بلاشبہ بابا جی محبوب مینا شاہ اپنے اسلاف کی سچی تصویر تھے
بلاشبہ بابا جی محبوب مینا شاہ اپنے اسلاف کی سچی تصویر تھے
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ دنیا میں جو بھی آیا ہے اسے ایک دن یہاں سے ہمیشہ کے لیے جانا ہی ہوگا اور یہی نظام الہی بھی ہے جیسا کہ قرآن شاہد ہے ” کل نفس ذائقتہ الموت ” ۔
اور یہ بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ دنیا نے خالص اسی ذات و شخصیت کی یادوں کے البم اپنی پیشانی پر چسپا کیا ہے جنھوں نے رضاۓ الہی کے لیے اپنا تن من دھن سب کچھ راہ مستقیم پر تج دیا ہو۔ انہی وجود مسعود میں ایک نمایاں نام “ الحاج محبوب مینا شاہ علیہ الرحمہ ” کا بھی ہے۔
قدرت کی فیاضی نے آپ کو بہت سے انعامات سے نواز ہ تھا۔ آپ گوناگوں کمالات و خوبیوں کے باعث اگر ایک طرف اپنے ہم عصروں پر بوۓ سبقت لے گیے، تو دوسری جانب اکابر علماء اور علمی شخصیات کی نگاہ توجہ و التفات کا مرکز بن گیے تھے۔
فروغِ رضویات میں آپ کے نقوش قدم کی خوشبو رہتی دنیا تک محسوس کی جاتی رہے گی ۔ شہرِ گونڈہ کی آفاقی شہرت کا سہرا بھی آپ ہی کے سر جاتا ہے۔ کیونکہ یہاں آپ نے وہ نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے جو ناقابل فراموش اور قابل صد تحسین ہے
خاص کر مسلک اعلیٰ حضرت کی نشر و اشاعت کے لیے آپ نے ایک عظیم الشان فلک بوس دینی قلع ” جامعہ امیرالعلوم مینائیہ ” کے نام سے قائم فرما دیا۔ نیز ” مینا شاہ انسٹی ٹیوٹ ڈگری کالج ” کا قیام عصری تعلیم میں کلیدی کردار ادا کرنے میں ایک امتیازی شان رکھتا ہے۔
آپ علما،طلبا اور مہمانوں کی ضیافت میں کوئی کسر فروگزاشت نہیں رکھتے، حال تو یہ تھا کہ پرتکلف ضیافت کے بعد اپنی جیبِ خاص سے وقتِ رخصت کچھ نہ کچھ ہدیہ بھی پیش فرماتے۔
باباجی کا وصال ملت اسلامیہ کے لیے ایک اعصاب شکن صدمہ ہے جو کہ اس صدی کا سب سے عظیم خسارہ ہے۔
از قلم : قارى معراج القادرى
جنرل سكريٹرى تحریک اتحاد ملت مہنون
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع