Sunday, November 17, 2024
Homeاحکام شریعتماہ صفر اور مسلمانوں کے غلط نظریات

ماہ صفر اور مسلمانوں کے غلط نظریات

تحریر: محمد صدرِعالم قادری مصباحیؔ ماہ صفر اور مسلمانوں کے غلط نظریات

ماہ صفر اور مسلمانوں کے غلط نظریات

اسلامی دوسرے مہینہ کا نام صفرہے۔ یہ صفربالکسر سے ماخوذہے۔ جس کا معنی خالی کے ہے۔ ماہ صفر اور مسلمانوں کے غلط نظریات بھی ہیں جس کو آپ تفصیل سے پڑھیں گے ۔

اس ماہ کو صفر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ حضورنبی اکرم، نورمجسم، سیدعالم، شافع اُمم صلی اللہ علیہ کی بعثت سے قبل ماہِ محرم میں جنگ و قتال حرام تھی۔ مگر جب صفر کا مہینہ آتا تو عرب کے لوگ جنگ کے لئے چلے جاتے اور گھروں کوخالی چھوڑ جاتے تھے۔ اس لئے اس کو صفر کہتے ہیں۔

ماہ صفرالمظفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں۔ اس میں شادی بیاہ نہیں کرتے اورلڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے۔ تجارت کا آغاز کرنے سے احتراز کرتے ہیں۔ اور سفر کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔ اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں۔

خصوصاً ماہِ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں بہت زیادہ منحوس مانی جاتی ہیں اوران کو”تیرہ تیزی ”کہتے ہیں۔ ان دنوں میں لوگ اپنے سراہنے تیل، انڈے، بھلاویں وغیرہ رکھتے ہیں پھر صبح انہیں خیرات کر دیا جاتا ہے۔

ماہِ صفر کا آخری چہار شنبہ (بدھ)کو لوگ اپنے کاروبار بند کر دیتے ہیں، سیر و تفریح کو جاتے ہیں۔ پوریاں پکاتے ہیں، نہاتے دھوتے ہیں۔ خوشیاں مناتے ہیں۔ اورکہتے ہیں کہ سردارِ دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روز صحت کاغسل فرمایا تھا۔ اوربیرون مدینہ طیبہ سیرکے لیے تشریف لے گئے تھے۔ یہ سب باتیں بے اصل ہیں۔

بلکہ ان دنوں میں سیدالعرب والعجم صلی اللہ علیہ وسلم کامرض شدت کے ساتھ تھا۔ اوربعض لوگ کہتے ہیں کہ اس روز بلائیں آتی ہیں۔ اورطرح طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہیں۔ اسلام میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔

مسلمانوں کویہ بات نوٹ کرلیناچاہئے کہ ہمارے صالحین واسلاف کرام میں یہ طریقہ کبھی رائج نہیں رہا کیوں کہ یہ سب جہالت کی باتیں ہیں۔

احادیث مذکورہ تمام خیالات فاسدہ کا رد کرتی ہیں۔

۔(۱)عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لاعدویٰ ولاطیرۃ ولاھامۃ ولاصفرالخ۔ یعنی سیدناحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ عدویٰ نہیں، یعنی مرض کامتعدی ہونا نہیں اورنہ بدفالی ہے اورنہ ہامہ ہے اورنہ صفر”۔

۔(۲)سیدناحضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا:مرض متعدی ہونا نہیں اورنہ ہامہ ہے اورنہ صفر۔ ایک اعرابی نے عرض کی یارسول اللہ!ﷺ اس کی کیاوجہ ہے ریگستان میں اونٹ ہرن کی طرح (صاف ستھرا)ہوتاہے۔ اورخارشتی اونٹ جب اس سے مل جاتاہے تواُسے بھی خارشتی کر دیتا ہے۔

حضوراکرم ﷺ نے فرمایا:پہلے کو کسی نے مرض لگایا یعنی جس طرح پہلا اونٹ خارشتی ہوگیا تودوسرا بھی ہوگیا۔ مرض کامتعدی ہوناغلط ہے۔ (مشکوٰۃ، ص۳۹۱)۔

ذیل میں مذکورہ حدیث پاک کی وضاحت ملاحظہ کریں :۔

۔(۱) ‘ لاعدویٰ ”کامطلب یہ ہے کہ ایک بیماری دوسرے کونہیں لگتی۔ زمانۂ جاہلیت میں لوگوں کااعتقاد تھا کہ جوشخص بیمارکے ساتھ بیٹھتاہے یااس کے ساتھ کھاتا پیتا ہے تو اس کی بیماری اس کو بھی لگ جاتی ہے۔ ایساہی موجودہ زمانے کے حکیم اور ڈاکٹر بھی کہتے ہیں کہ بعض متعدد بیماریاں ہیں، مثلاً جذام، خارش، چیچک، آبلہ، گندہ دہنی اورامرض وبائیہ۔ یہ سب ایک دوسرے کو لگ جاتی ہیں لہٰذا ایسی بیماری والے لوگوں سے دور ہی رہنے میں بھلائی ہے۔

مگرحکیموں کے حکیم جناب حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جاہلانہ عقیدہ کو باطل قراردیاہے اور واضح فرمایا کہ بیماری کوئی بھی ہو ایک سے دوسرے کو نہیں لگتی۔ بلکہ قادر مطلق نے جیسا کہ ایک کو بیمارکیا ہے اسی طرح دوسرے کو بیمار کر دیتا ہے۔

۔(۲) ‘ ‘ وَلاطیرۃ ” عرب کی عادت تھی کہ شگون لیتے تھے۔ بایں طریقے کہ جب کسی کام کا قصد کرتے یاکسی جگہ جاتے تو پرندہ یا ہرن کو چھچھکارتے۔ اگر یہ دائیں طرف بھاگتا تو اسے مبارک جانتے اور نیک فال لیتے اور اس کام کے لئے نکلتے۔ اور اگر بائیں طرف بھاگتا تو اسے نحس اور ناامید جانتے اور کام سے باز رہتے۔

تو شارع علیہ السلام نے فرمایا “لاطیرۃ” یعنی شگون بد لینے کو حصول منفعت اور دفع ضرر میں کوئی تاثیر نہیں ہے۔ اور آپ ﷺ نے اس عقیدہ کو باطل قرار دیا۔

۔3۔جو جانور باہر نکلتا ہے۔ اس کا نام ہامّہ ہے اور وہ ہمیشہ فریاد کرتاہے کہ مجھ کو پانی دو یہاں تک کہ اس کا مارنے والا مارا جاتا۔

اور بعض کہتے تھے کہ مقتول کی روح جانوربن جاتی ہے اور فریاد کرتی ہے تاکہ کینہ اپنے مارنے والے سے اپنے ہاتھ سے لیوے۔ جب کینہ لے لیتاہے تواُڑجاتاہے۔

اور بعض نے کہاکہ ہامّہ اُلّو کو کہتے ہیں۔ جس وقت کہ کسی کے گھر میں آبیٹھتا ہے اور بولتا ہے توگھر ویران ہوجاتا ہے۔ یا کوئی مرجاتا ہے۔ ہمارے زمانہ میں بھی بعض لوگوں کا بھی یہی خیال فاسد ہے۔ حضور پاک علیہ السلام نے اس عقیدہ کا “لاہامّۃ” فرما کر باطل قرار دیا۔

۔(4) ‘ ‘و لاصفر ” صفر نہیں۔ اس میں بہت اقوال ہیں۔ بعضوں کے نزدیک صفر سے مراد یہی مہینہ ہے جومحرم شریف کے بعد آتا ہے۔ عوام اس کو محلِ نزول بَلا اورحوادثات و آفات کا جانتے ہیں۔ یہ اعتقاد بھی بے اصل اور باطل ہے۔

اور بعضوں کے نزدیک صفر ایک سانپ ہے جو پیٹ میں ہوتا ہے اور عرب کا زعم ہے کہ وہ سانپ بھوک کے وقت کاٹتا ہے اور ایذاء دیتا ہے اور بھوک کے وقت جو ایذاء ہوتی ہے اسی سے ہوتی ہے اورایک آدمی سے دوسرے میں سرایت کر جاتا ہے۔

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح مسلم شریف میں لکھاہے کہ صفر وہ کیڑے ہیں جو بھوک کے وقت کاٹتے ہیں۔ کبھی اس سے آدمی کا بدن زرد ہوجاتا ہے اور کبھی ہلاک۔ پس نبی اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حکم دیاطکہ یہ سب باطل ہے۔ (اشعۃ اللمعات، ج سوم، ص۶۲۰)۔

جتنے بھی خرافات اس ماہ میں کئے جاتے ہیں تمام بے اصل ہیں۔ صفر سے متعلق توہمات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ اس طرح سابق سے چلے آرہے غلط عقیدہ کی نفی کردی گئی اورمسلمانوں کو پابند بنایا گیا کہ وہ کسی بدشگونی کے شکار نہ ہوں۔ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو تفاعل خیر کی اجازت دی ہے یعنی کسی چیز سے نیک فال لینا تو درست ہے لیکن تفاعل شر سے منع کیا گیا ہے۔

نیز زمانۂ جاہلیت کے وہ تمام طور طریقے، اعتقادات، خیالات و تفکرات سے منع کر دیا گیا ہے جواسلام کے عقائد کے خلاف ہیں۔ اسلام میں کسی وقت، کسی دن، کسی مہینہ یاکسی ساعت کو منحوس قرار دینا درست نہیں۔

موبائل ٹاور سے جانداروں کی صحت پر خطرناک اثرات

ہاں بعض اوقات بعض دنوں میں اور بعض مہینوں کو بعض پرفضیلت دی گئی ہے۔ جس کی تفصیل قرآن کریم و احادیث نبویہ میں موجودہے۔ مذکورہ خیالات کے بارے میں نہ کوئی اجتہاد کیا جا سکتا ہے نہ قیاس و رائے کو دخل دیا جا سکتا ہے۔

تعجب اس بات پر ہے کہ نحوست کے بارے میں اسلام کے واضح ترین احکام کے باوجود ہمارے اس معاشرے میں ماہ صفر کو منحوس سمجھا جاتاہے ہے۔ اور طرح طرح کے خرافات کئے جاتے ہیں جس کا ذکر اوپر ہو چکا ہے۔ صدقہ وخیرات مستحسن بات ضرورہے لیکن اس کے لئے کوئی وقت مقررنہیں۔ جب چاہیں صدقہ وخیرات کرسکتے ہیں۔

شریعت کے کسی جائز عمل کو دوسری اقوام کی مشابہت یا متابعت میں انجام دینا بھی درست نہیں۔ شریعت اسلامیہ کے جملہ احکام مستقل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دوسرے مذاہب کے طورطریقے سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں۔ کسی روایت میں نہیں آتا کہ صحابۂ کرام تابعین یااولیاء (رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین) میں سے کسی نے اس طرح کو کوئی معمول انجام دیا ہو۔ یاصفر وغیرہ میں شادی وغیرہ سے رکے ہوں۔

آخری چہارشنبہ کی رسم

اس ماہ صفر کے آخری چہارشنبہ کی جو رسم عوام الناس میں مروج ہے کہ اس دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماری سے صحت پائی تھی اور غسل صحت فرمایا تھا۔ اس بنا پر مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد آخری چہار شنبہ کو ایک تہوار کے طور پرمناتی ہے۔ اس کی کوئی اصل شریعت مطہرہ میں نہیں ملتی۔

تقریباً تمام مکتبہ فکر کے جید علما نے اس رسم کو بے اصل بتایا ہے۔ اس رسم کے بارے میں اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی قدس سرہٗ سے سوال کیاگیا تھا جس کا امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ نے نہایت معقول اور واضح جواب ارشاد فرمایا۔

چناں چہ ”احکام شریعت”میں ہے کہ آپ سے سوال کیا گیا کہ صفر کے آخری چہا رشنبہ کے متعلق عوام میں مشہور ہے کہ اس دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماری سے صحت پائی تھی۔ اس بنا پر اس دن کھانا و شیرینی وغیرہ تقسیم کرتے ہیں اور جنگل کی سیر کو جاتے ہیں۔

غرض کہ مختلف مقامات پر مختلف رسومات ہیں۔ کہیں اس دن کو نحس و مبارک جان کر گھر کے پرانے برتن گلی میں توڑ ڈالتے ہیں اور تعویذ و چھلہ چاندی کے اس دن کی صحت بخشی جناب حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام میں مریضوں کو استعمال کراتے ہیں۔

یہ تمام کام حضور سرور کائنات کے صحت پانے کی بناء پرعمل میں لائے جاتے ہیں۔ لہٰذا اس کی اصل شریعت مطہرہ میں ثابت ہے کہ نہیں اور فاعل عامل اس کا بربنائے ثبوت یا عدم مرتکبِ گناہ ہوگا یا قابل ملامت و تادیب ہوگا؟۔

تو امام اہل سنت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ نے جواب میں تحریر فرمایا کہ:آخری چہارشنبہ کی کوئی اصل نہیں ہے اور نہ ہی اس روز حضور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صحت یابی کا کوئی ثبوت ‘بلکہ وہ مرض جس میں وصال مبارک ہوا’اس کی ابتدا اسی دن سے بتائی جاتی ہے۔

اور ایک حدیث مرفوع میں آیا ہے آخر ربعا من الشھر یوم نحس مستمر اور مروی ہوا ابتدائی ابتلائے حضرت ایوب علیہ السلام اسی دن تھی اور اسے نحس سمجھ کر مٹی کے برتن توڑ دینا گناہ اور مال کا نقصان ہے۔ بہرحال یہ سب باتیں بے اصل و بے معنی ہیں۔ (احکام شریعت، حصہ دوم ص183،) جسیم بکڈپو دہلی

فضائل نماز

مشکلات سے دوچار ہونا پڑے گا۔ صفر کے مہینے سے نحوست کے تصور کو الگ کرنے کے لیے اس کی صفت مظفر رکھی گئی ہے۔ جس کے معنی کام یابی کے ہیں تاکہ مسلمان اس مہینے میں مبارک کام کے آغاز سے متعلق کسی اندیشہ کے شکار نہ ہوں۔

دیگر مہینوں میں جیسے اپنے معمولات انجام دیتے ہیں اس مہینے میں بھی ویسے ہی انجام دیں۔ اسلام حقیقت پسند مذہب ہے جس کی ساری تعلیمات کادار ومدار صداقت پر مبنی ہے نہ کہ تو ہم پرستی پر۔

مسلمانوں میں ماہِ صفر سے متعلق جو غلط فہمیاں اورفاسد خیالات و تفکرات پائی جاتی ہیں اسلام تو اسے مٹانے کے لیے آیا ہے پروان چڑھانے کے لیے نہیں۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو تاکید کرتا ہے کہ تم اپنے اندر قوت ایمانی پیدا کرو، سنت نبوی کو اپناؤ، صالحین و اسلاف کے حیات مقدسہ کے مطابق اپنی زندگی کو انہیں کے سانچے میں ڈھالنے کی سعی کرو۔

جان لینا چاہئے کہ نفع اور نقصان اللہ تبارک وتعالیٰ کی جانب سے ہے۔ اسی پر توکل کرو، غیرکے خوف وڈر کو اپنے قلوب واذہان سے نکال دو۔ حضور اکرم ﷺ کی مقدس تعلیمات بھی یہی ہے۔ آپ نے اپنی امت کو بار بارخوف خدا کی طرف توجہ دلائی۔

قرآن مجید میں بھی یہی تعلیم دی گئی ہے ”تو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور یہ اس لیے ہے کہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اورکسی طرح تم ہدایت پاؤ”۔ (ترجمہ:کنزالایمان، البقرہ آیت 150پارہ 2)۔

اس  مضمون کو بھی پڑھیں :جاہلانہ رسوم وبدعات کے خلاف امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہٗ

الحاصل یہ کہ شریعت اسلامیہ ہی صراط مستقیم ہے۔ یہی وہ راستہ ہے جس پر ہمارے سلف وخلف عمل پیرا ہے۔ اسی میں ہمارے لیے سعادت ونجات ہے۔ مسلمانوں !اگر ہمیں دنیا و آخرت میں سرخروئی حاصل کرنی ہے تو اسی صراط مستقیم کو اختیار کریں اورسارے باطل نظریات سے اپنے دامن کو بچائے رکھیں۔ مولیٰ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ تمام امت مسلمہ کو ایسے فاسد خیالات و تفکرات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔

تحریر:محمدصدرعالم قادری مصباحی

بنول،عیدگاہ محلہ،سیتامڑھی(بہار)۔
Mobile: 09108254080

ان مضامین کو بھی پڑھیں اوراپنے احباب کو شئیر کریں

اعلیٰ حضرت بحیثیت سائنس دان

اعلی حضرت مسلم سائنس دان

  امام احمد رضا اور حفاظت اعمال

اعلیٰ حضرت اور خدمت خلق

اجمیر معلیٰ میں اعلیٰ حضرت

 تحفظ ناموس رسالت میں اعلیٰ حضرت کے نمایاں کارنامے

 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا اغیار کی نظروں میں

اعلیٰ حضرت کا لطف سخن

امام احمد رضا اور اصلاح معاشرہ

جس سمت آگیے ہو سکے بٹھا دیئے ہیں

تذکرۂ اعلیٰ حضرت قدس سرہ

ہندی مضامین کے لیے کلک کریں 

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن