Friday, October 18, 2024
Homeحدیث شریفمحرم کی حرمت کیوں

محرم کی حرمت کیوں

از قلم : مفتی محمد ضیاء الحق قادری فیض آبادی محرم کی حرمت کیوں ۔۔۔؟

محرم کی حرمت کیوں

پیارے آقا علیہ السلام کے پیارے دیوانو! آج ایک اہم بات کی وضاحت کرنا ضرروی سمجھتا ہوں۔ محرم الحرام کو حرمت والا مہینہ کیوں کہاں جاتا ہے اس کی اصل وجہ جاننا بحیثیت ایک مسلمان بہت ضروری ہے۔
محرم الحرام اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے ۔اسلام سے پہلے بھی اس مہینے کو انتہائی قابل احترام سمجھا جاتا تھا ۔اسلام نے یہ احترام جاری رکھا ۔اس مہینے میں جنگ و جدل ممنوع ہے اس حرمت کی وجہ سے اس کو محرم الحرام یعنی حرمت والا مہینہ کہتے ہیں ۔
دلیل: اللہ رب العزت اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتا ہے۔
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنْفُسَكُمْ (سورہ توبہ ایت نمبر ۳٦)۔
ترجمہ: بے شک مہینوں کی گنتی الله کے نزدیک بارہ مہینے ہے اللہ کی کتاب میں ،جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں، یہ سیدھا دین ہے، تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو۔ (کنزالایمان )۔

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے جن میں سے چار حرمت والے ہیں ، ذو القعدہ، ذو الحجہ اور محرم مسلسل ہیں جبکہ جمادی الاولی اور شعبان کے درمیان مضر قبیلے کا ماہِ رجب ہے(چوتھا حرمت والا مہینہ ہے)۔
(بخاری:۲۹۵)

عاشوراء کا روزہ قوم بنی اسرائیل فرعون اور اس کی قوم سے نجات پانے پر بطور شکرانہ رکھتی تھی۔ پھر حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بھی یہ روزہ رکھا اور مسلمانوں کو اس روزے کا حکم فرمایا۔
دلیل
حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ جب سرکار مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے، تو یہودیوں کو عاشورہ (دس محرم) کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھ کر پوچھا تم عاشورہ کا روزہ کیوں رکھتے ہو انہوں نے جواب دیا کہ یہ دن ہمارے نزدیک نہایت مقدس و بابرکت ہے کہ اس دن الله تعالیٰ نے موسی علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون اور اس کی قوم کے ظلم سے نجات دلا کر فتح نصیب فرمائی تھی۔

اس لیے ہم اس دن کو یادگار فتح ونجات سمجھتے ہیں اور تعظیما اس دن کا روزہ رکھتے ہیں ۔تو ان کے اس جواب پر سلطان مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا فنحن احق بموسي منكم فصامه و امر بصيامه
پس ہم تو تم سے زیادہ حقدار ہیں موسی علیہ السلام کی فتح و نجات کا دن منانے کے پس حضور اکرم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔(بخاری شریف )۔
جیسا کہ آپ حضرات کو بخوبی اس بات کا علم ہے کہ نیا اسلامی ہجری سال ١٤٤٢ھجری شروع ہوچکا ہے اور اس کا پہلا مہینہ محرم الحرام ہے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے  افضل الصیام بعد صیام شھر رمضان شھر الله المحرم ترجمہ ماہِ رمضان کے روزوں کے بعد سب سے افضل محرم الحرام کے روزے ہیں۔ (ترمذی شریف )۔
محرم کے مہینے کو قرآن کریم نے عزت واحترام والا مہینہ قرار دیا ہے، خصوصا محرم کی دسویں تاریخ جس کو عاشوراء کہاجاتا ہے جس کے معنی ہیں دسواں دن“یہ دن اللہ تعالی کی رحمت وبرکت کا خصوصی طور پر حامل ہے۔
رمضان کے روزوں کی فرضیت سے پہلے دس محرم (عاشوراء) کا روزہ رکھنا مسلمانوں پر فرض تھا ۔ بعد میں جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو اس وقت عاشوراء(دس محرم) کے روزے کی فرضیت منسوخ ہوگئی۔ اور عاشوراء کے دن روزہ رکھنا سنت قرار پایا۔
ایک حدیث میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ مجھے اللہ جل شانہ کی رحمت کاملہ سے یہ امید قوی ہے کہ جو شخص عاشوراء کے دن روزہ رکھے گا تو اس کے پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔ (مشکوة شریف)۔

اس کتاب کو خریدنے کے لیے کلک کریں

سلطان مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیات طیبہ میں ہمیشہ عاشوراء کا روزہ رکھتے ، وفات سے پہلے جوعاشوراء کا دن آیا تو آپ نے روزہ رکھا اور ساتھ ہی یہ بھی ارشادفرمایا کہ دس محرم کو ہم مسلمان بھی روزہ رکھتے ہیں اور یہودی بھی ،اس لیے اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو صرف عاشوراء کا روزہ نہیں رکھوں گا بلکہ اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملاوٴں گا۔ (یعنی ۹ /محرم یا ۱۱/محرم کا روزہ بھی رکھوں گا تاکہ یہودیوں کے ساتھ مشابہت ختم ہوجائے )۔
یہاں‌ایک قابل غور بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں‌کی مشابہت عام زندگی میں‌تو کجا عبادات میں‌ بھی آپ نے مشابہت سے احتراز فرمایا اور صحابہ کو بھی احتراز کا حکم فرمایا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی کی روشنی میں علمائے کرام فرماتے ہیں کہ ۱۰/محرم الحرام کے ساتھ ۹/ محرم یا ۱۱/ محرم کو بھی روزہ رکھنا چاہئے اور یہ دونوں روزے رکھنا مستحب ہے، صرف دس محرم کے دن روزہ رکھنا مکروہ اور خلاف اولی ہے ۔

واللہ و اعلم   

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ مولی سلطان کربلا کے صدقے میں تمامی مسلمانوں کی عزت و جان و مال کی حفاظت عطاء فرما۔ آمین یا رب العالمین

تحریر: مفتی محمد ضیاء الحق قادری فیض آبادی

اسلامک ریسرچ اسکالر

مدیر اعلیٰ : افکار رضا ۔ انٹرنیشنل اردو ویب سائٹ

www.afkareraza.com 

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar

 

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن