حافظ محمد ہا شم قادری مصباحی جمشید پور ذرا سنیے وقت کا کوئی نعم البدل نہیں
ذرا سنیے وقت کا کوئی نعم البدل نہیں
وقت بہت قیمتی اور انمول شئی ہے، جس نے اس کی قدر کی تو اس نے یعنی وقت نے بھی اسے عزت بخشی اور اُسے دولت وشہرت سے نوازا،کام کا اِنسان بنادیا۔ جس نے اس کی ناقدری کی تو وقت نے بھی اسے بے وقعت کردیا ، بے کار اور بے قدر بنا دیا۔
یاد رہے وقت ایسی قیمتی شئے ہے اس کے صحیح استعمال کرنے سے فائدے ہی فائدے ہیں اور وقت کو نہیں استعمال کرنے سے وقت کا کچھ نقصان نہیں ہوتا،گیاوقت واپس نہیں لایا جاسکتا؟۔
کیو ں کہ وقت کو نہیں استعمال کرنے سے یہ ختم ہوجانے والی چیز ہے ختم ہوجاتی ہے۔
وقت کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگائیں کہ رب العا لمین نے اپنی عبادت کو بھی وقت کے ساتھ کرنے کا حکم دیا ہے۔ نماز، روزہ ، حج اورزکوٰۃ وغیرہ کا وقت مقر رفر مایا۔
ترجمہ : بے شک نماز مسلمانوں پر وقت میں فرض ہے(القرآن،سورہ نساء4:آیت103)-(کِتٰباً مَّوْ قُوْتًا: مقررہ وقت پر نماز فرض ہے۔)
نماز کے اوقات مقر رہیں لہٰذا لازم ہے کہ اِن اوقات کی رعایت کی جائے۔ دوسری جگہ اس طرح ارشاد فرمایا: نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے رات کی اندھیری تک اور صبح کے قر آن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
(القر آن،سورہ بنی اسرائیل،17:آیت78) رب تبارک و تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق کو کسی نہ کسی کام میں لگایا ہے ،حتیٰ کہ چھوٹا سا کیڑا،بیکٹیریا
Becteria
بھی اپنی ڈیوٹی پوری کررہاہے،(جراشیم کی جمع جو خورد بینی جاندار گروپ ہے،خوردبین سے دکھائی پڑتا ہے)اِنسان ودوسری مخلوقات کے آرام وضرورت کے لیے رب تبا رک و تعالیٰ نے بہترین انتظام کر رکھا ہے۔
اپنی تمام مخلوقات کی ڈیوٹی لگا رکھی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ترجمہ: کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے تمہارے لیے کام میں لگائے جوکچھ آسمانوں اور زمین میں ہیں اور تمہیں بھر پور دیں اپنی نعمتیں۔( القر آن، سورہ،لُقمٰن:31,آیت20)
جو کچھ آسمان میں ہیں جیسے سورج، چاند اور ستارے اور جوکچھ زمین میں ہیں جیسے دریا،نہریں،کانیں، پہاڑ،درخت، پھل، چوپائے وغیرہ اِن سب کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کامل قدرت سے تمہارے کاموں میں لگا رکھاہے (جوسب کے سب اپنے وقت پر) اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں
جس کے نتیجے میں تم آسمانی چیزوں سے نفع اُٹھاتے اور زمینی چیزوں سے فائدہ حاصل کرتے ہو۔(تفسیر کبیر،ص-123 124،تفسیر جلالین،ص:347،تفسیر مدارک ص:921)۔
سورج ، چاند، ستاروں کی گردش (حرکت،چکر،پھیر، گھماؤ ،دوری ) کی راہیں مقرر فر مائیں،وقت پر نمازوں کے اوقات بھی مقر ر فر مادیئے ہیں یہاں تک کہ ہر جان دارکو اپنے وقت مقررہ پر ہی مرنا ہے
اللہ نے موت کا ایک وقت اور جگہ متعین کردی ہے اس سے بڑی بات اور کیا ہوسکتی ہے کی ہر شئے کو وقت سے باندھا گیا ہے اور ہر شئے وقت کا خیال رکھتے ہوئے ہی وقت کا بھر پورا استعمال کر رہی ہے۔
انسان ہی ایسی مخلوق ہے جو وقت کی ناقدری،بے توجہی کرکے اپنے اور اپنی نسلوں کے لیے نقصان کا دروازہ کھلا چھوڑ رکھا ہے اللہ ہی خیر فر مائے۔
وقت کی قدر کرنے والوں کے رجسٹر میں’’کل ‘‘ کا لفظ کہیں نہیں ملتا
وقت کی اہمیت جاننے اور قدر کرنے والے ہی زندگی کے ہر موڑ پر کامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہیں۔کاہلی سستی سے اُن کا دور دور تک کوئی رشتہ نہیں ہوتا، البتہ وقت کی ناقدری کرنے والے ہی زیادہ تر کاہل،سست، ٹال مٹول، تاخیر سے چِمٹیے رہتے ہیں۔
کاہل انسان ہی سب سے زیادہ وقت کا خسارہ،گھاٹا،نقصان کرتاہے اور جو وقت کو برباد کرتا ہے، وقت بھی اُسے کہیں کا نہں چھوڑتا،برباد کرکے ہی چھوڑتا ہے۔کامیاب لوگوں کی زندگی میں وقت کی قدرو قیمت واہمیت اور اسے صحیح طرح سے گزار نے کے اُصول ملتے ہیں ۔
تاریخ ساز افراد نے ہمیشہ وقت کو قیمتی سمجھا اور ایک ایک پل کی قدر کی،تب اُنہیں مقام ومرتبہ مِلا،جو لوگ وقت ضائع کرتے ہیں وہ ہمیشہ ترقی کی منزل سے کوسوں دور رہتے ہیں۔
کاہلی،سستی ہمارے دشمن ہیں
وقت کو ضائع کرنے والے زیادہ تر کاہل ہی ہوتے ہیں۔ کا ہلی نہ صرف ہماری بلکہ سماج کے لیے بھی نقصان دہ ہے، کاہلی مستقبل کے لیے اِنتہائی تباہ کن ہے۔
یہ نشہ آور چیزوں سے زیادہ نقصان دہ ہے، جو شخص نشہ کرتا ہے وہ معاشرے سے کافی حد تک کٹ جاتا ہے، مگر کاہلی کا شکار فرد معاشرے میں رہ کر معاشرے کو نقصان پہنچاتا ہے۔
امام عبد الرحمٰن ابن جوزی علیہ الرحمہ(511 — 597 ھ )نے اپنی کتاب منھاج القاصدین میں توبہ کے باب میں ایک باب الگ سے”بابِ تسویف،(آئندہ کرلوں گا)” قائم فر مایا ہے،کل کرلوں گا کے بارے میں لکھا ہے
۔’’آیندہ پر ٹالنے والے بالعموم ہلاک ہو تے ہیں کیو نکہ وہ ایک ہی جیسی دو چیزوں میں فرق کر جاتے ہیں۔
آیندہ پر ٹالنے والے کی مثال اس آدمی کی سی ہے جسے ایک درخت اکھاڑنا ہو۔ وہ دیکھے کہ درخت بہت مضبوط ہے، شدید مشقت سے اکھڑے گا تو وہ کہے کہ میں ایک سال بعد اس کو اُکھاڑنے کے لیے آؤں گا۔
وہ یہ نہیں جانتا کہ درخت جتنی مدت باقی رہے گاوہ مضبوط ہوتا جائے گا اور خود اس کی جتنی عمر گزرتی جائے گی، وہ کمزور ہوتا جائے گا۔ جب وہ طاقتور ہونے کے باوجود درخت کی کمزوری کی حالت میں اسے نہیں اُکھاڑ سکتا تو جب وہ کمزور ہوجائے گا اور درخت زیادہ طاقتور ہوجائے گا تو پھر اس پر کیسے غالب آسکے گا‘‘۔
ایک حدیث میں ہے کہ ٹال مٹول شیطان کا شعار ہے جسے وہ مومنوں کے دِلوں میں ڈالتا ہے ۔سنن دارمی،حدیث:145 –4363)عقل مندوں کے رجسٹروں میںــ”کل” کا لفظ کہیں نہیں ملتا البتہ بے وقوفوں کی جنتریوں میں یہ بکثرت ملتا ہے۔
ہم اہم اور ضروری نوعیت کے کام جن کی تکمیل سے ہمارا ذاتی،معاشی، معاشرتی اور قومی فائدہ وابستہ ہے،خواہ مخواہ ملتوی کرتے رہتے ہیںاور بڑا نقصان اُٹھاتے ہیںاور اپنی ذات ودوسروں کو مطمئن کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی بہانہ نکال لیتے ہیں۔
سچائی تو یہی ہے خوش قسمت وہ ہے،جو اپنی اہم ضرورت کوحاصل کرے، دوسرے کو چھوڑ دے،عمل کی طرف توجہ کرے اور اسی کو مقصود اصل جانے۔
اس کو بھی پڑھیں : آئیے اپنے وقت کا محاسبہ کریں
وقت کی پابندی کام یابی کاراز
ایک علیحد گی پسند، سفید فام، قوم پرست یہودی، امریکی دانش ور، مصنف اور ماہر طبیعات وفلکیات مائیکل ایچ ہارٹ
(Michael H Hart )
کی 1978 میں 5 لاکھ سے زائد چھپنے والی اپنی کتاب
100 the A R Ranking of the Most influential Persons in History
میں عظیم ترین ہستی حضرت محمد ﷺ کو پہلے نمبر پر انتخاب کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ انہوں نے اپنی 63 سالہ زندگی کے مختصر ترین”وقت ” میں بہترین فلاح وبہبود کا عملی نمونہ پیش کرکے اور انسانی زندگی میں انقلاب بر پا کرکے دکھا دیا
حضرت عمر بن عبد العزیز نے اپنی 60سالہ زندگی اور دس 10 سالہ دور اقتدار میں بہتر منصوبہ بندی، صحیح وقت پر صحیح فیصلے کرتے ہوئے 22 لاکھ مربع میل پر محیط اور 100 ضلعوں پر مشتمل سلطنت کا انتظام اور مصر،ایران، شام اور موجودہ عراق ،کویت ،ترکی کے بہت سے علاقوں سمیت 4 ہزار50 سے زائد شہروں کو اپنی دانش مندی، حکمت عملی ، قوت اور فوج کے ذریعہ فتح کیا۔
بل گیٹس 1995 ء سے دنیا کا امیر ترین بزنس مین وقت کی پابندی ،وقت کے ہر لمحے کو منظم اور بہترین طریقہ سے استعمال کرکے کام یاب ہوا، غیر اہم اورغیر پیداواری کاموں اور رکاوٹ پیدا کرنے اور منفی سوچ والے لوگوں سے بچتا
قابل اور پیشہ ور افراد کی ٹیمیں بناتا، تسلسل کے ساتھ گزشتہ تیس سال سے روز انہ پانچ گھنٹے مطالعہ ،ہفتہ میں دونئی اور سال میں کم ازکم 80 کتابیں پڑھتا،اپنے آپ کو ایک سے زائد کاروبار میں مصروف
فول پروف مربوط ومضبوط دفتری نظام،ٹھوس اُ صول و ضوابط پر سختی سے عمل ، پراگراس رپورٹس ،بیلنس شیٹ اور نتائج پر توجہ دیتا آ گے بڑھتا رہا
اس کے پاس وقت کی قلت نہیں،فراوانی ہے یہ اپنے دفتر کے کاموں کی نگرانی،گھر بیوی بچوں کے لیے شاپنگ وغیرہ وغیرہ کرتا رہا تو دولت، عزت ،شہرت کا بادشاہ بنا رہا۔
خدارا خدارا وقت کی قدر کرنا شروع کریں، وقت آپ کو قدر والا بنادے گا، جو وقت کی بے قدری کرے گا وقت بھی اُسے بے قدر کردے گا،پھر اپنی ناکامی کارونا رونے سے اور وقت کے گزر جانے کے احساس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
وقت کی اہمیت وا فادیت کو سمجھیں جب رب تبا ک و تعالیٰ نے ہر شئے کو وقت کا پابند بنایا 241 قرآن مجید میں وقت کے بارے میں احکامات نازل فر مائے تو اس سے بڑی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔
وقت کے بہترین استعمال سے نتائج اعلیٰ،غلطیاں کم، ذہنی دبائو ختم،صحت اچھی، سوچ اچھی، دوست،فیملی، اللہ تعالیٰ راضی ، سبحا ن اللہ سبحا ن اللہ اور کیا چاہیے ۔
زندگی میں استعمال نہ ہونے والا وقت واپس نہیں لایا جاسکتا کیوں کہ وقت کا نعم البدل
REPLICA
نہیں اور استعمال نہ کرنے پر یہ ختم ہونے والی چیز ہے۔
عربی زبان کا ایک مشہور مقولہ ہے:” الوقت کا لسیف ان لم تقطعہ قطعک “وقت تلوار کی طرح اگر آپ اس کو نہیں کاٹیں گے لیکن وہ آپ کو ضرور کاٹتی ہے۔
تحریر: الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ
اسلام نگر، کپالی
پوسٹ : پارڈیہہ،مانگو
جمشیدپور
(جھارکھنڈ)پن ۸۳۱۰۲۰
رابطہ: 09431332338
09386379632
hhmhashim786@gmail.com
ان مضامین کو بھی پڑھیں
وقت پر وقت کی گر بات نہ مانی جاے
تین مقدس راتیں قرآن وحدیث کی روشنی میں
شور ہے اوج فلک پر آمد رمضان المبارک کا
برکتوں و فضیلتوں کا مہینہ رمضان المبارک
اللہ تعالیٰ کی انسان پر رمضان کے بہانے انعامات کی بارش
تحفظ ناموس رسالت ﷺ مسلمانوں کا اولین فریضہ
تحفظ ناموس رسالت میں اعلیٰ حضرت کے نمایاں کارنامے
हिन्दी में आर्टिकल्स पढ़ने के लिए क्लिक करें
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع