Thursday, October 17, 2024
Homeشخصیاتموت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس

موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس

 از قلم : محمد اشفاق عالم نوری فیضی آہ ! موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس  کسی شاعر کا ایک مشہور شعر

         موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس

          یوں تو دنیا میں سبھی آئے ہیں جانے کے لیے

         آج کل فیس بک ، واٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا میں دستک دیتے ہی دلوں کی دھڑکنیں کچھ دیر کے لیے تیز ہو جاتی ہیں کہ نہ جانے پھر کسی کی کوئی افسوس  ناک خبر نظروں کے سامنے آ پڑے ابھی چند ہی روز قبل مفتی اعظم مہاراشٹر خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند  حضرت علامہ مولانا محمد مجیب اشرف صاحب قبلہ،(ناگپور)  کے سانحہ ارتحال کا زخم ابھی مندمل بھی نہ پایا تھا ۔

کہ اچانک بروز پیر نمازِعصر ادا کرنے کے بعد جیسے ہی ہاتھ میں موبائل لیا اور کھولا تو کیا دیکھا کہ فیس بک ، واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا کی دنیا میں بڑی سرعت کے ساتھ افسوسناک خبر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد معراج القادری صاحب قبلہ( استاد الجامعتہ الاشرفیہ مبارکپور عربی یونیورسٹی) کی وصال کی خبر گردش کررہی ہیں میری زبان سے بھی بے ساختہ ” اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّا اِلیۡهِ رَاجِعُوۡنۡ ” جاری ہوا اور ساتھ ہی ساتھ دست و پا بھی کانپ رہے تھے کہ.۔

 آخر کار 2020 کا سال اور علمائے اہل سنت والجماعت اور پوری قوم وملت کے لیے غم کا سال کیوں جا رہا ہے؟ اس طرح ہمارے درمیان سے جید علمائے کرام و صلحاے عظام اور مفتیان دین متین کا دنیا اور ہمیں چھوڑ جانا ہمارے لیے کسی مصیبت اور پریشانی سے کم نہیں ہے۔  یہ اورسی  بات ہے کہ کل نفس ذائقۃ الموت کے تحت سبھوں کو جانا ہے اور اللہ تعالی کا کوئی بھی کام حکمت سے خالی نہیں ہے ۔

     ایسے تو دنیا میں بہت سے لوگ پیدا ہوتے ہیں اور فنا ہو جاتے ہیں مگر چند ہی لوگ ہیں جو اپنی غیر معمولی صلاحیت ، بے لوث دینی خدمات اور اچھے اخلاق و کردار کی وجہ سے بعد از وصال بھی لا کھوں لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں۔

انھیں شخصیات میں سے ایک فقیہ العصر أستاذ العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی محمد معراج القادری صاحب قبلہ بھی تھے جو چند روز بستر علالت پہ اپنی زندگی گزارنے کے بعد آخر کار 10اگست بروز پیر غالباً 4 بجے شام اس عالم فانی سے عالم آخرت  کو لبیک کہہ گۓ۔ حضرت کی زندگی کے چند پہلو بیان کیے جاتے ہیں آپ بھی ملاحظہ فرمائیں۔

نام و نسب : محمد معراج  ابن ظفر احمد خان

ولادت :آپ کی ولادت بروز دوشنبہ 2 فروری 1965ء کو محلہ بریا ٹولہ قصبہ رونا ہی ،ضلع فیض آباد، یوپی میں ہوئی۔

تعلیم و تربیت:آپ نے اپنی تعلیم کا آغاز قصبہ رونا ہی میں واقع مدرسہ الجامعۃ الاسلامیہ میں درجہ پرائمری سے کیا اور حفظ سے لے کر درجہ پنجم  تک کی تعلیم وہیں حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے اسی ادارے میں اعدادیہ میں داخلہ لیا  اور فضیلت تک کی تعلیم حاصل کی۔

آپ کا ذہن ابتدا ہی سے معقولی تھا اسی لیے معقولات میں آپ کا شغف زیادہ تھا اور فضیلت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے اپنے جامعہ میں ہی معقولات میں تحقیق بھی شروع کر دی۔آپ نے میر زاہد،ملا جلال،صدرقاضی مبارک وغیرہ کی اہم  اور مستند کتابیں وہیں پڑھیں۔

اس کے حضور عزیز ملت کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے جامعہ اشرفیہ میں حصول علم کی غرض سے درجہ ثامنہ میں داخلہ لیا۔اور 1985ء میں علماء ومشائخ کے ہاتھوں دستار فضیلت سے نوازے گئے پھر عزیز ملت نے استاذ اور مفتی کی حیثیت سے الجامعتہ الاشرفیہ میں ہی مقرر کر لیا۔اسطرح درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔

لاؤڈ اسپیکر پر نماز کا حکم

لاؤڈ اسپیکر پر نماز کے عدم جواز کے تعلق سے مرکز اہل سنت بریلی شریف کا جو موقف اور فتوی تھا اس کی تائید و حمایت میں آپ نے ایک مفصل مضمون لکھا جس میں دلائل و شواہد اور اکابر علماء کے ارشادات کی روشنی میں لاوڈ اسپیکر پر نماز کے عدم جواز کے تعلق سے گفتگو کی

جس کی تصدیق حضرت شارح بخاری علیہ الرحمہ نے فرما کر اشاعت کا حکم دیا اور جب حضور تاج الشریعہ کو سنایا گیا تو انھوں نے بے پناہ خوشی ظاہر کی اور ماہنامہ” سنی دنیا ” بریلی شریف  میں پورا مضمون شائع ہوا جسے کافی مقبولیت حاصل ہوئی ۔

یہاں تک کہ اسی موقع پر پیر طریقت حضرت علامہ محمد حسین ملتانی  صاحب قبلہ نے جب  اس مضمون کو ملاحظہ فرمایا تو  اس قدر خوش ہوئے کہ آپ نے ایک طویل تعریفی مکتوب آپ کے نام  کے روانہ کیا اور ساتھ ہی ساتھ اجازت و خلافت نامہ بھی بھیج دیا، اس مضمون کی شہرت کا اندازہ اس سے بآ سانی لگایا جاسکتا ہے۔

اجازت وخلافت 

جن مشائخ کرام بزرگان دین نے آپ کو اجازت و خلافت سے نوازا ان کے اسمائے مبارکہ مندرجہ ذیل ہیں۔

     آج سے تقریبا پندرہ سال پہلے حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے حدیث وفقہ کی اجازت و سند عطا فرمائی اور عرس رضوی کے موقع پر جامعۃ الرضا کے اسٹیج پر عمامہ شریف باندھ کر اجازت و خلافت سے نوازا۔

     حضرت عزیز ملت سربراہ اعلی الجامعتہ الاشرفیہ مبارک پور نے عرس حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ میں جشنِ دستاربندی کے موقع پر اجازت و خلافت سے نوازا۔

     پیر طریقت حضرت مولانا محمد حسین ملتانی  صاحب پاکستان نے  بھی اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا۔

وصال : 10 اگست 2020 بروز پیر تقریباً 4 بجے شام حضرت اس دارفانی کو چھوڑ گۓ ۔آپکی نماز جنازہ آپکے آبائی وطن روناہی میں رات 10 بجے ادا کی گئی اور وہیں آپ کا آخری آرام گاہ کا کام عمل میں آیا۔

اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ حضرت کی بے حساب بخشش و مغفرت فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم۔

 از قلم : محمد اشفاق عالم نوری فیضی

رکن : مجلسِ علماے اسلام مغربی بنگال شمالی کولکاتا ناراین پور زونل کمیٹی

اس مضمون کو بھی پڑھیں اعلیٰ حضرت اور برطانوی سامراج کی مخا لفت

اس کتاب کو خریدنے کے لیے کلک کریں

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن