نوجوانوں میں حکومتی روزگار کے تئیں بڑھتی مایوسی لمحۂ فکریہ
نوجوانوں میں حکومتی روزگار کے تئیں بڑھتی مایوسی لمحۂ فکریہ
محمد ذیشان مصباحی، مرادآباد : رکن : تحریک فروغ اسلام شعبہ نشر و اشاعت✍️
موجودہ دور میں نوجوانوں کا سرکاری ملازمت کے حصول سے مایوس ہوجانا ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اس لیے کہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے ایک نوجوان کو تقریباً چودہ پندرہ سال پڑھائی کرکے کوئی ڈگری حاصل کرنی ہوتی ہے، جس کے لیے اسے لاکھوں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں
پھر اس کے بعد وہ کسی جاب کے لیے اپلائی کرتا ہے، تو اسے پھر امتحان دینا پڑتا ہے جس میں کام یابی حاصل کرنے کے لیے رات دن محنت کرنی پڑتی ہے، پھر اگر وہ اس میں کام یابی بھی حاصل کرلے، تو انٹرویو میں پاس ہونا اور خاص کر ایک مسلمان کے لیے بہت مشکل بھرا کام ہے، پھر بھی جب تک لاکھوں روپے رشوت کے طور پر نہ دے اسے نوکری نہیں ملتی، غرض کہ جوئننگ ہونے تک کئی سال لگ جاتے ہیں اور بہت سارے پیسے بھی خرچ ہو جاتے ہیں۔
اور اب تو حکومت کا حال یہ ہے کہ وہ سارے کام مکمل ہو جانے کے بعد بھی کئی کئی سال تک جوئننگ نہیں کراتی، نا جانے کتنے نوجوان ابھی تک حکومت کی طرف سے جوئننگ کا انتظار کر رہے ہیں، اور ان کا قیمتی وقت یوں ہی ضائع ہو رہا ہے۔
اور اب کورونا وائرس کے دور میں تو حکومت دیوالیہ ہو چکی ہے، اس کے پاس پہلے سے موجود ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے پیسے نہیں، کئی کئی مہینے سے لوگوں کو تنخواہیں نہیں ملیں، ایسے وقت میں حکومت کی طرف نئی بھرتیوں کی توقع کرنا کھلے آنکھوں خواب دیکھنے کی مانند ہے۔
یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور میں نوجوان حکومتی روزگار سے مایوس ہوتے چلے جارہے ہیں، اور وہ کسی پرائیویٹ جاب کے کرنے پر مجبور ہیں، اور اب تو حکومت نے خود کہ دیا ہے،جس کی وجہ سے سرکاری ملازمت حاصل کرنا اور مشکل کام ہوجائے گا۔
لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں اعلی تعلیم کا حصول جاری رہے اور چھوٹی ہی سہی تجارت کریں اور اپنے خوردونوش کی ذمہ داری خود اٹھائیں ان شاءاللہ قسمت رہی تو اچھی جاب بھی ملے گی نہیں تو تجارت میں کمال حاصل ہوتا رہے گا۔
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں اچھے عہدے پر رہتے ہوے قوم کی خدمت کرنے کا موقع عنایت فرماے۔
آمین بجاہ النبی الامین ﷺ
تحریر: محمد ذیشان احمد مصباحی
مراد آباد
رکن: تحریک فروغ اسلام شعبہ نشر و اشاعت
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع