محمد اشفاق عالم نوری فیضی اترپردیش میں گینگسٹر کے عزائم آخر اتنے بلند کیوں؟۔
گینگسٹر کے عزائم آخر اتنے بلند کیوں
ریاست اتر پردیش ان دنوں اخبارات،نیوز چینلوں،سوشل میڈیا،اور فیس بک کی سرخیوں میں گردش کر رہی ۔جس اتر پردیش میں ہزاروں مدارس و مساجد, ،منا در وچرچ اور کلیسا کے ساتھ ساتھ ہزاروں بڑے بڑے اسکول،کالجز اور یونیورسٹیاں ہیں
جس کی وجہ سے اتر پردیش ہندوستان کی دیگر ریاستوں کے مد مقابل امن وشانتی،بھائی چارہ ،سماجی ہم آہنگی ،مساوات،تہذیب وثقافت، اور گنگا جمنی جیسی محبت کا گہوارہ ہے اور جہاں کا ذیادہ تر طبقہ تعلیم یافتہ ہے
آج وہی اترپردیش ہے کہ جب سے ہندوستان میں مودی اور اترپردیش میں مارچ 2017 میں یوگی گورنمنٹ برسراقتدار آئی ہے ۔ نہ ہندوستان سلامت ہے اورنہ ہی اترپردیش سلامت ہے. آے دن کچھ نہ کچھ حادثات و واردات، مڈبھیڑ،اور انکاؤنٹر جیسی گھٹائیں ہوتی رہتی ہیں اور گورنمنٹ تماشائی بنے دیکھتی رہتی ہے۔
جس طرح کسی دیوار پہ لکھا رہتا ہے ” یہاں پیشاب کرنا سخت منع ہے”کم از کم یوگی جی کو تو ہندوستان کی دیگر ریاستوں کو بھی دیکھ کر سبق لینا چاہیے تھا. جیسے کہ اس کی پڑوسی ریاست بہار کو جنا ب نتیش کمار جی نے بد معاشوں اور غنڈوں کو ختم کر کے اور چند کو جیل کی سلاخوں میں قید کر کے آج بہار کو امن وسلامتی ،بھائی چارگی ،ترقی یافتہ اور صاف ستھرا بنادیا ہے ۔
اسی طرح اترپردیش کو بھی بنا نا چاہیے۔بلا شبہ، یوگی آدتیہ ناتھ جیسے وزیر اعلیٰ اگر کسی صوبہ کو مل جائیں تو یقیناً ان کی سرپرستی میں بد معاشوں اور غنڈوں کو مزید حوصلہ افزائی حاصل ہو جائے. اوپر سے یوگی کا لبادہ اوڑھ لینے سے کوئی یوگی نہیں ہوسکتا جب کہ وہ اندر سے خود یوگی جیسی صفات سے متصف نہ ہو۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ یوگی نہیں بلکہ ڈھونگی ہیں
واضح ہو کہ 2 جولائی2020کی دیر رات اترپردیش میں کانپور کے چو بے تھانہ حلقہ کے بکرو گاؤں میں پولیس کی ایک ٹیم گینگسٹر وکاس دوبے کو پکڑنے گئ تھی جب تک کہ وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں نے پولیس پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔
اس حملہ میں ڈپٹی ایس پی سمیت 8 پولیس اہلکاروں کی موت ہوگئی تھی۔اور وکاس دوبے راہ فرار اختیار کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔اس کے بعد پولیس نے وکاس دوبے کو مدھیہ پردیش کے اجین سے گرفتار کر لیا تھا۔اور اترپردیش کی اسپیشل ٹاسک ,فورس اپنے ساتھ کانپورلا رہی تھی کہ پولیس ٹیم کی ایک گاڑی پلٹ گئی۔
لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ اس دوران وکاس دوبے بھا گنے لگا تو مجبورا گولی چلانی پڑی ۔ اور وکاس دوبے کے ساتھ ساتھ درجنوں راز کا قتل ہو گیا۔
یقیناً وکاس دوبے کا پراسرار طریقے پر”انکاؤنٹر“کرکے قتل کر دینا کئی سوالات کھڑا کر رہا ہےاور وکاس دوبے اور انکے معاونین کے قتل کے نتیجہ میں پولیس کی کارروائی اور اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیاناتھ کی سازباز ایک طرح سے تعجب خیز بھی ہے۔
ان سارے واقعات میں کتنی سچائی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن ابھرے ہوے سوالات کے جوابات آخر اب کون دے گا ؟ کیا اس کی بوڈی دیگی ؟ان کی بوڈی کا تو ڈھیر لگا دیا گیا، نہیں تو درجنوں سوالات کے جوابات وہ خود دیتا اور اس کے جواب میں اترپردیش کے نہ جانے کتنے امرا اور سیاسی لیڈران زد میں آ تے۔ لیکن یاد رکھنا چاہیےکہ” پاپ اپنے باپ کو بھی نہیں چھوڑتا”۔
انصاف قتل ہوگیا قاتل کے ساتھ ہی از نعیم الدین فیضی برکاتی
اتر پردیش کی حکومت کے متعلق سپریم کورٹ نے 2014 کے گا ئیڈ لائن اور انڈیا ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق مارچ2017 میں یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلی بننے کے بعد سے وکاس دوبے یوپی کا 119 واں ملزم تھا جو پولیس انکاؤنٹر میں مارا گیا۔آخر ایسے گینگسٹر پر یو گی جی نے شروع سے ہی کاروائی کیوں نہیں کی؟ اس طرح کے واردات اور گھٹنا ئیں کب تک ہوتی رہیں گی؟
جن چیزوں پہ انھیں کنٹرول کرنا تھا تو کیا کیوں نہیں؟ بس اگر انھیں سوجھی تھی تو صرف اور صرف اتر پردیش کے مسلمانوں کے لیے نظر حیات تنگ کر دینا،کبھی گئو کشی پر پابندی لگا نا تو کبھی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر اعتراض تو کبھی اعظم خان اور اس کی بنائی ہوئی مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی پر حملہ
تو کبھی بیف کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کو قتل کر نا تو کبھی ریلوے اسٹیشن کا نام تبدیل کر کے اپنی مرضی کے نام کا انتخاب کر نا۔تو کبھی مآب لنچنگ کرا کے مسلمانوں کو خو فزدہ کرناجیسے کا رناموں کو انجام دینا آتا ہے۔ واقعی اس سلسلے میں کسی کہنے والے نے کیا ہی اچھا شعر قلمبند کیاہے
ظلم وہ ظلم ہے جو ابھرے گا تو دب جائے گا
اور خون وہ خون ہے جو ٹپکیگا تو جم جاۓ گا
انصاف کرنا چاہتے ہیں تو خلفاء راشدین کی زندگی کا مطالعہ کریں آڈر کریں کتاب گھر تک پہنچ جاے گی
ازقلم۔ محمد اشفاق عالم نوری فیضی
رکن۔مجلس علماء اسلام شمالی کولکاتا زونل کمیٹی
رابطہ نمبر۔ 9007124164