از قلم : آصف جمیل امجدی لا ک ڈاون میں مدارس بند ہونے پر بھی نیپال کے رہنے والے حافظ نثار خان قادری نے کی حفظ مکمل
لا ک ڈاون میں مدارس بند ہونے پر بھی
کوڈ 19 کی وجہ سے جو صورتِ حال ملک بھر کی ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ اس پریشان کن حالات میں لوگ ہاتھ پے ہاتھ دھرے زندگی کی فکر میں ہیں جس میں غریب افراد کی فہرست کچھ زیادہ ہی نظر آرہی ہے ۔ کاروبار سب ٹھپ چل رہے ہیں ۔ یہاں تک کی عبادت گاہ و تعلیم گاہ بھی مقفل ہیں گویا طلباء کی زندگی بھی داؤ پے لگی ہے نیز تباہی کی کھائی میں مکمل گرنے کو ہے۔ ایسی بھیانک صورت حال میں اگر کوئی کامیابی کی بازی مار لے جاۓ یقینا لوگ اسے قسمت کا بڑا دھنی کہیں گے ۔
اِسی سلسلے کی ایک کڑی حافظ محمد نثار خان قادری ابن ریاض خان (نیپال) بھی ہیں(عمر14سال) ۔ جنھوں نے ایسی صورت حال میں حفظ قرآن مکمل کیا، جب کہ دنیا بھر کے مدارس تقریبا 6 مہینے سے بند پڑے ہیں ۔ یقینا حافظ صاحب کا اس کم عمری میں کوروناوائرس مہلک بیماری کے دور میں جان کی پرواہ کیے بغیر تعلیم کو جاری رکھنا شوق و جزبۀ تعلیم کی عظیم نشانی ہے۔ سلام کرتاہوں ان کے ماں باپ کو جن کا جگر کتنا مضبوط ہے کہ اس جان لیوا بیماری میں جب کہ لوگ گھروں سے نکلنا آفت جان سمجھتے ہیں
اور ایک حافظ نثار صاحب (نیپال) کے ایسے ماں باپ ہیں جو بیماری کی پرواہ کیے بغیر اپنے لعل کو دنیا میں جنّتی دولہا بننے کے لیے تعلیم مصطفٰے کے راستے کا مسافر بناۓ رکھا۔ ساتھ ہی ساتھ ان کے مشفق استاذ محترم حضرت حافظ و قاری انتظار حسین قادری مدظلہ العالی بھی بے حد مبارکباد کے لائق ہیں ۔
قاری صاحب قبلہ میرے (آصف جمیل امجدی) ساتھ بہرائچ شریف دارالعلوم رضویہ غریب نواز منوریہ بھوجہ شراوستی میں تقریبا دوسال تک تدریسی خدمات انجام دیۓ ہیں، آپ کی وہ مشفقانہ کیفیت مجھے خوب اچھی طرح یاد ہے کہ جب آپ درسگاہ سے باہر ہوتے تو اپنے شاگردوں کے ساتھ ایسے پیش آتے گویا کوئی بہت پرانا دوست ہو ۔
آپ کی تعلیمی خدمات کا جہاں ایک طرف دارالعلوم ہذا کے جملہ اسٹاف معترف تھے وہیں پر سبھی طلباء بھی بے حد مطمئن تھے۔ سلمہ حافظ نثار صاحب بھی بےحد مبارکباد کے لائق ہیں (افسوس کہ دستاربندی میں نیپال جاکر ایک پھول کا مالا بھی اس لاک ڈاون میں ان کے گلے میں نہ ڈال پاؤں گا) سلمہ نثار صاحب میری شاگردی میں تقریبا دو سال تک تعلیم حاصل کی، میں نے ان دوسالوں کے درمیان حافظ نثار سلمہ کو دیکھا کہ تعلیم کا اتنا شوق اور جزبہ ہے کہ طلباء سوچکے ہوتے اور یہ رات کے سناٹے میں تنہا پڑھائی کرتے۔
اس وقت فرط محبت میں ان کی کامیابی کے لیے دل سے دعا نکلتی تھی الحمدللہ ثم الحمدللہ آج دعاؤں کے سایے میں حافظ صاحب کی محنت نے عمدہ گُل کھلایا۔ تعلیم کی ماں اگر کسی تعلیم کو مانا گیا ہے تو وہ ہے دینی تعلیم ۔ حافظ قرآن کے بارے میں ہے کہ کل قیامت کے دن ان کے ماں باپ کے سروں پہ جنت کا تاج ہوگا اور حافظ قرآن بیٹا اپنے ماں باپ کی شفاعت کراکے جنت میں لے جاۓ گا۔
قرآن وہ صحیفۀ انقلاب ہے،جس نے ہدایت کی قندیلیں روشن کیں درشت مزاج عربوں کے دل مسخر کیے۔ فکر و عمل کے دھارے بدلے اور بنی نوعِ انساں کا بختِ خفتہ جگایا
تحریر : آصف جمیل امجدی
اگر آپ آن لائن خرید داری کرتے ہیں تو ہمارے ویب سائٹ افکار رضا کو وزٹ کریں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع