Sunday, November 17, 2024
Homeاحکام شریعتماہ ذی الحجہ فضائل و واقعات کی روشنی میں

ماہ ذی الحجہ فضائل و واقعات کی روشنی میں

ماہ ذی الحجہ فضائل و واقعات کی روشنی میں

اسلامی سال کابارہواں مہینہ ذی الحجہ ہے۔اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ لوگ اس ماہ مقدس میں حج کرتے ہیں۔اس ماہ مقدس کے پہلے عشرے کانام قرآن کریم میں ایام معلومات آیاہے۔ذی الحجہ کامہینہ چاربرکت اورحرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔

اس ماہ مبارک میں نوافل کثرت سے پڑھیں،روزے ایک سے نوذی الحجہ تک ضرور رکھیں،تلاوت قرآن کریم کااہتمام پوری پابندی سے کریں،رات میں قیام کریں،تسبیح وتہلیل اورصدقات وخیرات وغیرہ اعمال کاخوب خوب اہتمام کریں اس لیے کہ ان اعمال کاماہ ذی الحجہ میں بہت بڑا اجر وثواب ہے۔اور بالخصوص اس کے پہلے دس دنوں کی تو بہت زیادہ فضیلت ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس عشرہ کی دس راتوں کی قسم یادفرمائی ہے۔

ارشادہوتاہے: ”قسم ہے مجھے فجرکی عیدقرباں کی اوردس راتوں کی جوذی الحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں۔اورقسم ہے جفت اورطاق جورمضان کی آخری راتیں ہیں،اورقسم ہے اپنے حبیب ﷺ کے معراج کے رات کی“۔(سورہ فجر،پارہ30)۔

اس قسم سے پتاچلتاہے کہ عشرہ ذی الحجہ کی بہت بڑی فضیلت ہے۔ حضرت عمرفاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ذی الحجہ کے مہینہ میں ہی اسلام قبول کیا اورآپ کی شہادت بھی اسی مہینہ میں ہوئی۔حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت بھی ذی الحجہ کے مہینے میں واقع ہوئی۔

ذی الحجہ کے مہینہ کے دس دنوں کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔اس مبارک مہینے کے پہلے عشرہ کی فضیلت وعظمت کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ جوکوئی ان دس دنوں کی عزت کرتاہے

اللہ تبارک وتعالیٰ یہ دس چیزیں اس کو عطافرما کر اس کی عزت افزائی کرتا ہے۔

  1. عمر میں برکت
  2. مال میں زیادتی
  3. اہل و عیال کی حفاظت
  4. گناہوں کا کفارہ
  5. نیکیوں میں اضافہ
  6. نزع کے وقت آسانی
  7. ظلمت میں روشنی
  8. میزان کا پلڑا بھاری ہونا
  9. نار جہنم سے نجات
  10. جنت کے درجات میں بلندی

جس نے ذی الحجہ کے اس عشرہ میں کسی مسکین کوخیرات دیا توگویا اس نے پیغمبروں کی سنت پرصدقہ دیا۔جس نے اِن دنوں میں کسی مریض کی عیادت کی اُس نے اولیاء اللہ اور ابدال کی عیادت کی جس نے کسی جنازے میں شرکت کی اُس نے گویا شہیدوں کے جنازے میں شرکت کی۔

جس نے اس عشرہ میں کسی مسلمان کو لباس پہنایا تو اس کو پروردگارعالم اپنی طرف سے خلعت پہنائے گا جو کسی یتیم پر مہربانی کرے گا اس پر اللہ تعالیٰ عرش کے نیچے مہربانی فرمائے گا۔جوشخص کسی عالم دین کی مبارک مجلس میں اس عشرہ میں شریک ہوا توگویا اس نے انبیاء ومرسلین علیہم السلام کی مجلس مبارکہ میں شرکت کی۔(بارہ مہینوں کی نفلی عبادات،ص۴۹) ۔

اسی طرح ان کی فضیلت سے کتب احادیث لبریز ہیں۔چندحدیثیں مبارکہ ماہ ذی الحجہ کے فضائل وبرکات سے متعلق ملاحظہ ہوں

۔ (۱) سیدہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ رسول خداحبیب کبریاﷺ نے فرمایاکہ جس وقت عشرہئ ذی الحجہ داخل ہوجائے اورتمہار ابعض آدمی قربانی کرنے کاارادہ رکھتا ہو تو چاہئے کہ بال اورجسم سے کسی چیز کو مس نہ کرے۔اور ایک روایت میں ہے کہ بال نہ کتروائے اور نہ ناخن اتروائے۔(مسلم ومشکوٰۃ شریف،ص ۷۲۱)۔

 ۔(۲) حضوراکرم،نورمجسم،سیدعالم ﷺ نے ارشادفرمایاکہ: ”ماہ ذی الحجہ کے پہلے دس دنوں میں عبادت کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک باقی تمام ایام کی عبادت سے زیادہ محبوب ہے۔ان ایام میں سے ایک دن کے روزے کا ثواب ایک سال کے روزوں کے ثواب کے برابر ہے اور ان ایام کی راتوں میں سے ہر ایک رات کے قیام کا ثواب لیلۃ القدرکے قیام کے ثواب کے برابرہے“۔(ترمذ ی شریف)۔

۔(۳)حضرت سیدناعبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے انہوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ ذی الحجہ کے دس دنوں میں جوعمل کیاجاتاہے وہ باقی تمام ایام میں کئے جانے والے عمل سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں زیادہ محبوب ہوتاہے۔آپ سے پوچھا گیاکہ کیااللہ تعالیٰ کے راستے میں جہادکرنے سے بھی وہ عمل زیادہ پسندیدہ ہے؟ توآپؐنے فرمایاہاں! البتہ وہ آدمی جواپنامال لے کرجہادکے لئے نکلے اورواپس نہ پلٹے یہاں تک کہ وہ شہادت کامرتبہ حاصل کرلے۔توگویااس کادرجہ اُس سے بلندہے۔(مشکوٰۃ شریف،ص۸۲۱)۔

ماہ ذی الحجہ مبارک و متبرک ہمارے اسلامی سال کا آخری مہینہ ہے۔اس ماہ مقدس کی نویں تاریخ کو بڑی شان وعظمت کے ساتھ تقریب حج اداکی جاتی ہے۔اورمیدان عرفات میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوکرحج اداکرتے ہیں۔اوراپنے گناہوں اوربخشش کاسوال کرتے ہیں

اوراس ماہ کی دسویں تاریخ کو عیدقرباں بڑے ہی تزک و احتشام کے ساتھ منائی جاتی ہے۔اورحسب توفیق فی سبیل ا للہ قربانی کاجانور ذبح کرکے محبت الٰہی کامظاہرہ کیاجاتا ہے۔یہ مہینہ ہمارے ہجری سال کا آخری مہینہ ہے

اور اس کے ختم ہونے کے بعد محرم الحرام سے نیا اسلامی سال شروع ہوجاتاہے۔اسلامی سال کے آخری مہینہ میں جگرگوشہ حضرت ابراہیم خلیل  حضرت اسمٰعیل ذبیح اللہ علیہ السلام نے اپنے آپ کوراہ حق میں قربان ہونے کے لیے پیش کردیا۔

اورمحرم الحرام میں جگرگوشہ شان رسالت نوردیدہ خاتون جنت حضرت امام عالی مقام حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپناتن، من، دھن اوراپنے چھ ماہ کے نورنظرحضرت علی اصغررضی اللہ تعالیٰ عنہ سمیت بہتر(72)تن قربان کردیئے۔

اورحضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام(جوکہ چودہ طبق کی کائنات کے سلطان ہیں) کی شریعت مطہرہ وسنت مبارکہ کوزندہ کردیا۔اورقیامت تک آنے والے مؤمنین کے لیے اور رَاہ ِ وَفا پرچلنے والوں کے لیے سنت قائم کردی اورکمال شان عبدیت کے ساتھ بارگاہ صمدیت میں سربسجود ہوکر عرض کیاکہ اے خدائے سمیع وبصیر! اپنے حسین کی یہ قربانی قبول فرماکر دین مصطفیﷺکو قائم ودائم رکھ ۔

گویااس مقدس سال کی ابتداء بھی قربانی پراورانتہابھی قربانی پرہے بلکہ یوں کہیئے کہ اس بے مثال خالق تبارک وتعالیٰ کے بے مثل محبوب مکرم،باعث تسکین جان،ھادی عالمین، حضوررحمت دوعالم ﷺ کی بے مثال امت کی تاریخ بھی کیسی بے مثل ہے جس کی ابتداء حضرت اسمٰعیل ذبیح اللہ علیہ السلام کی قربانی سے ہوئی۔

اور انتہا حضرت سیدناامام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت پرہوئی۔گویا اس تاریخ مقدس کی ہریاد تمام تواریخ عالم سے ممتاز ونمایا اور بے نظیر ہے۔ترجمان حقیقت ڈاکٹر اقبال نے ملت اسلامیہ کی تاریخ کا پس منظر اپنے ایک شعر میں اس طرح بیان فرمایا ہے

نہایت  اس ک حسین تو  ابتداء  ہے اسمٰعیل   غریب وسادہ  ورنگین  ہے  داستانِ حرم

قربانی اسلام کے لیے فداکاری کا درس زریں از قلم مولانا اشرف رضا قادری

مقالات اشرفی کو خریدنے کے لیے کلک کریں

روایت میں مذکورہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سال سے تین عشرے منتخب فرمائے ہیں۔(۱)رمضان شریف کا آخری عشرہ جس میں لیلۃ القدرکی برکات نازل ہوتی ہیں۔(۲)ذی الحجہ کاپہلاعشرہ جس میں یوم ترویہ،یوم عرفہ،قربانیوں کاذبح کرنا،تلبیہ کہنا،حج اداکرنا اوربہت سے اقسام کی عبادات کاپایاجاناہے۔

روایت میں آیا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ملائکہ کے سامنے فخرکرتے ہوئے فرماتاہے کہ اے میرے ملائکہ میرے بندوں کودیکھو! وہ کس طرح ہرگہری وادی سے پراگندہ بال اورگردوغبارمیں لت پت ہوکر آرہے ہیں تاکہ وہ اللہ کی برکت اورقرب حاصل کریں۔ اے ملائکہ! تم گواہ رہنامیں نے ان تمام کوبخش دیاہے۔

۔(۳)محرم شریف کامہینہ پہلاعشرہ جس میں عاشورہ کے دن کی برکات ہیں اس لئے علماء کرام فرماتے ہیں کہ اگرکوئی شخص یہ نذرمانے کہ میں سال کے افضل ایام میں رمضان شریف کے بعد،روزے رکھوں گا تواس پر واجب ہے کہ وہ ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں روزے رکھے تواللہ تعالیٰ اس کے لیے ساٹھ سال کے روزوں کاثواب لکھ دیتاہے اوراُسے عبادت گزاروں میں شمارکرتاہے۔(زبدۃ اواعظین

روایت کیاگیا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کی۔ اے میرے پروردگار! میں نے تیری بارگاہ میں التجاکی(کہ تومجھے اپنے جمال جہاں آرا کامشاہدہ کرا) تو تو نے میری یہ آرزو قبول نہ فرمائی۔

اب مجھے ایسی دعاء سکھاجس کے ساتھ میں تجھے پکاروں تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی اورفرمایا۔ اے موسیٰ! جب ذی الحجہ کے دس دن داخل ہوجائیں تو تو پڑھاکر”لا الٰہ الا اللہ“تومَیں تیری حاجت پوری کردوں گا۔

عرض کی اے رب قدیر!یہ تو تیرے تمام بندے پڑھتے ہیں۔مجھے کوئی خاص ذکر سکھا تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا اے موسیٰ!اِن دِنوں میں جس نے ایک دفعہ ”لاالٰہ الا اللہ“پڑھ لیا تواگر سات آسمان اور سات زمینیں ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دئے جائیں اوردوسرے پلڑے میں ”لاالٰہ الااللہ“رکھ دیاجائے تو لاالٰہ الا اللہ والا پلڑا ان تمام سے وزنی اوربھاری ہوگا۔(ضیاء الواعظین،حصہ دوم،ص 453)۔

حضرت امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے بیان کیاگیاکہ انہوں نے فرمایا:میں بصرہ کے مسلمانوں کے قبرستان میں ذی الحجہ کی ایک رات گردش کررہاتھاتواچانک ایک آدمی کی قبرسے نورظاہرہوا۔میں کھڑے ہوکرسوچنے لگاتواچانک بلندآواز سے پکاراگیا۔ائے سفیان! عشرہئ ذی الحجہ میں روزے رکھاکروتوتمہیں بھی اس قسم کانورعطاکیاجائے گا۔(زبدۃ الواعظین)۔

نبی مکرم علیہ الصلوٰۃ السلام سے رویت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا جوشخص ذی الحجہ کے آخری دن اورمحرم الحرام کے پہلے دن میں روزہ رکھتاہے تواس نے گزشتہ سال کااختتام اورآئندہ سال کاآغاز روزے کے ساتھ کیاتواللہ تعالیٰ اس کواس کے پچاس سال کے گناہوں کاکفارہ بنادیتاہے۔(ضیاء الواعظین،حصہ دوم،ص 453)۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت ہے۔انہوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ کوئی دن بھی ایسانہیں جس میں اللہ تعالیٰ دوزخیوں کو نجات دے کہ ان کی تعدادان سے زیادہ ہو جن کویوم عرفہ دوزخ سے نجات دی جاتی ہے۔(زبدۃ الواعظین)۔

ایک بزرگ نے خواب میں دیکھا کہ قیامت قائم ہوگئی ہے۔فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ایک دوست کے آگے دس نور دیکھے اور اپنے آگے صرف دو نور نظر آئے۔اس سے مجھے تعجب ہوا۔اتنے میں مجھے بتایاگیاکہ تیرے دوست نے دس سال عرفہ کاروزہ رکھا تھا۔اس لیے اس کے آگے دس نورہیں۔اورتو نے صرف دو سال عرفہ کاروزہ رکھاتھا اس لیے تیرے آگے صرف دونور ہیں۔(نزہۃ المجالس،ج ۱،ص ۴۴۱)۔

مذکورہ تمام احادیث طیبہ اورواقعات سے عشرہ ذی الحجہ کے فضائل وبرکات مکمل طور سے واضح ہوگئے اس لئے ہرمسلمان کوچاہئے کہ ان مبارک دنوں میں زیا دہ سے زیادہ روزے رکھے،قرآن کریم کی تلاوت کرے،تسبیح وتہلیل میں اپنے اوقات گزارے،صدقات وخیرات کرے اورساتھ ہی ساتھ رات کے بیشتراوقات کوعبادت الٰہی میں گزارے۔

ماہ ذی الحجہ کے مشہور واقعات   

۔ (۱)ماہ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ کو سیدہ کائنات حضرت خاتون جنت فاطمہ زہرارضی اللہ تعالیٰ عنہاکانکاح حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے ساتھ ہوا

۔(۲)اس مہینہ کی آٹھویں تاریخ کویوم ترویہ کہتے ہیں۔

کیوں کہ حجاج کرام اس دن اپنے اُونٹوں کوپانی سے خو ب سیراب کرتے تھے۔ تاکہ عرفہ کے روز تک اس کوپیاس نہ لگے۔یا اس لیے اس کویوم ترویہ کہتے ہیں کہ سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آٹھویں ذی الحجہ کورات کے وقت خواب میں دیکھا تھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہاہے،کہ اللہ تعالیٰ تجھے حکم دیتا ہے کہ اپنے بیٹے کو ذبح کر،تو آپ نے صبح کے وقت سوچااورغورکیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے یاشیطان کی طرف سے ہے،اسی لیے اس کویوم ترویہ کہتے ہیں

۔(۳)اسی مہینہ کی نویں تاریخ کویوم عرفہ ہے،کیونکہ سیدناابراہیم علیہ السلام جب نویں تاریخ کی رات کویہی خواب دیکھاتوپہچان لیاکہ یہ خواب خدائے تعالیٰ کی طرف سے ہے،اسی دن حج کافریضہ انجام دیاجاتاہے

۔(۴)اسی مہینہ کی دسویں تاریخ کویوم النحرہے،کیوں کہ اس دن سیدناحضرت اسمٰعلیل ذبیح اللہ علیہ السلام کی قربانی کی صورت پیدافرمائی تھی۔ اسی دن عام مسلمان قربانی کرتے ہیں۔

۔(۵)اسی مہینہ کی گیارہ،بارہ اورتیرہ تاریخ کو ایام تشریق ہے۔(۶)اسی ماہ کی چودہ تاریخ کوسیدناحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نمازمیں اپنی انگوٹھی صدقہ کی تھی۔(۷)اسی مہینہ کی چھبیس تاریخ کوحضرت سیدناداؤدعلیہ السلام پراستغفارنازل ہوئی

۔(۸)اسی مہینہ کی اٹھائیس تاریخ کوسیدناحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسندخلافت پرجلوہ بارہوئے۔(عجائب المخلوقات،ص ۶۴)۔

آخر میں مولیٰ تعالیٰ کی بارگاہِ عالیہ میں دعاء گوہوں کہ ہم تمام مسلمانوں کوماہ ذی الحجہ کے فیضان سے مالامال عطا فرما اورہمیں کثرت سے اس ماہ مقدس میں نیک عمل کی توفیق مرحمت فرما۔آمین بجاہ النبی طٰہ ویٰسین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم

محمد صدر عالم مصباحی

بنول ،وایا راے پور ضلع سیتامڑھی بہار

misbahisadrealam@gmail.com

09108254080

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن