محمد مجیب احمد فیضی بلرامپوری گیارہویں صدی کا مجدد
گیارہویں صدی کا مجدد
خالق کائنات نے دین اسلام کی حفاظت و صیانت اور اس کی آبیاری کے لیے ہرصدی میں مجددین ومبلغین اسلام کو اس خاکدان گیتی پر مبعوث فرمایا.تاکہ وہ مذھب اسلام میں گھسے ان تمام غیر شرعی امور کو خاتمہ کر کے شرعی رسم ورواج کو فروغ دے سکیں.احیائے سنت اور ازالۂ بدعت کر سکیں. جاءالحق وزھق الباطل کی عملی تفسیر بن سکیں
حق کو بڑھا اور باطل کو مٹا سکیں. فرزندان توحید کے روبرو دین اسلام کوصاف شفاف آئینے کی طرح پیش کر سکیں. چنانچہ!! علماء کرام نے بیان فرمایا ہے کہ” مجدد کے لیے ضروری ہے “کہ ایک صدی کے آخر اور دوسری صدی کے اول میں اس کے علم وفضل کی شہرت رہی ہو.ان کے دیگر دینی خدمات کا دینی مقتداؤں رہنماؤں کے درمیان خوب خوب چرچا ہو
لہذا!جس عالم دین کو صدی کا آخری زمانہ نہ ملا یا ملا لیکن وہ دینی خدمات انجام دینے میں مشہور نہ ہو سکا تو وہ فہرست مجددین میں شمار نہ ہوگا
چنانچہ صحاح سته کی مشہور زمانہ وشہرۂ آفاق کتاب سنن ابی داؤد میں نبئ رحمت شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو خوشخبری سناتے ہوئے ارشاد فرمایا. ان اللہ یبعث لھذہ الامۃ علی رأس کل مائۃ سنۃ من یجدد لہا دینھا(سنن ابی داؤد )۔
ترجمہ ۔صحابئ رسول حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے حبیب سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بےشک خالق کائنات اس امت کے لئے ہر صدی کے اختتام پر ایک مجدد ضرور بھیجے گا جو اس کے لئے اس کا دین تازہ کردے
اسلامی بولی میں مجدد اس کو کہتے ہیں جو امت کو بھولے ہوئے احکام شرع کی یاد دلائے۔ حضوررحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی مردہ سنتوں کو زندہ فرمائے.اپنی خداداد صلاحیتوں سے فقہ وکلام جیسے معرکۃالاراء اورسلجھے ہوئے مسائل حل فرمائے
اپنی عالمانہ سطوت کےذریعہ اعلاء کلمۃالحق فرماء کر باطل اور اہل باطل کی شان مٹادے چنانچہ یہ ایک امر حقیقت ہے کہ خدائے لم یزل ہر صدی کی اختتام پر ان پاک نفوس قدسیوں کو مبعوث فرماتا ہے جو اسلام کے سچے پکے محافظ اور پابند شرع ہوتے ہیں.جو منشاء خداوندی اور مرضی رسالت پناہی کے عین مطابق دین متین کی حفاظت کرتے ہیں
مذکورہ بالا حدیث نبوی کی ضو بار کرن میں جب ہم گیارہویں صدی پر ایک نظر ڈالتے ہیں توہمیں ایک ایسا مجدد نظر آتاہے جس کی شان مجددیت چودہویں رات کے چاند کے مانند روشن اور تاباں ہے
انتہائی فضل وکمال کے ساتھ اللہ ورسول نے ہر علم میں اپنے دین کے اس مجدد کو وہ رفعت وعظمت عطا فرمائی جس کے سامنے بڑےبڑے علماء دھر نے سرنیاز خم تسلیم کئے. تاریخ میں جنھیں امام ربانی سیدنا وسندنا شیخ احمد فاروقی سرہندی المعروف مجددالف ثانی (رحمۃ اللہ علیہ) سے جانا جاتا ہے
چنانچہ آپ 4 /شوال المکرم شب جمعہ 971/ ھجری کو سر ہند (بھارت )میں پیدا ہوئے. آپ کے والد ماجد اپنے دور کے ایک جید عالم دین ہونے کے ساتھ سلسلۂ چشتیہ کے ایک روحانی بزرگ تھے.آپ کا سلسلۂ نسب کئی پشتوں سےخلیفۂ دوم سیدنا عمر فاروق اعظم زضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے.مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی شروعاتی تعلیم اپنےوالد کے پاس گھر ہی پہ ہوئی.اور قرآن حکیم کے بعد اکثر درسی کتابیں بھی والد ماجد ہی سے پڑھیں
جبکہ معقولات کی کچھ کتابیں آپ نے شیخ کمال الدین بن موسی کشمیری سے بھی حاصل کیا. اور اکابر محدثین سے فن حدیث میں مہارت حاصل کرنے بعد تقریبا سترہ سال کی عمر میں سارے علوم وفنون کی تکمیل کے بعد روم شام ماوراءالنہر اور افغانستان جیسے محبین وطن کو اپنے فیضان علم سے فائدہ پہونچانے لگے.اطراف واکناف عالم میں رفتہ رفتہ آپ کی شہرت بڑھنے لگی اتنی شہرت کہ شاید پھر آپ کی شخصیت امت مسلمہ کے محتاج تعارف نہ رہی
آپ کی خدمات مثالی ہیں بلکہ آپ کی دینی خدمات آب زر سے لکھنے کے لائق ہے. آپ وسیع فکری اور بلند حوصلے کے مالک تھے .آپ احقاق حق اور ابطال باطل کی عملی تفسیر تھے.شریعت مطہرہ شریفہ میں کسی کی ذرہ برابر مداہنت برداشت نہ کرتے تھے.حضرت مجدد الف ثانی نے اپنی تمام توانائیوں کو رسول اکرم سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی حفاظت وصیانت میں صرف فرمائی
اور اپنی حیات مبارکہ کا ہر لمحہ ہر لحظہ اعلاء کلمۃالحق یعنی فروغ دین متین اور اصلاح امت کے لئے وقف فرمایا آپ نے احیائے سنت واتباع شریعت پر سختی سے پابندی کرتے ہوئے اھل البدعہ اور عقیدۂ اہل سنت کے خلاف پروپگنڈہ کرنے والوں کی جم کر مخالفت کرتے ہوئے ان کی بیخ کنی بھی فرمائی
دین مصطفوی ﷺ کی عظمت و سر بلندی کی خاطر بہت سی تکلیفوں اور مصیبتوں کو آپ نے برداشت کیا. آپ نے بڑی پامردی سے طاغوتی قوتوں کا مقابلہ کیااس کے لئے آپ کو قیدوبند کی صعوبتوں سے بھی کئی بار گزاراگیا.اور اس طرح سے آپ کو بڑے بڑے مشکلات برداشت کرنے پڑے لیکن آپ اپنے دینی مشن میں کبھی بھی احساس کمتری کے شکار نہ ہوئے
امام اہل سنت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی قدس سرہ کا دس نکاتی پروگرام اور مجودہ وقت میاں کرنے کے کام اس مضمون کا بھی ضرور مطالعہ کریں اور اپنے کو شئیر کتے جائیں
محمد مجیب احمد فیضی بلرامپوری
سابق استاذ/ دارالعلوم اہلسنت فیض الرسول
براؤں شریف
رابطہ:نمبر۔۔۔۔ 8115775932
امام احمد رضا قدس سرہ اور فن شاعری