Thursday, March 28, 2024
Homeشخصیاتمفتی ظہیر حسن قادری مصباحی

مفتی ظہیر حسن قادری مصباحی

استاذ الاساتذہ مفتی ظہیر حسن قادری مصباحی علیہ الرحمہ ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

مفتی ظہیر حسن قادری مصباحی

یہ بات مسلم ہے کہ جو بھی دنیا میں آیاہے اسے ایک نہ ایک دن اللہ کے یہاں ضرور جاناہے لیکن جب کوئی منفرد وممتاز ہستی داغ مفارقت دیتی ہے تو اس کی سیرت وصورت کے نقوش دل ودماغ میں متحرک ہوکران کی رحلت سے واقع ہونے والے خلاکا ایک عجیب سا احساس پیدا کرتے ہیں۔

ایسی ہی مقتدر اور باکمال شخصیت بقیۃ السلف شیخ الاساتذہ حضرت علامہ مفتی محمد ظهیر حسن قادری مصباحی علیہ الرحمہ کی تھی آپ کی ذات یقیناً قرن اولٰی کے ان مسلمانوں کی جیتی جاگتی تصویر تھی جن کے وجود میں علم وفقر اور غیرت وحمیت سمٹ آئی تھی۔

آپ دینی غیرت وحمیت کے ساتھ ساتھ علم ومعرفت سے بھی آراستہ تھے۔وضع قطع سے لے کر نشست وبرخاست تک سنت وشریعت کے آئینہ دار تھے۔اس قحط الرجال دور میں عظیم شخصیات کا رخصت ہونا بلاشبہ قرب قیامت کی علامات میں سے ہے۔

حدیث میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ راسخین فی العلم کو دنیا سے اٹھاتا جائے گا تاآں کہ قیامت آجائے گی ۔یکے بعد دیگرے تواتر کے ساتھ اہل علم ومعرفت کا قافلہ نہایت تیزی سے دارآخرت کی طرف رواں دواں ہے جو یہ بتارہاہے کہ آنے والا وقت امت مسلمہ کے لیے سخت آزمائش والاہے۔

خدا کی زمین کا اللہ والوں سے اس طرح خالی ہونا بندۂ مومن کے لیے ابتلاوآزمائش سے کم نہیں ہے حضرت مفتی ظہیر حسن صاحب قبلہ ایک متبحر عالم دین، متبع شریعت، ماہر علوم و فنون، بہترین استاد باکمال مفتی ، عمدہ قاری، نیک طینت، پاک سیرت، اخلاق حسنہ کے پیکر، متواضع و منکسر المزاج بڑوں کی بارگاہ کے مؤدب، چھوٹوں پر مشفق و مہربان ، اختلافات سے دور ونفور، غایت درجہ متقی ، دینی کاموں میں سب کے مُمد ومعاون ، شہرت و جاہ طلبی سے بہت دور تھے 

 پیدائش

حضرت مفتی صاحب عطاء الله بن ہدایت الله مرحوم کے گھر 1937ء میں قصبہ ادری کی مردم خیز علمی سر زمین پر پیدا ہوۓ آپ کے آباؤ اجداد صدیوں پہلے بلونجا ضلع بلیا سے ترک وطن کر کے ادری ضلع آعظم گڑہ (موجودہ مئو) میں آکر پر امن ماحول اور صنعتی کاروبار کی وجہ سے مقیم ہو گئے اور یہیں ان کی نسلیں پروان چڑھیں

 ابتدائی تعلیم

حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کی ابتدائی تعلیم ناظرہ فارسی وعربی تاکافیہ قصبہ ادری کے مشہور ومعروف مدرسہ ضیاءالعلوم میں خلیفہ مفتی اعظم حضرت مولانا مفتی مجیب الاسلام نسیم اعظمی علیہ الرحمہ کے زیر سایہ ہوئی حضرت مفتی صاحب زمانہ طالب علمی ہی سے انتہائی محنتی،صوم و صلوٰۃ اور اوقات کے نہایت پابند اوربعطاۓ ربانی غیر معمولی قوت حافظہ کے حامل تھے

مدرسہ ضیاءالعلوم ادری سے تعلیم حاصل کرنے والوں میں سب  سے پہلی جماعت آپ ہی کی جماعت تھی آپ کے رفقاے درس میں مولانا حبیب الرحمن اورمولانا علاء الدین قادری علیہما الرحمہ ہیں۔ 

 دارالعلوم اشرفیہ میں داخلہ اور فرغت

: حضرت علامہ مفتی مجیب الاسلام نسیم اعظمی علیہ الرحمہ نے کافیہ تک پڑھانے کے بعد جب اعلیٰ تعلیم کے لئے اپنے تینوں شاگردوں کو لے کر مبارک پور دارالعلوم اشرفیہ مصباح العلوم میں حضور حافظ ملت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث علیہ الرحمہ کی بافیض بارگاہ میں حاضر ہوۓ تو حضور حافظ ملت نے ارشاد فرمایا:مولانا مجیب الاسلام صاحب کے پڑ هاۓ ہوۓطلبہ کا ٹسٹ امتحان نہیں ہوگا

شاید اشرفیہ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہوگا کہ بغیر ٹسٹ کے کسی طالب علم کو داخلہ ملا ہو یہ حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کی کیمیائی نظر اور مفتی مجیب الاسلام کی گوناگوں شخصیت پر اعتماد کا منھ بولتا ثبوت ہے 

حضرت مفتی مجیب الاسلام نسیم اعظمی علیہ الرحمہ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے مولوی ظہیر حسن اور مولوی محمد  سلطان کو کافیہ تک اتنی محنت سے پڑهایا ہے کہ انہیں کافیہ تک پڑهانے کے لیے کبهی مطالعہ کی ضرورت نہیں پڑے گی

مفتی محمد ظہیر حسن قادری علیہ الرحمہ اس بات کا اعتراف کرتے ہوۓ تحریر فرماتے ہیں:حضرت مفتی صاحب درس و تدریس کے ماہر ، محنتی، پیکر و اخلاص و محبت تهے.انداز تعلیم نرالا تفہیم نہایت عمدہ جن کو جو کتابیں پڑها دیں واقعی پڑها دیں کہ کبهی اس میں دقت و پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑا(مفتی مجیب الاسلام احوال وافکار ص 102)۔

شرح جامی تا دورہ حدیث اور تجوید و قرأت کی تعلیم آپ نے بڑی عرق ریزی سے دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور میں جید اساتذہ کرام سے حاصل کی ۔ اور شعبان المعظم 1378ھ /1959ء میں مقتدر علماو مشائخ کے مبارک ہاتهوں سند دستار فضیلت سے سرفراز کئے گئے

 اساتذہ کرام

:حضرت حافظ ملت متوفی 1396ھ /1976ء حضرت علامہ حافظ عبدالرؤف بلیاوی متوفی شوال 1391 ھ /1971ء حضرت علامہ عبدالمصطفی اعظمی متوفی1407ھ/1987ءحضرت علامہ قاری محمد یحییٰ مبارک پوری متوفی مئی 1996ء حضرت علامہ علی احمد مبارک پوری متوفی نومبر 1983ء علامہ مظفر حسن ظفر ادیبی مبارکپوری متوفی 2007ء حضرت مفتی عبدالمنان اعظمی متوفی 1434ھ/2013ء حضرت علامہ محمد شفیع اعظمی متوفی 1991ء حضرت مفتی مجیب الاسلام نسیم اعظمی متوفی 1430ھ/ 2009ء علیہم الرحمہ 

 اسناد

فضیلت، تجوید وقرات، دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور 1378ھ/1959ء اور مولوی 1954ء ، عالم 1959ء، فاضل دینیات 1976ء، ادب 1978ء، طب 1987ء،الہ آباد عربی و فارسی بورڈ 

 تدریسی خدمات

مولانا جعفر صادق اعظمی استاذ مدرسہ ضیاء العلوم ادری کے ذریعہ ترتیب شدہ فہرست کے مطابق درج ذیل مدارس میں آپ نے درس وافتاء کی خدمات جلیلہ انجام دی دارالعلوم تدریس العلوم بسڈیلہ بستی1379/80ھ 1960/61ءمدرسہ علیمیہ انوار العلوم دامودرپور مظفرپور 1962ء تا 1964ء مدرسہ فیض العلوم محمدآباد گوہنہ 1964ء تا 1966ء 1384ھ تا 1386ھ دارالعلوم شاہ عالم احمدآباد گجرات1387/88ھ1967/68ءمدرسہ رضاءالعلوم کنهواں سیتامڑهی 1969ء تا 1972ء  1390ھ تا 1393ھ دارالعلومنظرحق ٹانڈہ  1393 ھ تا 1394ھ.1973ء تا1974ءدارالعلوم علیمیہ جمداشاہی بستی 1974ء تا 1978جامعہ فاروقیہ بنارس 1978ء تا 1979ء. 1399ھ تا 1400ھ جامعہ حنفیہ غوثیہ بنارس 1980ء تا1989ء.1400ھ تا 1409ھ دارالعلوم ضیاءالعلوم خیرآباد مئو یکم جولائی 1989ء تا 30 جون 2002ء دارالعلوم اشرفیہ ضیاءالعلوم خیرآباد ضلع مئو سے 30 جون 2002ء کو گورنمنٹی ملازمت سے ریٹائرڈ ہوۓ۔

بعدہ چند سال اسی مدرسہ  میں پرائیوٹ خدمات انجام دی مدرسہ عربیہ فیض العلوم محمد آباد گوہنہ ضلع مئو میں چار سال پرائیوٹ تدریس خدمات انجام دے کر مستعفی ہو گئے۔ 2018 ء تک مدرسہ ضیاء العلوم ادری کے ارباب حل و عقد کی گذارش پر ضیاءالعلوم نسواں میں خدمات پر مامور رہے مذکورہ بالا اکثر اداروں میں صدرالمدرسین، صدر شعبہ افتاء یا شیخ الحدیث کے مناصب جلیلہ پر فائز رہے 

فتاویٰ رضویہ کو آن لائن خریدنے کے لیے کلک کریں

 بیعت وخلافت

طالب علمی کے زمانے ہی میں تقسیمِ وطن کے بعد جب مرشد برحق شہزادہ اعلٰی حضرت مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مصطفیٰ رضا خان علیہ الرحمۃ کی قصبہ ادری میں تشریف آوری ہوئی تو انھیں کے دست حق پرست پر سلسلہ قادریہ رضویہ میں داخل ہوۓ اور کنهواں ضلع سیتامڑهی میں تدریسی خدمات کے دوران حضرت مفتی اعظم کی وہاں پر آمد ہوئی موقع کو غنیمت جان کر سرکار مفتی اعظم کے مبارک ہاتهوں پر تجدید بیعت کے ارادے سے حاضر ہوۓ تو حضرت نے وہیں پر مفتی صاحب کو بلا طلب خلافت واجازت سے سرفراز فرمایا لیکن آپ نے اپنی فطری تواضع اور منکسرالمزاجی کی وجہ سے کبھی کسی کو مرید نہیں بنایا 

 حج و زیارت

مدرسہ اشرفیہ ضیاءالعلوم خیرآباد میں تدریسی خدمات کے دوران 1998ء میں حج و زیارت کے لئے حرمین شریفین کی حاضری نصیب ہوئی اور دیگر متبرک مقامات کی زیارت سے بھی شرف یاب ہوئے۔

 رفقائے درس

دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور میں مولانا اعجاز احمد مبارک پوری سابق استاذ الجامعۃ الاشرفیہ متوفی 1439ھ 2018ءمولانا علاء الدین قادری ادری متوفی2004ء مولانا حبیب الرحمن ادروی، مولانا محب الرحمن سربیلہ، مولانا الطاف حسین سہسرامی، مولانا محمد سلطان ادروی وغیرہم آپ کے خصوصی رفقا تهے۔

 زریں کارنامے

۔(1)دارالعلوم علیمیہ جمداشاہی بستی میں تدریس کے دوران بارہویں شریف کے موقع پر جلوس عید میلادالنبی صلی الله علیہ وسلم کا آغاز (2) دارالعلوم علمیہ ہی میں عظیم الشان علیمی لائبریری کا قیام آپ کے وہ عظیم کارنامے ہیں جو یقیناً آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہیں. دارالعلوم علمیہ جمداشاہی میں رہ جو شجر آپ نے لگایا تھا یا جو منصوبے آپ نے تیار کئے تھے بعد میں ان تمام منصوبوں کو مفسر قرآن حضرت علامہ عبدالله خان عزیزی علیہ الرحمہ نے اپنی قیادت میں ترقی کے بام عروج پر پہنچایا ۔

۔(3)قصبہ بہادرگنج ضلع غازیپور میں مدرسہ رضاءالعلوم قیام جو آج بھی اپنے منہج تعلیم کی وجہ سے تعمیری وتعلیمی شاہراہ ترقی پر گامزن ہے 

 مشاہیر تلامذہ

مختلف مدارس میں کام کرنے کی وجہ سے تلامذہ کی تعداد بہت کثیر ہے جو ہند وبیرون ہند خدمات دینیہ انجام دے رہے ہیں چند باصلاحیت حضرات کے نام درج ذیل ہیں۔

مفتی شبیر حسن بستوی، مولانا عبدالعزیز بستوی،مولانا توکل حسین حشمتی، مولانا شفیق الرحمن بستوی ہالینڈ، مولانا مرغوب حسن ادروی، مولانا محمد کریم الزماں شهزادپوری، مولانا محمد جعفرصادق اعظمی ادری، مولانا محمد اسحاق رضوی گریڈیہہ،مولانا شرف الدین گری ڈیہہ، مولانا شمیم الزماں شهزاد پور ،مولانا عبد القادر صاحب صاحب گنج، مفتی جیش محمد نیپال ،مولانا حضور احمد منظری، مولانا محمد یحیٰی،مولانا محمد ابراہیم سیتامڑھی، مفتی نعیم اختر عرف محفوظ الرحمن خان ، قاری محمد ضیاء، حافظ محمد احمد ٹانڈہ وغیرهم

 وصال

افسوس کہ علم وفضل کا یہ آفتاب عالمتاب، زہدو تقوی کا یہ نیر تاباں 22 ذی الحجہ 1441ھ مطابق 12 اگست 2020ء شب جمعرات 8بجکر 50 منٹ پر ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیا. حضرت اگرچہ ہم سے رخصت ہوگئے لیکن آپ کے زریں کارنامے، فتاوے، سینکڑوں تلامذہ اور ہزاروں صفحات پر بکھری ہوئی تحریریں آپ کی حیات دوام کی غماز رہیں گی 

آسماں ان کی لحدپرشبنم افشانی کرے

سبزۂ نورستہ اس گھرکی نگہبانی کرے

تحریر : محمد ہاشم اعظمی مصباحی

نوادہ مبارکپور اعظم گڈھ یو پی

رابطہ   9839171719 

Hashimazmi78692@gmail.com

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن