آج کے مضمون میں خراج عقیدت ہے ایک ایسے صحابی رسول صلی اللّہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں جو جامع القرآن، صاحب الہجرتین، ذوالنورین لقب والے ہیں یعنی حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ جنھوں نے بارہ سال تک خلافت کی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے بےشمار کارنامہ انجام دے کر 35 ہجری کو شہادت کا جام نوش فرماتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے جا ملے
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ
نام ونسب
آپ کا نام عثمان، کنیت ابو العمر اور لقب ذوالنورین ہے ۔آپ کا سلسلۂ نسب کچھ یوں ہے، عثمان بن عفان بن ابولعاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف۔
یعنی پانچویں پشت میں حضرت عثمان غنی کا سلسلۂ نسب رسول کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے شجرہ مل جاتا ہے ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی نانی ام حکیم حضرت عبد المطلب کی بیٹی تھیں اور وہ حضور اکرم صلی اللّہ علیہ وسلم کے والد گرامی حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک ہی پیٹ (جڑوا) پیدا ہوئ تھیں ۔
اس رشتے سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی والدہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی کی بیٹی تھیں ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی پیدائش عام الفیل کے چھ سال بعد ہوئ۔
قبول اسلام
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ان حضرات میں سے ہیں جن کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اسلام کی دعوت دی تھی۔ آپ قدیم الاسلام ہیں یعنی شروع اسلام ہی سے ایمان لے آئے تھے ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ، حضرت ابوبکر صدیق، حضرت علی، اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللُّہ تعالیٰ عنھم کے بعد اسلام قبول فرمائے تھے۔
خلیفہ چہارم حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی سیرت طیبہ کو پڑھیں
ظلم وستم
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے جب اسلام قبول کرکے حلقۂ بگوش اسلام ہوئے تو آپ کا پورا خاندان آپ کا دشمن ہوگئے آپ کا چچا حکم بن ابی الالعاص اس قدر ناراض ہوا کہ آپ کو رسی سے باندھ دیا اور کہا ہاۓافسوس! تم نے یہ کیا کیا۔اپنے باپ دادا کا دین چھوڑ کر ایک دوسرا نیا مذہب اختیار کر لیا جب تک اس نیے مذہب کو چھوڑ کر اپنے دین میں واپس نہیں آجاتے اسی طرح باندھ کر رکھیں گے ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اپنے چچا کو جواب دیتے ہیں “خدائے تعالیٰ کی قسم ہم مذہب اسلام کو نہ کبھی چھوڑ سکتے ہیں اور نہ کبھی اس دولت سے دست بردار ہوسکتے ہیں ۔ اور کچھ یوں ارشاد فرماتے ہیں
۔”میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالو یہ ہوسکتا ہے مگر دل سے دین اسلام نکل جائے یہ ہرگز نہیں ہوسکتا” ۔ آپ کے چچا نے جب اس طرح آپ کا صبر و استقلال دیکھا تو مجور ہوکر آپ کو رہا کردیا۔
صاحب الہجرتین
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اسلام کے لئے دوبار ہجرت کی پہلی ہجرت حبشہ کی طرف اور دوسری ہجرت مدینہ طیبہ کی طرف اس لیے آپ کو صاحب الہجرتین دو ہجرت والےکہا جاتا ہے جس سے آپ کے مقام و رتبے میں اور ترقی ہوئی (تاریخ الخلفاءصفحہ231)۔
آپ کی شادی
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شادی حضور اکرم صلی اللّہ علیہ وسلم نے اپنی صاحبزادی حضرت سیدہ رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا سے نزول وحی سے قبل مکہ مکرمہ میں کرادیا تھا ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اپنی زوجہ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنھما کو لے کر حبشہ کی طرف ہجرت کی پھر وہاں سے ہجرت کر کے جب مدینہ منورہ پہنچے تو سیدہ رقیہ رضی اللہ تعالٰی عنھا بیمار ہوگئیں اور ان ہی ایام میں جنگ بدر کے لیے حضور اکرم صلی اللّہ علیہ وسلم روانہ ہونے لگے تو سیدہ رقیہ رضی اللہ عنھا شدید بیمار ہوچکی تھیں ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اپنی زوجہ کی تیمارداری کی خاطر جبگ بدر میں شامل نہیں ہوسکے کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تم رقیہ کی تیمارداری کرو ۔
مگر حضور اکرم صلی اللّہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کو غزوۂ بدر کے مال غنیمت سے حصہ عطا فرمایا تھا اس لیے آپ کا شمار اہل بدر میں کیا جاتا ہے ۔
ذوالنورین
حضرت سیدہ رقیہ رضی اللہ عنھا کے انتقال کے بعد آپ کی دوسری شادی ام کلثوم بنت رسول اللہ سے ہوئی ۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک سوائے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے کسی اور شخص کو یہ فخر حاصل نہیں ہے کہ یکے بعد دیگر کسی نبی کی دو بیٹیاں عقد میں آئیں اسی مناسبت سے آپ کا لقب ذوالنورین تھا ۔
مجدد دین وملت امام اہل سنت امام احمد رضا خاں قادری بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ۔
نور کی سرکار سے پایا دو شالہ نور کا
ہو مبارک تم کو ذوالنورین جوڑا نور کا
نیابت رسول
ابن سعدکہتے ہیں کہ جب رسول اکرم صلی اللّہ علیہ وسلم غزوۂ ذات الرقاع و غطفان میں تشریف لے گئے تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ہی مدینہ طیبہ میں اپنا خلیفہ بنائے تھے۔(تاریخ الخلفاءصفحہ232) ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سو چھیالیس احادیث روایت کی ہے۔ ابن سعد نے عبدالرحمن بن حاطب سے روایت کی ہے کہ میں نے سوائے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے اصحاب رسول میں سے کسی اور شخص کے بارے میں نہیں سنا کہ وہ ان کی طرح صحت و عمدگی کے ساتھ احادیث کو بیان کرتا ہو ۔آپ پر احادیث کی ہییت کا بہت اثر ہوتا تھا۔تاریخ الخلفاءصفحہ232۔
جامع القرآن
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سابق اولین، اول مہاجرین، اور عشرہ مبشرہ میں شمار ہوتے ہیں اس کے علاوہ آپ کا شمار ان مقدس چھ ہستیوں میں ہوتا ہے جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک خوش رہے
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں شامل ہیں جنھوں نے قرآن مجید کو جمع کیا ۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ اور عباسی خلیفہ مامون کے کسی نے قرآن شریف جمع نہیں کیا اسی وجہ سے آپ کو جامع القرآن کہا جاتا ہے۔
بیعت رضوان
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے.۔. لقد رضی ﷲ عن المؤمنين إذ یبا یعونک تحت الشجرۃ فعلم. ما فی قلوبھم فانزل السکینۃ علیھم و اثا بھم فتحا قریبا۔۔۔۔۔
ترجمہ…. بے شک اللہ راضی ہوا ایمان والوں سے. جب وہ اس پیڑ کے نیچے تمھاری بیعت کرتے تھے. تو اللّہ نے جانا جو ان کے دلوں میں ہے. تو ان پر اطمینان اُتارا اور انھیں جلد آنے والی فتح کا انعام دیا. (کنزالایمان) ۔
حدیث پاک میں جو کوئی بیعت رضوان میں موجود تھے ادے جھنم کی آگ نی پہنچے گی۔
صلح حدیبیہ میں ان بیعت کرنے والوں کو رضائے الٰہی کی بشارت دی گئی اسی لئے اس بیعت کو بیعت رضوان کہتے ہیں ۔
بیعت رضوان کے اسباب کچھ اس طرح ہے سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام حدیبیہ سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو اشراف قریش کے پاس مکہ مکرمہ بھیجا ۔ تاکہ مکہ والوں کو خبر دے دیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کی زیارت کے لیے بقصد عمرہ تشریف لائے ہیں آپ کا ارادہ جنگ کا نہیں ہے ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر آپ چاہیں تو بیت اللہ طواف کرلیں ۔حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میں بغیر رسول اکرم صلی اللّہ علیہ وسلم کے طواف کروں ایسا نہیں ہوسکتا۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ جب مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو دوسرے صحابہ کرام نےکہا کہ عثمان غنی رضی اللہ عنہ بڑے خوش نصیب ہیں جو کعبہ معظمہ پہنچے اور طواف سے مشرف ہوئے ۔
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں جانتا ہوں کہ وہ بغیر ہمارے طواف نہیں کریں گے ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو جب قریش نے روک لیا تو مسلمانوں میں یہ خبر مشہور ہوگئی کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ شہید کر دیے گئے ہیں تو مسلمانوں کو بہت جوش آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے کفار کے مقابل جہاد میں ثابت رہنے پر بیعت لی یہی بیعت بیعت رضوان ہے
بیعت رضوان ایک بڑے خادار درخت کے نیچے ہوئ جس کو عرب میں سمرہ کہتے ہیں
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اپنا بایاں دست پاک داہنے دست اقدس میں لیا اور فرمایا یہ عثمان (رضی اللہ عنہ) کی بیعت ہے اور فرمایا یا رب عثمان غنی رضی اللہ عنہ تیرے اور تیرے رسول صلی اللّہ علیہ وسلم کے کام میں ہیں. (کنزالایمان) ۔
علم غیب مصطفیٰ
اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ سید عالم صلی اللّہ علیہ وسلم کو نور نبوت سے معلوم تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ شہید نہیں ہوئے جبھی تو ان کی بیعت لی امام اہل سنت فرماتے ہیں
اور کوئی غیب کیا تم سے نہا ہو بھلا
جب نہ خدا ہی چھپا تم پہ کروڑوں درود
حضرت عثمان غنی خلیفہ
حضرت علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ اپنی کتاب تاریخ الخلفاء میں لکھتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی وفات کے تین دن بعد آپ سے بیعت کی گئی۔
ان تین دنوں میں لوگ حضرت عبدالرحمن بن عوف سے مشورہ کرتے رہے اور آپ کے پاس آتے جاتے رہے جو صاحب الرائے شخص تنہائی میں حضرت عبدالرحمن بن عوف سے مشورہ کرتا وہ یہی کہتا کہ خلافت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ملنا چاہیے آخر کار حضرت عبدالرحمن بن عوف بیعت لینے کے بیٹھے اور حمد و ثنا کے آپ نے فرمایا کہ لوگ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے بیعت کے سوا کسی اور کی بیعت پر راضی نہیں ہیں ۔ابن عساکر (تاریخ الخلفاء) ۔
حضرت عبدالرحمن بن عوف سے پوچھا گیا کہ آپ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بیعت کیوں کی۔حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو کیوں چھوڑ دیا تو حضرت عبد الرحمن بن عوف نے فرمایا اس میں میرا کوئی قصور نہیں ہے، میں نے اولا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے ہی کہا کہ میں آپ سے کتاب اللہ، سنت رسول اللہ، اور سنت ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالی عنھما پر بیعت کرتا ہوں تو انھوں نے فرمایا مجھ میں اس کی استطاعت نہیں ہے ۔پھر میں نے جب حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے یہی باتیں کہیں تو انھوں نے جواب بہت اچھا (یعنی انھوں نے قبول کرلیا) ۔مسند امام احمد تاریخ الخلفاء) ۔
ہمارے اور دیگر مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں
آپ کے دور خلافت کے کارنامے
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے خلافت کے پہلے سال 24ھ کو ملک رے فتح ہوا۔ رے یعنی آج کا تہران ایران کی راجدھانی ۔
اور 24ھجری میں ملک روم فتح ہوا اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو معزول کرکے حضرت سعد بن وقاص کو کوفہ کا گورنر بنایا۔
۔25 ہجری میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حضرت سعد بن وقاص کو معزول کرکے ولید بن عقبہ بن ابی محیط کو گورنر بنایا ۔
۔26ہجری میں شہر سابور فتح ہوا، اور کچھ مکانات خرید کر مسجد حرام کو مزید وسیع بنایا۔
۔27 ہجری میں قبرص، افریقہ اور اندلس فتح ہوا۔. فتح افریقہ میں بے شمار مال غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ آیا ۔مال غنیمت جب مسلمان سپاہیوں میں تقسیم کیا گیا تو ہر سپاہی کے حصے میں ایک ایک ہزار دینار بعض مؤرخ کے مطابق تین تین ہزار دینار ملے۔
خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو پڑھیں ویکیپیڈیا میں
طبری کی روایت میں ہے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ کے زمانے میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بحری راستے سے قبرص پر حملہ کرکے اس کو فتح کرلیا۔ اور جزیہ لینے کی شرط منظور کرلی۔(تاریخ الخلفاء) ۔
۔29 ہجری میں اصطخر،قساء اور ان کے علاوہ بعض دیگر ممالک فتح ہوئے۔
۔30 ہجری میں جور، خراسان نیشاپور صلح کے ذریعے فتح ہوۓ۔ اسی طرح ایران، سرخس، مرو، بہیق بھی صلح سے فتح ہوۓ۔
جب اس قدر فتوحات ہوئیں اور بیشمار مال غنیمت چاروں طرف سے دارالخلافت میں آنے لگے تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ان مالوں کی حفاظت کے لئے کئی محفوظ گھر خزانہ رکھنے کے لئے بنوانے پڑے ۔اور لوگوں میں دل کھول کر تقسیم کئے۔ ایک ایک شخص کو ایک ایک لاکھ بدرے ملے
شہادت
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ بارہ سال تک خلافت کے فرائض کو انجام دے کر اللّہ و رسول کے احکامات کو عالم اسلام میں پھیلائے۔دیانت، انصاف، فریادرسی کا بے مثال کارنامہ انجام دیا ۔ جس کی مثال آج کل کی حکومتیں دینے سے قاصر ہے ۔
مصر کے بلوائیوں آپ پر حملہ کیا اور نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کردیا ۔انا للہ وانا الیہ راجعون جس وقت مصری بلوائی حملہ کے آئے اس وقت آپ قرآن مجید کی تلاوت فرما رہے تھے جب تلوار لگی تو آیت کریمہ….. ۔
فَسَیَکْفِیْھُمُ اللَّهُ پر خون کے چند قطرات پڑے اور آپ کی بیوی حضرت نائلہ رضی اللہ تعالی عنہا نے تلوار کے وار کو اپنے ہاتھوں سے روکا تو ان کی انگلیاں کٹ گئیں ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ 35 ہجری کو شہید ہوئے آپ کی نماز جنازہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے پڑھائی اور آپ حش کوکب یعنی جنت البقیع شریف میں دفن کئے گئے ۔
درمنثور قرآں کی سلک بہی
زوج دو نور عفت پہ لاکھوں سلام
یعنی عثماں غنی صاحبِ قمیص ہدیٰ
حُلّہ پوش شہادت پہ لاکھوں سلام
تحریر: الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
خظیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ
جمشید پور ،جھاڑ کھنڈ
رابطہ: 9386379632
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع