Sunday, November 17, 2024
Homeاحکام شریعتتلاوت قرآن اس طرح کیجیے

تلاوت قرآن اس طرح کیجیے

تحریر:محمد ضیا ء الحق قادری فیض آبادی تلاوت قرآن اس طرح کیجیے

تلاوت قرآن اس طرح کیجیے

قرآن پاک کی تلاوت کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ جب پڑھنے کا ارادہ کرے تو وضو کرے اور پاک صاف مقام پر بیٹھ کر تلاوت کرے۔ اور شروع کرنے سے پہلے اعوذ اور بسم الله پڑھے شروع تلاوت میں اعوذ پڑھنا واجب ہے اور بسم اللہ پڑھنا سنت ہے ۔

گرمی کے موسم میں صبح کے وقت قرآن پاک ختم کرنا بہتر ہے ۔اور سردیوں کے موسم میں رات کے اول حصے میں بہتر ہے حضرت عبادہ بن صامت رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے صبح کے وقت قرآن پاک ختم کیا اللہ کے فرشتے شام تک اس کے لیے استغفار کرتے ہیں، اور جس نے رات کے اول حصے میں ختم کیا تو اللہ کے فرشتے صبح تک اس کے لیے استغفار کرتے ہیں ۔

دارمی شریف میں یہ روایت ہے حضرت امام صالح جزائری اس کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اگر تم زیادہ اجر و ثواب چاہتے ہو تو گرمی کے موسم میں صبح کے وقت اور سردی کے موسم میں رات کے شروع حصہ میں قرآن ختم کرو ۔

تین دن سے کم میں قرآن ختم کرنا خلاف اولی ہے حضور صلی علیہ وسلم فرماتے ہیں ۔جس نے تین دن سے کم میں قرآن پاک ختم کیا اس نے خاک بھی نہیں سمجھا ۔

اور لیٹ کر قرآن پڑھنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ دل متوجہ ہو اور ٹانگیں پھیلی نہ ہوں اسی طرح کام میں مشغول ہونے کی صورت میں بھی پڑھنا جائز ہے لیکن دل کا متوجہ ہونا ضروری ہے قرآن پاک دیکھ کر پڑھنا زبانی پڑھنے سے افضل واعلی ہے غسل خانہ یا مواقع نجاست میں پڑھنا نا جائز ہے ۔

اور جب کسی جگہ بلند آواز سے قرآن پاک پڑھا جاے ۔ تو حاضرین پر سننا فرض ہے بشرطیکہ وہ محفل سننے کے لیے منعقد کی گئی ہو ۔ ورنہ ایک شخص کا سننا کافی ہے اور کسی مجلس میں بیک وقت بہت سے آدمیوں کا بلند آواز سے قرات پڑھنا حرام ہے ایسا کرنے سے بے ادبی ہوتی ہے اگر چند اشخاص پڑھنے والے ہوں تو سب کو اہستہ اہستہ پڑھنا چاہیے ۔

بازاروں میں اور شارع عام پر اور مقامات پر جہاں لوگ کام میں مشغول ہوں بلند آواز سے قرآن پڑھنا نا جائز ہے ۔ کیوں کہ اگر وہ نہیں سنیں گے تو اس سے بے اعتنائی کا گناہ پڑھنے والے کے سر ہوگا ۔اور کوئی شخص علم دین پڑھ رہا ہو یا کوئی طالب علم سبق یاد کر رہا ہو وہاں بھی بلند آواز سے پڑھنا منع ہے

قران مجید کا سننا بہ نسبت پڑھنے کے زیادہ باعث اجر و ثواب ہے ۔اگر قرآن پاک پڑھتے وقت کوئی قابل احترام شخص آجاۓ تو تلاوت کرتے ہوئے ۔اس کی تعظیم کرنا جائز ہے اور کوئی شخص قران پاک غلط پڑھ رہا ہو تو سننے والے پر واجب کہ اس کو غلطی سے اگاہ کرے ۔

مگر بڑے اخلاق و محبت سے اگر کوئی شخص روزانہ قرآن پاک پڑھتا ہے اور زیادہ مقدار میں پڑھتا ہے تو اس کو چاہیے اور حسب فرصت اس کے مطالب پر بھی  غور کرے اور جو بات سمجھ میں نہ آۓ تفسیر میں دیکھ لے یا کسی عالم دین اے معلوم کرے ۔

اس کو بھی پڑھٰیں: تلاوت قرآن کی فضیلت اہمیت اور آداب

مضامین قرآن پاک غور کرنے سے نہ صرف معلومات میں اضافہ ہوگا بلکہ دل و دماغ میں روشنی پیدا ہوتی ہے ۔ایک زمانہ تھا اہل اسلام اس مقدس کتاب کو ذوق و شوق کے ساتھ پڑھتے تھے، اور اس کے مطالب و معانی پر غور کرتے تھے ۔اور اج یہ حالت ہے کہ اس کی تلاوت کے لئے بھی فرصت نہیں ملتی ۔

اور اگر ملتی ہے تو اس کو پڑھنا اور اس کے معنی پر پر غور کرنا باعث تکلیف سمجھا جاتا ہے ۔صبح سے شام تک ہزاروں رسائل و اخبار اور دیگر فحش کتابیں پڑھی جاتی ہیں ۔ لیکن قرآن پاک کی تلاوت کے لئے فرصت نہیں ملتی ہے یہی وجہ ہے کہ اج نوے فیصدی آدمی قرآن پاک سے بے خبر ہیں ۔

اللہ پاک سے دعا ہے مولی تمامی مسلمان بھائیوں کو قران پاک کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرما امین یا رب العالمین

تحریر: محمد ضیا ء الحق قادری فیض آبادی

مدیر اعلیٰ: افکار رضا 

www.afkareraza.com

افکار رضا کے آفیشیل فیس بک پیج کو ضرور لائک کریں کیوں کہ پیج پر تمام مضامین شائع کیے جاتے ہیں : لنک یہ ہے۔ افکار رضا

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن