زخم ہے وہ زخم کہ مرہم نہیں جس کا قسط دوم قسط اول کے لیے کلک کریں
زخم ہے وہ زخم کہ مرہم نہیں جس کا قسط دوم
آہ استاذ الاساتذہ استاذی حضرت علامہ مولانا مفتی معراج القادری مصباحی رحمہ اللہ علیہ ۔۔۔! ۔
حوادث موت نے آج مجھے ہو بہو اسی منزل آشنا پر لے آئی جہاں نہ آنے کا دل چاہتا تھا ۔۔۔ابتدائے آفرینش ہی سے دمکتے مکھڑے کی زیبائش سے ، عالم کا رنگ و بو اپنی داستان حیات کا قصہ سنا رہا ہے ،،،
لیکن کیا معلوم تھا ۔۔!۔
کہ اسی درد یلے قصوں اور غموں کے بادل کے سایوں تلے اپنے اس غمخوار کی دیدار سے بھی آج ہاتھ دھونا پڑ جائے گا ، جس کا دیدار ہی ہمارے لیے نوید جانفزا کا سبب بنتی رہی ہوں اور جس کا ذکر ہی عقابی تخیلات و افکار سے ہم آرا ہوکر سجاعتانہ کردار و گفتار کی رہبری کرتا رہا ہو ۔۔۔۔۔!
لیکن افسوس۔۔!۔
آج میرا مشفق و مہرباں ہم سب کو غمگین کرکے حقیقی دنیا کی طرف رحلت فرما گیا ۔۔! انا للہ و انا الیہ راجعون _۔
جس کے رحلت فرمانے سے علمی قندیلوں کی شعائیں مدھم پڑ گئیں ۔۔۔ ہر کوئی آنکھوں میں اشکوں کا دریا لے کر اپنے درد و غم کا اظہار کرنے پر مجبور ہو بیٹھا ۔۔۔۔ہر کوئی حضور والا کے اوصاف و کردار کی روداد بیانی میں رطب اللسان ہوگیا ۔۔
لیکن میری نظروں نے آج وہ نقشہ جامعہ ( اشرفیہ مبارک پور) بسا رکھا ہے جس کے کلیوں میں رچے وہ دھر مٹی کی سڑک ، اس پر قاضی شہر فیض آباد کے چلنے کی رمق ، اور اوقات درس گھنٹی کی کھنک ، اور میرے قائد کی جوتیوں کی ٹنک سے ،،،،۔
جام علم نوش فرمانے والے اصحاب کے ذریعہ ، اس سادہ لوح فیض کے پیکر مربی کی بارگاہ میں سلام گلہائے عقیدت پیش کرنے کے جو حسین منظرات قائم ہوتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔
جامعہ اشرفیہ کی در و دیواریں اور مصباحی برادران اسے کبھی نہیں بھولا پائیں گے۔۔!۔
میرا مشفق و مہرباں اس خود غرضی کی دور میں بھی اپنی خودداری کو قائم رکھتے ہوئے جو کارہائے خدمت دین متین انجام دیں ۔۔۔۔ وہ ہم سبھی کے لیے لائق متبع ہے۔۔۔
میرا مشفق و مہرباں استاذ عصری و دینی درس گاہوں کے ناظم بھی،خطیب بھی،مورخ بھی،صحافی بھی،اہل قلم بھی یعنی مذہب و سیاست کا حسین سنگم ایک درنایاب تھے۔۔۔۔۔اور وہ جو ۔۔۔۔۔تاریخ پر تاریخ رقم کرنے والےایک انمول ہیرا تھے اور عالم اسلام کے فرد فرید تھے ۔ اب اس دنیا سے ان کا رحلت فرماجانا ، ملت اسلامیہ کے لیے ایک عظیم خسارہ کا باعث!
لیکن۔۔۔۔۔
اے مرد مجاہد، ملت کا حقیقی پاسبان اور ہم سبھی کے لیے لائق اتباع مرد درویش ۔۔!۔
جا!تو نے پوری زندگی محنتوں اور کارناموں کی تاریخیں رقم کی۔اب اس بڑھاپے میں تو تھک چکا تھا،اب تجھے آرام کی ضرورت تھی۔رب العالمین نے اپنے محبوب کی پیدائش کے دن کے صدقے میں ، روز محشر تک کے لیے تجھے آرام کی نیند سونے کا سنہرا موقع بخش دیا ہے۔
ہم تمامی طلبہ اشرفیہ آپ کی رحلت کو جامعہ اشرفیہ ( مبارک پور) کے لیے عظیم خسارہ تصور کرتے ہوئےحضور والا کو ان کے عظیم کارناموں اور دینی ، ملی ، سماجی خدمات پر خراج تحسین و عقیدت پیش کرتے ہیں ۔ اور حضور والا کے وارثین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں،ان کی بال بال مغفرت کے لئے دعا کرتے ہیں اور تمام احباب سے ایصال ثواب کے اہتمام کی درخواست کرتے ہیں۔
شریک غم
شاہ خالد مصباحی
سدھارتھ نگری یوپی
9554633447
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع