هندوستان همارا محبوب وپياراملک هے اس کوحاصل کرنے کے لئے هم نے بڑی قربانياں دی هيں اسی لئے اس کے اهم دن هم بڑی جوش وخروش سے مناتے هيں.ان دنون ميں يوم جمهوريه بهت اهم ترين دن هے .26/جنوری کا دن همارے ملک هندوستان کی تاريخ ميں نهايت هی اهميت کا حامل هے ، کيونکه اسی دن همارے ملک کا آئین نافذ ہوا۔ اس لئے کا عنوان ہے آزاد بھارت اور ہندوستان کی جمہوریت آزادئ هند سے پہلے پورے برّے صغيرپرتقريباً سوسال تک انگريزون کا قبضه رہا۔
آزاد بھارت اور ہندوستان کی جمہوریت
انگريزون کے قبضے سے پہلے برّصغيرپرمسلمانون کی حکومت تهی.انگريزوں سے آزادی حاصل کرنے کے لئے مسلمان اورغيرمسلم ليڈران مسلسل کوشش کرتے رهے .خدائے وحده، لاشريک محنت شاقه کا پهل ضرورعنايت فرماتاهے ۔ يہی وجه هے که بهت سی قربانياں دينے کے بعد آخرکار15/اگست1947ء کو هندوستان انگريزوں کے چنگل سے آزاد هوگيا۔
ليکن 26/جنوری 1950 کو آزاد جمهوری ملک بن گيا۔ يقينا اسی دن کے لئے هی گاندهی جی ،مولاناابوالکلام آزاد،جواهرلال نهرو، عبدالغفارخاں ،نيتاجی سبهاس چندربوس جيسے عظيم رهنماؤں کی قيادت ميں ہزاروں لاکهوں هندوستانی عوام نے بلا امتيازمذهب وملت آزادی کی پرچم کوبلند کيا اوراپنی بے مثال قربانيوں اوراتحاد واتفاق سے انگريزوں سے ٹکرلی اوراُسے هندوستان چهوڑنے پرمجبورکرديا۔
هم ان بزرگون کی انتهک کوششوں وجُهدِ مسلسل کی ياد تازه کرنے کے لئے ان خاص دنون ميں تقريريں کرتے هيں جنہوں نے عظيم قربانياں دے کرهميں انگريزوں کی ظلم وجبرسے نجات دلائ ہے ۔ ان تقريروں ميں اس بات پرخاص زورديا جاتا هے که هم ان کی قربانيوں کوضائع نه هونے ديں گے، اورمُلک کے گوشے گوشے کی حفاظت کريں گے۔
يوم جمهوريه کے موقع پر هرسال عام تعطيل هوتی ہے البته مدارس اسلاميه،اسکول اورکالج صبح کوکچھ ديرکے لئے کهلتی هيں . مدارس اسلاميه ،اسکول اورکالجوں کي طلباء وطالبات خاص قومی پروگرام کا نہايت ہی شان بان کے ساتھ اهتمام کرتے هيں . وطن عزيز کی محبت کے نغمے گاتی هيں،اورمجاهدين آزادی کی قربانيوں کوپوری تفصيل کے ساتھ بيان کرتے هيں۔۔
يوم جمهوريه کے موقع پرسارے ملک کے شهروں ،قصبوں اورديہاتوں ميں صفائی وستهرائی کا خاص خيال رکها جاتا هے.تمام صوبوں ميں مرکزی مقامات پرتقاريب کا انعقاد کيا جاتا هے اورساتھ ساتھ ثقافتی پروگرام کا اهتمام بهی هوتاهے .لوگ جوق درجوق گهروں سے باہرآجاتے هیں۔ مدارس اسلاميه،اسکول،کالج،چوک چوراہوں اورسرکاری نجی عمارتوں پرقومی پرچم لهرائی جاتی هيں ۔
گهروں ميں بچون،جوانوں اوربوڑهوں کا جوش وخروش تو قابل ديد ہوتا هے.رهائشی علاقوں ،ثقافتی اداروں اورمعاشرتی انجمنوں کے زيراهتمام تفريحی پروگرام توانتہائی شاندارطريقے سے منائی جاتی هيں.مساجد ميں ملک وقوم اورتمام امّت کی ترقی وخوش حالی ،بهٹکے هوئے لوگوں کوصراط مستقيم کی توفيق اورسلامتی کے لئے دعائيں مانگی جاتی هیں۔
یوم جمہوریہ اور مسلمانوں کا کردار بہت جامع مضمون ہے ضرور مطالعہ کریں اور اپنے احباب کو شئیر کریں
یوم جمہوريه کے اس پربہارموقع پردوسرے ممالک کے سربراہان صدرِهند ووزيراعظم کومبارک بادی کا پيغام بهيجتے هيں ،اورنيک خواهشات کااظهاربھی کرتےهیں۔
هماراملک هندوستان صوفی سنتوں اوردرويشوں کا ملک ہے ،جنہوں نے ہميشہ امن وشانتی ،صلح اوربهائی چاری کا پيغام ديا هے آج بهی ضرورت اس بات کی ہے که هم اپنی اپنی سطح پراوراپنی اپنی بساط کے مطابق اُن آدرشوں اوراُصولوں کواپنائيں جوهمارے بزرگون نے هميں عطا کئی ہيں۔
هندوستان دنيا کی سب سے بڑی جمہوريت هے اوراس جمہوريت کی بنياد رنگارنگ تہذيب اوربوقلمونی پرهے،يہ ملک هرمذہب ،هرطبقے،هرخطے اورهرکلچرکا ايک ايسا سرچشمہ هے جس کے سوتے انسانيت کی بنياد پرپهوٹتی هيں، اورصديوں سے سيروشکر هوکر هندوستاں کی گنگا جمنا تہذيب کوسيراب کرتي رهی هیں۔
همیں چاہئے کہ هم انسانيت ،امن وآشتی ،آپسی بهائی چارے اورپيارومحبت کی اس پيغام کوگهرگهرعام کريں جوہمارے بزرگوں سے ہميں وراثت ميں ملی هے اورجس کی هم امين ووَارِث هيں،کسی شاعرنے کياهی خوب کہا ہے۔
آؤ مل جل کے چلوپہلے يہی کام کريں سب اخلاص ومحبت کا چلن عام کریں
اسی انداز سے هردل ميں اُترنا هوگا کام بهارت کے لئے هم کويہ کرنا هوگا
اپنے بهارت کوبلندی کی طرف لانا ہے اوربہت ترقی کے لئے جانا ہے
آئین ہند کا نفاذ اور جمہوری اقدار کا مطالعہ کرنا نہ بھولیں
آج کا دن هميں انہيں بزرگون اورعظيم رهنماؤں کی قربانيوں کی ياد دلاتا ہے، همارے بزرگوں نے آزادی اورجمہوريت کا جوخواب ديکها تها وه شرمندئہ تعبيرتوہوا، تاهم همارے سامنے آزادی،اُخوّت اورمساوات کا عظيم تصورتشنئہ عمل هے.اس ملک کے تمام باشندوں کو يکساں طورپرآگے بڑھ کراس يکجہتی کا مظاهره کرناچاهئے ۔
اس موقع پرهميں يه نہیں بهولناچاهئے کہ هماراملک آج گوناگوں مسائل سے دوچارهے، يه همارے لئے لمحہَ فکریہ ہے.بلاشبه هم نے شديد مزاحمتوں کے باوجود اپنی گنگا جمنی ،وفاقی اورجمہوری کردارکا زبردست تحفظ کياهے.سائنس اورٹکنالوجی ،حرفت وزراعت،نقل وحمل،اطلاعاتی اورمواصلاتی ٹکنالوجی کے شعبوں ميں همارے ملک نے اہم کردارادا کيا هے، ليکن همارے سامنے عدم مساوات ،بے روزگاری،پسماندگی اورناخواندگی وغيره کاعفريت کھڑاهے.اس لئے ضروری ہے که هم اس دورکی تقاضوں کوديکهيں اورملک کی ترقی اورکامرانی کی صحيح راستوں کاتعين کريں۔
انگريزوں کا اصلی مُلک اوروطن انگلينڈ ہے، انگلينڈ ميں زمانهَ قديم سے بادشاهی چلی آرہی ہے ، وہاں کی حکومت کا نام برطانوی حکومت هے جسے انگريزی زبان میں برٹش گورنمنٹ کہتے ہيں جب انگريز ساهوکاراپنے وطن انگلينڈ سے هندوستان آئے تويہاں انهوں نے تجارتی کاروبارکا سلسله قائم کيا اوراس ميں خوب ترقی کی پهربعد ميں انهوں نے مغل بادشاہوں کی بے بسی اورکمزوريوں سے مکمل فائده اٹهاتے هوئے ايسٹ انديا کمپنی کے نام سے اپنی انگريزی حکومت قائم کرلی۔
حضرت اسود الراعی رضی اللہ عنہ کی زندگی کا مطالعہ کریں
انگليند کی حکومت بَرطانيہ نے اگرچه ايسٹ انديا کمپنی کی اس نئی حکومت کو جائز قرارديا تها اورهندوستان کا نظام درست رکهنے کے لئے کمپنی کے نام هدايات وفرمان بهی بهيجتی رهی ،ليکن خود اس نے هندوستان کی انگريزی حکومت کے اختياراپنے ہاتھ ميں نهيں لئے بلکه کمپن ہی کے ہاتھ میں رهنے ديا جس کے باعث کمپنی کے کرتا دهرتا اورحکام آزاد بن کرهندوستان ميں اپنی من مانی حکومت کرتی رہی۔۔
چونکه کمپنی کے دورحکومت ميں انگريز افسران هندوستانيوں کے ساتھ نوکروں اورغلاموں جيسا برتاؤ کرتے تهے.هندوستانيوں کوحقيروذليل نگاهوں سے ديکهتے تهے ،ان پرطرح طرح کا ظلم وستم کرتے تهے،اس لئے عام هندوستانيوں ک ادل کمپنی راج سے بہت پک گيانتهانجس کے نتيجے ميں سب سے پہلی مرتبہ، میرٹھ چهاؤنی ميں هندوستانی فوج نے 16/رمضان المبارک1273هجری مطابق 10/مئی1857ء کواتوارکے دن ايسٹ انديا حکومت کے خلاف بغاوت کااعلان کيا۔
اورانگريز فوجی افسروں کوقتل کيا،پهرباغی فوج ميرٹھ سے راتوں رات چل کرصبح سويرے 17/رمضان المبارک1273هجری مطابق 11/مئي 1857ء کودهلی پهنچے اورانگريز حکمرانوں کوموت کے گهاٹ اتارکرسراج الدين بهادرشاه ظفرکی بادشاہت اورحکومت کا اعلان کيا۔ ميرٹھ اوردهلی کی طرح يوپی کے دوسرے اضلاع بريلی،کانپور،جهانسی،لکهنؤ،گورکهپور،اعظم گڑھ وغيره ميں بهی بغاوت کی آگ مکمل طورسے پهيل گئی، جگه جگه انگريز حکام وافسراں مارڈالے گئے.کئی ايک ضلع سے کمپنی کاراج مکمل ختم هوگيا۔
انقلاب 1857ء ميں علماء کرام نے مذهبی فريضه کے طورپرانگريزوں کے خلاف جهاد کے فتاویٰ جاری کئے اورعملی طورپربهی جنگ ميں شريک هوکرمجاهدين کی حوصلے بڑهائے، اورانقلابيوں کي بهرپورقيادت کی جن ميں ۔ مولانا سيد احمد شاه مدراسی کا نام سب سے نمايا هے، جواپنے پيرومرشد محراب شاه قلندرگوالياری کے حکم پرتقريباً1846ء سے انگريزون کے خلاف مهم چلارهے تهے۔
ديگرمشہورعلمائے انقلاب 1857ء ميں چند سربرآورده حضرات کي نام يه هيں۔
مفتی صدرالدين آزرده دهلوی،علامه مولانا فضل حق خيرآبادی،مولانا فيض احمد بدايونی،مولانا کفايت علي کافی مرادآبادی، مولاناوہاج الدين مرادآبادی،مفتی عنايت احمد کاکوروی،مولانارحمت الله کيرانوی،مولانا ڈاکٹروزيرخان اکبرآبادی،مولاناامام بخش صہبانی دهلوی.تاريخ انقلاب پرلکهی گئی کتابوں کے عام اندازه کي مطابق لگ بهگ پندره هزار(15000) علماء کرام جنگ آزادی 1857ء ميں شهيد کئے گئے تهے۔.
جنگ آزادی ميں مردوں اورعورتوں نے ايک ساتھ مل کرحصه ليا انگريزحکومت نے انہيں کچلنے کے لئے اپنی تمام ترقوتوں ک استعمال کيا لوگوں کوظلم وستم کا نشانہ بنايا مگراس کا کوئی نتيجہ نہ نکلا اورآخرميں عوامی مطالبه کے آگے انگريزوں کوجهکنا پڑا اوربالآخر15 /اگست 1947ء ميں انگريزوں نے هماراملک همارے حوالے کرديا۔
اس وقت حکومت چلانے کی ذمه داری ملک کے لوگوں پرآگئی آزادی کےبعد ملک کے رهنماؤں کے سامنے يہ مسئله درپيش آيا که هم کس طرح حکومت چلائيں،اس کے لئے قانون کيسا ہو،عوام کے اختيارکيا ہوں گے ،اوراُن کی ذمه داری کياهوگی،لوگوں کوانصاف کيسے ملے گا اِن سب باتوں کے لئے اورملک کوصحيح سمت ميں لے جانے کے لئے ضروری تها کہ آئين ملک تحريرکيا جائے ،اس کے لئے چهوٹی سی کميتی بنائی گئی جس کے صدرڈاکٹربهيم راؤ امبيڈکرمنتخب ہوئے .اسی آئين پر26/جنوری 1950ء سے عمل شروع هوا اِس لئے ہرسال همارے مُلک هندوستان میں 26/جنوری کويوم جمهوريہ کاجشن منايا جاتا هے
محمد صدرِعالم قادری مصباحی
امام روشن مسجد،ميسورروڈ،بنگلور26
09620747322