تحریر آصف جمیل امجدی دہکتا ہوا معاشرہ
دہکتا ہوا معاشرہ
آج ہم ایک ایسے معاشرے میں اپنی زندگی کے شب و روز کو گزار رہے ہیں،جہاں ایک طرف اسباب و علل اور قرائن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کرونا جیسی مہلک بیماری نے انسانی زندگی پر آخری کیل ٹھونک دی ہوـ
وہیں پر ہر قسم کی میڈیا اس بات پر واویلا مچانے میں کسی قسم کی کوئی کسر باقی نہ رکھا“کہ ہندوستان میں کرونا پھیلانے کے اہم ذمہ دار مسلمان ہیں” اب کیا ہوا کہ مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا،نفرت کی آگ تو پہلے سے ہی سلگ رہی تھی ـ کوئی بھی ہندو کسی مسلمان کی دکان سے خصوصًا خور و نوش کا سامان لینا گوارا نہیں کر رہاہےـ
یہیں پے بس نہیں بلکہ مسلم دکاندار کو دکان لگانے کے جرم میں ہندو عوام اور پولیس لاٹھی ڈنڈے سے بے تحاشہ مار مار کر لہولہان کر دیتی ہے ـ اس وقت سوشل میڈیا پر پولیس کی بھی بدتمیزی کثرت سے دیکھنے کو ملتی ہے کہ ہندو مسلم کا بھید بھاؤ کر رہی ہےـ “حافظ نصیر صاحب جوکہ کرناٹک میں امامت کا اہم فریضہ ادا کر کے اپنا اور اپنے بچوں کا گزر بسر کرتے تھے۔۔
ایک دن نامعلوم صبح 07:30/بجے اس وقت پولیس نے آپ کو لاٹھی سے پیٹ پیٹ کر لہولہان کردیا (یہاں تک کہ ناک کی ہڈی بھی ٹوٹ گئیی)جب آپ سبزی خرید کر مارکیٹ سے واپس آرہے تھے،( حالانکہ صبح ان وقتوں میں ہرجگہ خریداری کی اجازت دی جاچکی ہے ) ۔۔
پولیس نے خاص نشانہ آپ پر سادھا مخصوص لباس اور وضع قطع کی وجہ سے جبکہ اسی راستے سے بائک سوار نیز پیدل لوگوں کا آمد و رفت چالو تھاـ حافظ صاحب نے کوئی حکومتِ ہند کی خلاف ورزی بھی نہ کی تھی،بس مخالف کے دل و دماغ میں انکا جرم اتنا تھا کہ مسلمان ہیں۔
کوورونا کا ظلم یا مسلمانوں کا از الحاج حافط محمد ہاشم قادری مصباحی
دہکتے ہوئے معاشرے کا دوسرا رخ(جہاں ہم اپنی زندگی کے لمحئہ فکریہ کو گزار رہے ہیں) یہ ہے کہ کرونا جان لیوا بیماری سے جہاں ایک طرف گریہ و زاری، آہ و فغاں سنائی دے رہی ہے،(تو کچھ گھروں میں ماتم مچا ہوا ہے) ـ وہیں پر دوسری طرف اگر کسی مسلم شخص کا کرونا سے موت واقع ہوجاتی ہے تو خود مرحوم کے گاؤں و قصبہ والے مسلم قبرستان میں دفن نہیں ہونے دیتے،بلکہ اسے نذرِ آتش کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔۔۔
افسوس…… مسلمانو! تم نے یہ کس کا طریقہ اپنا لیا، اس وقت ہم نے مرغِ بسمل کی طرح تڑپتے ہوئے کلیجے پر صبر کا بھاری بھرکم پتھر رکھا تھا جب تک مسلمانو! تم اپنے وضع قطع نیز معمولاتِ زندگی کو شریعتِ مصطفٰے ﷺ سے ہٹا کر رکھے تھے ـ
لیکن آج تم نے یہ کیا کرڈالا؟؟ کل بروزِ حشر خدا کے سامنے کیا جواب دوگے؟؟؟ اللّٰہ کے حبیبﷺ….. مسلمانو! تم کو جہنم کی آگ سے بچانے کے لئے اپنے رب سے رات و رات جاگ کر رو رو کر دعائیں کرتے تھے ـ
مسلمانو! تمہارے اس ظالمانہ حرکتوں سے کلیجہ منہ کو آجاتا ہے کہ ” تم نے اپنے ہی مرحوم مومن بھائی(جنکی کرونا کی وجہ سے انتقال ہوگیا ہو) کو آگ میں جلانے پر اہلِ خانہ کو مجبور کردیا۔
از آصف جمیل امجدی
9161943293
6306397662