Saturday, October 19, 2024
Homeشخصیاتپلتا ہے ہندوستان ان کی پناہ میں

پلتا ہے ہندوستان ان کی پناہ میں

تحریر محمد ہاشم اعظمی مصباحی پلتا ہے ہندوستان ان کی پناہ میں حضرت خواجہ غریب نواز کی توہین ہرگز برداشت نہیں

پلتا ہے ہندوستان ان کی پناہ میں

ہمارا ملک ہندوستان زمانۂ قدیم سے ہی اپنی رنگارنگ اورمتنوع تہذیب وثقافت کی وجہ سے پوری دنیا کی توجہ کا مرکزرہا ہے اس لیے کہ یہ ملک مختلف ادیان و مذاہب اور تہذیب وثقافت کی آماجگاہ ہونے کے ساتھ تہذیبی و ثقافتی اعتبار سے تہہ دار،پیچیدہ اور منفرد ہے اس دیش میں مختلف رنگ ونسل کے لوگ رہتے اور بستے ہیں جن کی زبان بھی ایک دوسرے سے مختلف ہے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر تہذیب وتمدن، زبان و پوشاک اور دسترخوان تک بدل جاتے ہیں ہندوستان کی یہی خصوصیت اپنے آپ کو دیگرممالک سے منفرد اور ممتاز بناتی ہے۔

اور شاید یہی وہ خصوصیت ہے جس کی وجہ سے ہم کثرت میں وحدت کی نشاندہی کرتے ہیں ہم ہندوستانی لوگ اپنی قدیم و مستحکم رنگارنگ تہذیب وثقافت کی بوقلمونیوں اور اخوت ورواداری کی بدولت ایک ہی دھاگے میں بندھے ہوئے معلوم ہوتے ہیں

صوفی سنتوں کے اس دیش میں عطاۓ رسول حضرت خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ امن ومحبت کا عملی نمونہ تھے جن کی با فیض ہستی پر پورے اکھنڈ بھارت کو ناز ہے ہندوستان کے نقشے میں شمال سے لیکر جنوب تک اور شرق سے لیکر غرب تک کے خدوخال کی مدد سے خواجہ غریب نواز کی تعلیمات کا جائزہ لیں تو روز روشن کی طرح یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ آپ نے نفرت و نفاق، انتشار و افتراق کے مقابلے میں رواداری، یکجہتی، بھائی چارگی اور ہمہ جہتی کے قدم قدم پر چراغ روشن کئے ہیں

خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی دعوتی  ودینی خدمات کا مطالعہ کرنے کے لیے کلک کریں

کنیا کماری سے لیکر کشمیر کی وادی تک آسام سے لیکر بنگال کی کھاڑی تک کوئی بھی کونا اور گوشہ ایسا نہیں جہاں بلا افتراق مذہب وملت غریب نواز کے عقیدت مند نہ رہتے ہوں آٹھ صدی گزر جانے کے بعد آج بھی آپ کا آستانہ امن و محبت اور قومی یکجہتی کا علمبردار ہے

 وائسرائے آف انڈیا کا تاثر

 سن1902ءمیں وائسرائے آف انڈیا لارڈ کرزن جب اجمیر شریف پہنچاتو یہ دیکھ کرانگشت بدنداں رہ گیا کہ ایک صوفی بزرگ کے آستانے پر خلائق کا جم غفیر ہمہ وقت لگا رہتا ہے مذہب، ذات، نسل، علاقائیت اور دنیا کے دوسرے معاملا ت سے اوپر اٹھ کر لوگ یہاں صرف انسان ہوتے ہیں نہ سکھ، نہ عیسائی،نہ کوئی ہندو، نہ کوئی مسلمان، بس انسان سب کے سب انسان۔

لارڈ کرزن کی طبیعت میں نفاق و انتشار زیادہ تھا اسی کا نتیجہ کہیں کہ ۱۹۰۵ء میں اُس نے بنگال کو ۲؍حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا جو ناکام ہوگیا۔ بہر حال اس نے اجمیر میں جس صوفی بزرگ کا آستانہ دیکھا تھا وہ سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی آخری آرام گاہ تھی آپ کی روحانی حکومت کا اعتراف کرتے ہوئے اس نے کہا تھا کہ میں نے ایک قبر (تربت غریب نواز)کو ہندوستان میں حکومت کرتے دیکھا(اکابرین چشت ص2ازپروفیسرغلام سرور رانا)۔

خواجہ کی غریب نوازی

خواجہ معین الدین چشتی کو غریب نواز کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے اس لیے کہ غریب پروری آپ کا جوہرِ خاص ہے۔ خواجہ اجمیری کے ملفوظات میں حدیث پاک کی روشنی میں لکھا ہے کہ جو بھوکے کو کھانا کھلا تا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اور جہنم کے درمیان سات پردے حائل کردے گا جن میں سے ہر ایک پردہ پانچ سو سال کی مسافت کے برابر ہے اس قول کی روشنی میں دیکھیں تو غریب نواز کی خانقاہ کا لنگر خانہ آں دم تاایں دم عملی نمونہ پیش کرتاہے

 چشتی خلفاء کی غریب پروری

 آپ نے صرف بھوکوں کو کھانا کھلانے ہی پر توجہ نہیں فرمائی بلکہ اپنے ماننے والوں کو بھی اس جانب راغب کیا “مشت نمونہ از خروارے” کے طور پر دیکھیں تو سلسلہ چشتیہ کے مشہورومعروف بزرگ دہلی کے تاجدار محبوب الٰہی نظام الدین اولیاء رحمۃاللہ علیہ کے لنگر خانے کا عالم یہ تھا کہ وقت کے شہنشاہوں نے بھی رشک کیا ہے۔

راجا حیران رہا کرتے تھے کہ اتنی کثیر غریب رعایا محبوبِ الہیٰ کے لنگر خانے سے شکم سیر کیسے ہوجاتی ہے تاجدار بنگال شاہ علاء الحق پنڈوی رحمۃاللہ علیہ کے لنگر خانے کی شہرت ایسی تھی کہ وقت کے بادشاہوں نے تفتیش کرواڈالی کہ اتنا سرمایہ کہاں سے آتا ہے کہ شب وروز لنگر خانے سے عوام استفادہ کرتے رہتے ہیں لیکن معلوم نہ ہوا کیونکہ اللہ والوں کی بات ہی الگ ہوتی ہے اولیاء اللہ نرالی شان کے مالک ہوتے ہیں ان کے اندر حرص و ہوس دنیا داری وسردای کا شائبہ بھی نہیں ہوتا ہے جو اللہ کے کام میں لگے رہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان کے لیے خزینۂ رحمت کے دہانے کھول دیتا ہے

 آمدم بر سرِ مطلب

جس سرزمین ہند پر غریب نواز نے رواداری اور انسانی اقدار کی بنیادیں استوار کیااپنا سب کچھ لٹا کر بلا تفریق مذہب وملت سب کی غریب نوازی فرمائی، امن و آشتی، صلح وسلامتی اور انسانیت کی خاطر اپنی زندگی کا لمحہ لمحہ وقف کر دیا آج اسی خواجہ معین الدین چشتی کو اسی ہندوستان میں آج کی بکاؤ میڈیا نے “لٹیرا” اور معاذاللہ حملہ آور “تک  کہہ ڈالا برا ہو۔

آج کی گودی میڈیا کا جس نے ملک کی متنوع تاریخ ہی مٹا ڈالی کسی بھی ملک کی میڈیا کو چوتھا ستون کہا جاتا ہے لیکن نہایت افسوس کی بات ہے کہ یہ ستون آج ملک کو توڑنے اور سماج کو ہندو-مسلم فسادات میں جھونکنے کا کام اپنے آقاؤں کے اشارے پر بڑی مستعدی سے کر رہاہے

آپ کو معلوم ہوگا کہ تازہ معاملہ نیوز انڈیا 18 کے اینکر ”امیش دیو گن“ کا سامنے آیا ہے۔ جس نے نفرت کی حد ہی پار کردی اس نے 15 جون کو اپنے ایک ڈیبیٹ شو میں سلطان الہند خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ تعالی عنہ کی توہین کرتے ہوئے ان کی شان میں ”لٹیرا“اور “اکرانتا” جیسے نفرت انگیز الفاظ کا استعمال کر کے اپنی گھناؤنی سوچ کا مظاہرہ کیا۔ اس ناہنجار کی گستاخی کی خبر سے ہند وبیرون ہند میں کافی غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔بھارت کی مٹی عقیدت و محبت کے معاملے میں بڑی زر خیز واقع ہوئی ہے

یہاں دنیا کے سارے مذاہب کو ماننے والے لوگ رواداری کے ساتھ رہتے ہیں بھارت کا ہرفرد کسی نہ کسی اعتبار سے خواجہ صاحب سے جڑا ہوا ہے صرف اتنا ہی نہیں بلکہ خواجہ غریب نواز  کی بار گاہ سے حکومت ہند کے خزانے میں سالانہ کروڑوں کا اضافہ بھی ہوتا ہے ہزاروں بے روز گاروں کو حضرت کی درگاہ کی وجہ سے روزگار مہیاہے ملک کے سارے مشہور و معروف قائدین، سیاست داں، فلم اداکار اور بیوپاری کبھی نہ کبھی اپنی عرضیاں لے کرخواجہ کی بارگاہ میں ضرور حاضر ہوتے ہیں اور اپنے من کی مرادیں پاتے ہیں

 استاذ زمن علامہ حسن رضا بریلوی قدس سرہ کے نعتیہ کلام پڑھنے کے لیے کلک کریں ( استاذ زمن مولانا حسن رضا بریلوی فرماتے ہیں)۔

خواجۂِ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا 

کبھی محروم نہیں مانگنےوالا تیرا

امیش دیو گن کے اس گستاخانہ بیان سے یقیناً ملک کی پر امن فضا خراب ہو رہی اس وقت پورا ملک کورونا کی وبا سے لڑ رہا ہے ایسے میں”نیوز 18“ کے نام نہاد اینکر کی کورونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک مجرمانہ حرکت نے ملک کو کس ناگہانی مصیبت میں ڈھکیل دیا ہے اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا اس طرح کی ناپاک حرکتوں کو روکنے کے لیے منظم طریقے سے ہمیں لڑنے کی ضرورت ہے فوری طور پر رضا اکیڈمی نے ممبئی میں جماعت رضاے مصطفی نے بریلی شریف میں اور مضمون لکھے جانے تک اورنگ آباد، مالیگاؤں،بدایوں ، مارہرہ ، مبارکپور سمیت کئی شہروں میں اس گستاخ کے خلاف سیکڑوں ایف آئی آر درج کرایاجاچکا ہے۔

سننے میں آیا ہے کہ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا نے کی بھی تیاری ہے ہم اپنی قوم سے کہنا چاہتے ہیں کہ امیش دیوگن کے خلاف سوشل میڈیا کی طاقت ضائع کرنے کے بجائے ہر جگہ پرصرف اور صرف ایف آئی آر درج کروائیے امیش کے خلاف صرف سوشل میڈیا پر لکھنے بولنے سے حتیٰ کہ میمورنڈم دینے سے بھی کچھ خاص فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔

گورنمنٹ  نے بہت چالاکی سے فرقہ پرستی کا کارڈ کھیلا ہے میش دیوگن نے حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں اپنی مرضی سے ہرزہ سرائی نہیں کی ہے بلکہ اس سے کہلوایا گیا ہے اور انتخاب ایسی ہستی کا کیا گیا ہے جو تمام مسلمانوں کے لئے محترم اور متفق علیہ ہے تاکہ سارے لوگ ہندومسلم میں لگ جائیں اور اس شور میں سرکار کی ناکامیاں خصوصاً ہندـ چین بارڈر پر سرکار کی ناکامی چھپ کر رہ جائے۔

تحریر   محمد ہاشم اعظمی مصباحی

نوادہ مبارکپور اعظم گڈھ یو پی

رابطہ 9839171719

Hashimazmi78692@gmail.com

Amazon    Havelles   Flipkart

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن