Friday, November 22, 2024
Homeاحکام شریعتنماز تراویح کی تاریخی اور شرعی حیثیت

نماز تراویح کی تاریخی اور شرعی حیثیت

تحریر محمد ہاشم اعظمی مصباحی نماز تراویح کی تاریخی اور شرعی حیثیت      دوسری قسط__(گذشتہ سے پیوستہ) ۔

نماز تراویح کی تاریخی اور شرعی حیثیت

نماز تراویح کی رکعات

نماز تراویح کی رکعات کے معاملے میں بہت سے اختلافات رونما ہوۓ ہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ نماز تراویح آٹھ رکعت ہے کچھ کا کہنا ہے کہ بارہ رکعت ہے کچھ کا کہنا کچھ اور ہے تو کچھ کا قول بیس رکعت کا ہے اور سب کی اپنی اپنی دلیلیں آثار صحابہ مطالعہ کے بعد یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اختلاف کی وجہ نماز تہجد اور نماز تراویح میں فرق نہ کرنا ہے_دراصل جتنی بھی روایتیں بیس رکعت کے علاوہ کی ہیں وہ اپنے مالھا اور ماعلیھا کے ساتھ نماز تہجد کے لیے خاص ہیں اور یہ ایک الگ مستقل نماز ہے اور تراویح ایکا الگ مستقل نماز ہے جو کہ سنت مؤکدہ ہے_ 

 بیس رکعات نماز تراویح کا ثبوت

 نماز تراویح کے بیس رکعت ہونے کی صراحت خود احادیث صحیحہ میں موجود ہے الحمد للہ علماے جمہور کا مسلک بیس رکعت نماز تراویح کا ہے جو کہ احادیث رسول سے صراحتاً ثابت ہے صحابہ، تابعین، ائمہ وفقہاۓ دین متین کا اسی پر عمل ہے اسی پر اجماع امت ہے اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے مگر “دعویٰ بلا دلیل قبول خرد نہیں” کے مد نظر ہم اپنے دعوے کو متعدد دلائل و براہین سے مزین کرنا چاہتے ہیں تاکہ منکرین کے لیے مسکت جواب ہوسکے 

 دلیل    :۔    

حضرت عبد اﷲ بن عباس رضي اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک میں وتر کے علاوہ بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔(طبراني، المعجم الاوسط، 1 :243، رقم : 798)۔

دلیل    : ۔  

حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیس (20) رکعت تراویح اور وتر پڑھتے تھے۔(بيهقي، السنن الکبری، 2 : 699، رقم : 4617)۔ 

 دلیل     3 

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ الْجَوْھَرِیُّ اَنَا اِبْنُ اَبِیْ ذِئْبٍ عَنْ یَّزِیْدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ کَانُوْا یَقُوْمُوْنَ عَلٰی عَہْدِ عُمَرَ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَاِنْ کَانُوْا لَیَقْرَؤُوْنَ بِالْمِئَیْنِ مِنَ الْقُرْاٰنِ

۔(مسند ابن الجعد ص413 ،معرفۃ سنن الآثار ؛بیہقی ج2 ص305)۔

ترجمہ : حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں رمضان شریف کے مہینہ میں بیس رکعات (نماز تروایح ) پابندی سے پڑھتے اور قرآن مجید کی دو سوآیات پڑھتے تھے۔

 دلیل

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْبَکْرِ الْبَیْہَقِیُّ اَخْبَرَنَا اَبُوْعَبْدِاللّٰہِ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ فَنْجَوَیْہِ الدِّیْنَوْرِیُ بِالدَّامَغَانِ ثَنَا اَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ اِسْحَاقَ السَنِیُّ اَنْبَأَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِیْزِ الْبَغْوِیُّ ثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ اَنْبَأَ اِبْنُ اَبِیْ ذِئْبٍ عَنْ یَّزِیْدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ کَانُوْا یَقُوْمُوْنَ عَلٰی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَاِنْ کَانُوْا لَیَقْرَؤُوْنَ بِالْمِئَیْنِ وَکَانُوْا یَتَوَکَّئُوْنَ عَلٰی عَصِیِّھِمْ فِیْ عَہْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ مِنْ شِدَّۃِ الْقِیَامِ ۔(سنن الکبری للبیہقی ج2ص496)۔

 ترجمہ: حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں رمضان شریف میں بیس رکعات (نماز تراویح) پابندی سے پڑھتے تھے۔ فرماتے ہیں کہ وہ قرآن مجید کی دو سو آیات تلاوت کرتے تھے اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگ قیام کے (لمبا ہونے کی وجہ سے ) اپنی (لاٹھیوں) پر ٹیک لگاتے تھے۔

 دلیل  5   :  ۔۔

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْدَاوٗدَ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ نَا ھُشَیْمٌ اَنَا یُوْنُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَمَعَ النَّاسَ عَلٰی اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ فِیْ قِیَامِ رَمْضَانَ ،فَکَانَ یُصَلِّیْ بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔۔(سنن ابی داؤد ص1429،سیر اعلام النبلاء امام ذہبی ج3ص176)۔

 ترجمہ: حضرت حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رمضان شریف میں نماز تروایح پڑھنے کے لیے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر لوگوں کو جمع کیا تو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ان کو بیس رکعات (نماز تراویح) پڑھاتے تھے۔

 دلیل    6

رَوَی الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ زَیْدُ بْنُ عَلِیِّ الْہَاشْمِیُّ فِیْ مُسْنَدِہٖ کَمَا حَدَّثَنِیْ زَیْدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ عَنْ عَلِیٍّ اَنَّہٗ اَمَرَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْقِیَامِ فِیْ شَہْرِ رَمْضَانَ اَنْ یُّصَلِیَّ بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً یُّسَلِّمُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ وَیُرَاوِحَ مَابَیْنَ کُلِّ اَرْبَعِ رَکْعَاتٍ۔ ۔(مسند الامام زیدبن علی ص158)۔۔

 ترجمہ : حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو حکم دیا جو لوگوں کو رمضان شریف کے مہینہ میں نماز (تراویح) پڑھاتے تھے کہ وہ ان کو بیس رکعات نماز (تراویح) پڑھائیں! ہر دو رکعتوں کے درمیان سلام پھیرے اور ہر چار رکعتوں کے درمیان آرام کے لیے کچھ دیر وقفہ کرے ۔

       دلیل    7

عَنْ زَیْدِ بْنِ وَھْبٍ کَانَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ یُصَلِّیْ بِنَا فِیْ شَہْرِ رَمْضَانَ فَیَنْصَرِفُ وَ عَلَیْہِ لَیْلٌ…کَانَ یُصَلِّیْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَیُوْتِرُ بِثَلَاثٍ ۔(قیام اللیل للمروزی ص157)۔

 ترجمہ : حضرت زید بن وہب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رمضان شریف میں ہمیں نماز (تراویح) پڑھاتے اور گھرکو لوٹ جاتے تو رات ابھی باقی ہوتی تھی آپ رضی اللہ عنہ بیس رکعات (تراویح ) اور تین رکعات وتر پڑھاتے تھے۔

   دلیل      8   :۔   

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اِبْنُ اَبِیْ شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمٰنِ عَنْ حَسَنٍ عَنْ عَبْدِالْعَزِیْزِ بْنِ رُفَیْعٍ قَالَ کَانَ اُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ فِیْ رَمْضَانَ بِالْمَدِیْنَۃِ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَیُوْتِرُبِثَلَاثٍ ۔(مصنف ابن ابی شیبۃ ج2ص285؛ الترغیب والترھیب للاصبہانی ج2ص368 )۔

 *ترجمہ* : حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں رمضان کے مہینے میں لوگوں کوبیس رکعات نماز (تروایح) اور تین (رکعات ) وتر پڑھاتے تھے۔

دلیل   9  :۔

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اِبْنُ اَبِیْ شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ عُبَیْدٍ اَنَّ عَلِیَّ بْنَ رَبِیْعَۃَ کَانَ یُصَلِّیْ بِھِمْ فِیْ رَمْضَانَ خَمْسَ تَرْوِیْحَاتٍ وَّیُوْتِرُ بِثَلَاثٍ۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ ج2ص285)۔

 ترجمہ : حضرت علی بن ربیعہ رحمہ اللہ رمضان شریف میں لوگوں کوپانچ ترویحے (بیس رکعات نماز تراویح) اور تین رکعات وتر پڑھاتے تھے۔تراویح پڑھا کرتے تھے۔(طبراني، المعجم الاوسط، 1 :243، رقم : 798) ۔

 دلیل  10

حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیس(20) رکعت تراویح اور وتر پڑھتے تھے۔(بيهقي، السنن الکبری، 2 : 699، رقم : 4617)  مذکورہ بالا روایات صراحتاً اِس اَمر پر دلالت کرتی ہیں کہ تراویح کی کل رکعات بیس ہوتی ہیں۔ اِسی پر اہل سنت و جماعت کے چاروں فقہی مذاہب کا اِجماع ہے۔۔

قسط اول پڑھنے  کے  لیے کلک کریں

قسط سوم پڑھیں

قسط چہارم پڑھیں

جاری 

محمد ہاشم اعظمی مصباحی

نوادہ مبارکپور اعظم گڈھ یو پی

رابطہ     9839171719

Flipkart  Amazon  Havelles

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن