Tuesday, November 19, 2024
Homeشخصیاتعاشورا محرم کی فضیلت و اہمیت قرآن و حدیث کے تناظر میں

عاشورا محرم کی فضیلت و اہمیت قرآن و حدیث کے تناظر میں

از: (مفتی)قاضی فضل رسول مصباحی عاشورا محرم کی فضیلت و اہمیت قرآن و حدیث کے تناظر میں

عاشورا محرم کی فضیلت و اہمیت قرآن و حدیث کے تناظر میں

اسلامی سن کےاعتبار سےاللہ جلَّ شانہ نے سال کے بارہ مہینوں کی کچھ خاص فضیلتیں اور ممتاز اہمیتیں ذکر فرماٸ ہیں،قرآن مجید میں اس سے متعلق ارشاد ربانی ہے۔ انّ عدة الشھور عنداللہ اثنا عشر شھرا فی کتا ب اللہ یوم خلق السمٰوات والارض منھااربعة حرم ذالک الدین القیم فلا تظلموا فیھن(التوبہ)

اللہ کےہاں اس کی کتاب میں مہینوں کی گنتی بارہ کی ہے ،اسی دن سےجب سے آسمان و زمین کو اس نے پیدا کیا ہے ۔ان میں سے چار حرمت وادب کے ہیں ۔یہی درست دین ہے۔تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو۔

وعن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ،السنة اثناعشر شھراً منہا اربعة حرم ،ثلٰثة متتالیات،ذوالقعدہ،ذوالحجہ والمحرم ۔ورجب مضر الذی بین جمادیٰ و شعبان ، رواہ البخاری(٢٩٥٨)
اور ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،سال بارہ مہینوں کا ہے۔

ان میں سےچار حرمت وادب کے ہیں۔تین مہینے،ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم لگا تار ہیں۔ رجب جو جمادیٰ الاخریٰ و شعبان کے درمیان ہے۔ ان میں خوں ریزی اور جدال وقتال قطعا بند کردیا جاتا تھا۔حج و عمرہ اور تجارتی معاملات کے لیے امن وامان کے ساتھ آزادی سے سفر کر سکتے تھے۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کسی شخص نے سوال کیا کہ ماہ رمضان المبارک کے بعد کون سے مہینہ کے میں روز ے رکھوں؟تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیاکہ یہی سوال ایک دفعہ ایک شخص نےنبٸ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کیا تھااورمیں آپ کے پاس بیٹھاتھاتوآپ نےجواب دیاتھا،۔”ان کنت صاٸما بعد شھررمضان فصم المحرم فانہ شھر اللہ فیہ یوم تاب اللہ فیہ علی قوم ویتوب فیہ علیٰ قوم اٰخرین(ترمذی شریف ج١ ص١٥٧)

یعنی ماہ رمضان کےبعد اگر تم کو روزہ رکھناہےتو ماہ محرم میں رکھو،کیوں کہ وہ اللہ تعالیٰ(کی خاص رحمت)کا مہینہ ہے اس میں ایک ایسا دن ہےجس میں اللہ تعالی نےایک قوم کی توبہ قبول فرماٸ اور آیندہ بھی ایک قوم کی توبہ اس دن قبول فرماۓ گا۔۔نیز حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ نبٸ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔”افضل الصیام بعد صیام شھر رمضان شھر اللہ المحرم(ترمذی شریف ج١ ص١٥٨)

یعنی ماہ رمضان المبارک کےروزوں کے بعد سب سے افضل روزہ ماہ محرم الحرام کا ہے۔

اسی طرح ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبٸ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔”من صام یوماً من المحرم فلہ بکل یوم ثلٰثون یوماً“(الترغیب والترہیب ج٢ص١١٤)

یعنی جو شخص محرم کے ایک دن میں روزہ رکھے تو اس کو ہر دن کے روزہ کے بدلےتیس دن روزہ رکھنےکا ثواب ملے گا۔۔ان احادیث میں”شھر اللہ“سے اشارہ ملتا ہےکہ یہ اللہ تعالی کی خاص رحمتوں کا مہینہ ہے،اس ماہ کی اضافت اللہ کی طرف کرنےسےاس کی خصوصی عظمت وفضیلت ثابت ہوٸی ۔

اس لیے اسے نیکیوں سے معمورو منور کرنا چاہۓ اور خداوند قدوس سے یہ توقع رکھنی چاہۓکہ وہ ان روزوں کی برکت پورےسال رکھے گا

سور ہٕ توبہ کی درج بالا آیتوں اور احادیث نبویہ سے جہاں حرمت و ادب والے چار مہینو ں کی فضیلت ثابت ہوٸ وہاں اسلامی کلینڈر کے پہلے ماہ، محرم الحرام کی اہمیت بھی ظاہر ہوٸ۔اس اہمیت کی وجہ یہ بھی ہے کہ اسلامی سال کی ابتدا اسی ماہ مقدس سے ہوتی ہے۔اسی ماہ میں ایک مسعود و مبارک دن ”عاشورا ٕ“ کا بھی ہے

جس کی عظمت و فضیلت پراحادیث نبویہ شاہد عدل ہیں۔ان دلاٸل و شواہد کو ہم تھوڑا رک کر بیان کریں گے ۔ سردست ہم بیان کریں گےکہ یوم عاشورا ٕ کی آمد پر مسرت و شادمانی کا اظہار ، اورادو وظاٸف اور صوم و صلوٰة کا بکثرت اہتمام اس لیے کیا جاتاہے کہ یہ دن اللہ کی طرف سے انعام واکرام کا دن ہے۔ اور جس دن اللہ کی کوٸ نعمت ورحمت اپنے بندوں پر ہو وہ مسرت و شادمانی اور عید یعنی خوشی منانے کا دن ہوتاہے ۔ارشاد خداوندی ہے۔” وَ ذَکَّر ھُم بِاَیَّامِ الّٰلہ“۔

اور انھیں اللہ کے دن یاد دلاٶ۔

ظاہر ہے کہ ”عاشورا ٕ محرم”بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سےاس کےبندوں پر نعمت و رحمت کے نزول کا دن ہے۔کیوں کہ اس دن بہت سےانبیاے کرام ومرسلین عظام پر اللہ کا عظیم انعام واکرام ہوا اور بتوسط حسنین کریمین شہادت کو حٕضور نبٸ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم بوس ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔

اس کےعلاوہ جب بنی اسراٸیلیوں کو اللہ تعالی نے فرعونیوں سےنجات دلاٸ اس دن سیدنا موسی ٰعلیہ السلام نےشکرانے کے طور پر روزہ رکھا ،آپ نے فرمایاکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہم تم سے زیادہ موافقت رکھنے کےحقدارہیں اس لۓ آپ نے خود بھی روزہ رکھااور صحابہ ٕکرام کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا(بخاری ومسلم)۔اس حٕدیث سےبھی نعمت ورحمت پر خوشی منانے ، اور روزہ رکھنےکے حکم کا ثبوت ملتا ہے۔

یہ اور بات ہے کہ رمضان کےروزے سے یوم عاشورا ٕٕ کے روزہ کی فرضیت منسوخ ہو گٸ،مگر استحبابیت وسنیت باقی رہی۔

عاشورا کی وجہ تسمیہ

علما اسے عاشورا ٕاس لیے کہتے ہیں کہ یہ محرم کا دسواں دن ہے۔ جب کہ بعض علما ٕفرماتے ہیں کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے دس انبیاے کرام علیہ السلام کو دس اعزازات سے نوازا ۔

١۔۔حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوٸ

٢۔۔حضرت ادریس علیہ السلام کو مقام اعلی کا رتبہ نصیب ہوا۔

٣۔۔حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹہری

٤۔۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت اسی دن ہوٸ۔اسی دن انھیں خلیل بنا یا گیا اور آگ سے نجات ملی

٥۔۔حضرت داٶد علیہ السلام کی توبہ بھی اسی دن قبول ہوٸ

٦۔۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اسی دن آسمان پر اٹھایا گیا

٧۔۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اسی دن فرعون سےنجات ملی اورفرعون غرق ہوا

٨۔۔حضرت یونس علیہ السلام اسی دن مچھلی کےپیٹ سے باہر آۓ

٩۔۔حضرت سلیمان علیہ السلام کو اسی دن باد شاہی ملی

١٠۔۔ایک روایت کے مطابق نبٸ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت بھی اسی دن ہوٸ

عاشورا کے دن روزے کی فضیلت

نبٸ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےاس دن کی متعدد فضیلتیں وارد ہیں۔چناں چہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ”مارأیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم یتحری صیام یوم فضلہ علی غیرہ الا ھٰذ الیوم یوم عاشورا ٕو ھٰذالشھر یعنی شھر رمضان“ ۔(بخاری شریف ج١ ص٢٤٨ ۔مسلم شریف ج١ ص٣٤٠۔۔٣٤١)

میں نےنبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی فضیلت والےدن کےروزہ کا اہتمام بہت زیادہ کرتے نہیں دیکھا سواۓ اس دن یوم عاشورا ٕکےاور سواۓاس ماہ یعنی ماہ رمضان المبارک کے۔مطلب یہ ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے آپ کے طرزعمل سے یہی سمجھا کہ نفل روزوں میں جس قدر اہتمام آپ یوم عاشورا کے روزہ کا کرتےتھے اتنا کسی دوسرےنفلی روزہ کا نہیں کرتے تھے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ”لیس لیوم فضل علی یوم فی الصیام الا شھر رمضان ویوم عاشورا ٕ “۔(رواہ الطبرانی والبیھقی،الترغیب والترھیب ج ٢ص١١٥)

روزہ کے سلسلے میں کسی بھی دن کو کسی دن پر فضیلت حاصل نہیں۔مگر ماہ رمضان المبارک کو اور یوم عاشورا ٕ کو(کہ ان کودوسرےدنوں پر فضیلت حاصل ہے)

عن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ قال،قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، انی احتسب علی اللہ ان یکفر السنة اللتی قبلہ (مسلم شریف ج ١ص٣٤٨ ،ابن ماجہ١٢٥)

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا ،مجھے امید ہے کہ عاشورا ٕ کے دن کا روزہ گذشتہ سال کے گنا ہوں کا کفارہ ہو جاۓگا۔(ابن ماجہ کی ایک روایت میں”السنة اللتی بعدھا“ کے الفاظ ہیں یعنی عاشورا ٕ کے دن کا رزہ آٸندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جاۓ گا) ”کذا فی الترغیب ج٢ ۔ص١١٥“۔

ان احادیث شریفہ سے ظاہر ہے کہ یوم عاشورا بہت ہی عظمت و تقدس کا حامل ہے۔ لھٰذا ہمیں اس دن کی برکات سے بھر پور فیض اٹھانا چاہۓ۔

یوم عاشورا کے کام

احادیث طیبہ سے یوم عاشورا ٕمیں دو چیزیں خصو صیت سے ثابت ہیں ،اول۔روزہ،اس سلسلے میں روایات گذر چکی ہیں ،لیکن یہ بات یاد رکھنی چا ہۓ کہ احادیث میں نبٸ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار و مشرکین کی مشابہت اور یہود و نصاریٰ کی بودوباش اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے،اس حکم کے تحت چوں کہ تنہا یوم عاشورا ٕکا روزہ رکھنا یہود یوں کے ساتھ اشتراک اور تشابہ تھا،۔

دوسری طرف اس کو چھوڑ دینا،اس کی برکات سے محرومی کا سبب تھا۔ اس لۓ اللہ تعالیٰ کے مقدس پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ تعلیم دی کہ یوم عاشورا ٕ کے ساتھ ایک دن کاروزہ اور ملالو، بہتر تو یہ ہے کہ نویں اور دسویں تاریخ کا روزہ رکھو

اور اگر کسی وجہ سےنویں کا روزہ نہ رکھ سکو تو پھر دسویں کے ساتھ گیارھویں کا روزہ رکھ لو،تاکہ یہود کی مخالفت ہو جاۓاور ان کے ساتھ کسی بھی قسم کا تشابہ نہ رہے۔جیسا کہ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہےکہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھا اور مسلمانوں کو بھی اس کا حکم دیا

توبعض صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ!اس دن کو یہود و نصاریٰ بڑے دن کی حیثیت سے منا تے ہیں(تو کیا اس میں کوٸ ایسی تبدیلی ہو سکتی ہے۔جس کےبعد یہ اشتراک اور تشابہ والی بات ختم ہوجاۓ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔،”فاذاکان العام المقبل ان شا ٕاللہ صمنا الیوم التاسع، قال فلم یات العام المقبل حتی توفیٰ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم(مسلم شریف ج١ ص٣٥٩)
یعنی جب اگلا سال آۓگا تو ہم نویں کو بھی روزہ رکھیں گے ۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ اگلا سال آنے سے پہلےہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وصال فرما گیے

دوم، اہل وعیال پر رزق میں فراخی:- شریعت اسلامیہ نےاس دن کےلۓدوسری تعلیم یہ دی کہ اس دن اپنے اہل وعیال پر کھانے،پینے میں وسعت اور فراخی کرنا اچھا ہے۔ کیوں کہ اس عمل کی برکت سے تمام سال اللہ تعالیٰ فراخٸ رزق کےدروازےکھول دیتا ہے۔چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔،”من اوسع علیٰ عیالہ واہلہ یوم عاشورا ٕاوسع اللہ علیہ ساٸر سنتہ(رواہ البیقہی، الترغیب والترھیب ج٢ ص١١٥)۔

یعنی جو شخص عاشورا ٕ کےدن اپنے اہل وعیال پر کھانے،پینےکےسلسلے میں فراخی اور وسعت کرےگاتو اللہ تعالیٰ پورےسال اس کےرزق میں وسعت فرماۓگا۔

کتابوں میں ذکرہےکہ یوم عاشورا ٕ کی فضیلت کوہر نبی کےدور میں برقرار رکھا گیاہے۔یہ دن نفل نمازوں،صدقہ خیرات،ذکرو استغفار،توبہ اور شکرکا ہے ۔تلاوت اور تسبیحات کے ورد کا ہے ۔کوشش کرنی چاہۓ کہ اس دن کو زیادہ سےزیادہ عبادت اور نفلی روزے کے ساتھ گزارا جاے اور جو توفیق ہو نفل نمازیں ادا کی جاٸیں

غربا یتامیٰ اور مسا کین نیز رشتہ داروں کےحقوق کا خیال رکھا جاۓ۔جس کا لین دین باقی ہو اسےجلد از جلد پورا کرکے اللہ کی رحمت کا طلب گار بننا چاہۓ ،اس دن سب کی توبہ قبول ہوتی ہے۔یہ دن زندگی میں باربار نہیں ملتے۔۔

لہذاعاشورا کا دن ٕبازاروں میں گھوم کر ،ڈھول تاشوں میں ضاٸع نہیں کرنا چاہیے۔

حضرت امام حسین اور کربلا کے سب ہی شہدا ٕ کا مقام بہت بلند ہے کہ یوم عاشورہ ان کی شہادت کے وقوع کے لۓ مخصوص کیا گیا ،جس دن انبیا ٕکرام علیھم السلام کو نوزا گیاتو ان کی آل کو بھی اس دن نوازاگیا اس سے ان کی عظمتوں کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

امام حسین اور اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم سے محبت فرض ہے۔جب قرآن کریم کی ”سورہ ٕشوریٰ“کی آیت ”قل لا أسٸلکم علیہ اجراً الا المودة فی القربیٰ“ نازل ہوٸ جس کا مفہوم یہ ہے کہ اے نبی! آپ کہہ دیجۓ کہ میں تم سے کوٸی اجر نہیں مانگتا مگر میرے رشتہ داروں سے محبت کرو توصحابٸہ کرام رضی اللہ عنہم نےعرض کیا،یارسول اللہ! آپ کےقرابت داروں میں کون ہیں جن سے محبت کرنا ہمارے لۓ واجب ہے تو آپ نے فرمایا،علی ، فاطمہ اور ان کے دو لڑ کے(حسن اور حسین)رضی اللہ عنہم۔

لھٰذا۔ہمیں ان کی محبت ہروقت دل میں رکھنی چاہۓ۔اور ان کی سوانح حیات اور ارشادات کو پڑھ کر عمل ضرور کرنا چاہۓ۔ان کےنام سےایصال اورحصول فیوض و برکات کی محفل منعقدکرنی چاہۓتا کہ ہمارا دین بھی محفوظ رہے اور زندگی بھی کام یاب بنے۔

عاشورا کی رات کے نوافل

دورکعت نماز نفل اس طرح ادا کرےکہ ہر رکعت میں سورہ ٕفاتحہ کےبعد سورہ ٕاخلاص گیارہ بار پڑھے۔اور بعد نماز۔۔سُبُّوحُٗ قُدُّوسُٗ رَبُّنَا الّٰلہ وَرَبُّ المَلٰٸِکَةِ وَالرُّوح “ تین بار پڑھے۔ چھ رکعت نماز نفل اس طرح ادا کرےکہ ہر رکعت میں بعد سورہ ٕفاتحہ ، سورہ ٕاخلاص دس بار پڑھے ۔ان رکعتو ں کےثواب بہت ہیں۔

اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں ان ایام کے برکا ت وحسنات سے بہرہ ور فرماۓ اور ان کی راتو ں میں قیام کی توفیق بخشے اٰمین

ازقلم : (مفتی)قاضی فضل رسول مصباحی

دار العلوم اہل سنت قادریہ سراج العلوم برگدہی

ضلع مہرا ج گنج (یوپی)

ان مضامین کو بھی پڑھیں

 فکر اسلامی کی تشکیل اور پیغام شہادت امام حسین رضی اللہ عنہ

  کربلا کی دردناک داستاں صحیح تاریخ کی روشنی میں

پیغام کربلا شہادت امام حسین اعلان حق کا استعارہ ہے

فضائل اہل بیت وپنجتن پاک حادثہ کرب وبلا

 ماہ محرم اور یوم عاشورا 

محرم کی بے جا رسمیں اور ان کا شرعی حکم

 ماہ محرم الحرام اور آج کا مسلمان

 ماہ محرم الحرام اور یوم عاشورا کی فضیلت و اہمیت

ہندی مضامین کے لیے کلک کریں 

हिन्दी में आर्टिकल्स पढ़ने के लिए क्लिक करें 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن