تحریر طارق انور مصباحی کیرلا تاج وراثت اور نصف قیادت
تاج وراثت اور نصف قیادت
انسانوں کی دینی و دنیوی قیادت کے واسطے اللہ تعالیٰ نے حضرات انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃوالسلام کو مبعوث فرمایا،پھر ان نفوس قدسیہ کی وراثت کے سبب قیادت کافرض علمائے دین کے سپرد ہوا۔اب علما نے خود کونصف قیادت تک محدود فرمالیا!!!۔
۔(1)علامہ تفتازانی نے رقم فرمایا:}اَلرِّسَالَۃُ وَہِیَ سَفَارَۃُ العَبدِ بَینَ اللّٰہِ وَبَینَ ذَوِی الاَلبَابِ مِن خَلِیقَتِہٖ لِیُزِیحَ بِہَا عِلَلَہُم فِیمَا قَصَرَت عَنہُ عُقُولُہُم مِن مَصَالِحِ الدُّنیَا وَالاٰخِرَۃِ{ (شرح العقائد النسفیہ ص132)۔
ترجمہ:رسالت یہ ہے کہ بندۂ مخصوص اللہ تعالیٰ اوراس کے باشعور بندوں کے درمیان دنیاوی اوراخروی مصلحتوں سے متعلق سفارت کاری کرے، تاکہ وہ بندگان خداکی ان برائیو ں کو دور کر سکے، جن کو سمجھنے سے ان بندوں کی عقلیں قاصرہیں۔
۔(2)امام نجم الدین نسفی نے تحریرفرمایا:}وَقَد اَرسَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی رُسُلًا مِنَ البَشَرِ اِلَی البَشَرِ مُبَشِّرِینَ وَمُنذِرِینَ -وَمُبَیِّنِینَ لِلنَّاسِ مَا یَحتَاجُونَ اِلَیہِ مِن اُمُورِ الدُّنیَا وَالدِّینِ{(شرح العقائد النسفیہ ص133)۔
ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے انسان وں میں سے رسولوں کو (اہل ایمان و اہل طاعت کو جنت اور ثواب کی) خوش خبری سنانے والے اور(اہل کفر اور گنہگاروں کو جہنم اور عذا ب سے) ڈرانے والے،اور ان کے دین اوردنیا سے متعلق ضرورت والے امور کو بیا ن کرنے والے بناکر بھیجا ہے:(یعنی ان تمام امورکی تعلیم دینے کے واسطے ان نفوس عالیہ کورسول بناکربھیجاگیا)۔
۔(3)شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے رقم فرمایا:} فِی النَّبِیِّ مَصَالِحُ لَا تُحصٰی{(میزان العقائدمع شرح العقائد ص 185)۔
ترجمہ: نبی (کے بھیجنے) میں بے شمار مصلحتیں ہیں۔
۔(4)ارشادالٰہی ہے:} وَیُعَلِّمُہُمُ الکِتَٰبَ وَالحِکمَۃَ{(سورہ بقرہ:آیت129 -سورہ جمعہ:آیت 2)۔
توضیح:حضوراقدس علیہ الصلوٰۃوالسلام قرآن اور حکمت دونوں کی تعلیم دیں گے۔حکمت کا مفہوم بہت وسیع ہے۔
۔(5)علامہ عزبن عبدالسلام شافعی دمشقی (577ھ-660ھ)نے رقم فرمایا:}الحکمۃ العلم بما فی تلک الکتب-او جمیع ما یحتاج الیہ فی دینہ ودنیاہ{(تفسیر عزبن عبد السلام جلداول ص287-دارابن حزم بیروت)۔
۔(ت)حکمت ان امورکاعلم ہے جوان(آسمانی) کتابوں میں ہے،یا دین ودنیا کی تمام ضرورت کی چیزوں کاعلم ہے۔
توضیح:حضرات انبیائے کرام ومرسلین عظام علیہم الصلوٰۃ والسلام،دین کی بات بھی بتائیں گے اور دنیا کی باتیں بھی وہی بتائیں گے۔ نبی و رسول صرف دین بتانے کے لیے نہیں آئے، بلکہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو جن تعلیمات کی ضرورت تھی۔
وہ تمام علوم وفنون حضرات انبیائے کرام علیہم السلام کے ذریعہ عطاہوئے،پس جو نبی کا وارث ونائب ہو، انہیں بھی دینی علم کے ساتھ دنیاوی مصلحتوں کی بھی جانکاری ہو،تاکہ وہ ہرمحاذپرقوم کی قیادت ورہنمائی کر سکے،تاکہ وہ امت مسلمہ کے لیے مرجع ومرکزبن جائے اور لوگوں کواعمال صالحہ وعقائد حقہ کی تعلیم دے،اور ان کے دنیاوی مفاسد کاازالہ اوردنیوی مصلحتوں کی ترغیب دے۔
بھارت میں انگریزوں کے قبضے کے بعد دینی ودنیاوی علوم کے دانش کدے الگ ہوگئے۔ علمائے کرام دینی امور تک محدود ہوگئے۔انھوں نے قوم کی سیاسی،اقتصادی،معاشی ومادی قیادت کو ناقابل توجہ سمجھا۔آزادی ہند کے بعد بھی علما اسی دائر ے میں محدود رہے۔ یہ دائرہ خود ساختہ ہے یا شریعت نے یہ دائرہ بندی کی ہے؟۔
حضرات انبیائے کرام ومرسلین عظام علیہم الصلوٰۃ والسلام کو ہر امرصالح کی قیادت کے لیے مبعوث فرمایا گیاتھا، پھر دینی امور تک کی دائرہ بندی کیوں کر شرعی دائرہ بندی ہوسکتی ہے؟
طارق انور مصباحی (کیرلا)۔
رکن: روشن مستقبل دھلی
ملک کی معیثت سنبھالیں گے خود نہ سنبھلنے والے
روزہ و رمضان میں اخلاص کی برکتیں از علامہ عارف رضا نعمانی مصباحی