Friday, November 22, 2024
Homeمخزن معلوماتوجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

تحری محمد ہاشم اعظمی مصباحی وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

 اسلامی سوسائٹی کے فروغ وارتقاء، تحفظ و بقا اور اس کی صلاح وفلاح میں اسلام کی مقدس شہزادیوں نے جو کارہائے نمایاں انجام دیا ہے وہ تاریخ کے سینوں میں محفوظ ہیں ان سے صرف نظر کرنا کسی بھی صاحب عقل خورد کے لیے ممکن نہیں ہے اسلام کی ابتدائی تاریخ میں مسلم خواتین کا جو کردا ر رہا ہے وہ آج ساری دنیا کی خواتین کے لئے ایک واضح سبق اور دلنواز پیغام عمل ہے۔

 حضور سرور کائنات ﷺ کی دعوت پر سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل کرنیوالی اسلام کی خاتون اول رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہمسفر رازدار پیغمبر ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی ذات گرامی ہے حضرت خدیجہ نے نہ صرف سب سے پہلے اسلام قبول کیا بلکہ عرب کی سب سے بڑی تاجرہ ہونے کے باوجود اپنی پوری زندگی جان و مال سب کچھ دین اسلام کے لئے وقف کر دیا حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنھا  نے 3 سال تک شعب ابی طالب میں محصوررہ کر تکالیف اور مصائب برداشت  کیا جب 3 سال کے بعد مقاطعہ ختم ہوا تو اس قدر بیمار اور کمزور ہو گئیں کہ اسی بیماری کے عالم میں خالق حقیقی سے جا ملیں

 ہم سب کی ماں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے بار نبوت کو اٹھائے ہوئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کانپتے دل کو تسکین بخشی دس سال تک ہر نوع کی سختیوں میں آپ کی رفیق اور غم گسار بنی رہیں، خاتون اول کی حیثیت سے شرک کی گندگیوں سے معاشرے کی صلاح وفلاح میں شاندار کردار ادا کیا اور اپنے قیمتی سرمایے سے مکی دور میں انقلابی مشن کو زندہ رکھا۔

 نبوی مشن کے زیر اثر دعوت حق سے متاثر ہو کر پہلے تین سالوں میں 9 خواتین حلقۂِ اسلام میں شامل ہوئیں پانچ برس تک مکہ مکرمہ میں اصلاح معاشرہ کی خاطر انتہائی ظلم و ستم سہنے کے باوجود اپنے وطن سے حبشہ کی طرف ہجرت کرنے والوں میں 18 خواتین اسلام شامل تھیں جنھوں نے ایمان و یقین کی خاطر جلا وطنی کی مصیبتوں میں اپنے شوہروں اور بھائیوں کا ساتھ دیا۔

 مکہ مکرمہ میں کفار کے ہاتھوں سب سے زیادہ ظلم سے دوچار ہونے والوں میں   حضرت بلال و صہیب رضی اللہ عنہما جیسے مردوں کے ساتھ سميہ، ام عمارہ، ام عمیس اور زنیرہ رضی اللہ عنھن جیسی خواتین بھی تھیں اسی طرح مدینہ منورہ میں اسلام کی ترویج و اشاعت کے لیے شرک و خرافات کی آلودگیوں سے معاشرہ کی تطہیری مہم میں  انصارِ مدینہ کے مردوں کے ساتھ عورتوں نے حصہ لینے میں دریغ نہیں کیا۔

احد کی جنگ میں ام عمارہ رضی اللہ عنہا پانی پلانے کی خدمت پر مامور تھیں جب انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زخمی حالت میں کفار کے نرغے میں دیکھا تو تلوار کھینچ کر سامنے آکھڑی ہوئیں اور آپ کو بچاتے ہوئے بہاردی کی نادر مثال قائم فرمائی جو تاریخ میں آب زر سے مرقوم ہے

ایسے بہت سے انمول انمِٹ واقعات ہیں جو بتاتے ہیں کہ اسلام کی اشاعت کی راہ میں مردوں کے شانہ بشانہ عورتوں نے بھی خوب حصہ لیا ہے انھوں نے حق کی دعوت اور اصلاح معاشرہ کی خاطر ظلم و ستم کو برداشت کیا خطرات مول لیے جان و مال کی قربانیاں دیں رشتے داروں کو چھوڑا جلاوطنی اور فاقہ کشی کی تکلیفیں مسکراتے ہوئے برداشت کیا اور اپنے ایمان دار والدین، شوہروں اور بھائیوں کے ساتھ وفاداری کا پورا پوراحق اداکرتے ہوئے اللہ ورسول کی بارگاہ میں سرخروئی حاصل کیا۔

ماضی اور حال کے موازنہ سے یہ بات روز روشن کی طرح اور نکھر کر سامنے آجاتی ہے کہ صنف نازک کی شکل میں لپٹا ہوا وجود اپنے آپ میں طاقت و قوت کا ایک ہمالیہ ہے بلا شبہ عورتوں کے اخلاق و اعمال اور کردار و گفتار کا بھرپور اثر سماج پر پڑتا ہے اور ہمیں یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں کہ انسان کی سب پہلی تربیت گاہ ماں کی گود ہے اصلا ح معاشرہ کے میدان عمل میں خواتین کا کردار مردوں کے کردار کے مقابلے میں بہت زیادہ اہم ہے

کیوں کہ عورت ماں ہے اور ماں کی گود میں ہر معاشرے کی نئی نسل پروان چڑھتی ہے ماں اپنی تربیت سے نسلِ نَو کو کردار و عمل کا ایسا نمونہ بنا سکتی ہے جو انسانیت کے لیے باعث فخر بنے نئی نسل کی ذات و شخصیت میں اعلیٰ اقدار اور اوصاف حمیدہ کا رچاؤ بساؤ اصل میں ماں ہی کرتی ہے

غیر محسوس طور پر اپنے نظریات اپنی طرز فکر اور اپنی شخصی خوبیوں کو اپنی گود میں پلنے والی نئی نسل کو منتقل کرتی رہتی ہے یہ بات سب جانتے ہیں کہ ماں کی گود انسان کی اولین درس گاہ ہو تی ہے یہ درس گاہ جتنے بلند معیار کی ہوگی یعنی ماؤں کی تربیت جتنے بلند معیار کی ہوگی معاشرہ بھی اسی بلند معیار کا ہوگا اس درسگاہ سے جیسی اخلاقی تربیت اور فکری بصیرت انسانی ذہن و دماغ میں منتقل ہوتی ہے وہی معاشرہ کی تعمیر و ترقی یا تخریب و تنقیص کی اساس بنتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ عورت چاہے ماں، بہن،بیوی، بیٹی ہو ہر روپ میں قدرت کا قیمتی تحفہ ہے جس کے بغیر کائناتِ انسانی کی ہرشے پھیکی اور ماند ہے۔

اس کو بھی پڑھیں   جہیز سماج کو ڈسنے والا ایک زہریلا ناگ

ڈاکٹر اقبال کہتے ہیں

وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

اسی کے ساز سے ہے زندگی کا ساز دروں

عورت اپنی ذات میں ایک تناوردرخت کے ما نند ہے جو ہر قسم کے سردوگرم حالات کا دلیری سے مقابلہ کرتی ہے ا سی عزم وہمت ،حوصلہ و استقامت کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو اس کے قدموں تلے بچھا دیا عورت ہی وہ ذات ہے جس کے وجود سے رشد وہدایت کے پیغامبر کم و بیش ایک لا کھ 24 ہزار انبیائے کرام علیھم السلام نے جنم لیا ہے قرآن و احادیث اور تاریخ اسلامی میں بہت سی نامور خواتین کا ذکر موجود ہے۔

 جن میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ازواج حضرت سارہ،حضرت ہاجرہ ،فرعون کی بیوی آسیہ ،حضرت ام موسیٰ  ،حضرت مریم،ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ،ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ،ام المومنین حضرت ام سلمہ ،حضرت فاطمہ زہرا ،حضرت سمیہ،اور دیگر کئی خواتین ہیں جن کے کارناموں سے تاریخ کے اور اق بھرے پڑے ہیں۔

 ماضی میں جب مائیں عزت دار، راست باز،حقوق و فرائض کی رعایت کرنے والی، قرآن کی تلاوت اور ذکر و تسبیح سے قلوب کو معطر رکھنے والی، اخلاق حسنہ کی پیکر اور شرم و حیاء کی مجسمہ ہوا کرتی تھیں تو بچے دن کے مجاہد اور رات کے عابد ہوا کرتے تھے ان کے خون میں اسلامی شرافت و حرارت اور دل و دماغ میں ایمانی غیرت و حمیت ہوا کرتی تھی۔

 مگر جب سے ماں جہالت  کی دیوی، شرم و حیا سے عاری اور حقوق و فرائض  سے غافل،گانا، ٹی وی، سینما، یوٹیوب، انسٹاگرام،فیس بک، واٹس ایپ اور سوشل میڈیاکی دلدادہ بن گئی ہیں اس وقت سے اس کی گود میں پرورش پانے والے بچے معاشرہ کے لئے بد نما داغ اور باعث ننگ وعار ہونے لگے ہیں

 اس موازناتی جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ اصلاح معاشرہ میں عورتوں کا اہم کردار ادا کر تی ہیں اس لئے اسلام کی عزت دار خواتین سے عاجزانہ گزارش ہے کہ وہ اپنے مقام و منصب، طاقت و قوت اور حیثیت کے مطابق معاشرہ کو پاکیزہ اور سماج کو خوشگوار بنانے کی حتی المقدور کوشش کریں ان کی ذمہ داری اس اعتبار سے اور بڑھ جاتی ہے ہے کہ سماج میں بہت ساری برائیاں صرف عورتوں کی اندھی عقیدت اور جاہلانہ رسم و رواج سے متاثر ہونے کی وجہ سے بڑھ رہی ہیں۔

جن کو مٹانے میں عورتیں ہی نمایاں کردار ادا کر سکتی ہیں اس لیے اپنے طور پر جہاں تک ممکن ہو اصلاح معاشرہ کی کوشش کریں اور اللہ ورسول کی رضا کے ساتھ آخرت میں سرخروئی حاصل کریں موجودہ دور میں اسلامی معاشرے کو دنیا پر برتری اور غلبہ کے لیے آج کل کی عورتیں ماضی کی جاں نثار خواتین کے نقش قدم پر چل کر اخلاص ایمانی اور غیرت دینی کا ثبوت پیش کریں عورتوں کے اوپر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے گھروں کو اپنے ہم سایوں اور ملنے جلنے والوں کے گھروں کو جاہلانہ خرافات اور فاسقانہ اطوار سے پاک کرنے کی خوب کوشش کریں۔

گھروں کی معاشرت کو اسلامی بنائیں پرانی اور نئی جاہلیتوں سے خود بچیں اور پڑوس کے گھروں کو بچانے کا سبب بنیں ان پڑھ، نیم خواندہ خواتین کے درمیان علم دین کی شمع جلائیں عصری تعلیم یافتہ خواتین کے خیالات کی اصلاح فرمائیں۔

کیا شرعی اعتبار سے خواتین کا احتجاج جائز ہے

خوش حال گھروں میں خدا بیزاری، غفلت کیشی اور اسلام کے اصول سے انحراف کی پھیلی بیماریوں کو روکیں اپنی اولاد کو اسلام کے اقدار پر ابھاریں اپنے گھروں میں بے دینی اور ذہنی ارتداد میں مبتلا مردوں کو حکمت و دانائی سے راہ راست پر لانے کی سعئ پیہم کریں اللہ تعالیٰ ہمارے معاشرے کو ہر طرح کی غیر اسلامی آلائشوں سے پاک فرمائے آمین

محمد ہاشم اعظمی مصباحی

  نوادہ مبارک پور

اعظم گڈھ یو پی

رابطہ   9839171719 

Hashimazmi78692@gmail.com

Amazon   Flipkart    Havelles

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن