Friday, November 22, 2024
Homeشخصیاتبھارت میں اسلام کی آمد اور خواجہ غریب نواز کے تبلیغ اسلام...

بھارت میں اسلام کی آمد اور خواجہ غریب نواز کے تبلیغ اسلام کی ایک جھلک

از مولانا کونین رضا مصباحی  بھارت میں اسلام کی آمد اور خواجہ غریب نواز کے تبلیغ اسلام کی ایک جھلک

بھارت میں اسلام کی آمد اور خواجہ غریب نواز کے تبلیغ اسلام کی ایک جھلک

 تاریخ ہند پر اگر طائرانہ نظر ڈالی جائے تو مسلمان عہد فاروقی میں ہی  تقریبا 15ہجری میں سب سے پہلے کیرالہ میں آئے اور وہیں چیرامن  تریشول میں اولین مسجد کی تعمیر بھی ہوئی جبکہ ایک دوسری تحقیق کے مطابق سب سے پہلی مسجد گجرات کے صورت میں  23 ہجری میں اور کیرالہ میں 29 ہجری میں تعمیر ہوئی لیکن دوسری تاریخ زیادہ مشہور ہے۔ 

اسلامی تاریخ کا آغاز بھارت میں انہیں دو مقامات سے ہوتا جب کہ اس کے بعد مسلمان عرب اور مشرق وسطی سے مسلسل تجارتی غرض سے آتے رہے اور اپنے تہذیب و تمدن کا اثر یہاں کے مقامی لوگوں میں چھوڑتے رہے ہیں۔

فاتح ہند محمد بن قاسم اور شہید راہ وفا حضرت سید سالار مسعود غازی رحمةاللہ علیہ کے عظیم کارنامے نے بھارت میں اسلام کی روشنی بکھیر دی

لیکن وقت اور حالات کے تھپیروں میں مسلمان مستقل طور پر بھارت میں قدم نہ جما سکے  997 عیسوی میں محمود غزنوی رحمتہ اللہ کے پے در پے  حملے نے گجرات سے پنجاب تک قطعہ ارض کو جزیہ کے حساب سے قبضہ کیا

اور یہاں کے راجاؤں سے ٹیکس وصول کرتے رہے لیکن انہوں نے بھارت میں مستقل حکومت نہیں فرمائی محمود غزنوی کے بعد شہاب الدین غوری نے تقریبا 14 یا 16 حملے کیا اور ہر بار شکست و ناکامی کا سامنا کرنا پڑا

یہی وہ وقت تھا جب پرتھوی راج چوہان راچپوت سامراج کا آخری بادشاہ دلی اور اجمیر کی تخت پر براجمان تھا اور خواجہ غریب نواز ہند الولی 588ھجری یعنی 52سال کی عمر میں اپنے چند مریدوں کے ساتھ بھارت تشریف لائے

جب خواجہ غریب نواز کے تبلیغ اسلام کی خبر پرتھوی راج چوہان کو ہوئی تو اس نے پانی پر پہرا لگوا دیا قطعہ ارض خواجہ کے ماننے والوں پر تنگ کردی بلکہ یوں سمجھ لیں کہ اس زمانے کی این آر سی کے ذریعے خواجہ غریب نواز کے ماننے والوں کو بھارت سے نکالنے کی تحریک چلنے لگی ایسے ماحول میں غزنہ کے جنگل میں تھک ہار کر جنگل کی خاک چھان رہے شہاب الدین غوری کو ایک بزرگ خواب میں تشریف لائے اور ہند پر حملے کا اشارہ فرمایا وہ تازہ دم ہو کر اپنی مٹھی بھر فوج کو تیار کیا اور بھارت پر حملہ کر پرتھوی راج چوہان کا کایا پلٹ دیا اسے گرفتا کر کہ جب واپس لوٹ رہا تھا تو دیکھا کہ اجمیر کے جنگل میں ایک درویش اپنے ساتھیوں کے ساتھ نماز ادا کر رہے ہین  شہاب الدین غوری کی نظر جب درویش پر پڑی تو بے ساختہ چینخ پڑا کہ یہ تو وہی درویش ہیں جنہوں نے مجھے خواب میں فرمایا تھا “شہاب الدین اٹھ اب ہند پر فتح کا جھنڈا گاڑنے کا وقت آگیا ہے ” بالآخر شہاب الدین غوری خواجہ غریب نواز کے حلقہ ارادت میں بیٹھ گیا اور دعائیں لی۔

تاریخی اعتبار سے شہاب الدین غوری 1191ء میں شکست خوردگی کے بعد قدرے مایوسی کا شکار تھا ، حضرت خواجہ خواجگان رحمةاللہ علیہ نے خواب میں اسے ہندوستان کی بادشاہت کی خوش خبری عطا فرمائی

اس تائید غیبی اور اشارۂ باطنی کے بعد، وہ ہندوستان پر دوبارہ حملہ آور ہوا، تراروڑی کے مقام پر پتھوراراجہ شکست سے دو چار ہو کر، شہاب الدین غوری کے ہاتھوں زندہ گرفتار ہوا

اور یوں خواجۂ خواجگان کے زبان مبارک سے نکلے ہوئے یہ الفاظ پورے ہوئے کہ ”من ترا زندہ بدستِ لشکرِ اسلام بسپر دم ” یعنی ہم نے پپتھورا کو ، زندہ گرفتار کرکے، لشکر اسلام کے حوالے کردیا۔

اجمیر اس وقت ہندو اور راجپوت سامراج کا سب سے مضبوط سیاسی مرکز اور سب سے بڑے ”تیرتھ ” کی موجودگی کے سبب، اہم ترین مذہبی مقام بھی تھا، تراروڑی کے معرکے سے فارغ ہو کر ، شہاب الدین غوری اجمیر آیا

حضرت خواجہ خواجگان کے ہاتھ پر بیعت ہوا ،تین روز آپ کے پاس مقیم رہ کر، آپ کی خصوصی توجہات سے فیضیاب ہوا ۔حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ نے سلطان غوری کو جو بہت سے پند و نصائح کیے ان میں بطور خاص یہ بھی تھا کہ یہاں کے باشندوں سے اچھا سلوک کرنا اور عدل و انصاف سے حکومت کرنا

آپ نے پرتھوی راج کے بیٹے کو بند راج سے بھی حُسن سلوک کی ہدایت فرمائی، غوری کی طرف سے، آپ کی خدمت میں پیش کردہ زرکثیر کو مقامی لوگوں میں تقسیم کرتے ہوئے انسان دوستی کے جذبوں کو عام کرنے کا حکم فرمایا اب  جب کہ پرتھوی راج چوہان کی حکومت دم توڑ چکی تھی اور 1196 عیسوی میں غوری فتحیاب ہوکر بھارت میں اپنی حکومت کی داغ بیل ڈال چکا تھا اور اپنے غلام قطب الدین ایبک کو زمام اقتدار تھما کر غزنہ واپس چلا گیا اس طریقے سے سلطان الہند خواجہ غریب نواز کی عطا سے بھارت میں مسلمانوں کی حکومت کا باضابطہ آغاز ہوا اور تب سے لیکر آج تک اور آج سے قیامت تک ہند کے بادشاہ خواجہ غریب نواز کی حکومت ہے اور رہے گی ان کی نگاہ کرم نے کتنے اندھیرے دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور کردیا لاکھوں لوگ دامن اسلام سے وابستہ ہوئے اور آج بھی انکے مزار سے بلا تفریق مذہب و ملت لوگ مستفیض ہورہے ہیں ۔لارڈ کرزن برٹش کے وائسراے  نے کہا تھا

I have seen a grave in India which rules over India

کہ میں نے انڈیا کے  ایک مزار کو انڈیا پر  حکومت کرتے دیکھا ہے 

ازقلم : محمد کونین رضا مصباحی

ایم ایے۔ بی ایڈ۔ رضا باغ گنگٹی

پوپری ضلع سیتامڑھی 

Kaunain0786@gmail.com

9738616852

ان مضامین کا بھی مطالعہ فرمائیں

سلطان الہند کا تبلیغی مشن

ایک فقیر! دنیا  جسے کہتی ہے سلطان 

 اسلام کی صدا بہار صداقت کا روشن چہرہ حضرت غریب نواز

حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے احوال و ارشادات

سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے تعلیمات  کی ایک جھلک

ہندی میں مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں 

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن