Friday, October 18, 2024
Homeشخصیاتحضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ

حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ

جعفر و صادق بحق ناطق واثق: بہر حق مارا طریقِ حق نما امداد کن ، حضرت  سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ حضرت سیدنا امام باقر رضی اللہ عنہ کے بڑے صاحبزادے ہیں آپ کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں ذیل میں مختصر مگر جامع سوانح حیات ملاحظہ کریں اور ثواب کی نیت سے شئیر کرتے جاہیں۔

حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ 

صدق صادق کا تصدق صادق الاسلام کر

بے غظب راضی ہو کاظم اور رضا کے واسطے

ولادت باسعادت

۔۱۷،ربیع الاول بروز دوشنبہ ؁۸۰ھ یا ؁۸۳ھ میں مدینہ منورہ ہوئی

اسم مبارک و کنیت و لقب

 اسم مبارک جعفر بن محمد کنیت ابو عبداللہ ابو اسمعٰیل اور لقب صادق، فاضل، اور طاہر ہے۔

والد کا نام حضرت سیدنا امام محمد باقررضی اللہ عنہ اور والدہ ماجدہ کا نام  ام فردہ  رضی اللہ عنھا آپ کی والدہ مکرمہ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہیں حضرت ام فردہ بنت حضرت قاسم اور حضرت قاسم کی والدہ کا نام حضرت اسماء ہیں۔

 اور  حضرت قاسم  کے نانا کا نام حضرت عبد الرحمٰن بن ابو بکر صدیق رضی اللہ عنھم ہے اس وجہ سے حضرت  امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ بڑے فخریہ انداز میں فرمایا کرتے تھے۔ ولد فی الصدیق مرتین۔ یعنی  پیدا کیا ہم کو صدیق نے  دو مرتبہ۔

 حلیہ شریف

آپ بڑے حسین و جمیل اور نہایت شکیل تھے۔ قد مبارک موزوں اور رنگ گندم گوں تھا باقی صورت و سیرت میں اپنے آبائے کرام کے مثل تھے

آپ کے فضائل

آپ کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں آپ کو اگر ملت نبوی کا سلطان اور دین مصطفوی کا برہان کہیں تو بجا و درست ہے آپ وقت کے امام، اہل ذوق کے پیش رو صاحبانِ عشق و محبت کے پیشوا تھے۔

عابدوں کے مقدم اور زاہدوں کے مکرم تھے۔ آپ نے طریقت کی بے شمار بیان فرمائی ہیں اور اکثر رواہات آپ سے مروی ہیں آپ کو ہر علم و ارشادات میں حد درجہ کا کمال تھا اور آپ برگزیدہ جملہ مشائخ عظام تھے سب کا آپ کے اوپر اعتماد تھا اور آپ کو پیشوائے مطلق جانتے تھے اور جانتے ہیں۔

حافظ ابونعیم اصفحانی  خلیفۃ الابرار میں  عمر بن مقدام  سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں جب میں حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ  کو دیکھتا تھا تو مجھے خیال ہوتا تھا کہ یہ انبیاء کرام کی نسل سے ہیں۔

طبقات الابرار میں ہے کہ آ پ نے اپنے والد ماجد اور زہری  اور نافع اور ابن المکندر وغیرہ سے حدیث لی ہے اور آپ سے حضرت سفیان ثوری ، ابن عینیہ ، شعبہ، یحیی القطان، امام مالک  اور آپ کے صاحبزادے حضرت امام موسیٰ کاظم رضی اللہ عنہ  نے حدیث لی اور روایت کی ہے۔

صواعق محرقہ  میں  علامہ ابن حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ لکتھے ہیں۔ کہ اعیان ائمہ میں سے یحیی بن سعید ابن جریح امام مالک بن انس امام سفیان ثوری سفیان بن عینیہ امام ابوحنیفہ ابو ایوب سجستانی نے آپ سے حدیث اخذ کیا ہے۔

اور ابوقاسم کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ  ایسے ثقہ  ہیں کہ آپ جیسے کی نسبت ہر گز پوچھا نہیں جاتا۔

  مستجاب الدعوات

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ اس درجہ مستجاب الدعوات و کثیر الکرامات تھے کہ جب آپکو کسی چیز کی ضرورت محسوس ہوتی تو آپ ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے کہ اے میرے رب ! مجھے فلاں چیز کی حاجت ہے آپ کی دعا ختم ہونے سے پہلے ہی وہ چیز آپ کے پہلو میں موجود ہو جاتی ۔

چنانچہ ابو لقاسم طبری ابن وہب سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے لیث بن سعد رحمۃ اللہ کو فرماتے سنا کہ میں ؁۱۳ھ میں حج کے لیے پیدل چلتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا۔ عصر کے وقت جبل بو قیس پر پہنچا تو وہاں ایک بزرگ کو دیکھا کہ بیٹھے دعائیں کر رہے ہں اور یا رب یا رب اتنی بار کہا کہ دم گھٹنے لگا۔

پھر اسی طرح یا حی یا حی کہا پھر اسی طرح یا رباہ یا رباہ کہا پھر اسی طرح ایک سانس میں یا اللہ یا اللہ کہا پھر اسی طرح یا رحمٰن یا رحمٰن پھر یا رحیم یا رحیم پھر یا ارحم الرحمین یا ارحم الرحمین کہتے رہے۔

اس کے بعد یا للہ میرا انگور کھانے کو دل چاہتا ہے وہ عطا فرما۔ اور میری چادریں پرانی ہوگئیں ہیں مجھے نئی چادریں عطا فرما ۔

لیث رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خدا کی قسم ! ابھی آپ کی دعا ختم بھی نہ ہونے پائی تھی کہ میں نے انگور کی ایک بھری ٹوکری رکھی دیکھی۔ حالانکہ وہ موسم انگور کا نہ تھا اور نہ ہی کہیں اس کا نام و نشان تھا۔

اور ساتھ میں دو چادریں بھی رکھی ہوئی تھی کہ آج تک میں نے ویسی چادریں کہیں نہیں دیکھیں ۔

اس کے بعد انگور کھانے کے لیے بیٹھ  گئے۔

 میں نے کہا حضور!۔ میں بھی آپ کا شریک ہوں؟۔ فرمایا کیسے؟ میں نے کہا کہ جب آپ دعا میں مشغول تھے تو میں آمین آمین  کہہ رہا تھا۔

 آپ نے ارشاد فرمایا اچھا آگے بڑھ کر کھاؤ ۔ میں بھی آگے بڑھ کر کھانے لگا وہ انگور ایسے عمدہ و لذیز تھے کہ میں نے ویسے انگور کہیں نہیں کھائے۔

یہاں تک کہ میں سیر ہوگیا اور ٹوکری ویسی کی ویسی ہی بھری رہی۔ اس کے بعد مجھ سے فرمایا اس سے ذخیرہ مت رکھنا اور نہ ہی اس سے کچھ چھپانا۔ پھر ایک چادر بھی مجھے عنایت فرمانے لگے۔

میں نے کہا مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے اس کے بعد آپ نے ایک چادر کا تہبند باندھا اور دوسری چادر کو اوڑھ لیا  اور دونوں پرانی چادریں ہاتھ میں لیے ہوئے نیچے اترے میں بھی آپ کی پیچھے چلنے لگا۔

جب آپ صفا و مروہ کے قریب پہنچے تو ایک سائل نے کہا۔ اے ابن رسول اللہ ! یہ کپڑا مجے پہنا دیجئے اللہ تعالیٰ آپ کو جنت کا حلہ پہنائے گا تو انہوں نے وہ دونوں چادریں اس کو دے دیں۔

میں نے اس سائل کے پاس جا کر اس سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟۔ اس نے کہا یہ حضرت جعفر صادق بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔

میں نے پھر ان کو ڈھونڈا تاکہ ان سے کچھ سنو اور نفع حاصل کروں مگر میں ان کونہ  پاسکا۔( مسالک السالکین) تذکرہ مشائخ قادری برکاتیہ رضویہ۔

عادات کریمانہ

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ  انتہائ بلند مقام اور نیک خصلت کے مالک تھے غرباء و مساکین کے ساتھ بہت دلجوئی کے ساتھ پیش آتے تھے ۔آپ کے لبوں پر ہمیشہ تبسم رہا کرتا تھا ۔ جب بھی حدیث مصطفےٰ ﷺ بیان فرمایا کرتے تھے وضو سے ہوتے تھے ۔

 آپ کے شاگردوں کا کہنا ہے کہ شبانہ یوم جب کوئی آپ سے ملتا تو آپ کو تین حالتوں میں سے کسی ایک پر  پاتا اول نماز پڑھتے دوم قرآن پاک کی تلاوت فرماتے سوم روزے سے ہوتے۔    

تصانیف

 حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ صاحب تصانیف بزرگ ہیں آپ حدیث، تفسیر تمزیل میں فائق اور بے نظیر تھے جیسا کہ امام کمال لدین  حیواۃ الحیون  میں لکھتے ہیں کہ  ابن قیتیبہ  نے  کتاب ادب الکاتب  میں تحریر فرمایا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے ایک کتاب بنام  جفر  اہل بیت کے لیے تحریر فرمائی۔

 اس کی خصوصیت یہ ہے کہ قیام قیامت تک جملہ حاجات جو پیش ہوں گے تمام کو آپ نے تحریر فرمایا۔

اسی طرح سے علم جفر الابیض، مصحف فاطمہ، جامعہ ان کتابوں سے آپ کی علمی ادبی، دینی خدمات کا پتہ چلتا ہے اور ساتھ ہی آپ کی انکساری و تواضع کا بھی پتہ چلتا ہے اتنے عظیم علوم پر حاوی و استاذ زمن ہونے کے باوجود جب آپ سے لوگوں نے کہا کہ آپ میں سب ہنر ہیں۔

آپ زہد، کریم ، اور خاندان کے قرۃ العین بھی ہیں۔ لیکن متکبر ہیں تو آپ نے جواب دیا ۔ میں متکبر نہیں ہوں اس لیے کے مجھے جلوۂ کبریائی حاصل ہے جب کہ میں نے اپنے سر سے  تکبر نکال دیا تو اس ذات واحد کی کبریائی کا جلوہ مجھ میں سما گیا اور یہی وجہ ہے کہ آپ  فرمایا کرتے تکبر سے تکبر کرنا چاہئے بلکہ اس کی کبریائی سے کبر زیبا ہے۔

امام اعظم آپ کی خدمت میں

 چاروں اماموں نے بلا واسطہ یا بالواسطہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے علم حاصل فرمایا خاص طور پر

 حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ نے حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے اکتساب فیض  فرمایا ۔حضرت امام اعظم حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرماتے ہیں میں نے جعفر بن محمد سے زیادہ عالم کوئی اور کسی کو نہیں دیکھا ۔

اور ایک مقام پر حضرت امام اعظم فرماتے ہیں کہ میں نے دو سال امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں گزارے اگر وہ دو سال نہیں ہوتا تو نعمان ہلاک ہو جاتا۔

 خلیفہ منصور پر آپ کی ہیبت

 خلیفہ منصور ایک دن اپنے وزیر سے کہا کہ امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کو میرے دربار میں حاضر کرو تاکہ میں ان کو قتل کروادوں ۔

وزیر نے کہا کہ امام جعفر صادق ایک سید زادے ہیں پھر گوشہ نشیں ہیں اس لیے ان کو قتل کرنا مناسب نہیں ہے ۔

خیلفہ اپنے وزیر کی بات سن کر غصہ ہوا اور کہا کہ جو میں حکم دیتا ہوں اس پر عمل کرو۔ مجبوراً وزیر حضرت امام جعفر صادق کو بلانے کے لیے روانہ ہو گیا اور خلیفہ نے حکم دیا جب امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ آئیں تو میں اس  وقت اپنے سر سے تاج اتار دوں گا اور یہ عمل دیکھتے ہی اسی دم ان کو قتل کر دینا۔

چناچہ جب  حضرت امام صادق رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور دربار میں داخل ہوئے۔ خلیفہ منصور کی نظر جب آپ پر پڑی تو فوراً ہی اپنی جگہ سے اٹھا اور آپ کا استقبال کیا اور صدر مقام پر آپ کو بیٹھایا۔ اور خود مؤدبانہ طور پر آپ کے سامنے دوزانو بیٹھ گیا۔

یہ کیفیت دیکھ کر اس کے مقرر کئے ہوئے غلاموں کو بڑا تعجب ہوا کہ پروگرام تو کچھ اور تھا اور کام کچھ اور ہی ہورہا ہے۔ منصور نے کہا کہ اگر آپ کی کوئی حاجت ہو بیان فرمائیں غلام آپ کی ہر حاجت پوری کرنے کو تیار ہے۔

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ  میری حاجت یہی ہے کہ آئندہ پھر کبھی مجھے اپنے دربار میں طلب نہ کرنا تاکہ میں خدا کی یاد میں مشغول رہوں۔  خلیفہ منصور نے جب آپ کا یہ جملہ سنا تو فوراً آپ کو بڑی عزت و احترام کے ساتھ رخصت کیا۔

حضرت امام کے تشریف لے جانے کے بعد وزیر نے تبدیلی حال کی وجہ پوچھی کہ آپ نے حکم کچھ اور دیا تھا اور کام کچھ اور کیا اس کی کیا وجہ ہے ۔

خلیفہ منصور نے کہا کہ جب امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ دربار میں داخل ہوئے تو آپ کے ہمراہ ایک بہت بڑا اژدھا دیکھا جس کا ایک لب میرے تخت کے اوپر اور ایک نیچے تھا۔ اور وہ اژدھا زبان حال سے کہہ رہا تھا۔  

اگر تم نے امام کو ستایا تو تمہیں تخت سمیت نگل جاؤں گا چنانچہ میں نے اژدھے کے خوف سے ہی اپنا سارا پروگرام تبدیل کردیا اور جو کچھ کیا وہ تم نے دیکھ لیا۔

اولادِ کرام

 حضرت امام کے چھ شہزادے اور ایک شہزادی تھیں جن کے اسماء گرامی یہ ہیں۔ حضرت اسماعیل، حضرت محمد ،حضرت علی، حضرت عبداللہ، حضرت اسحٰق، حضرت موسیٰ شہزادی کا نام ام فردہ ہے  رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین۔

وصال

 سلطنت عباسیہ کے خلیفہ دوم ابو جعفر منصور بن ابو العباس السفاح کے عہد میں بروز جمعہ دو شنبہ ۱۵ رجب المرجب یا ۲۴ شوال المکرم ؁۷۶۵ء ؁۱۴۸ھ ۶۸ سال کی عمر میں زہر سے مدینہ منورہ میں وصال فرمایا ۔

مزار مبارک

آپ کا مزار مبارک مدینہ منورہ کی قبرستان جنۃ البقیع میں والد ماجد حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں ہے۔

 آپ کے اقوال

حضرت امام صادق رضی اللہ عنہ کے کچھ اقوال و ملفوظات تبرکاً پیش کئے جاتے ہیں ۔

(۱) کوئی توشہ پرہیزگاری سے افضل نہیں

(۲) خاموشی سے احسن کوئی چیز نہیں

(۳) جہالت سے زیادہ  مضر کوئی دشمن نہیں

(۴) جھوٹ سے زیادہ  بری کوئی بیماری نہیں

(۵) جو شخص ہر کس نا کس کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے وہ سلامت نہیں رہتا ہے

(۶)جو برے راستے پر جاتا ہے اسے اتہام لگتا ہے

(۷) جو اپنی زبان کو قابو نہیں رکھتا وہ پشیمان ہوتا ہے

(۸)پانچ  آدمیوں کی صحبت سے دور رہنا چاہیے

۱ جھوٹے سے جو ہمیشہ تمہیں دھوکے میں رکھے گا

۲ احمق سے جو تمہیں فائدہ پہنچانے کی کوشش کرے گا مگر نقصان پہنچائےگا

۳بخیل سے جو اپنے تھوڑے نفع کی خاطر تمہارا بہت نقصان کردے گا

۴ بزدل سے جو آڑے وقت پر تمہیں ہلاکت میں چھوڑ جائے گا

۵ بد عمل سے جو تمہیں ایک نوالے پر بیچ ڈالے گا اور اس سے کمتر کی امید رکھے گا ۔  

حوالہ    تذکرہ مشائخ قادریہ برکاتیہ رضویہ

ترتیب : محمد اویس رضا قادری

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن