تحریر: محمد اظہر شمشاد مصباحی آخر ہم غمگین دیش کیوں ؟
آخر ہم غمگین دیش کیوں
خوشی ایک ایسا احساس ہے جو دل کو چین و سکون فرحت و انبساط بخشتے ہوئے زندگی کو معطر بنا دیتی ہے اور اس کا اثر صرف اسی فرد تک محدود نہیں رہتا جو اس احساس سے لطف اندوز اور سرشار ہو رہا ہے بلکہ اس کے آس پاس کے لوگوں میں بھی ایک نا معلوم خوش گوار پر لطف کیفیت طاری ہو جاتا ہے
اور اس طرح وہاں کی ہوا بھی اس احساس کے ذریعے اپنے دامن میں بھینی بھینی خوشبوؤں کو سمیٹ کر چہار جانب نچھاور کر کے ہر شی کو تر و تازہ کر دیتی ہے۔
خوشی ایک ایسا لفظ ہے جس کو سنتے ہی بہت سارے افراد جھوم اٹھتے ہیں اور بہت سے ایسے بھی افراد ہیں جو نا خوش اور ملول خاطر ہو جاتے ہیں خوش ہونے والے افراد میں وہ شامل ہیں
جنہوں نے زندگی کے پیچ و خم کا مقابلہ کرنا سیکھ لیا ہے اور غم گین ہونے والوں میں وہ شامل ہیں جو ابھی زندگی کے پیچ و خم کے سامنے طفل مکتب ہیں یا اپنے گھٹنے ٹیک چکے ہیں
اس لیے ہمیں ان لوگوں میں شامل ہونے کی کوشش کرنی چاہیے جو حوادث زمانہ کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں اور اپنے ماتھے پر شکن تک نہیں آنے دیتے اور اپنی پیاری مسکان سے ہر ایک کو اپنا اسیر بنا لینے کا ہنر رکھتے ہیں نہ کہ ان لوگوں میں جو ہمہ وقت افسردہ غمگین رہتے ہیں اور چہرے پر ایک نا معلوم شکن رکھتے ہیں جس سے آس پاس کے لوگوں کو بھی کلفت ہوتی ہے اور طبیعت مضمحل ہو جاتی ہے
اگر ہمارے وطن عزیز کی بات کے جائے تو2021 کی تازہ رپورٹ کے مطابق خوش رہنے والے لوگوں کی فہرست میں 149 ملکوں میں ہندوستان کا نمبر139 ہے اور اس فہرست میں سر فہرست فن لینڈ ہے اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے وطن عزیز کے زیادہ تر لوگ غم گین اور اداس رہتے ہیں
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہم غمگین دیش کیوں ہیں ہمارا دیش غمگین دیش میں کیوں شمار کیا جا رہا ہے ہمارے ملک کے لوگ اتنے افسردہ کیوں ہیں اس کی بہت سی وجوہات ہیں مثلاً گھریلو نوک جھونک،روزگار کی عدم فراہمی وغیرہ
لیکن یہ تمام چیزیں انسانی زندگی کا خاصہ ہے جو تقریباً ہر کسی ساتھ لا حق ہے خوشی اور غم دونوں انسانی زندگی کا خاصہ ہے لیکن یہ دائمی نہیں ہوتی اگر پریشانی ہے تو اس کے بعد خوشی ضرور آے گی کیوں کہ ہر خوشی کے بعد غم ہے اور ہر غم کے بعد خوشی۔
اس کو اس طرح سمجھ لیں کہ ایک بادشاہ نے اپنے وزیر کو انگوٹھی دی اور کہا کہ اس میں کچھ ایسا لکھوا دو کہ اگر میں خوشی میں دیکھوں تو غمگین ہو جاؤں اور غم میں دیکھوں تو خوش ہو جاؤں تو اس وزیر نے اس انگوٹھی پر ایک تاریخی جملہ لکھوا دیا”یہ وقت بھی گزر جاےگا”۔
لیکن بہت سے کمزور دل انسان زندگی سے مایوس ہو کر خود کشی جیسے قبیح افعال کر کے اپنا دین و دنیا دونوں تباہ کر ڈالتے ہیں جو کہ غلط ہے
در اصل خوشی کا تعلق آپ کے قوت برداشت سے ہے جتنی آپ کی قوت برداشت مضبوط ہوگی اتنا ہی آپ خوش رہنے میں کام یاب ہوں گے خوشی کا تعلق کسی خاص شی ملحق نہیں کہ صرف ایک ہی چیز سے خوشی ملے اور دیگر کسی چیز سے خوشی نہ ملے ایسا نہیں ہے کیوں کہ خوش دل انسان ادنی سے ادنی چیزوں میں خوشی تلاش کر کے پورا ماحول خوش گوار بنا دیتا ہے
آپ معاشرے کی طرف نظر کریں تو معلوم ہوگا کہ اکثر و بیشتر لوگوں کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہے کہ ہمارے آس پاس کے لوگ خوش ہیں یا نہیں یا وہ کس حال میں ہیں کہیں کوئی سخت پریشانی میں تو نہیں یا کوئی ڈپریشن کا شکار تو نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ خود کشی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے سب سے اہم چیز جس سے ہمارا معاشرہ خوش گوار ہو سکتا ہے وہ یہ ہے کہ ہم اپنے آس پاس کے لوگوں کا خیال رکھیں اور کسی ایسے امور کو انجام نہ دیں جس سے کسی کی دل آزاری ہو کیوں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور آپس میں ایک دوسرے سے مسکراتے ہوئے ملنے کا حکم دیا ہے۔
ہنسی مذاق کا آج کل اس قدر رواج ہو چکا ہے کہ چند لوگوں میں کسی ایک کو خاص کر کے اس کا خوب مذاق اڑاتے ہیں اس سے غافل کہ اسے کس قدر تکلیف ہو رہی ہے ہماری ہلکی سی دل لگی کی وجہ سے اسے کس قدر تکلیف ہو رہی ہے
ہمارا یہ فریضہ ہے کہ اگر کوئی غریب یا آسودہ حال ہے تو اس سے اچھے سے پیش آئیں کسی غریب یا آسودہ حال شخص سے اگر ہم دو میٹھے بول بول دیں تو ہمارے اس فعل سے اس کا پورا دن خوش گوار ہو سکتا ہے چند چھوٹی چھوٹی باتیں ایسی ہوتی ہیں
جس کی طرف ہم توجہ نہیں کرتے لیکن ہماری ان چھوٹی چھوٹی حرکتوں سے کسی کا دل مطمئن پر سکون اور خوش گوار ہو سکتا ہے یا پھر مض طرب بے چین اور رنجیدہ اس لیے ہم سب پر یہ لازم ہے کہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کا خیال رکھیں انہیں خوش رکھنے کی کوشش کریں
اس س ہمارا معاشرہ خوش گوار ہوگا اور خودکشی کی شرح میں بھی کمی آے گی کیوں کہ خود کشی کی اہم وجہ ڈپریشن ہے جس کا خاتمہ خوشحال معاشرے کے لیے اشد ضروری ہے
لہٰذا ہم سب کو مل کر یہ عہد کر لینا چاہیے کہ ہم کبھی کسی کی د آزاری نہیں کریں گے اور آپس میں بے شمار محبت نچھاور کریں گے آپسی محبت اور میل جول سے ایک خوشحال خوش بخت معاشرے کی ایک نسرے سے بنیاد رکھیں گے
محمد اظہر شمشاد مصباحی
برن پور بنگال
8436658850
ان مضامین کو بھی پڑھیں
کسانوں کا بڑھتا ہوا آندولن اور ہماری ذمہ داریاں