Saturday, October 19, 2024
Homeمخزن معلوماتشریعت پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر فتح و کامیابی

شریعت پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر فتح و کامیابی

سجاد علی شعبہ اسلامک اسڈڈیز،جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی اسلامیہ دہلی۔ شریعت پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر فتح و کامیابی

شریعت پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر فتح و کامیابی

عصر حاضر میں امت مسلمہ کو سارے عالم میں جس طرح کے چیلنجس درپیش ہیں وہ اس بات کی طرف اشارہ ہیں کہ آج مسلمانان عالم اسلام سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ آج مسلمان جہاں سیرت طیبہ اور فرائض اسلام کو فراموش کررہے ہیں وہیں باطل طاقتیں اپنا سر اٹھارہی ہیں۔

قوم مسلم رب تعالیٰ کہ اس فرمان عالیشان کو بھول چکی ہے جس میں رب تعالیٰ نے فرمایا کہ تم وہ قوم ہو جو دوسروں کو نیکی کی طرف بلانے والی اور برائیوں سے روکنے والی ہے ۔لیکن آج دیکھا جارہا ہے کہ قوم مسلم برائیوں کو بڑے ہی تیزی سے قبول کر رہی ہے۔

جب کہ امت مسلمہ ایک خیر امت ہے اس کا منصب ہی انسانی سماج کو الہیٰ فطری نظام کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنا اور بحیثیت مجموعی اسلام کو اپنی ذات و خاندان اور ملت پر نافذ کرنے کے ساتھ اسلام او ر اسلام کی فطری پاکیزہ تعلیمات کو کرئہ ارض پر رہنے بسنے والوں کامقدر بنانا ہے تاکہ فاسد عناصر کی اصلاح ہو اور کرئہ ارض پر رہنے اور بسنے والوں کے لیے ایک بہترین نظام زندگی میسرہو ۔

امت مسلمہ کی اس ذمہ داری کو پورا نہ کرنے کی بدولت آج سماج تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ۔تاریخ گواہ ہے کہ جب تک مسلمان دین اسلام پر عمل پیرا تھے اس وقت تک عالم اسلام پر مسلمانوں کی حکومت کا جھنڈا لہراتا تھاباطل اور فسطای طاقتیں سرنگوں نظر آتی تھیں ،جب کوی فتنہ ظاہر ہوتا مسلمانوں کے رعب و دبدبےسے وہ فتنہ وہیں ختم ہو جاتا ۔

اس کی اہم وجہ یہی تھی مسلمان اس وقت اسوہ رسول پر سختی سے عمل کرتے تھے۔عشق رسول ان کے سینے میں اس قدر جاگزیں تھا کہ انھیں کوی بھی بڑی طاقت نہایت کمزور نظر آتی۔جب بھی وہ کسی معرکہ کے لیے نکلتے تو رب تعالی اپنے حبیب کے صدقے ان کے لیۓ ہر مشکل کو آسان کر دیتا۔

آج جو ملک کے حالات ہیں انھیں دیکھ کر ہر مسلمان فکر مند نظر آتا ہے ا یسا نہیں ہے کہ پہلے اس دنیا میں اہل حق پر مظالم نہ ڈھائے گئے ہوں او ران کو گھر بارملک و وطن سے محرو م نہ کیا گیا ہو،باطل ہمیشہ حق سے برسر پیکار رہا ہے ،باطل کے غلبہ نے حق کی آواز کو ہمیشہ دبانے کی کوشش کی ہے، تاریخ میں وہ سنہرے ادوار بھی درج ہیں کہ سارے عالم میں معرفت ربانی وپیغام آسمانی کی طرف دعوت دینے والے انبیاء کرام ومرسلین عظام علیہم التحیۃوالسلام بھی امتحان و آزمائش سے دوچار ہوئے ہیں۔

باطل پرست انسانی سماج نےپیغا م حق کوقبول کرنے کے بجائے ہمیشہ اسکو مسترد کیا ہے اور ان کواس بات کی دھمکی دی ہے کہ وہ اپنے داعیانہ منصب سے دستبردار ہوجائیں ورنہ وہ گھر بار ملک و وطن چھوڑنے کیلئے تیار ہوں،یا پھر باطل اعتقادات اور باطل افکار و نظریات کوقبول کرکےباطل کے رنگ میں خود کو رنگ لیں،تاریخ انسانیت اس بات کی گواہ ہے کہ باطل پرستوں نے دعوت وفکر دینے والے حق پرستوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک روا ںرکھا ہے ،اس صورتحال میں انبیاء اکرام علیہم السلام پر حق سبحانہ نے وحی نازل فرمائی اور ان کی مدد و نصرت اور کرئہ ارض پر ان کو عظمت و بلندی اور بالادستی عطا فرمانے کا وعدہ فرمایا ۔

اللہ تعالیٰ کا قرآن پاک میں فرمان عالیشان ہے تو ان کے پروردگار نے ان کی طرف وحی بھیجی ہم ان ظالمو ں کو ہی ہلاک کردیں گے اور ان کے بعد ہم خود تمہیں اس زمین میں بسائیں گے ۔ یہ ان کے لئے ہے جو میرے حضور کھڑے ہونے سےڈرےاور میری وعید سے خوف زدہ رہے(ابراہیم۱۳/۱۴ )۔

یہی کچھ صورتحال اب ہمارے ملک میں بھی دیکھی جا رہی ہےموجودہ حکومت نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے کئی ہتھکنڈے آزمالیئےہیں جس میں ایک ہتھکنڈہ غیر جمہوری قوانین سی اے اے ،این آر سی اور این پی آر کا بھی ہے جس میں غیر آئینی بلکہ غیر انسانی قوانین کے نفاذ کی جسارت بیجا سے مسلمانو ں اور اقلیتوں کو ان کے بنیادی شہری حقوق سے محروم کرنے کی ناپاک سازش رچی جارہی ہے

تاکہ وہ اپنے ہی وطن میں بے گھر و بے وطن ہوجائیں،یہی وہ امتحان و آزمائش ہے جو اس وقت عالمی و ملکی سطح پر ملت اسلامیہ کو درپیش ہے ،لیکن باطل کی بساط ہی کیا ہےکہ وہ اس سازش میں کامیاب ہوجائےجب تک کہ ساری کائنات کا خالق و مالک نہ چاہے،باطل کی اس سازش کو ناکام کرنے کا واحد راستہ یہی ہے جس کی حق سبحانہ و تعالیٰ نے رہبری کی ہے ، جس میں ایمان والوں کیلئے بڑی طمانیت کا سامان ہے اور و ہ طمانیت اسی مذکورہ بالا آیت میں بیان فرمائی گئی ہے ۔

اللہ سبحانہ نے ان انبیاء کرام علیہم السلام کو تسلی بخشی کہ وہ تم کو ڈراتے اور دھمکاتے ہیں تم کو ملک بدر کریں گے لیکن ان خدا بیزار اور آخرت فراموشوں کو اس کی کہاں قدرت ہم تو خود ان کو ہلاک کردیں گے یعنی دنیا بدر کردیں گے یہ وعدہ انبیاء اکرام علیہم السلام ہی کیلئے خاص نہیں ہےبلکہ قیامت تک آنے والے تمام ان حق پرستوں کیلئے ہے جو آیت پا ک کے آخری جزیہ ان کے لئے ہے جو میرے حضورکھڑے ہونے سےڈرےاور میری وعید سے خوف زدہ رہے کی عملی تفسیر بنیں ۔

آج بھی حق سبحانہ و تعالیٰ اپنی رحمتیں نچھاو ر فرمانے کیلئے تیار ہے اور وہ رب کائنات آج بھی مائل بہ کرم ہے ،لیکن اس سخت ترینامتحان و آزمائش میں گھر جانے کے باوجود یہ امت آیت پاک کے آخری جز ء میں جوبشارت و خوش خبری سنائی گئی ہے ،اس کے حصول کے شرط کی تکمیل کیلئے عملاً آمادہ نہیں ہے ، قرآ ن پاک میں متعدد مقامات پر حق پرستوں کی نصرت کا وعدہ ہے بشرطیکہ وہ ایمان پر قائم رہیں اور اس کے تقاضوں کو پور ا کریں ۔

لاک ڈاؤن میں اضافہ پریشان حال عوام    اس مضمون کو ضرور پڑھیں

مختصر یہ کہ موجودہ حالات میں اگر ہم چاہتے ہیں اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت شامل ہو تو دل کے آیٔنوں سے غفلت کے گردو غبار کو دور کریں اللہ کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ و استغفار کریں اور اس طرح اپنی انفرادی و خاندانی اصلاح اور پوری درد مندی و جگر سوزی کے ساتھ اجتماعی اصلاح اور درستگی کی منصوبہ بند فکر کریں ۔ان شاء اللہ تاریخ پھر اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے اور ایک صالح انقلاب کرۂ ارض پر برپا ہو سکتا۔

Amazon    Flipkart    Havelles   Bigbasket

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن