باسمہ تعالیٰ وبحمدہ والصلوات والتسلیمات علی حبیبہ المصطفے والہ کورونا وائرس اور دنیا کا بدلتا ماحول
کورونا وائرس اور دنیا کا بدلتا ماحول
کسی بھی مخلوق کی تخلیق رب تعالی ہی فرماتا ہے۔بندوں کو تخلیق کی قدرت نہیں دی گئی۔
اگر کورونا وائرس بھی کسی مخلوق جراثیم کا نام ہے تو اس کی تخلیق بھی رب تعالی کی جانب سے ہی ہو سکتی ہے۔انسان کچھ کیمیکل اور دواوں کے ذریعہ اس کو مزید زہریلا بنا سکتا ہے۔اسی طرح دواوں کے اثرات سے اس کے زہر اور ضرر کو کم بھی کر سکتا ہے۔کسی ابادی میں سازش کے ذریعہ اس کو پھیلایا بھی جا سکتا ہے۔
موجودہ عہد میں کورونا وائرس سے متعلق متضاد نظریات سامنے ائے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ کورونا وائرس سانس کی نالیوں اور گزرگاہوں میں جب کثیر تعداد میں بیٹھ جائے تو سانس کی امد و رفت میں پریشانی ہونے لگتی ہے۔
پھیپھڑوں تک اگر سانس نہ پہنچ سکے تو موت کی صورت پیدا ہو جاتی ہے۔اسی طرح یہ جراثیم پھیپھڑوں کو بھی متاثر کر دیتے ہیں۔
ایسی صورت میں وینٹیلیٹر کے ذریعہ انسانی جسم میں اکسیجن پہنچایا جاتا ہے اور دواوں کے ذریعہ وائرس کو ختم کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔
اس وائرس کی کیفیت ایسی ہے کہ جیسے انسان کا گلا دب جائے اور سانس اندر نہ جا سکے تو دم گھٹنے سے انسان کی موت ہو جاتی ہے۔اسی طرح یہ وائرس بھی سانس کے راستے کو بند کر دیتا ہے اور انسان کی موت ہو جاتی ہے۔
جو لوگ پہلے سے ہی سانس کی تکلیف اور مرض میں مبتلا ہوں،ان کے لئے یہ وائرس زیادہ نقصان دہ ہے۔
اس سے بچنے کا اسان طریقہ یہ ہے کہ ادمی ان گھریلو نسخوں کو اختیار کر لے جو ایسے جراثیم کو ہلاک کر دیتے ہیں،مثلا دن بھر میں چند بار اجوائن کو چبا کر کھا لینا،کالی مرچ اور ادرک کی چائے پینا،پودینہ کی چٹنی کا استعمال کرنا،کلونجی کے چند دانے چبا کر کھا لینا،وغیرہ۔
اسی درمیان یہ خبر بھی ملی ہے کہ کبھی ڈاکٹروں کی بے توجہی کے سبب کورونا وائرس کا بعض مریض صحت یاب نہیں ہو پاتا۔
بعض ڈاکٹروں کے بارے میں یہ خبر بھی ملی ہے کہ وہ مریض کے اعضائے رئیسہ یعنی کڈنی وغیرہ نکال لیتے ہیں اور مریض راہی ملک عدم ہو جاتا ہے۔
کورونا وائرس کے سبب حالیہ چند ماہ میں دنیا کے بہت سے ممالک میں موقع بہ موقع لاک ڈاون ہوا۔دنیا بھر میں ماسک کا استعمال لازم قرار پایا۔سوشل ڈسٹنس کا حکم دیا گیا اور اس سے بچنے کی طرح طرح کی تدبیریں اپنائی گئیں۔
بھارت میں کچھ اضافی امور بھی انجام دیئے گئے،مثلا تالی اور تھالی بجوائی گئی،موم بتیاں روشن کی گئیں،بعض لوگوں نے گو متر کی پارٹیاں منعقد کیں۔
کورونا وائرس سے منسلک ایک خبر یہ بھی ہے کہ اسی لاک ڈاون کے عہد میں فائیو جی5 نیٹ ورک کے ٹاورز مختلف ممالک میں نصب کئے جا رہے ہیں۔اس کے ذریعہ اس ٹاور کے متعلقہ علاقے کے تمام لوگوں کی نگرانی کی جائے گی۔ہر انسان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جائے گی۔
نوٹ ۵) 5جی نیٹ ورک کے نقصانات کو مکمل جاننے کے لیے پڑھیں)
سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ 5 جی ٹاور کے ذریعہ خطرناک بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی شعاعوں کے سبب کینسر اور خاص کر دماغی کینسر ہونے کا زبردست خطرہ ہے۔فائیو جی نیٹ ورک کے ٹاورز ہر وقت شدت کے ساتھ الیکٹرو میگنٹک شعاعیں چھوڑتے رہتے ہیں۔
جن شہروں میں فائیو جی ٹاورز نصب کئے جاتے ہیں،ان شہروں کو “میگا اسمارٹ سٹی“کا نام دیا جاتا ہے۔
جب اس ٹاور کے نقصانات اس قدر ہیں تو بہتر یہی ہے کہ انسانی دنیا کو ترقی کی اس خطرناک منزل سے پیچھے ہی رکھا جائے۔کسی شہر کو میگا اسمارٹ سٹی بنانے کی کوئی ضرورت نہیں۔4Gکے نقصانات ہی بہت زیادہ ہیں۔اب اس سے بھی اگے بڑھنا بیکار ہے۔
وہ اندھیرا ہی بھلا تھا کہ قدم راہ پہ تھے
روشنی لائی ہے منزل سے بہت دور ہمیں
طارق انور مصباحی
مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت دہلی
رکن: روشن مستقبل دہلی