از۔محمد قمرانجم قادری فیضی نیوز18 کا فرضی اینکر کا فرضی معذرت نامہ
فرضی اینکر کا فرضی معذرت نامہ
جیسا کہ آپ تمامی قارئین کو یہ معلوم ہی ہوگا کہ نام نہاد دشمن اسلام ومسلمان نیوز18 کا فرضی اینکرامیش دیوگن نے خواجہءِ ہندوستان حضورمعین الدین اجمیری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شان مبارکہ میں گستاخی اور دریدہ دہنی کے الفاظ استعمال کیا تھا
تقریباََ ملک کے کونے کونے سے اس پر سیاسی سماجی تنظیم اور علماء مشائخ نے ایف آئی آر درج کروائی اور مختلف شعبوں سے شہروں سے تعلق رکھنے والے کثیر تعداد میں لوگوں نے مذمتی بیان اور یوگی حکومت سے اس کے اوپر سخت سے سخت جلد سےجلد قانونی کاروائی کرنےاور گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔اور یہ محنت رنگ بھی لائی اور آگے بھی رنگ لائےگی، ابھی تو ہم صرف ایک ہی مسئلے میں متحدہوئے یہ نہیں دیکھا کہ کون کیا ہے؟؟
الغرض خواجہ غریب نواز سے محبت کرنے والا ہرشخص کا دل اس گستاخی کی وجہ سے کافی رنجیدہ ہوا،مگر صرف ابھی اتنے سے کام نہیں ہونےوالا، ابھی پورا کام باقی ہے۔
واضح ہوبد نام زمانہ نام نہاد فرضی اینکر امیش دیوگن نے حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کے خلاف اپنے نیوزچینل نیوز18 کے ڈیبیٹ “آرپار”میں کھل کر اپنی مسلم دشمنی ذہنیت کا مظاہرہ کیا.اور شان خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارتکاب کیا، اس کی گرفتاری کو لے کر کل سے ہی سوشل میڈیا سائٹ پر فیس بک، ٹوئیٹرمیں ٹرینڈز چلنے لگے۔
اور بہت سارے اخبار ات کی سرخیاں بھی بنیں،جسکی وجہ سے ڈبیٹ میں دہاڑنے والا گودی میڈیادلال کی آنکھ کھل گئی اور کچھ ہی وقت میں ایک ٹویٹ کرکے ‘معذرت’ نامہ ٹوئیٹر پر شیئر کیا اور کہا: “قلتِ التفات کے سبب خلجی کو چشتی کہہ دیا.” مگر میں یہ کہتا ہوں، اس نے ایسا کیوں کیا، اور وہ خلجی کے بارے میں کیا جانتا ہے۔
کیا صرف اتنا کہہ دینے سے دل پر جو ٹھیس لگی ہے وہ مٹ جائے گی، اور دیگر قوموں کے لوگوں کے بیچ میں جو یہ بات پھیلی ہے،نیز انکے ذہن ودماغ میں یہ بات پیوست ہوگئی ہے کہ مسلمان بادشاہ سب حملہ آوراور “لٹیرے”ہیں یہ انکے ذہن ودماغ سے کون مٹائےگا؟؟
مگر میں کھل کر کہتاہوں کہ امیش دیوگن کے ڈیبیٹ میں ہمارے علماء جاتے ہی کیوں ہیں؟ جب کہ انہیں معلوم ہونا چاہئے وہ اپنے ہر ڈیبیٹ “آرپار”میں صرف مسلمانوں کو ہی مشق ستم بناتاہے اور موقع کی تلاش میں ہی وہ رہتاہے۔آپ اسکے ٹوئیٹرپر جاکر چیک کرسکتے ہیں۔اور سب سے بڑی گستاخی والے ڈیبیٹ آرپار میں جو مولانا صاحب شامل تھے، انکی بھی غلطی کہیں نہ کہیں کَم نہیں ہے
پلتا ہے ہندوستان حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی چوکھٹ سے اس مضمون کو بھی پڑھیں
قارئین کرام
مگر وہ چاہیں خلجی ہوں یا کوئی اور یہ امیش دیوگن کو کیسے معلوم یا وہ کون ہے کہنے والا کہ علاءالدین خلجی، لٹیرے ہیں، یا وہ حملہ آور ہیں
یہ اس سے کہنا کیا چاہتا ہے یا اس کا مقصد کیاہے ،یا کوئی اس سے کہلوا رہاہے کہ تم جتنی چاہو کھلی دشمنی کا مظاہر کرلو،، علاؤ الدین خلجی “لٹیرے” تھے یا نہیں،اب تم ہمیں یا ملک کو بتاؤگے کہ کون کیاتھے؟؟ متقاضی اور زیرِ بحث مسئلے میں بنیادی سوال یہ ہے کہ جس ڈبیٹ میں حضرت خواجہ غریب نواز کی شان میں اس دریدہ دہنی کا مظاہرہ کیا گیا، اس میں علاء الدین خلجی پر سرے ہی سے کسی بھی بات کا کوئی ذکر ہی نہیں ہواتھا۔
ان کی طرف دور دور تک کوئی اشارہ بھی نہیں ہوا تھا. تو پھر کیسے اِس فرضی اور گودی میڈیا کا دلال امیش دیوگن نے خلجی کی جگہ پر چشتی کہہ دیا؟ یہ سبقت لسانی نہیں تھی. بلکہ دل میں چھپا بغض تھا جو زبان پر آ گیا. کیونکہ دل کبھی جھوٹ نہیں بولتا، اور زبان کوکتنا ہی کیوں نہ کنٹرول کرلو مگر دل کی بات زبان پر آ ہی جاتی ہے،
دراصل اس ڈیبیٹ میں شریک ایک مولانا نے دین اسلام کی نشر و اشاعت کے حوالے سے جیسے ہی حضور غریب نواز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نام لیا اس فرضی جرنسلٹ کا پارہ ساتویں آسمان پر چڑھ گیا اور پھرکیا تھا اس خبیث نے “لٹیرا” اور “اکرانتا” (حملہ آور) جیسے نہایت گستاخانہ الفاظ استعمال کیئے. میرے نظریہ سے دیکھاجائے تو یہ”معذرتی” ٹویٹ صرف ایک بہانہ ہے تاکہ دوبارہ پھر مسلمانوں کی دل آزاری کی جاسکے۔
اس سے پہلے بھی زی نیوزکے اینکر نے مسلمانوں سے معافی مانگی تھی اس لیے جب تک اس مردود شخص کی گرفتاری نہیں ہو جاتی،اس کی کسی صفائی اور معذرت نامے پر توجہ دینے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے.جب کہ ہمیں بلکل نہیں لگتاہے کہ یہ گستاخی لاشعوری طور پر ہوئی ہے بلکہ جان بوجھ کر مسلمانوں کی دل آزاری کی گئی ہے یا اس سے کروائی گئی ہے،
جب کہ بریلی شریف سے حضرت علامہ مفتی محمد عسجد رضا خاں صاحب قبلہ اور ان کے داماد حضرت سلمان میاں صاحب نے ایک طرف تو پورے ملک کے علما، مشائخ ، ائمہ اور تنظیموں کے قائدین کو گستاخِ سرکار خواجہ غریب نواز رضی المولیٰ تعالیٰ عنہ امیش دیوگن کے خلاف احتجاج کی دعوت دی اور ساتھ ہی ساتھ 16 جون کی رات میں ڈی جے پی اتر پردیش سے گفتگو کرکے شدید احتجاج اور ناراضگی کا اظہار فرمایا ، دونوں حضرات کے مطالبہ پر اتر پردیش پولیس کے سب سے بڑے آفسر نے گستاخ اینکر کو معافی مانگنے پر مجبور کیا
مگر مسلمانان ہند گستاخ خواجہ کے معافی نامہ کے فریب میں نہ آئیں اور اپنا احتجاج اس وقت تک جاری رکھیں جب تک وہ خبیث گرفتار ہوکر جیل کی سلاخوں میں نہ پہونچ جائے اس نے اپنے چینل پر کھلے لفظوں میں مسلمانوں کے مشہور داعی، صوفی، مبلغ، امن و محبت کے نقیب اور اسلام کے پیامبر حضرت معین الدین چشتی اجمیری کو بڑی بے شرمی سے “لٹیرا اور ڈاکو” گردانا ہے۔
اس اینکر کا یہ ریمارک ناقابل برداشت ہے اور اسے بلکل کسی طور نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کیونکہ مسلمانوں کو لےکر گودی میڈیا کی یہ پہلی کارستانی نہیں ہے، بلکہ اگر تلاش کیاجائے تو ایسے کئی سارے واقعات مل جائیں گے، ملک کے ہرخطے، کونے صوبے سے اس گستاخ، دریدہ دہن، منہ چُھٹ، بے لگام اور سَنگھی مزاج اینکر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی اور ابھی یہ سلسلہ جاری ہے جب تک اس نا مردود کو اس کے کئے کی سزا نہ مل جائے کیونکہ اس کے اس گستاخی کو قبول کر نا ناگزیر ہو چکا ہے۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی گستاخی ناقبل برداشت
نیشنل چینلوں پر بیٹھ کر یہ منہ زور اور سرکش اینکر روزانہ اسلامی تواریخ کے مختلف واقعات کو کرید کرید کر انہیں ہدف طعن بناتے، مسلمانوں کی برگزیدہ ہستیوں اور عظیم المرتبت درویشوں کی ذات پر کیچڑ اچھالتے اور خوب ادھم مچاتے ہیں۔ خیال رہے کہ اب ان فتنہ پروروں اور میڈیا کے بکاؤ دلالوں کو کسی قسم کی دعوت یا تفہیم کی ضرورت نہیں۔ یہ کرائے کے غنڈے ہیں جنہیں چینلوں پر صرف اسی غرض سے بٹھایا گیا ہے۔
لہذا ضروری اس امر کی ہے کہ ہم تمام مسلمان اپنے بزرگوں اور ولیوں کی ان سَنگھی گستاخیوں کو مسیحیت قوم کی طرح ٹھنڈے بستوں میں نہ ڈال کر مزید برداشت کرکے اپنی موجودہ نسل کو اس کا عادی نہ بننے دیں اور ان گودی میڈیا دلالوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے مزید ہمیں پوری طاقت وقوت سے اپنی تاریخ کی حمایت اور اپنے اسلاف سے وابستگی کا اعلان کرنا ہے۔ سَنگھی تاریخ ساز ہمارے اسلاف کی کردار کشی کرکے انہیں اپنوں میں بدنام سماج کے سامنے اچھوت اور خونخوار بنا کر پیش کر رہے ہیں
سُلطان الھند خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیری( حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی دعوتی و دینی خدمات پڑھنے کے لیے کلک کریں) چشتیہ سلسلے کے مشہور بزرگ ہیں قطب الدین بختیار کاکی اور بابا فرید الدین گنج شکر علیہم الرحمہ جیسے عظیم صوفیوں کے وہ مرشد رہےہیں، وہ انسانوں سے بے پناہ محبت کرتے کرتے محبوبِ خلقِ خدا ہوگئے، غریب انسانوں کے مسیحا تھے اسی لیے عوام وخواص کے درمیان حضور سیدنا سرکار معین الدین رضی اللہ عنہ کو غریب نواز کے لقب سے یاد کیاجانےلگا
خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللّٰہ تعالیٰ کے عظیم اور برگزیدہ بندوں میں سے تھےاورسلطان الہند سے ہم سب بیشمار محبت و عقیدت رکھتےہیں اور ہمیشہ رکھتے رہیں گے۔
مضمون نگار، سدھارتھ یونیورسٹی سدھارتھ نگرکے ریسرچ اسکالر ہیں
رابطہ نمبر۔6393021704