حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شجاعت
باطل پہ ایسی ضرب لگائی حسین نے
کوہِ ستم کو کردیا رائی ، حسین نے
ظالم کو اپنا دستِ مبارک دییے بغیر
موڑی یزیدیت کی کلائی حسین نے
ڈوبا ہوا ہے بحرِ تعجب میں خُود “فرات”۔
کی پیاس سے دلوں کی سِنچائی حسین نے
دھاگے میں موت کے، گُلِ ہستی پِروئے ہیں
رسمِ وفا لہو سے نبھائی حسین نے
جس سے بڑھی ہے عظمتِ پیشانئِ بَشَر
سَر دے دیا ، جبیں نہ جھکائی حسین نے
جاری ہے زندگی کا سفر ، بعدِ موت بھی
بدلی ہیں سب رُسومِ قَضائی حسین نے
راہ خدا کی موت بھی رشکِ حیات ہے
سمجھا دییے اصولِ بقائی حسین نے
بخشی ہے خود خدا نے “بَل أَحیَاءْ” کی سند
گردن کچھ اِس ادا سے کٹائی حسین نے
خیرات پائ دامنِ جود و سخا نے بھی
یوں دولتِ حیات ، لُٹائی حسین نے
غم کا مہینہ مت کہو اِس ماہِ پاک کو
خود غم کو دی ہے غم سے رِہائی حسین نـے
انسانیت کو شوکت و اعزاز بخش کر
دینِ نبی کی شان بڑھائی حسین نے
جس کی تجلی ، قوتِ اسلام بن گئ
شَمْعِ خودی اک ایسی جَلائی حسین نے
اب سُرمۂ نگاہِ فلک اُس کی خاک ہے
دی کربلا کو ایسی اونچائی حسین نے
اَسرارِ فن ہوئے ہیں فریدی پہ آشکار
رکّھا ہے اِس پہ دستِ عطائی حسین نے
اصول بقائ ، باقی اور زندہ رہنے والے اصول
رسوم قضائ ، موت کیفیات اور حالتیں
از: فریدی صدیقی مصباحی
بارہ بنکوی ، مسقط عمان
±96899633908
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع