از قلم: خلیل احمد عشق حقیقی اور عشق مجازی کے درمیان فرق
عشق حقیقی اور عشق مجازی کے درمیان فرق
ایک عرصہ دراز سے دو جملے عشق حقیقی و عشق مجازی ہم لوگ سنتے چلے آرہے ہیں لیکن ان جملوں کی روح تک اترنے کی ہم لوگ کو شش نہیں کرتے ہیں تو مناسب سمجھا کہ اس موضوع پر کچھ خامہ کی جاے تاکہ ان دونوں جملوں کے درمیان خط امتیاز کھینچ کر نسل نو کو ایک پیغام حیات دیا جاے
اور ان کے ابھرتے ہوے جوش وولولہ کو ایک صحیح سمت کی تعیین کروای جاے تاکہ اس ناو کے سہارے چلتے چلتے اپنی تخلیق کے مقصد عظیم کو پہچان سکیں تو ابتدا میں یہ عرض کرنا بھی قدرے مناسب ہوگا کہ محبت ہمارا موضوع سخن نہیں ہے کیوں کہ عشق جس شجر سایہ دار کا نام ہے اسی کی مہکتی ہوئی ٹہنی کا نام محبت ہے تو عشق کو چھوڑ کر محبت کا ذکر کرنا کل کو چھوڑ کر جز کا ذکر کرنے کے مترادف ہوگا
اب عشق حقیقی اور عشق مجازی کے درمیان فرق کو سمجھنے سے پہلے ہمیں عشق اور محبت کا فرق سمجھنا بھی ضروری ہوگا تو جان لیجیئے کہ محبت وہ چیز ہے کہ جب کسی کو کسی سے ہو جاتی ہے تو اس کا بھی خیال رہتا ہے اور اپنا بھی خیال رہتا ہے
لیکن عشق وہ چیز ہے کہ جب کسی کو کسی سے ہو جاتــا ہے تو صرف اس کا خیال رہتا ہے اپنا خیال بھول کر بھی نہیں آتا اس نکتہ پر حدیث پاک بھی شاہد ہے جیسا کہ آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا لا یومن احدکم حتی اکون احب الیہ من نفسہ تو جب اپنی ذات سے زیادہ اپنے محبوب سے محبت ہو جاے اور اپنے یار کی محبت اپنی ذات پر غالب آجاے اسی کا نام تو عشق ہے
دوسرا فرق عشق و محبت کے درمیان یہ ہے کہ محبت ایک شےمشترک کا نام ہے محبت ماں سے بھی ہوتی ہے محبت والد سے بھی ہوتی ہے اپنے اساتذہ کرام سے بھی ہوتی ہے لیکن عشق ایک ایسی چنگاری کا نام ہے کہ جہاں اشتراک کا گماں بھی عاشق کے لیے روح سوز ہے
اسی لیے کہا گیا ہے العشق نار یحرق ما سوی الحبیب یعنی عشق ایک ایسی آگ ہے جو اپنے محبوب کے علاوہ ہر چیز کو جلاکر بھسم کر جاتی ہے عشق محبت کے درمیان سمجھ لینے کے بعد اصل مو ضوع کی طرف لوٹتے ہیں کہ عشق کی تعریف کیا ہے کتنی اقسام پر مشتمل ہوتا ہے
تو سادے الفاظ میں جان لو کہ قلبی لگاو کی ابتدا کا نام محبت ہے اور یہی لگاو و میلان قلبی اگر ترقی کرکے انتہا کو پہونچ جاے تو اسی کو عشق کے نام سے معنون کر دیا جاتا ہے اور یہ عشق دو قسموں پر مشتمل ہوتا ہے
عشق حقیقی اور عشق مجازی ان کے درمیان فرق یہ ہے کہ مجازی عشق میں اگر کوئی شخص اس کے معشوک کا نام یا اس کی چاہت کا ذکر چھیڑ دے تو یہ امر بھی اس عاشق زار پر گراں گزرتا ہے اور اسے ایک طرح کی تشویش لاحق ہو جاتی ہے
جب کہ حقیقی عشق میں عاشق خود اپنے محبوب کی چاہتوں کو سر عام بيان کر نا ہی معیار وفاداری سمجھتا ہے مجازی عشق میں یارانِ عشق اگر ایک دوسرے کو دیکھ لے تو ان کی طبیعتوں میں ہیجان پیدا ہوجاتا ہے جب کہ حقیقی عشق میں عاشقان خلوص و وفا کا اگر ہجوم ہوجاۓ تو ان کی طبیعتوں میں انشراح و انبساط پیدا ہوجاتا ہے
مجازی عشق میں عشاق ایک دوسرے کے قتل کے در پے رہتے ہیں جب کہ حقیقی عشـق میں عشاق ایک دوسرے کے لیے فصیل دار پر سروں کا چراغاں کرنا بھی گوارہ کر لیتے ہیں
مجازی عشق میں عشاق ایک دو سرے کی صحبت سے کتراتے پھرتے ہیں جب کہ حقیقی عشـق میں عشاق ایک دوسرے کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں ان فروق کے علاوہ ہزاروں اور فرق بھی ہیں
لیکن ہم بات کو اختتام کی طرف لے جاتے ہوے ان فروق کی وجہ تلاش کرتے ہیں کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ مجازی عشق میں عشق کا مرکز جسم ہوتا ہے جب کہ حقیقی عشق میں محبوب بلا جسم ہوتا ہے جسم سے بھی پاک ہوتا ہی اور جسم کے عوارض و خواص سے بھی پاک ہوتا ہے
دوسرا فرق یہ ہے کہ مجازی عشق میں اگر معشوق ایک طرف دھیان کرلے تو دوسری طرف اس کے لیے پس پشت ہوجاتی ہے جب کہ حقیقی عشق میں محبوب کی شان مادی افکار و عقلی اوہام سے ماورا و بالاتر ہوتی ہے
اس کی شان تو یہ ہے کہ ,,تم جدھربھی نگاہ اٹھاوگے جلوے یار کے ہی پاوگے غیر تو غیر اپنا خیال بھی رخصت ہوتا ہوا نظر آتا ہے
تیسرا فرق یہ ہے کہ مجازی عشق میں اگر معشوق ایک دیوانہ کی طرف نظر کر کے دیگر عشاق کو نظر انداز کر دے تو یہ لمحہ ان کے لیے قیامت صغری سے کم نہیں ہوتا اور پھر بڑهتے بڑھتے یہی صرف نظری حسد کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور حسد ان کے لیے قتل و غارت گری کا پیش خیمہ بن جاتا ہے
جب کہ حقیقی عشق میں محبوب اگر اپنے عاشق کی طرف یہ پیغام بھیج دے کہ تمہاری ستر سالہ عبادت و ریاضت قابل قبول نہیں ہے تو وہ بجاے غمناک ہونے کہ فرحت و مسرت کا اظہار کرتے ہیں کہ آخر محبوب نے یاد تو فرمایا اور یہی چیز ان کی زندگی کی معراج ہوتی ہے
تو اب تک ہمیں سمجھ میں آجانا چاہیے کہ ان دونوں راہوں کے درمیان کتنا فرق ہے اور یہ بھی سمجھ میں آجانا چاہیے کہ حقیقی عشـق رحمت و رافت کا فوارہ ہے جب کہ مجازی عشق زحمت و ذلت کا گہوارہ ہے
حقیقی عشـق لطافت و حلاوت کا منبع ہے جب کہ مجازی عشق کثافت وظلمات کا مرقع ہے حقیقی عشـق سراپا عزت و کرامت نظارہ ہے جب کہ مجازی عشق ندامت و خجالت کا نقارہ ہے
حقیقی عشـق نور ہی نور ہے جب کہ مجازی عشق غرور ہی غرور ہے تو اب ہمیں اس عقدہ کا حل بھی تلاش کرنا چاہیے کہ اس مجازی عشق کے قعر عمیق سے کیسے خلاصی حاصل کی جاے تو اس کا صرف ایک ہی علاج ہے اور وہ یہ کہ محدود و متناہی سے رشتہ عشق توڑ کر لامحدود و غیر متناہی ذات سے رشتہ عشق و وفا کو جوڑا جاے
فانی دنیا کے علائق و رذائل سے کنارہ کشی کرکے اس کی قربتوں کی تلاش میں تگ و دو کی جاے اگر اسی طرح محدود کی محبتوں کو گوشہ دل میں پالتے رہے تو ہماری سوچ ہماری فکر ہماری زندگی سب محدود ہو کر رہ جائےگی
نتیجتا کنویں کے مینڈک بن کر عالمی سطح پر وجہ استہزا بن جائیں گے۔ لیکن اگر لامحدود و لافانی سے دل کے رشتہ کو استوار کر لیا جاے تو مر کر کے بھی حیات جاویداں حاصل کرلیں گے
تحریر: خلیل احمد
جودھ پور راجستھان
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع