Saturday, September 14, 2024
Homeاحکام شریعتداڑھی رکھنا سنت ہے یا واجب

داڑھی رکھنا سنت ہے یا واجب

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ مفتیان کرام مسٔلہ ذیل کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ داڑھی رکھنا سنت ہے یا واجب مع دلیل کے جواب ارشاد فرمائیں

داڑھی رکھنا سنت ہے یا واجب

سائل : محمد حاجی حیدر آباد تلنگانہ

علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

  بسم ﷲالرحمن الرحیم الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ و السلام علی سید الانبیاء والمرسلین وعلی آلہ وصحبہ اجمعین امابعد

داڑھی تمام انبیائے کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کی سنت، مسلمانوں کا قومی شعار اور مرد کی فطری اور طبعی چیزوں میں سے ہے، ا سی لیے رسول اللہ ﷺ نے اس شعار کو اپنانے کے لیے اپنی امت کو ہدایات دی ہیں اور اس کے رکھنے کا حکم دیا ہے، اس لیے جمہور علمائے امت کے نزدیک داڑھی رکھنا واجب اور اس کو کترواکریا منڈوا کر ایک مشت سےکم کرنا حرام ہے اور کبیرہ گناہ ہے۔اور اس کا مرتکب فاسق اور گناہ گار ہے۔

 “عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” عشر من الفطرة : قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم ، ونتف الإبط ، وحلق العانة ، وانتقاص الماء ” قال زکریا: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة”. (صحيح مسلم ۔1/ 223)۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے “امام مسلم” اور اصحابِ سنن نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دس چیزیں فطرت میں سے ہیں ( پیدائشی سنت ہیں) : ایک تو مونچھ خوب کتروانا، دوسری داڑھی چھوڑنا، تیسری مسواک کرنا، چوتھی پانی سے ناک صاف کرنا، پانچویں ناخن کا ٹنا، چھٹی انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، ساتویں بغل کے بال اُکھاڑنا، آٹھویں زیرِ ناف کے بال مونڈنا، نویں پانی سے استنجا کرنا۔ زکریا رحمہ اللہ روای کہتے ہیں کہ مصعب رحمہ اللہ نے کہا: میں دسویں چیز بھول گیا، مگر یہ کہ یہ کلی ہوگی۔

مسلمان مردوں کے لیے داڑھی ایک مشت(مٹھی،چارانگل) رکھنا واجب ہے۔ایک مشت

داڑھی کا وجوب درج ذیل دلائل سے ثابت ہے ۔چنانچہ بخاری،مسلم،ابوداؤد،ترمذی ودیگر کتب احادیث میں ہے۔

والنظم للاول ”عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال خالفوا المشرکین وفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ

ترجمہ : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین کی مخالفت کرو داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو۔حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مُٹھی میں لیتے اور جومٹھی سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے۔ (صحیح البخاری،کتاب اللباس،باب تقلیم الاظفار،جل2  صفحہ398،مطبوعہ لاھور)۔

 فتح القدیر، غنیۃ، بحرالرائق ، حاشیہ طحطاوی علی المراقی ، درمختار اور درر شرح غرر وغیرہ کتبِ فقہ میں ہے ۔

والفظ للآخر”وأما الأخذ من اللحیۃ وھی دون القبضۃ کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ أحد وأخذ کلھا فعل مجوس الأعاجم والیھود والھنود وبعض أجناس الإفرنج

ترجمہ: بعض مغربی اور ہیجڑے لوگوں کی طرح داڑھی کاٹ کر ایک مٹھی سے کم کردینے کو کسی فقیہ نے بھی جائز نہیں کہا اور داڑھی مکمل کاٹ دینا عجمی مجوسیوں،یہودیوں 

ہندوں اور بعض انگریزوں کا طریقہ ہے۔ ( درر شرح غرر ، کتاب الصیام،   فصل حامل او مرضع خافت، ج1،ص208،داراحیاء الکتب العربیہ ،بیروت)۔

شیخ محقق مولانا عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:۔

حلق کردن لحیہ حرام است…وگذاشتن آں بقدر قبضہ واجب است وآنکہ آنرا سنت گویند بمعنی طریقہ مسلوک دین ست یا بجہت آنکہ ثبوت آن بسنت ست چنانچہ نماز عید راسنت گفتہ اند

ترجمہ: داڑھی منڈانا حرام ہے… اور بمقدار ایک مشت رکھنا واجب ہے اور جو اسے سنت قرار دیتے ہیں وہ اس معنی میں ہے کہ یہ دین میں آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا جاری کردہ طریقہ ہے یا اس وجہ سے کہ اس کا ثبوت سنت نبوی سے ہے جیسا کہ نماز عید کو سنت کہاجاتا ہے، حالانکہ وہ واجب ہے۔ ( اشعۃ اللمعات ،جلد 1صفحہ 212،مکتبہ نوریہ رضویہ  سکھر )۔

مزید تفصیل کے لیے امام اہل سنت اعلی ٰحضرت علیہ رحمۃ رب العزت کے رسالہ ”لمعۃ الضحی فی اعفاء اللحٰی“ کا مطالعہ فرمائیں ۔

جوشخص داڑھی منڈواتا ہو یاکٹواکرایک مٹھی سے کم کرتا ہو،وہ فاسق معلن ہے۔امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشادفرماتے ہیں:”داڑھی منڈانا اور کترواکر حدِ شرع سے کم کرانا ،دونوں حرام وفسق ہیں اور اس کا فسق بالاعلان ہونا ظاہر کہ ایسوں کے منہ پر جلی قلم سے فاسق لکھا ہوتا ہے ۔“   ۔(فتاوی رضویہ،جلد06،صفحہ ۔ 505،رضافاؤنڈیشن،لاهور)۔

صدر الشریعہ،بدر الطریقہ، حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:” داڑھی کو کتر کرایک مشت سے کم کرنا،ناجائز وحرام ہے۔۔ اور جب یہ معصیت اور گناہ ہے تو چند بار کرنے سے کبیرہ و فسق ہو گا کہ اسرا ر علی الصغیرہ کبیرہ ہے اور اس کا بالاعلان ہوناخود ظاہر محتاج بیان نہیں۔ (فتاوی امجدیہ، جلد 4، صفحہ ۔76، مکتبہ رضویہ،کراچی)۔

     نیز داڑھی منڈوانا ایسا جرم ہے کہ اس کی حرمت پر ساری امت کا اجماع ہے، امت کا ایک فرد بھی اس قبیح فعل کے جواز کاقائل نہیں ہے۔

سنن ابو داوٴد کے شارح صاحب “المنہل العذب المورود“ علامہ سبکی رحمہ اللہ نے لکھا ہے: داڑھی کا منڈانا سب ائمہ مجتہدین امام ابو حنیفہ ،امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل وغیرہ رحمہم اللہ تعالیٰ کے نزدیک حرام ہے۔

”کان حلق اللحیة محرّماً عند ائمة المسلمین المجتهدین أبي حنیفة، ومالک، والشافعي، وأحمد وغیرهم -رحمهم الله تعالیٰ-“. (المنہل العذب المورود، کتاب الطہارۃ، أقوال العلماء فی حلق اللحیۃ واتفاقہم علی حرمتہ: 1/186، موٴسسۃالتاریخ العربی، بیروت، لبنان) ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ ۔۔۔۔ محمد غفران رضا قادری رضوی

ماریشس افریقہ بانی دارالعلوم رضا ۓ خوشتر و جامعہ رضاۓ فاطمہ

قصبہ سوار ضلع رامپور انڈیا

مولا علی علیہ الصلوٰۃ و السلام کہنا کیسا ہے     کیا وتر کی نماز با جماعت مکروہ تحریمی

Amazon   Flipkart   Bigbasket

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن