر تھے ؟

اعلیٰ حضرت نے جواب میں فرمایا: تمام مسلمان رعایا اور سلاطین سب مقلد سنی حنفی تھے اسی لئے گورنمنٹ نے حنفی مذہب کو اس ملک کے سنی مسلمانوں کا مذہب مان کر اسی مذہب کی کتابیں” ہدایہ؛ قاضی خاں؛ عالمگیری؛ درمختار” انگریزی میں ترجمہ کرائیں اور انہیں کتابوں پر مقدمات فیصل ہوتے ہیں غیر مقلدوں کی کوئی کتاب نہ ترجمہ ہوئی اور نہ اس پر فیصلہ ہوا

پھر اعلیٰ حضرت سے سوال کیا گیا سلطنت کی حالتِ قوت میں یہ فرقہ غیر مقلدین پیدا ہوا یا کب اور نکل کر اپنا نام کیا رکھا؟

اعلی حضرت نے فرمایا : یہ فرقہ ضعف سلطنت میں پیدا ہوا اور اپنا نام موحد و محمدی اور عامل بالحدیث رکھا اور اہل سنت نے عرب و عجم میں ان کا نام وہابی اور غیر مقلد اور لا مذہب رکھا انہوں نے اہل سنت ہونے کا دعویٰ کیا مگر عرب و عجم کے اہل سنت نے ان کو “اہل بدعت” جانا

پھر اعلی حضرت سے سوال کیا گیا اس فرقہ کے ظاہر ہونے پر ہندوستان کے علماء نے اس کی تردید کی یا نہیں اور علمائے حرمین شریفین سے فتاویٰ اس مذہب کے بطلان پر آئے یا نہیں؟
اعلی حضرت نے جواب میں ہاں فرمایا

پھر پوچھا گیا اس فرقہ جدیدہ کا فتنہ ہندوستان میں دفعتاً پھیلا یا آہستہ آہستہ اور ہر جگہ اور ہر مقام میں اس کی کثرت ہوئی یا کیا؟

اعلی حضرت نے فرمایا: اس کا فتنہ بتدریج پھیلا بہت سی جگہ ابھی تک اس کا نام و نشان نہیں اور بعض جگہ چند سال سے گنتی کے لوگ اس مذہب کے ہوئے
پھر اعلی حضرت سے پوچھا گیا کہ غیر مقلدین لوگ اہل سنت میں داخل ہیں یا مبتدع ہیں اورمبتدع ہیں تو کس دلیل سے؟

اعلی حضرت نے ارشاد فرمایا: غیرمقلدین مبتدع(دین میں نئی بات نکالنے والا ؛ بدعت کرنے والا) گمراہ ہیں علماے عرب و عجم کا اس پر اتفاق ہے دیکھو عرب شریف کا فتویٰ “حسام الحرمین” جس پر علماے مکہ و مدینہ کی مہریں ہیں اور کتاب” فتح المبین” اور “جامع الشواہد” جس پر عرب و ہند کے بہت سے علماء کی مہریں ہیں اور “طحطاوی حاشیہ در مختار” میں ان کے بدعتی ہونے کی تصریح ہے

پھر سوال کیا اعلیٰ حضرت سے کہ فرقہ غیر مقلدین کیوں کر مذاہب اربعہ(حنفیہ؛شافعیہ؛مالکیہ؛حنبلیہ) اہل سنت و جماعت سے خارج ہیں جو بدعتی اور ناری ہوئے بلکہ وہ تو بلا تعین چاروں اماموں کی تقلید کرتے ہیں ؟

اعلیٰ حضرت نے جواب ارشاد فرمایا :کہ یہ غیر مقلدین کا دھوکہ ہے ان کے یہاں تقلید شرک ہے ان کے پیشوا “اسماعیل دہلوی” اور “صدیق حسن خان بھوپالی” اسے لکھ گئے ہیں چاروں اماموں کو حدیث کا مخالف بتاتے ہیں انہی کی کتاب ” ظفرالمبین” اسی بیان میں ہے یہ کوئی مسئلہ کسی امام کی تقلید سے نہیں مانتے اتفاقیہ کوئی موافق ہو جائے تو دوسری بات ہے اسے اتباع نہیں کریں گے دیکھو توضیح و تلویح فصل فی تقلید الصحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین

الغرض اسی طرح کےتقریبا 136 سوالات اعلیٰ حضرت سے کیے گئے اور آپ نے تمام سوالات کا مکمل اور تسلی بخش جواب ارشاد فرمایا آپ بھی ایک بار ضرور مطالعہ فرمائیں “اظہار الحق الجلی” اردو نام” اعلی حضرت سے سوالات و جوابات”

نوٹ علماے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ وہ اس مضمون کو اپنی کتب ورسائل و ویب سائٹ میں شامل فرماکر عند اللہ ماجور اور عند الناس مشکور ہوں

ازقلم : مفتی محمد خبیب القادری

مدناپوری بریلی شریف یوپی بھارت

باقی قسط ثانی کے لیے منتظر رہیں

 امام احمد رضا قدس سرہ کے دس نکاتی پروگرام

ہندی میں مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن