کسی بھی قوم یا سماج کے مسقبل کا اندازہ ان کے نوجوان نسلون سے لگایا جاتا ہے جس قوم کے نوجوانوں کا عمل و کردار بہتر ہوتا ہے اس کے قوم کی زندگی تابناک ہوتی ہے اسی کو بیاں کرتا ہے آج کا یہ جامع مضمون جس کا عنوان ہے نوجوان قوم کا مسقبل ہیں۔
نوجوان قوم کا مسقبل ہیں
نوجوان نسل ملک وملت کی تعمیر وترقی کیلئے بیش قیمت سرمایہ ہے نو جوان ملک وقوم کا مستقبل ہیں یہ قوم وملت کے لیے ناقابلِ فراموش کارنامے انجام دے سکتے ہیں۔
لیکن یہ بھی ایک نا قابل انکار حقیقت ہے کہ نوجوانوں کی تباہی، قوم وملت کی تباہی ہے، اگر نوجوان بے راہ روی کا شکار ہوجائے تو قوم سے راہِ راست پر رہنے کی توقع بے سود ہے۔
جس قوم کے نوجوانوں میں بگاڑ پیدا ہوجائے وہ قوم تباہی کے راستہ پر چل پڑتی ہے۔ نوجوانوں کی اخلاقی تربیت صرف والدین، علماء یا اساتذہ کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ خود نوجوانوں میں بھی اس بات کا احساس ہونا اشد ضروری ہے۔
کرونا وائرس بیماری یا عذاب الہی
علماء ، والدین، سرپرست اور اساتذہ کے ساتھ حکومت پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نوجوان نسل کی تباہی وبربادی کو روکنے اور ان کے اخلاق وکردارکو بہتر بنانے کے لئے مواقع فراہم کرے ۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد فرانس کے صدر نے شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘‘ ہمارے نوجوان کردار سے عاری ہوچکے ہیں اس لئے ہمیں جنگ میں شکست سے دوچار ہونا پڑا ” ۔
حضرت اسود الراعی رضی اللہ عنہ کے اسلام و شہادت کی ایمان افروز داستان
جب کوئی قوم اخلاق سے محروم ہوجاتی ہے تو کوئی طاقت اسے ترقی سے ہمکنار نہیں کرسکتی۔ میں سمجھتا ہوں کہ نوجوانوں میں یہ بگاڑ گھر سے ہی شروع ہوتا ہے۔
اولاد کی تربیت کے سنہرے اْصول جوبتائے گئے ہیں ان پر عمل نہ کرنے کے سبب نوجوان نسل میں بگاڑ پیدا ہورہا ہے اور اس کی بڑی ذمہ داری مذہبی و سیاسی قیادت پر بھی عائد ہوتی ہے۔
موجودہ ملکی حالات اور ہماری ذمہ داریاں
کیونکہ ان برائیوں کو دیکھتے ہوئے انہیں نظرانداز کیا جانا، قوم کی تباہی پر خاموشی اختیار کرنے کے مترادف ہے۔جبکہ انھیں ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
از۔۔۔ محمد ہاشم اعظمی مصباحی
نوادہ مبارکپور اعظم گڈھ یو پی
حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ
کورونا وائرس بیماری یا عذاب الہی از الحاج حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی